Tag: بھارتی سپریم کورٹ

  • بھارتی سپریم کورٹ نے 8 ہفتوں میں دہلی کے لاکھوں آوارہ کتے پکڑنے کا حکم دے دیا

    بھارتی سپریم کورٹ نے 8 ہفتوں میں دہلی کے لاکھوں آوارہ کتے پکڑنے کا حکم دے دیا

    نئی دہلی (12 اگست 2025): بھارتی سپریم کورٹ نے 8 ہفتوں میں دہلی کے لاکھوں آوارہ کتے پکڑنے کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی قیمت پر چھوٹے بچے ریبیز کا شکار نہیں ہونے چاہئیں۔

    روئٹرز کے مطابق پیر کو بھارت کی سپریم کورٹ نے دہلی کے حکام کو آوارہ کتوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے کہا تمام آوارہ کتوں کو پکڑ کر جانوروں کی پناہ گاہوں میں منتقل کیا جائے۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی اور اس کے مضافات میں حکام کو ہدایت جاری کر دی ہیں، کتے کے کاٹنے سے ریبیز کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے حکام کو آٹھ ہفتوں کا وقت دیا ہے۔

    عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کسی بھی قیمت پر چھوٹے بچے ریبیز کا شکار نہیں ہونے چاہئیں، واضح رہے دہلی میں لگ بھگ 10 لاکھ آوارہ کتے ہیں، جب کہ مضافاتی علاقوں نوئیڈا، غازی آباد اور گروگرام میں کتوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔


    بین الاقوامی ثالثی عدالت نے مغربی دریاؤں کے پانی سے متعلق بھارت کو حکم جاری کر دیا


    عالمی ادارہ صحت کے مطابق بھارت میں لاکھوں آوارہ کتے ہیں اور دنیا میں ریبیز سے ہونے والی کُل اموات میں سے 36 فی صد بھارت میں ہوتی ہیں۔ یاد رہے کہ ہندوستانی حکومت نے اپریل میں کہا تھا کہ جنوری میں ملک بھر میں کتے کے کاٹنے کے تقریباً 430,000 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ 2024 کے دوران یہ تعداد 37 لاکھ تھی۔

    مارس پیٹ کیئر کے اسٹیٹ آف پیٹ ہوم لیسنس سروے کے مطابق ہندوستان میں 52.5 ملین آوارہ کتے ہیں، جب کہ 8 ملین آوارہ کتے پناہ گاہوں میں ہیں، دہلی میں آوارہ کتوں کے بچوں کو کاٹنے کی مقامی میڈیا میں کئی رپورٹس کے بعد بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے یہ کیس اٹھایا۔

  • کرنل صوفیہ کیخلاف غلیظ زبان، بھارتی سپریم کورٹ میں بی جے پی وزیر کی معافی نامنظور

    کرنل صوفیہ کیخلاف غلیظ زبان، بھارتی سپریم کورٹ میں بی جے پی وزیر کی معافی نامنظور

    بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ کے خلاف توہنین آمیز تبصرہ کرنے والے بی جے پی وزیر وجے شاہ کی معافی سپریم کورٹ میں نامنظور ہوگئی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش کابینہ کے وزیر وجے شاہ کرنل صوفیہ قریشی کےخلاف متنازعہ زبان استعمال کرکے مشکل میں آگئے، انھیں سپریم کورٹ نے ایک بار پھر جھاڑ پلائی ہے، عدالت نے اس معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے وجے شاہ کا معافی نامہ نامنظور کردیا ہے جبکہ معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا ہے۔

    کرنل صوفیہ قریشی کے معاملے کو دیکھنے کےلیے ایس آئی ٹی میں 3 آئی پی ایس افسر ہوں گے جس میں ایک خاتون افسر بھی شامل ہوں گی، عدالت نے مدھیہ پردیش کے باہر سے تین سینئر آئی پی ایس افسروں کی خصوصی کمیٹی (ایس آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا ہے جو تحقیقات کریںگے۔

    عداتل نے مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایس آئی ٹی کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے، ایس آئی ٹی پہلی رپورٹ 28 مئی کو پیش کرے۔

    جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بینچ نے وجے شاہ سے پوچھا کہ آپ نے کس طرح معافی مانگی ہے؟

    عدالت نے وجے شاہ کے وکیل منندر سنگھ سے کہا کہ ہمیں آپ کی ایسی معافی نہیں چاہیے، آپ پہلے غلطی کرتے ہیں پھر عدالت چلے آتے ہیں۔ آپ ذمہ دار رہنما ہیں۔ آپ کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے لیکن آپ نے بہت ہی گندی زبان کا استعمال کیا ہے۔

