Tag: بھارتی صحافی

  • سینئر بھارتی صحافی نے ڈاکیومنٹری پر پابندی ناقابل قبول قرار دے دی

    نئی دہلی: سینئر بھارتی صحافی این رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری پر پابندی ناقابل قبول قرار دے دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی کے مسلمانوں کے خلاف کالے کارناموں پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری پر پابندی سینئر بھارتی صحافی اور دی ہندو کے سابق ایڈیٹر اِن چیف این رام نے ناقابلِ قبول قرار دے دی ہے۔

    این رام نے کہا کہ دہلی میں اگر ایک اچھی حکومت ہوتی تو دستاویزی فلم پر تبصرہ کرتی یا اختلاف کرتی، مگر ایسا نہیں ہوا، ڈاکیومنٹری کو کوریج میں سب سے اوپر ہونا چاہیے، اس پر پابندی ناقابلِ قبول ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری انتہائی احتیاط اور تحقیق سے تیار کی گئی ہے، پابندی لگا کر مودی حکومت نے اون گول کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے یوٹیوب اور ٹوئٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ بی بی سی کی دستاویزی فلم ’انڈیا: دی مودی کوئسچن‘ کے لنکس کو ہٹا دیں۔

    اس دستاویزی فلم کے لنک ممتاز افراد جیسا کہ ترنمول کانگریس پارٹی کے ایم پی ڈیرک اوبرائن، ہالی ووڈ اداکار جان کسیک اور سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن سمیت دیگر لوگوں نے پوسٹ کیے تھے۔ میڈیا کی متعدد تنظیموں نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرنے والی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی لگانے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

    دستاویزی فلم میں 2002 میں مودی کی آبائی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کی قیادت پر سوال اٹھایا گیا ہے، فسادات میں تقریباً 1,000 لوگ مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ہلاک افراد کی تعداد تقریباً ڈھائی ہزار تھی۔

    انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ایڈوکیسی ایمی بروئلیٹ نے کہا کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں پر تنقید کو سزا دینے یا محدود کرنے کے لیے آئی ٹی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا واضح طور پر غلط استعمال کر رہی ہے۔

  • ”آپ کیا کام کرتی ہیں؟“

    ”آپ کیا کام کرتی ہیں؟“

    ایک مرتبہ رفیق زکرّیا مجھے ایک موسیقی کی محفل میں لے گیا۔ ہم تھوڑی دیر سے پہنچے تھے۔

    اس نے پہلی صف میں اپنے لیے مخصوص نشست مجھے دی اور کہا: ”تم اس سے باتیں کرو۔“ اگلی نشست پر بیٹھی ہوئی عورت نے مجھے مسکراہٹ سے نوازا۔ حقیقتاً وہ ایک غیر معمولی طور پر خوب صورت عورت تھی تاہم میں اس کے ساتھ زیادہ کھل نہیں سکا۔

    جب روشنیاں بجھا دی گئیں تو میں نے اس سے کہاکہ ہمارا تعارف تو ہوا نہیں ہے۔ ”میں مینا کماری ہوں“ اس نے جواب دیا۔

    نام نے مدھم سی گھنٹی تو بجائی، مگر مجھے کچھ مزید یاد نہیں دلا سکا۔ ”آپ کیا کام کرتی ہیں؟“ میں نے اس سے پوچھا۔

    اس نے جواب دینا مناسب نہیں سمجھا، فقط اپنی سگریٹ سلگائی اور دوسری طرف بیٹھے شخص سے بات کرنے کے لیے رخ ادھر کر لیا۔ مینا کماری اس وقت ہندی اسکرین کی سب سے زیاد ہ مشہور اداکارہ تھی۔

    (بھارتی صحافی اور ادیب خوشونت سنگھ کی آپ بیتی سے انتخاب)

  • مودی کی بربریت کو بے نقاب کرنے والی مسلمان خاتون صحافی جرات کی عظیم مثال ہے: معاون خصوصی

    مودی کی بربریت کو بے نقاب کرنے والی مسلمان خاتون صحافی جرات کی عظیم مثال ہے: معاون خصوصی

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے بھارت سے تعلق رکھنے والی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نڈر خاتون صحافی نے مودی کے فاشسٹ ایجنڈے اور بربریت کو بے نقاب کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھارتی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب سے متعلق ایک ویڈیو ٹویٹ کی۔

