Tag: بھارتی انتخابات

  • بی جے پی انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان کا نام استعمال کرنے کی محتاج ہوگئی

    بی جے پی انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان کا نام استعمال کرنے کی محتاج ہوگئی

    بھارتی انتخابات کے دوران بی جے پی پاکستان کا نام استعمال کرنے کی محتاج ہوگئی، پاکستان کیخلاف زہراگل کر بی جےپی ووٹرز کومتاثر کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تمام کوششوں کے ناکام ہونے کے بعد بی جے پی نے پاکستان اور مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال شروع کر دیا۔

    انتخابی مہم کےدوران پاکستان کیخلاف زہراگل کر بی جےپی ووٹرز کومتاثر کرتی ہیں اورلوک سبھا میں نشست یقینی بنا لیتی ہیں۔

    بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی سرکار نے پاکستان کیخلاف جارحانہ موقف اختیارکیا اور اپنی ہر تقریر میں بے بنیاد الزامات کے ساتھ ساتھ دھمکیوں کابھی استعمال کیا۔

    حال ہی میں اپوزیشن جماعتیں کانگرس کےلیڈر منی شنکر آئر نے اپنی تقریر میں مودی کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کے حق میں تقریر کی۔

    منی شنکر آئر نے کہا کہ بھارت کوپاکستان کی عزت کرنی چاہیےکیونکہ خود مختار ریاست پاکستان ایٹمی طاقت کا حامل ہے۔

    موقع کا فائدہ اٹھاتےہوئےمودی نےکانگرس کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایا اور پاکستان کے خلاف پوری تقریر کر ڈالی۔

    بھارت نے ہمیشہ نہ صرف خطے کے امن کوتباہ کیا بلکہ اپنےمذموم مقاصد کی خاطر اپنی عوام کو بھی تباہی اور بدامنی کی جانب دھکیلا ہے۔

    سال 2019 میں ہونے والا پلوامہ ڈرامہ اور مودی کی اداکاری آج بھی عالمی سطح پر بھارت کیلئے جگ ہنسائی کا سبب ہے۔

    حالیہ انتخابات کےدوران بھی مودی نےراجوری اور پونچھ میں دہشتگردی کاڈھونگ رچاتے ہوئے بھارتی عوام کو بے وقوف بنانے کی بھرپور کوشش کی۔

    بھارتی لیڈر پریانکا گاندھی کا کہنا ہے کہ بھارت میں بےروزگاری پچھلے 45برسوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر ہے لیکن ہم پاکستان پر بحث کرنے میں مصروف ہیں۔

    پریانکا گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کی عوام فیصلہ کر چکی ہےکہ اس بار ووٹ مذہب اور پاکستان مخالف بیانیے کے بل بوتے پر نہیں بلکہ مہنگائی، بےروزگاری اور کسانوں کے مسائل پر توجہ دیتے ہوئے دیے جائیں گے۔

    اس سے پہلے بھی مودی اپنی انتخابی مہم میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر اور بیانیے کا استعمال کرتا رہا ہے۔

    مودی اور بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں اورپاکستان کیخلاف نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ اور بڑھاوے کے باعث ہندوستان میں مسلمان سنگین عدم تحفظ اور انتہاپسندی کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ اورہیومن رائٹس واچ جیسی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مودی سے جواب طلب کر چکی ہیں۔

    بی جے پی اپنی عوام کی حمایت حاصل کرنے کیلئے پاکستان کی محتاج نظر آتی ہے ، اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا بھارت کی انتہا پسند سیاسی جماعتیں خطے میں ایسے ہی بدامنی پھیلانے میں مگن رہیں گی اور اپنے مذموم سیاسی فوائد کی خاطر خطے کے ساتھ ساتھ اپنی عوام کی بھلائی بھی داؤ پر لگا دیں گی؟

  • ’’الیکشن مودی کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے‘‘

    ’’الیکشن مودی کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے‘‘

    بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن مودی کے ہاتھوں سے پھسل چکا ہے، اور اب ان کی بوکھلاہٹ صاف ہو کر جھلک رہی ہے۔

