Tag: بھارتی خلائی مشن

  • بھارتی میڈیا نے چندریان مشن ناکامی کا ملبہ ناسا پر ڈال دیا

    بھارتی میڈیا نے چندریان مشن ناکامی کا ملبہ ناسا پر ڈال دیا

    نئی دہلی: چندریان مشن ناکامی پر بھارتی میڈیا نے رونا دھونا شروع کرتے ہوئے ناکامی کا ملبہ ناسا پر ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا نے چندریان مشن کی ناکامی پر نیا واویلا شروع کردیا اور کہا ہے کہ چاند پر لینڈنگ سے چند لمحے قبل خلائی مشن کا زمین سے رابطہ منقطع ہونے میں ناسا کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے ایک اینکر نے کہا کہ چندرائن ٹو مشن فیل ہونے کے پیچھے ناسا کا ت ہاتھ نہیں، ناسا نے ہمارے ایٹمی بیس کے لیے کئی سیٹلائٹ نصب کیے، آئی ایس آئی اور ناسا پر فلموں کا حوالہ دے کر مضحکہ خیز تجزیہ پیش کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ملک کے خلائی سائنس دانوں کو بتایا کہ وہ ایسے پروگرام پر فخر محسوس کرتے ہیں جو چاند پر تحقیقات کے قریب آچکا ہے۔

    بھارتی خلائی مشن چندریان ٹو کے ساتھ رابطہ اس وقت منقطع ہوگیا تھا جب اس کا وکرم ماڈیول چاند کے جنوبی قطب پرلینڈنگ سے چند لمحے دور تھا۔

    مزید پڑھیں: بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وقت کے مطابق اس سیٹلائیٹ کی رات 1:30 بجے سے 2.30 بجے کے درمیان چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ متوقع تھی۔ انڈیا کا چندریان ٹو خلا میں چھوڑے جانے کے ایک ماہ بعد 20 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ابھی تک اس خلائی جہاز کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں لیکن مودی کا کہنا تھا کہ ایسے مزید مواقع آئیں گے۔

    یاد رہے کہ بھارتی خلائی مشن چندریان ٹو کی ناکامی پر بھارت کو 900 کروڑ روپے کا جھٹکا لگا تھا، مشن ناکام ہونے پر نریندر مودی غصے میں اٹھ کر چلے گئے تھے۔

  • بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کا چاند پر اترنے کا خلائی مشن چندریان 2 بھی ناکام ہوگیا، خلائی جہاز کا رابطہ اس وقت منقطع ہوگیا جب وہ چند ہی لمحے بعد چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا تھا۔

    بھارتی خلائی ادارے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا کہنا ہے کہ چندریان 2 چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ کرنے جاہا تھا تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحے قبل زمینی مرکز سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    لینڈنگ سے قبل اسرو کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ چاند پر لینڈنگ سے 15 منٹ قبل زمین پر موجود سائنسدانوں کا اس خلائی مشن میں کردار ختم ہوجائے گا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو جہاز خود کار طریقے سے چاند پر لینڈ کر جائے گا، وگرنہ وہ چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوجائے گا۔

    تاحال اس خلائی جہاز کے بارے میں کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکیں چنانچہ توقع کی جارہی ہے کہ خلائی جہاز تباہ ہوچکا ہے۔

    مشن کی ناکامی کے بعد بھارتی صدر نریندر مودی اسرو پہنچے جہاں انہوں نے قوم کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع مزید آئیں گے۔

    چندریان 2 کو 22 جولائی کو زمین سے لانچ کیا گیا تھا اور ایک ماہ بعد 20 اگست کو یہ چاند کے مدار میں داخل ہوگیا تھا۔

    بھارت نے اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کیا تھا۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

    اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 2.379 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ آربیٹر، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ لینڈر، اور سطح پر گھومنے والا حصہ روور شامل تھا۔

    اگر بھارت کا یہ مشن کامیاب ہوجاتا تو وہ سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد چاند کی سطح پر لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جاتا۔ مشن کی کامیابی کی صورت میں ایک اور تاریخ بھارت کی منتظر تھی، بھارتی خلائی جہاز چاند کے اس حصے پر لینڈ کرنے جارہا تھا جہاں آج تک کوئی نہیں گیا۔

    بھارت کا اس مشن کو بھیجنے کا مقصد ایک طرف تو خلائی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا تھا، تو دوسری طرف چاند کی سطح پر تحقیقات کرنا بھی تھا۔ خلائی مشن پانی اور معدنیات کی تلاش کا کام کرنے والا تھا جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جانی تھی۔

    چاند کے مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی تھی جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے والا تھا، اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرنے والا تھا۔

    چاند کی سطح پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر ’وکرم‘ رکھا گیا تھا۔ اس کا وزن نصف تھا اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی تھی جس پر ایسے آلات نصب کیے گئے تھے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکتے۔

    اس حصے کی زندگی صرف 14 دن تھی اور اس کا نام ’پراگیان‘ رکھا گیا تھا جس کا مطلب دانشمندی ہے۔

    بھارت اس سے پہلے سنہ 2008 میں ایک اور خلائی مشن چندریان 1 چاند کی طرف روانہ کرچکا ہے۔ وہ خلائی جہاز بھی چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