    اپنے ٹویٹ میں معاون خصوصی نے کہا کہ بہادر لوگوں کا ظلمت اور جبر کے خلاف آواز حق بلند کرنا اور اسے للکارنا تاریخ کا ہمیشہ سے روشن اور یادگار باب رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب نے جس دلیری سے اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دیے، وہ لائق تحسین ہے۔ نڈر خاتون صحافی نے مودی کے فاشسٹ ایجنڈے اور بربریت کو بے نقاب کردیا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جیل میں تبدیل ہونے والی مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، موبائل فون، لینڈ لائن اور ذرائع ابلاغ کی پابندی ہے۔ ایسے میں ایک صحافی کا فرض نبھانا پروفیشنل ازم اور جرات کی عظیم مثال ہے۔

    اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ رعنا ایوب نے مودی حکومت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب اچھا ہے کے جھوٹ کا پردہ چاک کردیا، سرینگر میں پھیلے خوف کےسناٹے اور سنسان سڑکوں کی حقیقت پوری دنیا پر منکشف کردی۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ نیویارکر جریدے میں شائع ہونے والا مضمون رعنا کی صلاحیتوں کا شاندار اعتراف ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر: نوجوانوں پر نئے طریقوں سے بدترین ظلم کا انکشاف

    مقبوضہ کشمیر: نوجوانوں پر نئے طریقوں سے بدترین ظلم کا انکشاف

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت، خوف اور دھمکیوں کی کہانی جاری ہے، بھارتی صحافی اشوک سوائین مزید چشم کشا حقائق سامنے لے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق اشوک سوائین نے اخبار دی ہندو میں رپورٹ دی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جوانوں، بزرگوں، بچوں پر تشدد اور گرفتاریاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، اگر کسی نے بھی میڈیا سے بات کی تو اس کا برا حشر کیا جائے گا، بھارتی سرکار نے عوام سے تشدد اور بربریت کی شکایت کا حق بھی چھین لیا، کشمیری عوام کو میڈیا سے دور رکھنے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں وامہ، شوپیاں کے عوام بھارتی فوج کا نشانہ ہیں، شمالی کشمیر میں باندی پورا، سوپور میں بھی صورت حال مختلف نہیں، تشدد اور دباؤ کے نت نئے طریقے متعارف کرائے جا رہے ہیں، شوپیاں میں گرفتار 26 سالہ نوجوان کو جیپ سے باندھ کر گھسیٹا گیا، راشٹریہ رائفل کیمپ میں نوجوان کو برہنہ کر کے یخ بستہ پانی میں غوطے دیے گئے، اس کے بعد اسے ایک بد بودار سیال مادہ پینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

    اشوک سوائن نے رپورٹ میں لکھا ایک نوجوان کو بجلی کے کھمبے سے باندھا گیا، نوجوان کو تشدد کے ساتھ کرنٹ بھی لگایا جاتا رہا، چیل پورہ، ترن کے علاقوں میں بھی ایسی کہانیاں عام ہیں، دوسری طرف لوگوں نے خوف کے مارے اپنے لب سی رکھے ہیں، پنجورا نامی گاؤں میں لوگوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لوگ ذہنی مریض بن رہے ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پلواما میں تاجر بھی میڈیا سے بات کرنے سے ڈرتے ہیں، ہمیں بھی دھمکی دی گئی کہ اگر میڈیا سے بات کی تو تمھارے بچوں کو ہزار کلو میٹر دور عقوبت خانوں میں بھیج دیا جائے گا، تاجروں نے کہا کہ یہ دھمکیاں پبلک سیفٹی جیسے ڈریکونئین قانون کے نام پر دی جاتی ہیں، پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلائے بغیر 6 ماہ سے 2 سال قید رکھا جا سکتا ہے۔

    اشوک سوائن کے مطابق نئی دہلی نے اپنے انڈر کور ایجنٹ علاقے میں داخل کر دیے ہیں، کشمیری عوام بھارتی ایجنٹس کے ڈر سے سیاست پر بات ہی نہیں کر سکتے۔

  • کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں اور نہ ہی فوجی طاقت مسئلہ کشمیر کا حل ہے، بھارتی صحافی

    کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں اور نہ ہی فوجی طاقت مسئلہ کشمیر کا حل ہے، بھارتی صحافی

    دوحا: بھارتی صحافی اور مصنفہ ارون دھتی رائے نے کہا ہے کہ نہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور نہ ہی فوجی طاقت مسئلہ کشمیرکا حل ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں معروف بھارتی مصنفہ اور صحافی ارون دھتی رائے نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو وہاں کی عوام پر چھوڑ دیا جائے، حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں وزیراعظم مودی کا رویہ انتہائی غیرذمہ دارانہ تھا۔

