Tag: بھارتی عدالت

  • بھارتی عدالت کا معتصبانہ فیصلہ، ترک کمپنی ’سیلیبی‘ کی درخواست خارج کردی

    بھارتی عدالت کا معتصبانہ فیصلہ، ترک کمپنی ’سیلیبی‘ کی درخواست خارج کردی

    ترکیہ سے تعلق رکھنے والی ایئرپورٹ سروس کمپنی ’سیلیبی‘ کیخلاف معتصبانہ فیصلہ دیتے ہوئے بھارتی عدالت نے اس کی درخواست کو خارج کردیا۔

    معروف ایوی ایشن کمپنی ’سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ‘ کو بھارتی عدالت سے بھی ریلیف نہ مل سکا، ہوابازی کی کمپنی سیلیبی کی درخواست کو عدالت نے خارج کردیا جس میں قومی سلامتی کی بنیاد پر اس کے سیکورٹی کلیئرنس کو رد کرنے کے حکومتی فیصلے کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔

    دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی بھارت میں اپنی خدمات جاری رکھنے کے حوالے سے دخواست کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔

    جسٹس سچن دتہ نے سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور سیلبی دہلی کارگو ٹرمینل مینجمنٹ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے داخل درخواستوں کو خارج کردیا۔

    دونوں کمپنیاں کئی بھارتی ایئرپورٹس پر گراؤنڈ ہینڈلنگ اور کارگو آپریشن کی خدمات سرانجام دیتی تھیں۔ ان کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ نے 23 مئی کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج پیر کو سنایا گیا ہے۔

    بھارتی ہوابازی سیکیورٹی ریگولیٹر، بیورو آف سول ایویشن سیکیورٹی (بی سی اے ایس) نے قومی سلامتی مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے 15 مئی کو سیلیبی کی سیکیورٹی منظوری واپس لے لی تھی۔

    حالیہ پاک بھارت جنگ میں ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی کھل کر حمایت کرنے اور بھارتی حملوں کی مذمت کرنے کے کچھ دنوں بعد بھارتی حکام کی طرف سے یہ فیصلہ آیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/turkey-celebi-sues-india-over-vague-clearance-pullback/

  • بھارتی عدالت کا آپریشن سندور کیخلاف پوسٹ کرنیوالے مسلمان پرفیسرعلی خان کو بڑا ریلیف

    بھارتی عدالت کا آپریشن سندور کیخلاف پوسٹ کرنیوالے مسلمان پرفیسرعلی خان کو بڑا ریلیف

    بھارتی عدالت نے آپریشن سندور کے خلاف سوالات اٹھانے والے مسلم پرفیسر علی خان محمودآباد کو 14 دنوں کےلیے جوڈیشل کسٹڈی میں بھیج دیا۔

    سون پت کی عدالت نے آپریشن سندور کے خلاف پوسٹ کرنے والے مسلمان پرفیسر علی خان کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے ان کے مزید جسمانی ریمانٹ کی استدعا مسترد کردی ہے، پولیس نے علی خان کا 7 دنوں کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔

    ججز نے ریمانڈ کو مسترد کرتے ہوئے مسلمان پروفیسر کر جوڈیشل کسٹڈی میں بھیجا دیا ہے، علی کے وکیل کپل بالیان نے بتایا کہ پولیس نے دو دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد انھیں آج عدالت میں پیش کیا۔

    کپل بالیان نے بتایا کہ پولیس نے ایک بار پھر علی خان محمودآباد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم سونی پت کی عدالت نے انھیں 27 مئی تک جوڈیشل کسٹدی میں بھیجا ہے۔

    بھارتی پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا، انھیں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    بھارت میں بڑے مسلم اکثریتی علاقے کی مسماری شروع

    اشوکا یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ علی خان محمود آباد نے آٹھ مئی کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہندوتوا نظریات رکھنے والی شخصیات کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف میں ’تضاد’کی نشاندہی کی تھی۔

    انھوں نے لکھا ان لوگوں کو ہجوم کے ہاتھوں قتل، من مانے فیصلے اور بی جے پی کی نفرت انگیزی کا شکار بننے والے دیگر افراد کو بطور بھارتی شہری تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھی اتنی ہی زور سے مطالبہ کرنا چاہیے۔

    مسلمان پروفیسر علی خان محمود آباد پر فرقہ وارانہ بیانات، نفرت انگیز مہم، بغاوت، تخریبی سرگرمیوں پر اکسانے اور مذہبی عقائد کی توہین جیسے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/indian-professor-arrested-remarks-operation-sindoor/

  • ٹریفک چالان ادا نہ کرنے والوں کے گھروں کی بجلی اور پانی بند کر دی جائے، بھارتی عدالت

