Tag: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس

  • کلبھوشن کی گرفتاری کو 9سال مکمل، بھارتی دہشتگردی، را کے ناپاک عزائم بےنقاب ہوئے

    کلبھوشن کی گرفتاری کو 9سال مکمل، بھارتی دہشتگردی، را کے ناپاک عزائم بےنقاب ہوئے

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 9 سال ہوگئے، کلبھوشن کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نےآج سے 9 سال قبل گرفتار کیاتھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سیکیورٹی اداروں کی کامیابی کا کھلا ثبوت ہے، کلبھوشن کی گرفتاری سے بھارتی ریاستی دہشتگردی، را کے گھناؤنے عزائم بےنقاب ہوئے، 3 مارچ 2016 کو پاکستانی انٹیلی جنس نے کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔

    کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک کی گرفتاری پاکستانی اداروں کے تاریخی آپریشن میں ہوئی تھی، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر تھا۔

    گرفتاری کے بعد کلبھوشن کے اعترافات، دستاویزات، ثبوتوں نے بھارتی ایجنڈے کو بےنقاب کیا، کلبھوشن نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی پسند رہنماؤں سے رابطے میں تھا۔

    کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا وہ کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات، سندھ میں دہشت گردی کی وارداتیں کراتا تھا، کلبھوشن نے ایرانی شہر چاہ بہار میں جیولری کا کاروبار کیا، اسکریپ ڈیلر کا روپ دھار کر پاکستان میں نیٹ ورک چلایا۔

    کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک میں بی ایل اے، ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی اور داعش جیسے گروہ شامل تھے، بھارت نے یہ کیس آئی سی جے میں اُٹھایا تو پاکستان کے وکیلوں نے ثبوتوں کی بنیاد پر پاکستان کے موقف کو مضبوطی سے پیش کیا۔

    آئی سی جے نے بھارت کی جھوٹی داستانوں کو مسترد کیا، پاکستان کو اختیار دیا کہ وہ اپنے قوانین کے مطابق کیس کا جائزہ لیں، آئی سی جے نے پاکستان کی انسانی حقوق کی پاسداری کو تسلیم کیا اور اس خطرناک دہشت گرد کو قونصل رسائی دی۔

    قونصل رسائی میں کلبھوشن نے اپنے اعترافات سے پاکستانی موقف کی تائید کی، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی خبر دنیا بھر میں سب سے پہلے اے آر وائی نیوز نے دی تھی۔

    ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ 3 مارچ 2016 پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن تھا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھارتی حاضر سروس ایجنٹ کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔

  • پاکستانی حکومت کو ایک بار پھر کلبھوشن یادیو کے معاملے پر  بھارت سے رابطہ کا حکم

    پاکستانی حکومت کو ایک بار پھر کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت سے رابطہ کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں حکومت پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کےاحکامات کی روشنی میں بھارت سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی ، ہائیکورٹ کےلارجر بینچ پر مشتمل چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

    بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کے حکم نامے پر بھارتی سفارت خانے نے کوئی وکالت نامہ جمع نہیں کرایا تاہم وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر، ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ثقلین اختر عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بھارت نے پاکستانی عدالتوں کاحکم ماننے سے انکار کر دیا، 23 ستمبر کو پاکستان نے بھارت کو جواب دیا، کلبھوشن والے معاملے میں بھارت درخواست گزار ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کلبھوشن کے معاملے پربھارت کا مؤقف کیا ہے،عدالتی حکم پر بھارتی خود مختاری کا ذکر نہیں ہے، جس پر ، اٹارنی جنرل نے استدعا کی عدالت ایک بار پھر بھارتی ہائی کمیشن کونوٹس کر دے۔

    چیف جسٹس نےعدالتی معاون حامد خان کو روسٹرم پر بلا لیا اور کہا ایک بھارتی شہری کے حقوق کا معاملہ ہے، عالمی عدالت انصاف کےاحکامات کی روشنی میں بھارت سے رابطہ کریں اور سماعت 15 جون تک ملتوی کر دی۔

    گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومت پاکستان کو ایک بار پھر کمانڈر جادیو کے حقوق کیلئے بھارت سے رابطہ کرنے کا حکم دیا تھا۔