Tag: بھارتی ریاست منی پور

  • بھارتی ریاست منی پور میں اجتماعی عصمت دری کا ایک اور واقعہ

    بھارتی ریاست منی پور میں اجتماعی عصمت دری کا ایک اور واقعہ

    امپھال: منی پور گزشتہ تین ماہ سے پُرتشدد نسلی فساد جاری ہے، اس دوران خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور گینگ ریپ کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 11 اگست کو ہزاروں خواتین نے منی پور کے  وادی میں ایک 37 سالہ خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری کے خلاف احتجاج کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ خاتون نے 9 اگست کو ایف آئی آر درج کرائی جس میں اس نے  بتایا کہ وہ اس ہجوم سے بھاگ رہی تھی جس نے اس کا گھر جلا دیا تھا، تبھی کچھ لوگوں نے مجھے روکا اور میرے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔

     متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں درج بیان میں مزید بتایا کہ میں نے اپنی اور اپنے خاندان کی عزت بچانے اور سماجی بائیکاٹ سے بچنے کے لیے اس واقعے کو پہلے ظاہر نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق منی پور میں ہونے والے اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی، اب تک ویڈیو میں نظر آنے والے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ  منی پور میں 3 مئی سے نسلی تشدد جاری ہے، میتئی برادری کے لوگ ریاست میں قبائلی حیثیت کا مطالبہ کر رہے تھے، جس کی وجہ سے کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔

  • بھارتی ریاست منی پور میں ایک اور وزیر کا گھر جلا دیا گیا

    بھارتی ریاست منی پور میں ایک اور وزیر کا گھر جلا دیا گیا

    بھارتی ریاست منی پور میں خانہ جنگی شدت اختیار کرگئی، مودی کی شدت پسند سیاست نے منی پور کی پرامن ریاست کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں خانہ جنگی شدت اختیار کرگئی، بی جے پی سے تعلق رکھنے والے یونین وزیر راج کمار رانجن سنگھ کےگھر کو آگ لگا دی گئی جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں پر تشدد واقعات میں 2 خواتین سمیت 13 افراد جان سے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق منی پور میں اب تک خانہ جنگی کے باعث سیکڑوں افراد ہلاک جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد در بدر ہوچکے ہیں، منی پور میں خانہ جنگی کے دوران سیکڑوں عمارات اور عبادت گاہیں نذر آتش کی جا چکی ہیں۔

    منی پور خانہ جنگی، ایک دن میں 9 ہلاک، خاتون بی جے پی وزیر کا گھر نذر آتش

    دوسری جانب پولیس، بی ایس ایف اور فوج کے 50 ہزار اہلکار تعینات، ہیں لیکن مودی سرکار خانہ جنگی پر قابو پانے میں اب تک  ناکام ہیں۔

    اس حوالے سے عوام کا کہنا ہے کہ مودی سرکار غیر مقامی لوگوں کو منی پور کی شہریت دلوا کر آبادی کا تناسب بدلنا چاہتی ہے، مودی سرکار نسلی فسادات کو ہوا دے کر منی پور کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنا چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ منی پور میں فسادات کے بعد 3 مئی سے انٹرنیٹ بندش اور کرفیو نافذ ہے۔

  • منی پور میں فسادات: خوراک کی سپلائی بند، ہائی وے بلاک، انٹرنیٹ معطل

    منی پور میں فسادات: خوراک کی سپلائی بند، ہائی وے بلاک، انٹرنیٹ معطل

    امپھال: بھارتی ریاست منی پور میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد خوراک کی سپلائی بھی بند ہوگئی ہے۔

    بھارتی ریاست منی پور میں 3 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد خوراک کی سپلائی بند ہونے سے لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں جبکہ ہائی وے بھی بلاک کردی گئی ہے اور انٹرنیٹ بھی معطل کردیا گیا ہے۔

    بھارت کی میڈیا رپورٹس کے مطابق منی پور کے علاقے امپھال کے تقریباً تمام تاجر نے خطرے  کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ اناج، دال، خوردنی تیل اور سبزی وغیرہ کا کوئی ذخیرہ نہیں ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ منی پور حکومت پچھلے چند دنوں سے خوراک اور پٹرولیم مصنوعات کے ٹرک لانے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم کانگ پوکپی ضلع میں زیادہ تر ٹرک لوٹ لیے گئے اور گاڑیاں جلا دی گئیں اور اس وجہ سے تمام ٹرک والے ضلع میں واپس آگئے۔

    رپورٹ میں بتایاگیا کہ منی پور میں مودی کی ہڈدھرمی برقرار ہے،  وہاں انسانی بحران کا سامنا ہے اور ضروری اشیاء فراہم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اب تک کوئی مداخلت نہیں کی گئی ہے۔

    منی پور میں نسل کشی کا بازار گرم، 60 شہری مودی کی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئے

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ امپھال سے ماوسٹ ہائی وے کو کچھ نسلی پرست گروپوں نے بند کر رکھا ہے، منی پور کے لوگوں نے سیکورٹی فورس سے ہائی وے کو کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مقامی شہریوں نے بتایا کہ تین مہینے پہلے بھی منی پور کو بار بار ناکہ بندی کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن اس بار ضروری اشیاء اور ادویات کے اچانک غائب ہونے سے لوگ سخت متاثر ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارت کی ریاست منی پور میں نسل کشی کا بازار گرم ہے جہاں اب تک 60 سے زائد شہری مودی سرکار کی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئے، مودی سرکار نے منی پور میں عام شہریوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    منی پور میں احتجاجی مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

    ریاست کی غیر قبائلی آبادیاں مطالبہ کر رہی ہیں کہ انہیں قبائلی درجہ دیا جائے تاکہ ان کی زمینوں، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔ قدیم قبائلیوں کی تنظیمیں اس پر سراپا احتجاج ہیں جبکہ مودی سرکار ان کی آزاد دبانے کیلیے مظالم کر رہی ہے۔

  • بھارتی ریاست منی پور میں بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا

    بھارتی ریاست منی پور میں بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا

    منی پور : منی پور کی جلا وطن حکومت کے وزیر اعلیٰ نے آزادی ایکٹ1947ء کے تحت منی پور کی آزاد حیثیت کا اعلامیہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا، منی پور کی جلا وطن حکومت کے وزیر اعلیٰ نے آزادی ایکٹ1947ء کے تحت منی پور کی آزاد حیثیت کا اعلامیہ جاری کردیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا منی پور کی جلا وطن حکومت کے وزیر اعلیٰ نونگتھم بم بیرن سنگھ نے بھارتی حکومت کی طرف سے الحاق کا معاہدہ جعلی قرار دیتے ہوئے پریس ریلیز جاری کی۔

    جس میں واضح کیا گیا ہے کہ آزادی ایکٹ1947ء کے تحت منی پور کی آزاد حیثیت کو تسلیم کیا گیا تھا، بھارت نے الحاق شدہ ریاستوں کو صوبوں میں بدل کر آزادی ایکٹ1947ء کی خلاف ورزی کی۔

    نونگتھم بم بیرن سنگھ کی پریس ریلیز کو انڈیپنڈنٹ منی پور کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔

    منی پور میں آزادی اور بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ1949سے چل رہا ہے، 1980ء سے منی پور میں علیحدگی کی جدوجہد جاری ہے، جس میں ہزاروں بھارتی فوجی، پولیس اہلکار اور عام شہرجان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    سال 1972میں ریاست منی پور کو ریاست کا درجہ دے دیا گیا تھا، بھارت میں اس وقت 15سے زائد ریاستوں میں آزادی اور علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، آج نفرت، تقسیم اور ہتک آمیز رویہ بھارتی نام نہاد جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