    بھارت میں جاری پارلیمانی الیکشن کا تیسرا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے، جیسے جیسے الیکشن مودی کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جیسے بی جے پی رہنما فرقہ وارانہ آگ کو اور ہوا دینے لگے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کانگریس اور اس کے لیڈر راہل گاندھی کی انتخابی مہم میں جو شدت آئی ہے اس نے مودی سرکار کے ہوش اڑا دیے ہیں، 2014 میں مودی اسی طرح حملہ آور ہوتے تھے اور کانگریس دفاعی لڑائی لڑ رہی تھی، تب کانگریس کا ہر داؤ الٹا پڑ رہا تھا، اور آج وہی کیفیت مودی سرکار کی ہے۔

    مودی کے بارے میں عوام میں یہ سوچ پنپ رہی ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے اسٹیج پر آ کر بحث کی ہمت نہیں رکھتے، سپریم کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس مدن لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش چیف جسٹس شاہ اور انگریزی اخبار دی ہندو کے ادارتی مشیر این رام نے ملکی مسائل پر نریندر مودی اور راہل گاندھی کے مابین کھلی بحث کی تجویز پیش کی تھی، راہل گاندھی نے تو رضامندی ظاہر کر دی، لیکن مودی اب تک خاموش ہیں۔

    دوبارہ جیل گیا تو مودی سرکار مفت بجلی و پانی بند کر دے گی: کیجریوال

    نہ صرف الیکشن کمیشن پر مودی کے حق میں بد ترین جانب داری کے الزامات لگ رہے ہیں بلکہ انتظامیہ بھی مودی سرکار کے حق میں سرگرم ہے، رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے حلقوں میں ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں افراد کو نقص امن کا خطرہ بتا کر ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے، مسلمان اور دلت ووٹرز کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا، نقاب پوش مسلم خواتین کے ساتھ بھی کھلے عام بد تمیزی کی جاتی ہے تا کہ وہ ووٹ نہ دے سکیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے پہلے دو مرحلوں میں ہونے والی پولنگ کے اعداد و شمار جاری کرنے میں پہلے تو غیر معمولی تاخیر کی، پھر پولنگ میں چھ سات فی صد کا غیر معمولی اضافہ دکھایا، صدر کانگرس ملکارجن کھڑگے نے بھی اس پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر احتجاج کیا۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات بہت اہم ہیں، اگر کانگریس ہار گئی تو بھارت میں انتشار، خانہ جنگی اور کارپوریٹ لوٹ مار ہی بچے گی اور جمہوریت کا چہرہ پوری طرح مسخ ہو جائے گا۔

  • بھارتی انتخابات میں اس بار کونسی پارٹی کامیاب ہوگی؟ بالی وڈ اداکار نے بتادیا

    بھارتی انتخابات میں اس بار کونسی پارٹی کامیاب ہوگی؟ بالی وڈ اداکار نے بتادیا

    اس بار بھارتی لوک سبھا کے ہونے والے انتخابات میں کونسی پارٹی حکومت بنائے گی، معروف بالی وڈ اداکار نے بتادیا۔

    سلمان خان کی مشہور زمانہ فلم وانٹیڈ س بالی وڈ میں جگہ بنانے والے ساؤتھ کے اداکار پرکاش راج نے کہا ہے کہ ملک میں انڈیا اتحاد کو بڑے پیمانہ پر کامیابی ملے گی جبکہ لوک سبھا انتخابات 2024 انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں معروف اداکار کا کہنا تھا کہ پچھلے دس برسوں میں بی جے پی کی جانب سے کیے گئے وعدے جھوٹے ثابت ہوئے، ملک میں ہونے والے انتخابات بہت ہی اہمیت والا چناؤ ہے۔ ‌اب مودی کی اصلیت عوام کے سامنے ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس مرتبہ عوام ضرور نریندر مودی کو سبق سیکھائیں گے۔ بی جے پی حکومت ملک میں ترقیاتی کام کر نے ناکام ثابت ہوئی ہے۔

    پرکاش نے کہا کہ اس بار ملک میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنے گی۔‌ ملک کے عوام اب سمجھ چکے ہیں۔ ‌اب بی جے پی کی جھوٹی باتوں میں نہیں آئیں گے۔‌