    ٹریفک چالان ادا نہ کرنے والوں کے گھروں کی بجلی اور پانی بند کر دی جائے، بھارتی عدالت

    بھارت کی ایک عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ ٹریفک چالان ادا نہ کرنے والوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے گھروں کی بجلی اور پانی بند کر دی جائے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آندھرا پردیش کی ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے ٹریفک ادا نہ کرنے والے صارفین کے ساتھ پولیس اور حکام کی لاپروائی پر بھی برہمی کا اظہار کیا ہے اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر لوگ ٹریفک چالان ادا نہ کریں تو ان کے گھروں کی برقی اور پانی کی سپلائی روک دی جائے۔

    ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر اور جسٹس چیملاپتی روی نے کیس کی سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ڈرائیورز آندھرا پردیش میں کھل کر ٹریفک کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں جب کہ یہی ڈرائیورز تلنگانہ کی سرحد پر پہنچتے ہی سیٹ بیلٹ باندھ لیتے ہیں۔ حیدرآباد میں کسی کار پر کالے شیشے نظر نہیں آئیں گے لیکن یہاں یہ عام بات ہوچکی ہے۔

    اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ ریاست میں ہیلمٹ نہ پہننے کی وجہ سے صرف تین مہینوں میں 667 افراد کی موت ہوئی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ آندھرا پردیش میں پولیس ٹریفک قوانین سخت سے نافذ نہیں کر رہی۔ انہوں نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرائیں تاکہ مزید حادثات کو روکا جا سکے۔

  • بھارتی عدالت کا بیٹی کی جائیداد سے متعلق بڑا فیصلہ

    بھارتی عدالت کا بیٹی کی جائیداد سے متعلق بڑا فیصلہ

    بھارت میں ممبئی ہائی کورٹ نے بیٹی کی جائیداد کے تنازع سے جڑے ایک معاملے میں بڑا فیصلہ سنا دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر لڑکی کے باپ کا انتقال ہندو ورثہ قانون 1956 کے نفاذ سے پہلے ہوچکا ہے اور مرنے والا اپنے پیچھے بیٹی اور بیوہ دونوں کو چھوڑ کر گیا ہے تو بیٹی کو جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی عدالت نے کہا کہ بیٹی کو مکمل اور محدود وارث نہیں مانا جاسکتا۔ جسٹس جتیندر جین اور اے ایس چندورکر کی بنچ نے ایک تنازع کو لے کر 2007 سے التوا میں پڑے اس کیس میں فیصلہ سنایا۔

    اس معاملے کو لے کر دو سنگل ججوں کی بنچ کے الگ الگ خیالات سامنے آنے کے بعد کیس کو دو رکنی بنچ کے پاس بھیج دیا گیا تھا، بنچ سے یہ طے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ بیٹی کو اپنے والد کی جائیداد میں کوئی حق مل سکتا ہے؟

    بیٹی کے وکیلوں نے کہا تھا کہ ہندو ورثہ قانون 1956 کے تحت بیٹیوں کو بھی وارث تسلیم کیا جانا چاہیے۔ 1937 کے قوانین کے مطابق بیٹی کو بیٹے کے برابر مانا جانا چاہیے۔

    ہندو ورثہ قانون میں 2005 میں بھی ایک ترمیم کی جاچکی ہے، وہیں دوسری شادی سے ہوئی بیٹی کے وکیل نے حوالہ دیا کہ اس کی ماں کو پوری جائیداد وراثت میں ملی ہے۔

    والد کی موت 1956 سے پہلے ہوئی ہے۔ اس لیے پوری جائیداد پر اس کا ہی حق ہے۔ 1937 کے قانون میں صرف بیٹوں کا تذکرہ ہے، اس میں بیٹیوں کا ذکر نہیں ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اصل معاملہ یہ تھا کہ 1952 میں ممبئی کے یشونت راؤانتقال کرگئے تھے، ان کی دو بیویاں اور 3 بیٹیاں تھیں، پہلی بیوی لکشمی بائی کے 1930 میں انتقال کے بعد یشونت راؤ نے بھیکو بائی سے دوبارہ شادی کی جن سے ان کی ایک بیٹی چمپو بائی تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مار کو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کردیا

    کچھ سال بعد ان کی پہلی شادی سے ان کی بیٹی رادھا بائی نے اپنے والد کی نصف جائیداد پر دعویٰ کرتے ہوئے جائیداد کے بٹوارے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا تھا۔