    بھارتی وزیر کے وکیل نے کہا کہ وہ معافی مانگ چکے ہیں اور اس معافی کی ویڈیو بھی جاری کر چکے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ معافی کس طرح سے مانگی گئی ہے، آپ کی زبان اور انداز سے نہیں لگ رہا ہے کہ آپ شرمندہ ہیں۔

    آپ کہہ رہے ہیں کہ کسی کو ٹھیس پہنچی ہو تو آپ معافی چاہتے ہیں، ہم آپ کی معافی کی اپیل خارج کرتے ہیں۔ آپ نے صرف اس لیے معافی مانگی ہے کیونکہ عدالت نے کہا۔

    https://urdu.arynews.tv/bjp-minister-what-kind-of-speech-you-make-colonel-sofia-chief-justice/

  • بھارتی سپریم کورٹ کا پہلگام واقعے کی عدالتی تحقیقات سے انکار

    بھارتی سپریم کورٹ کا پہلگام واقعے کی عدالتی تحقیقات سے انکار

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے پہلگام واقعےکی عدالتی تحقیقات سے انکار کردیا اور کہا ایسے حساس موقع پر اس طرح کی درخواست سے ہماری فوج کا حوصلہ پست ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے پہلگام واقعے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست مسترد کردی، دو رکنی بینچ نے درخواست مسترد کرنےکیلئے کوئی آئینی دلیل نہیں دی۔

    ججوں نے کہا کچھ توہےجس کی پردہ داری ہے ، ایسے حساس موقع پر اس طرح کی درخواست سے ہماری فوج کا حوصلہ پست ہوسکتا ہے۔

    جسٹس سوریہ کانت اور این کوتیسوار سنگھ کی بنچ نے کہا، "کیا اس طرح سے اپیل دائر کی جاتی ہیں؟ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کب سے تحقیقات کے ماہر بن گئے ہیں؟ جج صرف مقدمات کا فیصلہ کرنا جانتے ہیں۔ آپ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقات چاہتے ہیں۔ فورسز کا حوصلہ پست نہ کریں”۔

    جسٹس کانت نے کہا، "یہ اس قسم کی درخواست دائر کرنے کا وقت نہیں ہے، اس اہم موڑ پر، تمام شہریوں کو دہشت گردی سے لڑنے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے، ایسی درخواستیں فورسز کو بددل کرتی ہیں۔‘

    سپریم کورٹ نے نہ صرف عدالتی کمیشن کی تجویز رد کی بلکہ سابق جج سے تحقیقات کی درخواست پر بھی سخت رویہ اپنایا اور کہا کہ ’جج صرف فیصلے سناتے ہیں، تحقیقات نہیں کرتے‘۔ یہ مؤقف اس بات کی علامت ہے کہ بھارت اپنے شہریوں سے سچ چھپانا چاہتا ہے۔

    عدالت نے عوام سے مزید درخواستیں نہ دینے کی بھی اپیل کی ، درخواست گزار نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں پہلگام واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی استدعا کی تھی۔

  • بھارتی سپریم کورٹ کا ’’اردو زبان‘‘ کے حق میں بڑا فیصلہ

    بھارتی سپریم کورٹ کا ’’اردو زبان‘‘ کے حق میں بڑا فیصلہ

    بھارت کی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے حق میں بڑا فیصلہ دے کر ہندو انتہا پسندوں کی اردو دشمنی کو خاک میں ملا دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹرا میں میونسل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اردو سے دوستی کریں، یہ بھارت کی زبان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے سائن بورڈ پر اردو زبان کے استعمال کو قانونی اور درست قرار دیا ہے۔

    سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے دوران سماعت کہا کہ اردو ایک موثر رابطے اور بھارت کی اپنی زبان ہے۔ اس کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا افسوسناک ہے۔ زبان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک برادری، علاقے اور لوگوں کی پہچان کا ذریعہ ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار کی درخواست مسترد کرنے کے ساتھ ریمارکس دیے کہ "اردو سے دوستی کریں، کیونکہ یہ نئی زبان نہیں، یہیں پیدا ہوئی، پلی بڑھی اور پروان چڑھی ہے۔”

    واضح رہے کہ مہاراشٹر کی ایک سابق مقامی خاتون کونسلر نے میونسل کونسل کے بورڈ پر مراٹھی کے ساتھ اردو زبان لکھنے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سرکاری بورڈز پر صرف مراٹھی زبان لکھی جانی چاہیے۔