    مودی حکومت اپنی ناکاموں کو چھپانے کے لیے اب منگلستر اور ہندو مسلم جیسی بات کر کے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ مودی نے ملک صرف نفرت کی سیاست کی ہے۔

    بالی وڈ اداکار نے کہا کہ عوام ان باتوں میں اب نہیں آنے والے، وہ روزگار، عزت اور امن و سکون چاہتے ہیں۔‌ بھارتی عوام بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس بار ضرور سبق سکھائیں گے۔

    واضح رہے کہ ریاست کرناٹک گلبرگہ میں سات مئی کو 2024 لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کی پولنگ ہونے جارہی ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: بھارتی انتخابات سے متعلق دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں کیا لکھا؟

    ویڈیو رپورٹ: بھارتی انتخابات سے متعلق دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں کیا لکھا؟

    دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار کی اصلیت دی گارڈین کی رپورٹ میں آشکار ہو گئی۔

    بھارت میں انتخابات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ مخالفین کے مابین منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر مقابلہ اور تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک ہو، تاہم مودی کا بھارت دونوں خصوصیات سے محروم ہے۔

    بھارتی ووٹرز کے مطابق مودی کے زیر اقتدار کرپشن اور دولت کی غیر مساوی تقسیم میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے، بھارتی انتخابات سے متعلق دی گارڈین کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بھارت کے عوام کو اپنا مینڈیٹ مودی کو دینے سے پہلے سوچ لینا چاہیے۔

    دی گارڈین کے مطابق مودی سرکار ایک جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے، تو دوسری جانب انتخابات سے پہلے ہی جیت کا اعلان کرتی نظر آتی ہے، اپوزیشن جماعت کے اکاوٴنٹس منجمد ہونا، تمام اہم اپوزیشن لیڈروں کی گرفتاری، استغاثہ کا بطور ہتھیار استعمال اور بی جے پی کو 1.25 بلین کی امداد حاصل ہونا کوئی اتفاق نہیں ہو سکتا۔

    ویڈیو رپورٹ: بھارت میں فیک نیوز کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے

    مختلف سرویز سے پتا چلتا ہے کہ بھارتی عوام بے روزگاری، مہنگائی اور آمدنی اور مالی عدم تحفظ کے متعلق شدید پریشانی کا شکار ہیں، مودی سرکار ان تمام مسائل کے بارے میں نہایت ناقص ریکارڈ کی حامل ہے۔

    ہندوستان 200 ملین سے زائد مسلمانوں کا گھر ہے لیکن مودی انھیں نظر انداز کرتے ہوئے محض ہندو انتہا پسندوں کو ترجیح دیتا ہے، جن کی جانب سے مسلمانوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے، مودی جنوبی ہندوستان میں مقبولیت سے محروم ہے کیوں کہ وہاں علاقائی و ثقافتی شناخت کو ہندومت پر ترجیح دی جاتی ہے۔

    جن علاقوں میں مودی کی مقبولیت کم ہو وہاں تشدد اور دہشت گردی سے ہندومت کے قوانین نافذ کروائے جاتے ہیں، اروند کیجریوال کی گرفتاری مودی کے اپنے آپ میں اعتماد کی کمی کا ثبوت ہے، مودی کے پاس عدم تحفظ محسوس کرنے کی بہت وجوہ ہیں۔

  • بھارتی انتخابات: لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہوگئی

    بھارتی انتخابات: لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہوگئی

    نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے انتخابی نتائج کے مطابق ایوان میں مسلمان اراکین کی تعداد پہلے سے کم ہوگئی جس کے بعد انہیں اب بقا کا خطرہ درپیش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی گھٹ گئی کیونکہ الیکشن میں مسلمانوں کو خطرے کے طور پر پیش کیا گیا تھا لہذا اب انہیں بھارت میں رہنے کے لیے بقا کا خطرہ درپیش ہے۔ بھارت میں گاؤ کشی کے نام پر مسلمانوں پر تشدد بی جے پی کے حامیوں نے الیکشن جیتنے کے اگلے روز سے ہی شروع کردیا،رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہندونظریات کی حامل بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی نے ملک کے مستقبل کی راہ طے کردی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے پانچ سال میں اب ہندو توا کے بقیہ ایجنڈے کی تکمیل ہوگی کیونکہ لوک سبھا میں مسلمان اراکین کا تناسب پہلے ہی کم تھا تاہم اب کی انتخابی نتائج میں یہ تعداد اور بھی کم ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: انتخابات میں شکست، گانگریس میں شدید بحران، راہول گاندھی استعفے کے اعلان پر ڈٹ‌گئے