  • بھارتی عدالت نے مسلم مرد اور ہندو خاتون کی شادی سے متعلق فیصلہ سنادیا

    بھارتی عدالت نے مسلم مرد اور ہندو خاتون کی شادی سے متعلق فیصلہ سنادیا

    بھارتی عدالت نے مسلمان مرد اور ہندو خاتون کی شادی سے متعلق کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مدھیہ پردیش کے ہائی کورٹ نے مسلمان مرد کی ہندو خاتون سے شادی سے متعلق کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی عدالت نے مسلمان مرد کے ہندو خاتون سے رشتے کو مسلم پرسنل لاء کے تحت غلط قرار دے دیا ہے۔

    بھارتی عدالت کی جانب سے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسپیشل میرج ایکٹ 1954ء کے تحت بین المذاہب رشتے کو رجسٹر کرنے کے لیے پولیس تحفظ کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک مسلمان مرد اور ہندو خاتون کے درمیان رشتے کو مسلم قانون کے تحت بھی ’بے قاعدہ‘ رشتہ تصور نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہی کیوں نہ ہو۔

    اس سے قبل بھارتی عدالت نے 27 مئی کو حکم جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مسلم قانون (Mahomedan law) کے مطابق بُت پرست یا آگ کی پوجا کرنے والی ہندو خاتون کا مسلمان مرد کے ساتھ رشتہ نہیں ہوسکتا، اسلام بھی مسلم مرد کو بت پرست خاتون سے رشتے کی اجازت نہیں ہے۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق ایک مسلمان مرد اور ہندو عورت کا رشتہ، جس میں دونوں شادی کے بعد اپنے اپنے مذہب کے اصولوں پر قائم ہوں، ایسی رشتہ درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    دلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجری وال کو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا

    عدالت نے یہ فیصلہ ایک مسلم مرد اور ایک ہندو خاتون کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت پر دیا گیا۔

  • بھارتی عدالت کا کشمیر سے متعلق فیصلہ، وزیرخارجہ نے عالمی تنظیموں کو خط لکھ دیا

    بھارتی عدالت کا کشمیر سے متعلق فیصلہ، وزیرخارجہ نے عالمی تنظیموں کو خط لکھ دیا

    بھارتی سپریم کورٹ کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے کے خلاف وزیرخارجہ نے عالمی تنظیموں کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے اقوام متحدہ، اوآئی سی اور یورپی یونین کی قیادت کو خطوط ارسال کیے ہیں، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کے غیرقانونی فیصلے کے حوالے سے توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

    دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیرخارجہ نے بھارتی غیرقانونی اقدامات کی مذمت کی ہے۔ 5 اگست کے اقدام کا مقصد آبادیاتی ڈھانچہ اور سیاسی منطرنامہ تبدیل کرنا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین پر بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔

    بھارتی عدالتی فیصلے کو عالمی قوانین اور سلامتی کونسل قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے۔

  • دوران سماعت جج کی انوکھی پیشکش، وکیل سکتے میں آگیا

    دوران سماعت جج کی انوکھی پیشکش، وکیل سکتے میں آگیا

    بھارتی عدالت میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران عجیب واقعہ پیش آیا جسے دیکھ کر کمرہ عدالت میں موجود ہر شخص حیرت زدہ رہ گیا۔

    بھارتی سپریم کورٹ میں ایک جج نے مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل کو سختی سے متنبہ کیا کہ وہ بار بار مائی لارڈ کے الفاظ استعمال نہ کرے۔

    بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک کیس کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب جج دلائل کے بجائے چند الفاظ کی تکرار پر برہم دکھائی دیے۔

    اس دوران جسٹس پی پی ایس نرسمہا نے وکیل کی جانب سے بار بار ’مائی لارڈ‘ اور ’یوور لارڈ شپ‘ کہنے پر اسے ایک دلچسپ پیشکش کردی، وہ ایک بینچ کی سربراہی کر رہے تھے جس میں ان کے ساتھ جسٹس اے ایف بوپانا بھی شامل تھے۔۔

    وکیل نے جب جج کو ’مائی لارڈ‘ اور ’یوور لارڈ شپ‘ کہا اور ہر جملے کے بعد دُہرانا شروع کیا تو ایک موقع پر جج نے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ اگر آپ یہ الفاظ دُہرانا بند کردیں گے تو میں آپ کو اپنی آدھی تنخواہ دے دوں گا۔

    اگرچہ عدالتوں میں وکیلوں کی جانب سے جج کو مخاطب کرتے ہوئے ایسے الفاظ کا بار بار استعمال انڈیا سمیت کئی ممالک میں ہوتا ہے تاہم ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اس روایت کو نوآبادیاتی دور کی باقیات اور غلامی کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ 2006میں بار کونسل انڈیا نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ کوئی وکیل جج کو ’مائی لارڈ‘ یا ’یوور لارڈشپ‘ کہہ کر مخاطب نہیں کرے گا تاہم عدالتوں میں سماعت کے دوران اس پر کوئی خاص عمل درآمد دیکھنے میں نہیں آیا۔

