Tag: بھارتی اینکر

  • ارنب گوسوامی کی لائیو شو میں بےعزتی

    ارنب گوسوامی کی لائیو شو میں بےعزتی

    امریکی خاتون تجزیہ کار  ڈاکٹر کرسٹین فیئر نے بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کی اس کے اپنے شو میں لائیو بے عزتی کردی، ایکس پیغام میں حقیقت بیان کردی۔ 

    امریکا کی معروف پروفیسر اور سیکیورٹی امور کی ماہر ڈاکٹر کرسٹین فیئر نے گودی میڈیا کے نام نہاد صحافی بھارت کے متنازع ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کے پروگرام ان کی بےعزتی کردی۔

    ٹاک شو کے موقع پر دوران گفتگو پاک بھارت جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی تجزیہ کار نے کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جنگی جنون میں مبتلا ہے۔

    یہ بات سن کر ارنب گوسوامی کو آگ لگ گئی، مہمان سے بدتمیزی پر اتر آیا اور انہیں بولنے بھی نہ دیا۔ کرسٹین فیئر اپنے الفاظ سے پیچھے نہ ہٹیں اور شو چھوڑ کر چلی گئیں۔

    بعد ازاں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر کی گئی اپنی پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ بےوقوف جنونیوں کے چیخنے کی وجہ سے شو سے اٹھ کر گئی۔ ایسے بےہودہ شو کے سوا بھی کرنے کو بہتر کام ہیں۔

    کرسٹین فیئر نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ جب ہر کوئی صرف چیخ رہا ہو اور معقول گفتگو کا کوئی امکان نہ ہو، تو ایسے شو میں بیٹھنے سے بہتر اور کام کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ امریکی پروفیسر اور ماہر سیکیورٹی امور ڈاکٹر کرسٹین فیئر کا یہ اقدام بھارتی ٹی وی کے ان مباحثوں پر ایک واضح تنقید ہے جو اکثر شور شرابے اور غیر معقول رویوں کی نذر ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ارنب گوسوامی جھوٹ پھیلانے پر بڑی مشکل میں پھنس گئے

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت میں کانگریس نے بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ اور گودی میڈیا کے نام نہاد صحافی ارنب گوسوامی کے خلاف غلط خبریں پھیلانے پر مقدمہ درج کروا دیا۔

    انڈین میڈیا کے مطابق ہائی گراؤنڈز پولیس اسٹیشن میں امیت مالویہ اور ارنب گوسوامی کے خلاف مقدمہ انڈین یوتھ کانگریس کے قانونی سیل کے سربراہ شری کانت سوروپ کی شکایت پر درج کیا گیا۔

  • معروف ٹی وی اینکر کو ہارورڈ یونیورسٹی سے ملازمت کی پیشکش جعلسازی نکلی

    معروف ٹی وی اینکر کو ہارورڈ یونیورسٹی سے ملازمت کی پیشکش جعلسازی نکلی

    نئی دہلی: معروف بھارتی ٹی وی اینکر سائبر جعلسازی کا شکار ہوگئیں، ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے موصول ملازمت کی پیشکش پر انہوں نے بھارت میں اپنی ملازمت کو خیر باد کہہ دیا تاہم بعد ازاں یہ پیشکش جعلسازی نکلی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق این ڈی ٹی وی کی نیوز اینکر ندھی رازدان کے ساتھ سائبر جعلسازی کا واقعہ پیش آیا، ندھی کو کچھ ماہ قبل دنیا کی معروف امریکی درسگاہ ہارورڈ یونیورسٹی سے ایک ای میل موصول ہوئی جس میں انہیں یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر آف جرنلزم بننے کی پیشکش ہوئی۔

    ندھی نے وہ پیشکش قبول کرتے ہوئے این ڈی ٹی وی کے ساتھ اپنی 21 سالہ ملازمت کو خیر باد کہا اور ہارورڈ جانے کی تیاریاں کرنے لگیں، لیکن اب انہیں معلوم ہوا کہ یہ ای میل فراڈ پر مبنی تھی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کچھ ہفتے سے اس حوالے سے متعدد اداروں اور افراد سے رابطے میں ہیں۔

    ندھی کا کہنا ہے کہ جعلسازوں نے ان کے ڈیٹا تک بھی رسائی حاصل کرلی ہے۔

    اینکر کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام ثبوت پولیس کو فراہم کردیے ہیں جو اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، علاوہ ازیں ہارورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ کو بھی تمام معاملے سے آگاہ کیا جاچکا ہے۔

  • متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی گرفتار ہو گئے

    متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی گرفتار ہو گئے

    ممبئی: ممبئی پولیس نے متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کو گرفتار کر لیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے خود کشی پر اکسانے کے کیس میں ارنب گوسوامی کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس نے انھیں گھر پر چھاپا مار کر گرفتار کیا۔

    ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ ری پبلک ٹی وی کے ارنب گوسوامی کو آج 2 سال پرانے خود کشی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، اس کیس کی تحقیقات حال ہی میں دوبارہ کھولی گئی ہیں۔

    بھارتی اینکر کو 2018 میں 53 سالہ انٹیریئر ڈیزائنر انوئے نائک اور ان کی والدہ کو خود کشی پر اکسانے کا مبینہ الزام ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اینکر سے ان کے اسٹوڈیو کو ڈیزائن کرنے والے آرکٹیکٹ کی موت میں مبینہ کردار کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

    انوئے نائک نے دو سال قبل اپنی جان لی تھی جس پر ان کی بیوی نے الزام لگایا کہ ارنب گوسوامی نے ان کی فیس ادا نہیں کی تھی، تاہم گوسوامی نے الزام کو مسترد کیا۔

    متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کے گرد گھیرا تنگ

    انوئے نائک نے علی باغ کے گھر میں خودکشی کے وقت ایک نوٹ بھی چھوڑا تھا جس میں انھوں نے موت کا ذمہ دار گوسوامی کو قرار دیا تھا۔

    دوسری طرف متعدد وزرا کی جانب سے اس گرفتاری کو پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے، مہاراشٹر کے وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاوڈیکر نے اسے ایمرجنسی کی یاد دہانی قرار دیا۔