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلم آبادی پچیس کروڑ سے زائد ہے لیکن سرکار دستاویز ات میں یہ تعداد بیس کروڑ بتاتی جاتی ہے جو کُل آبادی کا 15 فیصد ہے، مسلم کمیونٹی کی کثیر تعداد ہونے کے باوجود انہیں بھارت کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے صرف 20 فیصد لوک سبھا میں نمائندگی دی گئی۔

    لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی نے صرف چھ مسلمانوں کو ٹکٹ دیئے تھے جن میں ایک بھی کامیاب نہ ہوسکا، بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں کی تعداد ساڑھے چار کروڑ ہے یہاں سے سب سے زیادہ چھ مسلم امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔

    اسی طرح مغربی بنگال سے آٹھ سے دس نمائندے منتخب ہوکر آتے تھے لیکن اس بار صرف چار ہی مسلمان لوک سبھا پہنچ سکےجبکہ بہار سے صرف دو ہی مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ۔ کیرالہ اور آسام میں مسلم نمائندگی گھٹ کر ایک ایک نشست تک رہ گئی ۔ پنجاب اور مہاراشٹر سے بھی ایک ایک امیدوار ہی کامیابی حاصل کرسکا۔

    مقبوضہ کشمیر سے تین مسلمان نمائندے لوک سبھا کے رکن بنے، معروف مسلم رہنما اور مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کو تنلگانہ سے سیٹ ملی اسی جماعت کو ایک اور سیٹ اورنگ آباد سے بھی ملی، بھارت میں اسد الدین اویسی کی جماعت مسلمانوں کے مسائل پر کھل کر بات کرتی ہے۔

    الیکشن سے قبل انہوں نے کھل کر کہا تھا کہ مسلمانوں کے مسائل کو نہیں اٹھایا جاتا، اور بھارت میں صرف مذہب کے نام پر ووٹ مانگا جاتا ہے، ماضی میں سیکولر جماعتیں مسلمانوں کے مسائل کسی حد تک اٹھاتی رہی ہیں لیکن یہ پارٹیاں خود اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہیں اس لئے اب کوئی پارٹی سیکولرازم کی بات نہیں کرتی۔

    ہندوستان میں مسلمانوں دیوار سے لگانے اور انہیں ووٹ سے محروم کرنے کی کوششیں کافی عرصے سے جاری ہیں اور بی جے پی نے حالیہ الیکشن مسلمان مخالف مہم چلا کر لڑا اسی وجہ سے انہیں بڑی تعداد میں نشستیں بھی ملیں۔ بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق بی جے پی کو حکومت ملنے اور نئے وزیراعظم کی حلف برداری کے بعد اب مسلمانوں پرمزید پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: الیکشن میں فتح ملنے کے بعد مودی کابینہ سمیت مستعفیٰ

    یاد رہے کہ حال ہی میں بھارت کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے 350 کے قریب نشستیں اپنے نام کیں، بھارت میں حکومت بنانے کے لیے لوک سبھا کی 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں، 1984 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی بھی پارٹی بھاری اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی نتائج کا اعلان کردیا گیا جس کے مطابق کانگریس نے لوک سبھا کی 542 نشستوں میں سے 100 سے بھی کم نشتیں اپنے نام کیں۔ بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے کُل 350 نشستیں حاصل کیں۔

  • بھارتی انتخابات: بی جے پی نے کامیابی کا دعویٰ کر دیا

    بھارتی انتخابات: بی جے پی نے کامیابی کا دعویٰ کر دیا

    دہلی: بھارتی انتخابات کا آخری مرحلہ طے ہوتے ہی بی جے پی نے کامیابی کا دعویٰ کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق نریندر  مودی کی قیادت میں الیکشن میں اترنے والی بی جے پی نے بھاری اکثریت سے جیت کا دعویٰ کیا ہے، پارٹی نے یہ اعلان 7 مراحل پر مشتمل پارلیمانی الیکشن کی 19 مئی کو تکمیل کے بعد کیا۔