    تاہم عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر علاقے میں اردو بولنے والے شہری موجود ہیں، تو مراٹھی کے ساتھ اردو کا استعمال کوئی مسئلہ نہیں۔

  • بھارتی سپریم کورٹ نے وقف بورڈ میں نئی تقرریوں کیخلاف حکم امتناع جاری کردیا

    بھارتی سپریم کورٹ نے وقف بورڈ میں نئی تقرریوں کیخلاف حکم امتناع جاری کردیا

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے وقف بورڈ میں نئی تقرریوں کیخلاف حکم امتناع جاری کردیا، آئندہ سماعت تک تقرری نہ کرنے کا حکم دیدیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئندہ سماعت تک وقف بورڈ میں تقرری نہ کی جائے، عدالت میں آئندہ سماعت ہونے تک وقف زمینوں کی حیثیت کو نہ بدلا جائے، بھارتی حکومت نے وقف بورڈ میں نئی تقرریاں نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    وقف بل کے باعث بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آ گیا، پورا بھارت بند کرنے کی دھمکی

    بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ایک ہفتے میں تفصیلی جواب جمع کرانا ہوگا، سپریم کورٹ میں کیس کی آئندہ سماعت 5مئی کو ہوگی۔

    اداکار وجے نے بھی ’وقف بل‘ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    مسلمانوں اور اپوزیشن جماعتوں نے متنازع بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، غیرمسلم اراکین کو وقف کونسل اور وقف بورڈ میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/controversial-waqf-bill-riots-break-out-in-west-bengal/

  • بھارتی کامیڈین منور فاروقی کیخلاف مقدمہ درج، وجہ بھی سامنے آگئی

    بھارتی کامیڈین منور فاروقی کیخلاف مقدمہ درج، وجہ بھی سامنے آگئی

    بھارتی کامیڈین منور فاروقی بھی مشکل میں آگئے، بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل نے مزاحیہ اداکار پر ’مذہب کی توہین‘ کا مقدمہ دائر کر دیا۔

    بگ باس 17 کے فاتح اور بھارتی کامیڈین منور فاروقی پر ایک اور مقدمہ درج دائر کردیا گیا ہے، منور کے شو ’ہفتی وصولی‘ میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ایڈوکیٹ امیتا سچدیوا کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، شکایت میں موقف اختیار کیا گیا کہ شو مختلف مذاہب کی توہین کرتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Munawar Faruqui (@munawar.faruqui)

    شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ شو ثقافتی اقدار کی خلاف ورزی کرتا ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، وکیل نے آئی ٹی ایکٹ اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت ایف آئی آر کی درخواست کی ہے۔

    دوسری جانب ہندو جنجاگرتی سمیتی تنظیم نے بھی اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس شو پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کا آغاز 14 فروری کو ہوا تھا۔

    تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ جیو ہاٹ اسٹار پر نشر ہونے والے شو پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں، منور فاروقی اس شو میں نامناسب زبان استعمال کرتے ہیں جو کہ عوام کے لیے ناقابل قبول ہے، اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کو ذمہ داری سے کام کرنا چاہیے۔

    سمے رائنا کے بعد ایک اور کامیڈین نے یوٹیوب چینل سے تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

    واضح رہے کہ بھارت میں اس سے قبل کامیڈین سمے رائنا، پوڈ کاسٹر رنویر الہ آبادیہ کے خلاف بھی انڈیاز گوٹ لیٹنٹ پر نامناسب تبصرہ کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

  • بھارتی سپریم کورٹ کا رنویر اور سمے رائنا سے متعلق بڑا فیصلہ

    بھارتی سپریم کورٹ کا رنویر اور سمے رائنا سے متعلق بڑا فیصلہ

    بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر رنویر الہٰ آبادیہ اور مزاحیہ اداکار سمے رائنا کے شوز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ دیدیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے منگل کو یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر رنویر الہٰ آبادیہ کو مزاحیہ اداکار سمے رائنا کے ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ شو میں ایک بیہودہ مذاق پر متعدد ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتاری سے روک دیا تاہم ان کے شوز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ دیدیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے یوٹیوبرز کے خلاف آسام اور مہاراشٹر سمیت مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر کی ایک ساتھ سماعت کی، جسٹس سوریا کانت نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مقبول ہونے کے باوجود اس طرح کے رویے کی مذمت کی جانی چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے رنویر الہ آبادیہ کی سخت سرزنش بھی کی اور حکم دیا کہ وہ پیشگی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہ جائیں جبکہ انہیں اپنے پاسپورٹس ممبئی تھانے میں جمع کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ranveer Allahbadia (@beerbiceps)

