Tag: بھارتی بچہ

  • 10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    نئی دہلی: بھارت میں ایک بچہ عجیب و غریب اور نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد اسے انسانی سانپ کہہ کر پکارتے ہیں۔

    مشرقی بھارت کے ضلع گجنام کا یہ 10 سالہ بچہ لمیلر ایکیوسس نامی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس کی جلد نہایت خشک اور کھپلی زدہ ہے۔

    لمیلر ایکیوسس کیا ہے؟

    لمیلر ایکیوسس ایک نایاب جینیاتی مرض ہے جس کا شکار نومولود بچے کے جسم کی جلد موم کی طرح نرم اور نہایت چمکدار ہوتی ہے، تاہم صرف 2 ہفتے کے اندر یہ جلد جھڑ جاتی ہے۔

    جلد جھڑنے کے بعد اس کے نیچے موجود دوسری تہہ نہایت سرخ اور کھپلی زدہ ہوتی ہے۔ یہ مرض ایک جینیاتی خرابی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جس میں جلد کے خلیوں کی ٹوٹنے اور جلد کے دوبارہ مندمل ہونے کی رفتار یا تو بہت زیادہ ہوجاتی ہے یا پھر بہت سست۔

    یہ مرض 2 لاکھ افراد میں سے کسی ایک شخص کو لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کا شکار بچے مستقل پانی کی کمی کا شکار رہتے ہیں، جبکہ انہیں جلد کے مختلف اقسام کے انفیکشن، سانس کے مسائل، بال جھڑنے کی شکایت اور جوڑوں کی بدہیئتی کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    یہ بھارتی بچہ بھی اسی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اس بچے کو ہر گھنٹے نہانا اور ہر چند گھنٹے بعد اپنی جلد کو نمی والا محلول (موائسچرائزر) لگانا ضروری ہے تاکہ اس کی تکلیف میں کچھ کمی ہوسکے۔

    بچے کی جلد خشک ہونے کی وجہ سے مستقل جھڑتی رہتی ہے، اس بیماری کی وجہ سے اس کی جلد اس قدر سخت اور خشک ہے کہ بعض اوقات اسے چلنے میں بھی دشواری ہوتی ہے اور چھڑی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

    بچے کی آنکھوں کے گرد بھی جلد بہت سخت ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات اسے آنکھیں بند کرنے میں بھی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچے کے والدین نہایت غریب ہیں، اس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بچہ بچپن سے اس تکلیف کا شکار ہے اور بدقسمتی سے اس کا کوئی علاج نہیں۔ ‘میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ اس کی ٹریٹمنٹ کروا سکوں لہٰذا میں روز اسے اس تکلیف سے تڑپتا دیکھتا ہوں‘۔

    ایک بھارتی ڈرماٹولوجسٹ کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں اور اسے کریمز اور دواؤں سے صرف ایک حد تک کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک نایاب ترین جینیاتی مرض ہے۔

  • کینسر کا شکار بچے کی آنکھیں حلقوں سے باہر نکل آئیں

    کینسر کا شکار بچے کی آنکھیں حلقوں سے باہر نکل آئیں

    نئی دہلی: بھارت سے تعلق رکھنے والا ایک بچہ اس وقت نہایت تکلیف کا شکار ہوگیا جب کینسر کے باعث اس کی آنکھیں سوج کر حلقوں سے باہر نکل آئیں اور وہ اپنی بینائی کھو بیٹھا۔

    ساگر ڈورجی نامی یہ بچہ پیدائشی طور پر خون کے خلیات کے کینسر لیو کیمیا کا شکار تھا۔ جب وہ 4 برس کا تھا تو اس کا کینسر اس قدر شدید ہوگیا کہ اس کی آنکھیں سوج گئیں، ان میں سے خون بہنے لگا اور وہ حلقوں سے باہر نکل آئیں۔

    بچے کی تکلیف میں مبتلا تصاویر جب سوشل میڈیا پر پھیلیں تو ریاست آسام کے ایک وزیر ہمنت بسوا نے وفاقی حکومت سے مدد درخواست کی جس کے بعد یہ بچہ 18 سو میل دور بنگلور لایا گیا جہاں بہترین اسپتال میں اس کی کیمو تھراپی کروانے کے لیے اسے داخل کیا گیا۔

    تاہم اب علاج کے اخراجات غریب والدین کے لیے امتحان تھے۔ ایسے میں ایک برطانوی بینکر سامنے آئیں اور انہوں نے بچے کے علاج کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والی نیتھا شرما کو جب اخبارات کے ذریعے بچے کی حالت کا علم ہوا تو انہوں نے اس کی آنکھیں واپس لانے کے مشکل آپریشن کے اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

    اب اس آپریشن کے بعد ساگر، جو اب 7 سال کا ہوچکا ہے، کینسر سے نجات پاچکا ہے۔ ساگر بہت جلد اسکول بھی جانا شروع کردے گا۔

    نیتھا نے بچے کے علاج کے لیے ساڑھے 3 ہزار پاؤنڈز دیے جس سے بچے کی آنکھ کا کورنیا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ اس دوران نیتھا نے بچے کے خاندان کی مالی کفالت بھی کی۔

    نیتھا کہتی ہیں کہ وہ بہت خوش ہیں کہ وہ بچہ جو سخت تکلیف میں مبتلا تھا، اور اس کے بچنے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے تھے، اب صحت مند ہے اور بہت جلد اسکول جانا شروع کردے گا۔

    وہ کہتی ہیں اتنے طویل اور تکلیف دہ علاج کے دوران بھی اس باہمت بچے نے ہنسنا مسکرانا نہیں چھوڑا، یقیناً ایک کامیاب اور روشن زندگی اس بچے کی منتظر ہے۔

    بچے کے والد جو ایک کسان تھے اپنے بیٹے کی صحت یابی پر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نیتھا نے نہ صرف اس عرصے کے دوران ان کی مالی مدد کی، بلکہ وہ ان کا حوصلہ بھی بڑھاتی رہیں کہ ان کا بیٹا جلد صحت یاب ہوجائے گا۔

    بچے کے والدین نیتھا کے بہت مشکور ہیں اور ساتھ ہی اپنے بیٹے کی نارمل اور بہترین زندگی کے لیے پرامید بھی ہیں۔