    بی جے پی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اُن کی پارٹی آسانی کے ساتھ آیندہ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

    ترجمان کے مطابق انتخابات میں ووٹروں کی حمایت سے مثبت اشارے ملے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کی انتخابی مہم بظاہر ناکام رہی۔

    ادھر ذرائع ابلاغ نے اپنے ایگزٹ پولز جاری کر دیے، جن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں اتحاد این ڈی اے دوبارہ اقتدار میں واپس آ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ’’اندرا گاندھی کی طرح قتل کردیا جاؤں گا‘‘ : مودی کے مخالف کی زندگی کو خطرات لاحق

    خیال رہے کہ انڈیا میں حکومت سازی کے لیے 273 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے، پولز اشارے کرتے ہیں کہ  این ڈی اے 300 نشستیں حاصل کر سکتا ہے.

    البتہ چند تجزیہ کاروں کے مطابق پولز میں بی جے پی کو زیادہ نشستیں دی گئی ہیں، دیگر جماعتوں بھی مضبوط پوزیشن میں ہیں اور شاید بے جی پی ماضی جیسی واضح کامیابی حاصل نہ کرسکے.

  • بھارتی انتخابات، نریندر مودی کی پانچ سال میں پہلی پریس کانفرنس، جیت کے لیے پرامید

    بھارتی انتخابات، نریندر مودی کی پانچ سال میں پہلی پریس کانفرنس، جیت کے لیے پرامید

    دہلی: بھارتی وزیراعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ عام انتخابات میں بی جے پی کو مکمل اکثریت حاصل ہو گی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں کیا. اس موقع پر انھوں‌ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پانچ سالہ مدت پورے کرنے والی حکومت دوبار اقتدار میں آرہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ عوام کو سن 2014 کے بعد 2019 میں دوبار موقع ملا ہے، عوام نے بی جے پی کی حکومت بنانا طے کرلیا، اب ملک کو آگے لے کر جانا ہے. جلد سے جلد نئی حکومت اپنا کام شروع کردے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2009  اور  2014 میں الیکشن کی وجہ سے آئی پی ایل کرکٹ مقابلوں کا انعقاد بیرون ملک کرانا پڑا تھا، لیکن اس مرتبہ آئی پی ایل کو باہر نہیں لے جانا پڑے گا، میچز روزے اور الیکشن ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔

    یہ جمہوریت کی طاقت ہے، دنیا کو ہندوستانی جمہوریت کی طاقت سے آگاہ کرایا جانا چاہیے۔ یہ جمہوریت تنوع سے بھری ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں: انگریزی لغت میں نئے لفظ مودی لائی کا اضافہ ہوا ہے، راہول گاندھی کا دعویٰ

    خیال رہے کہ یہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اپنے پانچ سال کے دور اقتدار میں پہلی پریس کانفرنس تھی، البتہ انھوں نے صحافیوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

    تمام سوالات کا جواب پارٹی صدر امت شاہ نے دیا، جو پریس کانفرنس میں ساتھ موجود تھے، اس امر پر بھارتی صحافیوں کو خاصی مایوسی ہوئی، جس کا انھوں نے ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر برملا اظہار کیا.

  • بھارتی انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 59 نشستوں پر پولنگ جاری

    بھارتی انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 59 نشستوں پر پولنگ جاری

    نئی دہلی: بھارت میں انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 6 ریاستوں کی 59 نشستوں پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی لوک سبھا کے 17 ویں انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 6 ریاستوں کی 59 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔

    بھارتی دارالحکومت دہلی سمیت جن ریاستوں میں پولنگ جاری ہے ان میں بہار، ہریانہ، جھارکھنڈ ، مدھیا پردیش، اترپردیش اور مغربی بنگال شامل ہیں۔

    لوک سبھا کے چھٹے مرحلے میں دہلی کی 7، اترپردیش کی 14، ہریانہ کی 10، بہار، مدھیا پردیش اور مغربی بنگال کی 8 اور جھارکھنڈ کی 4 نشتوں پر پولنگ کا عمل جاری ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انتخابات کے چھٹے مرحلے میں جاری ووٹنگ میں 10 کروڑ 17 لاکھ سے زائد افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے 483 پرووٹنگ کا عمل مکمل ہوجائے گا جس کے بعد دیگر 60 نشستوں پر پولنگ آخری مرحلے میں 19 مئی کو ہوگی۔

