Tag: بھارتی طالب علم

  • کینیڈا میں بھارتی طالب علم روم میٹ کے ہاتھوں قتل

    کینیڈا میں بھارتی طالب علم روم میٹ کے ہاتھوں قتل

    کینیڈا میں بھارتی نژاد طالب علم کو معمولی تلخ کلامی پر اس کے روم میٹ نے چاقو سے وار کرکے موت کی نیند سلادیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افسوسناک واقعہ کینیڈا کے شہر سارنیا میں پیش آیا جہاں لیمبٹن کالج میں زیر تعلیم 22 سالہ بھارتی طالب علم گوراسی سنگھ کو اس کے روم میٹ نے قتل کردیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں روم میٹس کے درمیان کچن میں کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی، جس پر طیش میں آتے ہوئے 36 سالہ کراسلے ہنٹر نے انڈین طالب علم کو چاقو سے حملہ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو گوراسی سنگھ کو بری طرح زخمی پایا جبکہ ملزم کراسلے ہنٹر کو بھی موقع پر ہی حراست میں لیا گیا۔

    پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے شواہد جمع کر لیے ہیں جبکہ ملزم کو عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا، کالج کی جانب سے اپنے طالب علم کی موت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل ایک اور واقعے میں بھارت کی ریاست تلنگانہ کے ضلع سنگاریڈی سے تعلق رکھنے والی ایک میڈیکل کی طالبہ فلپائن میں اپنی سالگرہ کے روز کمرے میں مردہ پائی گئی تھی۔

    پٹن چیرو منڈل سے تعلق رکھنے والی 17 سالا بھارتی طالبہ سنگدا فلپائن میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہی تھی۔

    مقتولہ کے دوستوں نے بتایا کہ رات دیر گئے ہم اسے مبارکباد دینے کے لیے اس کے کمرے میں پہنچے جہاں اس کی لاش موجود تھی۔

    رپورٹس کے مطابق معاملے کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو فراہم کی گئی اور اس کے گھر والوں کو بھی مطلع کردیا گیا۔

    تیز رفتار کار تالاب میں گرنے سے 5 نوجوان چل بسے

    میڈیکل کی بھارتی طالبہ کی اچانک موت کی وجوہات کا فوری طور پر پتہ نہیں چل سکا۔ مقتولہ کے گھر والوں کی جانب سے لاش کو بھارت بھجوانے درخواست کی گئی ہے۔

  • بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    دہلی: بھارت کے ایک کالج میں مسلمان طالب علم کو داڑھی رکھنے کی پاداش میں کالج چھوڑنا پڑا، مذکورہ طالب علم نے ضلع انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نام و نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں انتہاء پسندی آج بھی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو اکثروبیشتر مذہبی تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی ایک اور مثال میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر سامنے آئی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بڑھوانی میں ارہنت ہومیو پیتھک میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم اسد خان بڑھوانی نے الزام عائد کیا ہے کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے کالج کی انتظامیہ نے اس پر اتنا دباؤ ڈالا کہ اسے اپنی تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔

    دوسری جانب کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان الزامات کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ طالب علم نے کالج سے ٹرانسفر لینے کی درخواست دی تھی اورانہیں ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا جا چکا ہے۔ پرنسپل ایم کے جین نے کہا کہ ہم نے کبھی داڑھی کٹوانے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا۔ ہمارے کالج میں اور طالب علم بھی داڑھی رکھتے ہیں۔

    ضلع بڑھوانی کے مجسٹریٹ تیجسوی ایس نائیک نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں طالب علم نے شکایت درج کروائی تھی کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک ہوا اور اب اس معاملے کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔

    طالب علم اسد خان کا کہنا ہے کہ میں نے دسمبر 2013 میں اس کالج میں داخلہ لیا تھا اور اس وقت میری داڑھی نہیں تھی اور بعد میں داڑھی رکھنے پر کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان پر بار بار داڑھی کٹوانے کا دباؤ ڈالا تھا۔ میں نے تین ماہ تک اسے نظر انداز کیا۔ اس دوران مجھے کلاس سے باہر بھی نکال دیا جاتا تھا۔

    جب میں نے کہا کہ داڑھی رکھنا میرا حق ہے اور میں نہیں كٹواؤں گا تو میرے کالج میں داخلے پر ہی پابندی لگا دی گئی۔ اسد نے اپنی شکایت کے ساتھ ضلع انتظامیہ کو فون کالز کے ریکارڈ اور پرنسپل کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی ویڈيو سی ڈیز ثبوت کے طور پر پیش کی ہیں۔

    اگست 2016 میں کالج نے اسد کو ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا تاہم اسد نے الزام لگايا ہے کہ ’کالج نے دوسرے سال کی میری حاضری صفر دکھا دی ہے جس کی وجہ سے میں کہیں داخلہ نہیں لے سکتا۔ یہ سراسر غلط ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔‘