Tag: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 7 سال مکمل

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 7 سال مکمل

    اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو سات سال مکمل ہوگئے ، کلبھوشن یادیو پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز نے سات سال پہلے بھارت کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادو کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر عالمی سطح پر بھارتی دہشت گردی کو بےنقاب کیا۔

    کلبھوشن حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں مقیم اور دہشت گری کا نیٹ ورک چلا رہا تھا اور بھارتی نیوی کے کمانڈر رینک کا حاضر سروس تھا۔

    کلبھوشن دو ہزار تین سے بھارتی ایجنسی’’را‘‘کیلئےپاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا اور ایران میں جعلی پاسپورٹ پر داخلے کے بعد بلوچ علیحدگی پسندوں کا نیٹ ورک پروان چڑھایا۔

    پاکستانی ایجنسیوں نے نوسال کی کوششوں کے بعد کلبھوشن کو کامیابی سے ٹریپ کیا۔

    کلبھوشن یادیو نے اپنےبیان میں ’’را‘‘ کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کااعتراف کیا اور بتایا ہمارا ہدف سی پیک گوادربندرگاہ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دینا تھا، ’’را‘‘ پاکستان میں انتشار پھیلانے اور معصوم پاکستانیوں کے خون بہانے میں ملوث تھی۔

    ستمبر دو ہزار سولہ میں کلبھوشن کی پاکستان میں کارروائیوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا، بھارت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا تھا۔

    دو ہزار سترہ میں جب پاکستان میں کلبھوشن کی سزائے موت کا اعلان ہوا توبھارت میں کھلبلی مچ گئی۔

    بھارت کا کلبھوشن کا مقدمہ لڑنا پاکستان میں بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا اعتراف ہے۔

    حاضرسروس انٹیلی جنس افسر کا پاکستان میں گرفتار ہو جانا’’را‘‘ کا پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کا ثبوت ہے۔

    ماضی میں سری لنکا،نیپال اورمیانماربھی بھارت پر دہشتگری کے الزامات لگاچکے، گیارہ جنوری دو ہزار تئیس کو میانمار نے بھارت میں موجود دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپ پر اسٹرائیک بھی کی تھی۔

    سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایوں کی طرف سے اس کے خلاف دہشتگری کی شکایات پر کوئی ایکشن لے گی؟ کیا ہندو توا نظریہ کےتحت پنپتا ہندوستان دہشتگری کےذریعے خطے میں انتشارپھیلاکرعالمی امن کیلئےخطرہ نہیں بن رہا؟

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیےسرکاری وکیل سے متعلق سماعت آج پھرہوگی

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیےسرکاری وکیل سے متعلق سماعت آج پھرہوگی

    اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیےسرکاری وکیل سے متعلق سماعت آج پھرہوگی ، وزارت قانون نے وکیل مقرر کرنے کے لیےدرخواست دائر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت قانون کی جانب سے بھارتی جاسوسکلبھوشن یادیو کے لیے سرکاری وکیل مقرر کرنے اور بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے دائر متفرق درخواست پرسماعت آج پھر ہو گی۔

    سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ پر مشتمل چیف جسٹس اطہر من اللہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کریں گے۔

    کلبوشن یادیو کیس میں بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل بیرسٹر شاہ نواز نون عدالت میں پیش ہوں گے، کیس پر باقاعدہ سماعت 2 بجے شروع ہو گی۔

    عالمی عدالت کے احکامات کی روشنی میں وزارت قانون نے کلبوشن یادیو کے لئے کونسل مقرر کرنے کے لئے درخواست دائر کی،بھارتی ہائی کمیشن نے پہلی بار کلبھوشن یادیو کے لیے جسپال کیس میں جواب دے دیا ہے۔

    ہائی کمیشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کلبوشن کیس میں کارروائی نہیں کی جا رہی، ب
    بھارتی ہائی کمیشن نے مطلع کیا تھا کہ ہندوستان نے ویانا کنونشن اور آئی سی جے کے فیصلے کے تحت اپنے حقوق پر زور دیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ہندوستانی شہری کے لئے قانونی نمائندگی کا بندوبست کرنے کا حق ہے، کلبھوشن یادیو کیس کے لئے وکیل مقرر کرنے کا اختیار ہائیکورٹ کو نہیں ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کو عدالت سے رجوع کا موقع فراہم کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کو عدالت سے رجوع کا موقع فراہم کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقرر کرنے سے متعلق بھارت کو عدالت سے رجوع کرنے کا موقع فراہم کرتے ہوئے کہا بھارتی نمائندہ ہمارے سامنے پیش ہو ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی اپیل پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بینچ میں شامل تھے۔

    حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور عدالتی معاون سینئرقانون دان حامدخان بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ 2 عدالتی معاونین مخدوم علی خان اور عابد حسن منٹو نے معاونت سے معذرت کرلی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا پروگریس ہے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا عدالتی حکم پروزارت خارجہ نےبھارتی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا، بھارت نے اپنے جواب میں اپنا پہلا مؤقف قائم رکھا، بھارت کلبھوشن یادیوکےمعاملےمیں سنجیدہ نہیں، عدالت کلبھوشن یادیو کے معاملے پر فیصلہ کرے، بھارت کے سفارتخانے کے نمائندے سےملاقات ہوئی، بھارتی سفارتخانہ وکیل مقرر کرنے کے لئے راضی نہیں ہوا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعتراضات اٹھائے پاکستان نےبامعنی قونصلررسائی نہیں دی، ایسالگ رہاہےبھارت کلبھوشن کی سزا سے متعلق فکر مند نہیں، بھارتی کلبھوشن کیس نہیں لڑنا چاہتے وہ سیاسی بیان بازی کر رہے ہیں، کلبھوشن کوعدالتی احکامات سے آگاہ کیا تھا مگر انہوں نے انکار کیا، پاکستان نے کلبھوشن کوقانونی نمائندہ مقررکرنے کے لئے آرڈیننس پاس کیا۔

    اٹارنی جنرل آف پاکستان نے آرڈیننس عدالت کو پڑھ کر سنایا، 4 ستمبر2020 کو بھارت کو خط لکھا، 7 ستمبر2020 کو بھارت نے خط کا جواب دیا، بھارت نے 4 اعتراضات اٹھائے، ایک اعتراض آرڈیننس پراٹھایا گیا، دوسرا اعتراض یہ کہ قونصلر رسائی صحیح طرح نہیں دی گئی، تیسرا اعتراض پاکستان نے غیرملکی وکیل کو اجازت دی، چوتھااعتراض یہ کہ پاکستانی کورٹ میں پیش ہونا ان کی خود مختاری کیخلاف ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت کلبھوشن کی قسمت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہ رہاہے، بھارت یہ کیس نہیں لڑناچاہتا، بھارت نے کہا پاکستان کلبھوشن کو معنی خیز قونصلررسائی نہیں دینا چاہتا۔

    اے جی نے عدالت کو بتایا کہ بھارت کےمطابق آرڈیننس سے کلبھوشن کو سہولت کا صرف تاثر دیا جارہا ہے ، آرڈیننس میں طریقہ کار سے متعلق کچھ واضح نہیں کیا گیا جبکہ ہم نے کہا طریقہ کا راس عدالت نےواضح کرنا ہے، بھارت کلبھوشن یادیوکےمستقبل کےحوالےسےکنسرنڈنہیں، بھارت دستاویزات کیلئےاس عدالت سے بھی رجوع کرسکتا ہے، ان کے جواب سے ثابت ہوتا ہے، بھارت عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنناچاہتا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت استدعا کرتی ہے کہ کلبھوشن کیلئےوکیل مقرر کرے، بھارت تاثر دیناچاہتاہے پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل نہیں کر رہا، عدالت کلبھوشن کیلئے عدالتی نمائندہ مقرر کر سکتی ہے، ہم کلبھوشن یادیو کو شفاف ٹرائل کاموقع دینا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر ہم کسی نمائندے کو مقرر کرتے ہیں تو اس کے کیا اثرات ہونگے؟ ہم جو بھی کریں قانون کے مطابق کریں گے، مطمئن کریں جب بھارت اورکلبھوشن متفق نہیں تو کیسے کیس چلا سکتےہیں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ نظرثانی کا نہیں بلکہ قانون نمائندہ مقرر کرنے کا ہے۔