    ارون دھتی رائے نے کہا کہ مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت انتہا پسندی کا شکار ہوگیا اور بھارتی میڈیا سے لے کر عوام تک جنگی جنون میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں خاتون صحافی نے کہا کہ بھارت میں کسان، عدالتی نظام، تاجر اور طلباء سب پریشان ہیں کوئی حکمراں جماعت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر : چوبیس گھنٹوں کے دوران 2 بھارتی فوجیوں‌ کی خودکشی

    ارون دھتی رائے کا کہنا تھا کہ بھارتی انتخابات ذات پات کی پیچیدگیوں میں جکڑے ہوئے ہیں اس لیے نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب کشمیر میڈیا کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے مہینے میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران ایک بچے سمیت 26 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں چوبیس گھنٹوں کے دوران دو بھارتی فوجی اہلکاروں نے خودکشی کرلی، 12 سال میں خودکشی کرنے والے اہلکاروں کی تعداد 425 تک پہنچ گئی ہے۔

  • لکھنؤ میں کشمیریوں پر تشدد، بھارتی صحافی نے انتہا پسندوں کو غدار قرار دے دیا

    لکھنؤ میں کشمیریوں پر تشدد، بھارتی صحافی نے انتہا پسندوں کو غدار قرار دے دیا

    نئی دہلی: بھارتی خاتون صحافی برکھا دت نے مسلمانوں اور کشمیریوں پر ظالم کرنے والے انتہاء پسندوں کو غدار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ہندو انتہاء پسند تنظیم کے کارندوں نے لکھنؤ میں مسلمانوں پر تشدد کیا۔

    فٹ پاتھ پر بیٹھے خشک میوہ جات فروخت کرنے والے مسلمانوں نے انتہاء پسند رہنماؤں کو یقین دلایا کہ وہ صرف کاروبار کی غرض سے یہاں بیٹھے ہیں مگر انہوں نے ایک نہ سنی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارت سے تعلق رکھنے والی معروف خاتون صحافی برکھا دت نے ویڈیو دیکھ کر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’بھارت میں مسلمانوں پر مسلسل ظلم ہورہا ہے، کشمیری یا مسلمان کو دیکھتے ہی انتہاء پسند اُسے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیتے ہیں‘۔

    ویڈیو دیکھیں: بھارت، ہندو انتہا پسندوں کا غریب کشمیری نوجوانوں پر تشدد

    انہوں نے بھارتی انتہاپسندوں کو غدار قرار دیا اور لکھنو میں دو کشمیری مسلمانوں پر تشدد کی مذمت کی۔ برکھا دت کا کہنا تھا کہ  اگر ایسی حرکت قوم پرستی لگتی ہے تو آپ غدار ہیں، جب آپ تشدد کو ہوا دیں گے تو کسی سے اچھے جواب کی امید نہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے افسوسناک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بھارتی حکومت کا مکرہ چہرہ بے نقاب کیا تھا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لکھنؤ میں میوہ فروخت کرنے والے دو کشمیریوں پر ہندوانتہا پسندوں نے حملے کیا اور انہیں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران سڑک پر موجود افراد خاموش تماشائی بنے رہے جبکہ ایک نوجوان نے واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی صحافی اور عالمی میڈیا نے بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دے دیا

    انتہاپسندوں نے محنت کش کشمیریوں پر لاٹھیاں برسائیں اور بری طرح گھسیٹا اور سرعام تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیری ہیں اس لیے ان کے ساتھ ایسا برتاؤ ہورہا ہے۔

  • بھارتی صحافی اور عالمی میڈیا نے بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دے دیا

    بھارتی صحافی اور عالمی میڈیا نے بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دے دیا

    نئی دہلی: پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور کارروائی کے نیتجے میں تین سو افراد کی ہلاکت کے دعوے کو بھارتی صحافی نے مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی صحافی رجدیپ سردسائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہمارے چینلز بغیر کسی ثبوت و شواہد کے 300 افراد کے جاں بحق ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جنگ جیسی حساس چیز کو کھیل اور اس سے سنسنی پھیلا کر بھارتی نیوز چینل صرف اپنی ریٹنگ بڑھانا چاہتے ہیں ۔ رجدیپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا نے بتایا کہ بھارتی دراندازی کی صورت میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    دوسری جانب بین الاقوامی شہرت یافتہ غیرملکی خبر ایجنسی رائٹرز نے بھی بھارت کی نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کا پول کھول دیا۔ عینی شاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ علی الصبح دھماکے کی آواز سنی جس سے صرف ایک شخص زخمی ہوا۔