    تاہم عدالت نے تینوں یوٹوبرز کو ان ایف آئی آرز پر گرفتاری سے تحفظ بھی فراہم کیا ہے جس کے بعد پولیس انھیں گرفتار نہیں کرے گی، سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر رنویر کے خلاف جے پور میں کوئی اور ایف آئی آر درج کی گئی تو اس شکایت پر بھی ان کی گرفتاری کو روک دیا جائے گا۔

    مذاق کو ’قابل مذمت اور گندا‘ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دینے میں ذمہ داری ہونی چاہئے اور کہا کہ اسے معاشرے کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔

    واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اُس وقت ہنگامہ برپا ہوا جب رنویر الہٰ آبادیہ نے والدین سے متعلق ایک توہین آمیز سوال کیا، اس سوال کے بعد سے یوٹیوبر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے کیے پر معافی بھی مانگی۔

    بیئر بائیسپس کے متنازع سوال پر نہ صرف سامعین بلکہ شریک ججز سمے رائنا، آشیش چنچلانی اور اپوروا مکھیجا بھی حیران رہ گئے تھے، سمے رینا نے فوراً ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا، ’یہ کیا بکواس ہے؟‘

    ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد رنویر الہٰ آبادیہ اور سمے رائنا سمیت دیگر یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹرز کو ’فحش‘ زبان استعمال کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے خلاف کئی ایف آئی آر کاٹی گئی تھی۔

  • سکھوں پر لطیفے بنانے کیخلاف درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

    سکھوں پر لطیفے بنانے کیخلاف درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

    سکھوں کی تضحیک پر مبنی لطائف بنانے کے خلاف دائر درخواست کی بھارتی سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اس حوالے سے بڑا فیصلہ دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں سکھوں کا مذاق اڑانے والے لطیفوں سے متعلق زیر التوا درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے سکھوں پر تضحیک آمیز مزاحیہ لطیفوں پر کنٹرول کرنے کو اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو اس حوالے سے سکھ تنظیموں کی جانب سے دی گئی تجاویز مرتب کرنے کا حکم دیا ہے۔

    گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جج جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کئی سالوں سے زیر التوا اس درخواست کی سماعت کی اور یہ بات تسلیم کی کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سکھ مرد وخواتین کو ان کے لباس کی وجہ سے تضحیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ ایک سکھ نوجوان تو مذاق سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی بھی کر چکا ہے۔

    سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو مذکورہ معاملے پر سکھ تنظیموں کی جانب سے تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 8 ہفتوں تک کے لیے ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ 2015 میں دہلی کے وکیل ہرویندر چوہدری نے سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست دائر کی تھی اور جن ویب سائٹس پر سکھوں کے تضحیک آمیز لطیفے شائع ہوتے ہیں، ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    بعد ازاں شرومنی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی، دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی، منجیت سنگھ جی کے اور منجندر سنگھ سرسا نے بھی درخواستیں دائر کی تھیں۔

    سپریم کورٹ نے2016 میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ اس طرح کے لطیفوں کے خلاف رہنما اصول نہیں بنا سکتی، لیکن انٹرنیٹ پر ناپسندیدہ مواد کی موجودگی کو روکنے کے لیے ہدایات دے سکتی ہے اور اس کے لیے عدالت نے تمام فریقین سے مشورہ طلب کیا تھا۔

  • بھارتی سپریم کورٹ کا گھروں کو بلڈوز کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ

    بھارتی سپریم کورٹ کا گھروں کو بلڈوز کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو گھروں کو غیر قانونی قرار دے کر ان کی مسماری سے روک دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے گھروں کو بلڈوز کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ دیتے ہوئے حکومت کو مسماری سے روک دیا ہے، اور کہا ہے کہ کسی کا گھر 15 دن کا نوٹس دیے بغیر نہیں گرایا جا سکتا۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کسی پر الزام ہے تو پورے خاندان سے چھت کیسے چھینی جا سکتی ہے؟ منصفانہ ٹرائل کے بغیر کسی کو مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