    خالدجاوید کا کہنا تھا کہ یہ کیس کلبھوشن کیلئےقانونی نمائندہ مقرر کرنےکاہے، کلبھوشن یادیوکی قسمت کافیصلہ اس کی نظر ثانی اپیل پرہوگا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بنیادی مقصدعالمی عدالت کےفیصلے پر معنی خیز عملدرآمد ہے، عالمی عدالت انصاف نےماضی میں ایسےہی مقدمات میں فیصلے دیے ہوں گے، ان فیصلوں کی روشنی میں عدالت کی معاونت کریں، ان فیصلوں پرکس طرح عملدرآمد کیا گیا؟

    اٹارنی جنرل نے کہا بھارت کو صرف اتنا کرنا تھا کہ عدالت میں دستاویز کیلئے درخواست دینی تھی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت براہ راست اس عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، درخواست دے سکتا ہے اور پیش ہوسکتاہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارت کو عدالت سے رجوع کا موقع فراہم کرتے ہوئے کہا بھارت عدالت کے سامنے درخواست دائر کرے اور بھارتی نمائندہ ہمارے سامنے پیش ہو، بعد ازاں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت 9 نومبرتک ملتوی کردی۔

    خیال رہے مخدوم علی خان کےبعدعابد حسین نے بھی عدالتی معاونت سےانکارکردیا ہے ، عابدحسین منٹو کا کہنا ہے کہ مجھےصحت اجازت نہیں دے رہی، خرابی صحت کےباعث عدالت کی معاونت نہیں کر سکتا، اس سے قبل مخدوم علی خان نے بھی عدالت سے معاونت کے لئے معذرت کی تھی۔

    عدالت نےمعاونین سےعالمی عدالت انصاف کےفیصلےکی روشنی میں معاونت کاحکم دیا تھا اور عدالتی معاونت کیلئے عابد حسین منٹو،حامدخان، مخدوم علی خان کو معاون مقرر کیا تھا ، اب عدالتی 3 معاونین میں صرف حامد خان رہ گئے ہیں۔

    ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کے ہائی کورٹ کے دو بار نوٹس کے باوجود بھارتی سفارت خانے نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومت پاکستان کو ایک بار پھر کلبھوشن کے حقوق کیلئے بھارت سے رابطہ کرنے کا حکم دیا تھا، دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ یہ آئینی عدالت ہے فیئر ٹرائل مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو موقع دیتے ہیں۔

    یاد رہے وزارت قانون نے اسلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

  • پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دے دی

    پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دے دی

    اسلام آباد : پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بارقونصلر رسائی فراہم کردی اور کہا پاکستان عالمی عدالت کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کررہا ہے، بھارت سےامید ہے وہ بھی فیصلے پرپاکستان سے تعاون کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ناظم الامور سے بھارتی جاسوس کلبھوشن کی ملاقات جاری ہے اور بھارتی ہائی کمیشن کے افسر بھی چند گھنٹے سے وزارت خارجہ میں موجود ہیں۔

    دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلررسائی فراہم کردی، بھارت کی درخواست پر آج دوسری قونصلر رسائی دی گئی، کلبھوشن کو پہلی قونصلررسائی 2 ستمبر 2019 کو دی گئی تھی جبکہ 25 دسمبر2017 میں کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کرائی گئی تھی۔