    مزید پڑھیں: نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی سیکریٹری خارجہ بوکھلا گئے

    بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی بزدلانہ کوشش کی تھی جسے ہر دم مستعد پاک فضائیہ کے بہادروں نے خاک چٹا دی تھی۔

    پاکستان ائیرفورس کے فوری اقدامات کی وجہ سے بھارتی پائلٹ بوکھلاہٹ کا شکار ہوئی جس کے بعد انہوں نے فوری طور پر واپس جانے میں ہی عافیت جانی یوں وہ دم دبا کر بھاگ گئے ۔

    بھارت نے ماضی کی طرح اس بار بھی جھوٹ کا سہارا لے کر سرجیکل اسٹرئیک کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا جس کو عالمی میڈیا نے بھی مسترد کیا۔ نیویارک ٹائمز نے بھارتی دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ٹھوس ثبوت کی فراہمی میں ناکام رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی دراندازی: ’ہم سوئے رہے لیکن فوج جاگتی رہی‘

    برطانوی اخبار دی گارجیئن نے بھارتی دعوے کو بڑھک قرار دیتے ہوئے جھوٹ قرار دیا۔ برطانوی اخبار نے رپورٹ مین لکھا کہ اس طرح کی سرجیکل اسٹرائیک مشکل اور ٹکنیکی معاملہ ہے جس میں شواہد فراہم کرنا ضروری ہوتے ہیں، بھارتی دعوے پر یقین کرنا بہت مشکل ہے۔

  • سعودی وزیرِ خارجہ نے کشمیر کے سوال پر بھارتی صحافی کا منہ بند کرا دیا

    سعودی وزیرِ خارجہ نے کشمیر کے سوال پر بھارتی صحافی کا منہ بند کرا دیا

    نئی دہلی: سفارتی محاذ پر بھارت کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے، سعودی وزیرِ خارجہ نے کشمیر کے سوال پر بھارتی صحافی کا منہ بند کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کشمیر پر سوال آیا تو سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجُبیر کے جواب نے بھارتی صحافی کو خفت میں مبتلا کر دیا۔

    [bs-quote quote=”اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، مسئلہ کشمیر یو این قرارداد کے مطابق حل ہونا چاہیے۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”سعودی وزیر خارجہ کا بھارتی صحافی کو جواب”][/bs-quote]

    بھارتی صحافی نے سعودی وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ کیا آپ کشمیر کو پاکستان کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

    سعودی وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ہم مسئلہ کشمیر کو کسی کی نظر سے نہیں دیکھتے، اس معاملے پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، مسئلہ کشمیر یو این قرارداد کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ متنازعہ وادی کا حل کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہونا چاہیے، تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل پاک بھارت مفاد کو مدِ نظر رکھ کر ہونا چاہیے۔

    دریں اثنا حریت پسند کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سعودی وزیرِ خارجہ کے مقبوضہ کشمیر پر بیان کا خیر مقدم کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملے میں‌ پاکستان ملوث نہیں : سعودی عرب نے بھارت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    یاد رہے کہ دو روز قبل نئی دہلی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی پاکستان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بھارتی خواہش کو یکسر مسترد کر دیا تھا، وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا۔

    بھارتی میڈیا نے سعودی ولی عہد کی جانب سے پاکستان مخالف بات نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا جب کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھا دیا۔

  • بھارتی خاتون صحافی کی پاکستان مخالف بیان دلوانے کی کوشش، سابق وزیراعلیٰ نے کھری کھری سنادی

    بھارتی خاتون صحافی کی پاکستان مخالف بیان دلوانے کی کوشش، سابق وزیراعلیٰ نے کھری کھری سنادی

    سری نگر: بھارتی ٹی وی چینل کی پاکستان دشمنی پھر سامنے آگئی، خاتون صحافی نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ سے پاکستان مخالف بیان دلوانے کی کوشش کی تو انہوں نے کھری کھری سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل کی خاتون صحافی سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر فاروق عبداللہ سے پاکستان مخالف بیان دلوانے کی کوشش کی تو وہ سناتے ہوئے انٹرویو چھوڑ کر چلے گئے۔

    فاروق عبداللہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر نہ ڈالیں، یہ مقامی نوجوان ہیں جو بھارت سے لڑ رہے ہیں یہ جنگ ختم نہیں ہوگی۔

    سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے کہا کہ کشمیر میں بندوق سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، یہ حالات جنگ سے نہیں مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکا، 42 بھارتی فوجی ہلاک

    فاروق عبداللہ سے بھارتی خاتون صحافی بار بار پاکستان مخالف سوال کرتی رہیں تو انہوں نے خاتون کو شٹ اپ کال دی اور انٹرویو ادھورا چھوڑ کر روانہ ہوگئے۔

    واضح رہے کہ بھارت نے سفارتی آداب کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے پلوامہ حملے پر پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا جبکہ پاکستان میں متعین اپنے ہائی کمشنر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے آونتی پورہ میں خودکش حملہ کیا گیا جس میں بارود سے بھری گاڑی بھارتی فوجیوں کی بس سے ٹکرا گئی اس کے نتیجے میں 42 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

  • کرتارپورراہداری کے سنگ بنیاد کی تقریب، ،بھارتی وفد اور 40 بھارتی صحافی پاکستان آئیں گے

    کرتارپورراہداری کے سنگ بنیاد کی تقریب، ،بھارتی وفد اور 40 بھارتی صحافی پاکستان آئیں گے

    اسلام آباد : کرتارپور کوریڈور سنگ بنیاد کی تقریب میں بھارتی وفد اور 40صحافی کوریج کے لئے پاکستان آئیں گے، پاکستان آنےوالےبھارتی صحافیوں کےاعزازمیں آج وزیراعلیٰ پنجاب عشائیہ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری کل باضابطہ طور پر کھول دیا جائے گا ، کرتارپور کوریڈور سنگ بنیاد کی تقریب میں بھارتی وفد پاکستان آئے گا۔

    بھارتی وفدمیں نوجوت سنگھ سدھو،شرومنی گردوارہ بندھک کمیٹی ممبران آئیں گے، ممبران میں گوبھندلنگوال،ہرسمرت اور دیگرشامل ہیں، بھارتی وفد واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان آئے گا اور 3دن قیام کرے گا۔

    دوسری جانب کرتارپورراہداری کےسنگ بنیاد کی تقریب کی کوریج کیلئے بھارت سے 40صحافی بھی پاکستان آئیں گے ،صحافی زمینی راستے سے واہگہ باڈر کے ذریعے پاکستان پہنچیں گے، پاکستان آمد پر بھارتی صحافیوں کی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے لاہور میں ملاقات ہو گی۔

    پاکستان میں کرتار پور بارڈر کے سنگ بنیاد کی تعمیر میں شریک ہونے والے بھارتی صحافیوں کے اعزاز میں آج وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار عشائیہ دیں گے، لاہور کے شاہی قلعے میں منعقد ہونے والے عشائیے کی تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے بھی شریک ہونے کا امکان ہے۔

    کرتار پور تقریب کی کووریج کے بعد بھارتی صحافی اسلام آباد آئیں گے، جہاں ان کی وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوگی۔

    اس سے قبل نئی دہلی میں تقریب سے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کرتارپوربارڈر سے متعلق کہا تھا کہ کرتارپورپاکستان اور بھارت کے عوام کو جوڑے گا اور عوامی رابطے بہتر مستقبل کی طرف لے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : کرتارپوربارڈر پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان پل کا کام کرے گا، بھارتی وزیراعظم

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کل 28 نومبر کو کرتارپور نارووال میں راہداری کا سنگ بنیاد رکھیں گے، راہداری سے بھارت سے آنے والے سکھ باآسانی مذہبی رسومات ادا کرسکیں گے۔

    یاد رہے بھارت کے دفترخارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو خط لکھ کر گرونانک کے جنم دن پر کرتارپور کوریڈور کھولنے پر شکریہ ادا کیا تھا جبکہ بھارت کی کابینہ نے کرتارپور بارڈر تک کوریڈورکی تعمیر کی منظوری بھی دی تھی۔

    جس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ کرتارپور بارڈر کھلنا دونوں ممالک کی امن پسند لابی کی فتح ہے، بھارتی کابینہ نے کرتارپوربارڈر پرپاکستان کی تجویز کی توثیق کردی، یہ درست سمت میں قدم ہے، توقع ہے ایسے اقدامات سے سرحد کی دونوں جانب متوازن آوازوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت کو باباگرونانک کے 550 جنم دن پر کرتارپور کھولنے کا مطلع کرچکے ہیں

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں سابق بھارتی کرکٹرنوجوت سدھو نے آرمی چیف جنرل قمرباجوہ سے کرتارپوربورڈرکھولنے کی درخواست کی تھی۔

    جس پر انٹرویو میں وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا پاکستان جلد سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور بارڈر کھول دے گا، جس کے بعد یاتری ویزے کے بغیر گردوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