    واضح رہے کہ 11 اپریل سے شروع ہونے والے بھارت کے 17ویں عام انتخابات 7 مراحل میں ہو رہے ہیں جو 19 مئی تک جاری رہیں گے جبکہ 23 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    بھارتی انتخابات میں مجموعی طور پر 89 کروڑ 89 لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    انتخابات میں حکمران جماعت بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہی اصل مقابلہ ہے تاہم متعدد دیگر جماعتیں بھی انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔

  • گوتم گمبھیر اپنے ہم شکل سے انتخابی مہم چلوانے لگے، تصویر سامنے آگئی

    گوتم گمبھیر اپنے ہم شکل سے انتخابی مہم چلوانے لگے، تصویر سامنے آگئی

    نئی دہلی: بی جے پی رہنما اور سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر اپنے ہم شکل سے انتخابی مہم چلوانے لگے جس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نئی دہلی کے نائب وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے رہنما منیش سسوڈیا نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کے لوک سبھا انتخابات میں مشرقی دہلی سے بی جے پی امیدوار سابق ٹیسٹ کرکٹر گوتم گمبھیر اپنے ہم شکل کی مدد سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

    عادم آدمی پارٹی کے رہنما منیش سسوڈیا نے کہا کہ دھوپ کی وجہ سے گوتم گمبھیر نے اپنے ہم شکل کو اپنی جگہ کھڑا کردیا ہے۔

    منیش سسوڈیا کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ فلموں میں اسٹنٹ ڈبل اور رنر کا تو سنا تھا لیکن انتخابی مہم میں ڈپلیکیٹ پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گوتم گمبھیر گرمی کی وجہ سے ایئرکنڈیشن کار میں بیٹھے ہیں جبکہ ان کا ہم شکل کیپ پہنے گاڑی پر کھڑا ہے، کارکن اسے ایسے ہار پہنا رہے ہیں جیسے وہ حقیقت میں بی جے پی رہنما ہیں۔

    واضح رہے کہ دو ماہ قبل سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر نے مودی کی جماعت بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

    گوتم گمبھیر کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے وژن سے متاثر ہوکر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اور اپنے اس فیصلے پر خوش ہوں، انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔

  • بھارتی انتخابات کے پانچویں مرحلے میں 51 نشستوں پر پولنگ جاری

    بھارتی انتخابات کے پانچویں مرحلے میں 51 نشستوں پر پولنگ جاری

    نئی دہلی: بھارت میں انتخابات کے پانچویں مرحلے میں سونیا گاندھی کے حلقے سمیت 51 نشستوں پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی لوک سبھا کے 17 ویں انتخابات کے پانچویں مرحلے میں 7 ریاستوں کی 51 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔

    بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے پانچویں مرحلے میں جن ریاستوں میں ووٹنگ جاری ہے ان میں بہار، مقبوضہ کشمیر، جھارکھنڈ، مدھیا پردیش، راجستھان، اترپردیش اور مغربی بنگال شامل ہیں۔

    انتخابات کے پانچویں مرحلے میں سونیا گاندھی کے حلقے بریلی، بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ کے حلقے لکھنو، اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے حلقے پرپولنگ ہو رہی ہے۔

    بھارتی انتخابات کا پانچواں مرحلہ، مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال

    دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جانب سے رچائے جانے والے انتخابی ڈھونگ کے خلاف وادی میں مکمل ہڑتال ہے۔

    واضح رہے کہ 11 اپریل سے شروع ہونے والے بھارت کے 17ویں عام انتخابات 7 مراحل میں ہو رہے ہیں جو 19 مئی تک جاری رہیں گے جبکہ 23 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    بھارتی انتخابات میں مجموعی طور پر 89 کروڑ 89 لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    انتخابات میں حکمران جماعت بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہی اصل مقابلہ ہے تاہم متعدد دیگر جماعتیں بھی انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔

    بھارتی انتخابات کے پہلے روز پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات میں 7 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