    ترجمان کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کے 2 افسران کو بلاتعطل قونصلر رسائی آج 3 بجے دی گئی، پاکستان عالمی عدالت کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کررہا ہے، بھارت سےامید ہے وہ بھی فیصلے پر پاکستان سے تعاون کرے گا۔

    دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت نے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی پاکستان کی پیشکش قبول کرلی

    اس سے قبل بھارتی ناظم الامور سے دفتر خارجہ میں کلبھوشن یادیو کی قونصلر رسائی سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا تھااور بھارت نے اپنی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو تک قونصلررسائی کی پاکستان کی پیشکش قبول کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ 8 جولائی کو پاکستان نے کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کو دوسری قونصلر رسائی کی پیشکش کی تھی اور کہا تھا آئی سی جے فیصلے کے تحت نیا آرڈیننس جاری کیا ہے، آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت کلبھوشن یادیو نظرثانی اپیل دائر کرسکتا ہے۔

    واضح رہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، باضابطہ مقدمہ چلایا گیا اور 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا، ترمیم کے بعد کلبھوشن سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کر سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، ترمیم کے بعد کلبھوشن یادیو کو سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ملے گا، آرمی ایکٹ میں ترمیم صرف عالمی عدالت کے فیصلوں کے معاملے پر لاگو ہوسکے گی، یہ فیصلہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن یادیو کیس میں دیئے گئے فیصلے کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا۔

    https://youtu.be/w25gH4M-D3o

    یاد رہے عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی اور کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ کمانڈرکلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہےگا، کیوںکہ کلبھوشن یادیو پر جاسوسی کا الزام ہے، البتہ ویاناکنونشن لاگو ہوگا، سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور یادیو تک قونصلر رسائی دی جائے۔

    مزید پڑھیں : عالمی عدالت انصاف: کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد

    بعد ازاں پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قونصلر رسائی دی تھی۔

    واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، باضابطہ مقدمہ چلایا گیا، 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، بعد ازاں سزائے موت کے خلاف کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل کی بھی تھی لیکن بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا تھا۔

    خیال رہے بھارتی میڈیا بھی کلبھوشن یادوو کے جاسوس ہونے کی تصدیق کرچکا ہے،کچھ عرصہ قبل بھارتی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’بھارتی جاسوس اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے گرفتار ہوا‘۔

  • کلبھوشن سے بھارتی ناظم الامور کی ملاقات، تمام امور کی ریکارڈنگ کی گئی، دفتر خارجہ

    کلبھوشن سے بھارتی ناظم الامور کی ملاقات، تمام امور کی ریکارڈنگ کی گئی، دفتر خارجہ

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے بھارتی ناظم الامور کی ملاقات ویاناکنونشن اور پاکستانی قانون کے مطابق کرائی گئی، اس موقع پر تمام امور کی ریکارڈنگ بھی کی گئی۔

    یہ بات انہوں نے اپنے جاری بیان میں کہی، ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی اور دیگر جرائم میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے دی ہے، یہ رسائی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں فراہم کی گئی۔

    بھارت کی جانب سے ان کے ناظم الامور نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی، ملاقات ویانا کنونشن اور پاکستانی قانون کے مطابق کرائی گئی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ قونصلر رسائی کا عمل دوپہر12بجے سے دو بجے تک جاری رہا، اس موقع پر حکومت پاکستان کے حکام بھی موجود تھے، بھارتی درخواست پر بات چیت کیلئے لینگویج کی پابندی نہیں تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ ملاقات سے متعلق پاکستان نے تمام امور کی ریکارڈنگ بھی کی ہے، اس سلسلے میں شفافیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ریکارڈنگ سے بھارت کو پیشگی آگاہ کردیا گیا تھا۔

    دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے، ہم نے عالمی معاہدوں کے تحت بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی دی۔

    واضح رہے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے گزشتہ روز بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کلبوشن یادیو پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی میں ملوث ہونے پر زیر حراست ہے۔