    سپریم کورٹ نے کہا افسران کی من مانی نہیں چلے گی، اختیارات کا غلط استعمال کرنے پر افسران کو نہیں بخشا جا سکتا، اگر حکم کی خلاف ورزی کو اسے توہین عدالت سمجھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ مودی سرکار نے مسلمانوں پر انتہا پسندی اور گائے کا گوشت کھانے کے الزامات لگا کر سیکڑوں گھر مسمار کر چکی ہے۔سپریم کورٹ نے مختلف درخواستوں پر اس معاملے کا نوٹس اس وقت لیا، جب مختلف ریاستی حکومتوں نے ان شہریوں کے گھروں کو مسمار کرنا شروع کیا جن کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج تھے، گھروں کو منہدم کرنے کی مہم ان ریاستوں میں کی شروع کی گئی ہے جہاں مودی سرکار کی حکومت قائم ہے۔

    سپریم کورٹ کو دی گئی درخواستوں میں، جس میں جمعیت علمائے ہند کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست بھی شامل ہے، کہا گیا ہے کہ قانونی عمل کی پیروی کیے بغیر اتر پردیش، مدھیہ پردیش، دہلی اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں لوگوں کی جائیدادوں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے 2 ستمبر کو ریمارکس دیے کہ کسی مجرمانہ کیس میں ملوث ملزم کی ملکیت کو کیسے منہدم کیا جا سکتا ہے۔

    یہ معاملہ بھارتی میڈیا میں ’بلڈوزر جسٹس‘ کے نام سے مشہور ہو گیا ہے، ایک درخواست میں سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت پر سخت نکتہ چینی کی اور اسے درخواست گزار کو 25 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، جس کا گھر 2019 میں مہاراج گنج ضلع میں منہدم کیا گیا تھا۔

  • قانون اندھا نہیں رہا، بھارت نے ساڑھی میں ملبوس انصاف کی دیوی کی آنکھوں سے پٹی ہٹا دی

    قانون اندھا نہیں رہا، بھارت نے ساڑھی میں ملبوس انصاف کی دیوی کی آنکھوں سے پٹی ہٹا دی

    نئی دہلی: بھارت میں قانون اب اندھا نہیں رہا، سپریم کورٹ نے ساڑھی میں ملبوس انصاف کی دیوی کی آنکھوں سے پٹی ہٹا دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان کی سپریم کورٹ نے پہلا بڑا روایت شکن قدم اٹھاتے ہوئے ’لیڈی جسٹس‘ کی کھلی آنکھوں والا مجسمہ پیش کر دیا ہے، جو ایک نئے دور کی عکاسی کرتا ہے اور جس نے نوآبادیاتی تاریخ اور رشتوں سے آزادی کا احساس دلایا ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ میں انصاف کی دیوی کے پرانے مجسمے کے ہاتھ میں ترازو ہوا کرتا تھا اور اس کی اور آنکھوں پر کالی پٹی بندھی ہوتی تھی، اب انصاف کی علامت سمجھے جانے والے اس مجسمے کو تبدیل کر کے نیا مجسمہ نصب کر دیا گیا ہے۔

    پرانے مجسمے کے ہاتھ میں سزا کی علامت ایک تلوار ہوا کرتی تھی، لیکن اب اس کی جگہ اس کے ہاتھ میں بھارتی آئین پکڑایا گیا ہے، اور یہ مجسمہ اب ہندوستانی سپریم کورٹ کے ججوں کی لائبریری میں موجود ہے۔

    یہ نیا ڈیزائن سبک دوش ہونے والے چیف جسٹس دھننجایا یشونت چندرچوڑ نے تیار کیا ہے جس کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ قانون اندھا نہیں ہے اور یہ تمام افراد کے حقوق کو یکساں طور پر دیکھتا اور برقرار رکھتا ہے۔

    دل چسپ امر یہ بھی ہے کہ اس مجسمے کی آنکھوں سے نہ صرف پٹی ہٹائی گئی ہے بلکہ اس کا لباس بھی تبدیل کیا گیا ہے، اور اب یہ لیڈی جسٹس ایک ساڑھی میں ملبوس دیوی ہے، جو مغربی لباس کی جگہ اب مقامی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔

    چیف جسٹس چندر چوڑ کا مؤقف تھا کہ مجسمے کے ایک ہاتھ میں آئین ہونا چاہیے نہ کہ تلوار، تاکہ ملک کو یہ پیغام جائے کہ وہ آئین کے مطابق انصاف فراہم کرتی ہے، تلوار تشدد کی علامت ہے لیکن عدالتیں آئینی قوانین کے مطابق انصاف فراہم کرتی ہیں۔