  • بھارتی عدالت نے گجرات فسادات میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث 69 ملزمان کو بری کردیا

    بھارتی عدالت نے گجرات فسادات میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث 69 ملزمان کو بری کردیا

    نئی دہلی: بھارتی عدالت نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران 11 مسلمانوں کے قتل کے الزام میں 69 ہندوؤں کو بری کر دیا۔

    خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارت کی ایک عدالت نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک سابق وزیر سمیت 69 ہندوؤں کو مغربی ریاست گجرات میں 2002 میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 مسلمانوں کے قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا۔

    بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں 11 مسلمانوں کے قتل کے مقدمے کے مطابق فروری 2002 میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلمان آبادی میں گھروں کو آگ لگائی تھی جس میں 11 مسلمان شہید ہوئے تھے۔

    صرف میں نہیں بھارتی بھی مودی کو گجرات کا قصائی کہتے ہیں، بلاول

    متاثرین کے وکیل شمشاد پٹھان نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے، فیصلے سے ایک بار پھر متاثرین کو انصاف سے محروم کیا گیا ہے، بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی فسادات کے دوران گجرات کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے، ہم ان بنیادوں کا مطالعہ کریں گے جن کی بنیاد پر عدالت نے ملزمان کو بری کیا ہے۔

    یہ فسادات ہندو ياتريوں کی ايک ريل گاڑی ميں آتش زدگی کے واقعے کے بعد شروع ہوئے تھے، جس ميں 59 ياتريوں کی جان چلی گئی تھی۔ 31 مسلمانوں کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار ديا گيا تھا۔ اسی واقعے کے بعد اس بھارتی ریاست میں مذہبی فسادات بھڑک اٹھے تھے جس میں کم از کم 1000 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

  • بھارتی عدالت کا انتہاپسندانہ اقدام، مسلمان شہری کے 6 قاتل رہا

    بھارتی عدالت کا انتہاپسندانہ اقدام، مسلمان شہری کے 6 قاتل رہا

    نئی دہلی: بھارتی عدالتوں کا رویہ بھی متعصبانہ ہوگیا، 55 سالہ مسلمان بزرگ شہری کو گائے لے جانے پر سرعام قتل کرنے والے 6 ملزمان کو بری کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی عدالت نے 6 ایسے افراد کو بری کردیا ہے جن پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان شہری کو گائے لے جانے پر سرعام قتل کیا تھا، عدالت میں واقعے کی ویڈیوز بھی پیش کی گئی تھیں۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہجومی تشدد کے اس واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود استغاثہ مضبوط مقدمہ نہیں بناسکا اور ناکافی شہادتوں کے باعث ملزمان کو رہا کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ 2017 میں راجستھان کے علاقے الوار میں مسلمان کسان پہلو خان اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ ٹرک پر گائے لے کر جارہا تھا جب دو سو کے قریب ہندو انتہا پسندوں نے اسے گھیر لیا اور تشدد کرکے شدید زخمی کردیا تھا، پہلو خان دو دن اسپتال میں رہنے کے بعد انتقال کرگیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں ہندو انتہا پسند بے قابو، خاتون سمیت 3 مسلمانوں پر بدترین تشدد

    پہلو خان نے ہندو انتہا پسندوں سے بار بار درخواست کی کہ اس نے یہ گائے ایک میلے سے خریدی ہے لیکن کسی نے اس کی نہ سنی اور الزام لگایا کہ وہ گائے کو ذبح کرنے کے لیے لے جارہا تھا۔

    عدالت نے ویڈیو کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکار کردیا، الوار کے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس نے سیاسی وجوہات کے باعث حقیقی قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق عدالت میں 40 عینی شاہدین پیش ہوئے جن میں پہلو خان کے دو بیٹے بھی شامل تھے لیکن عدالت نے ناکافی ثبوتوں کے باعث ملزمان کو رہا کردیا۔

    کانگریس پارٹی کی ترجمان شمع محمد کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ سراسر زیادتی ہے۔

  • نئی دہلی : بھارتی عدالت سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا فیصلہ آج سنائے گی

    نئی دہلی : بھارتی عدالت سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا فیصلہ آج سنائے گی

    نئی دہلی : بھارتی عدالت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا مؤخر کیا جانے والا فیصلہ آج سنائے گی، واقعے کے بعد سے گمشدہ حافظ آباد کے محمد وکیل کے اہلخانہ کو پیروی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن جانے والی بھارتی عدالت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ آج سنائے گی لیکن واقعے کے بعد سے گمشدہ حافظ آباد کے محمد وکیل کے اہلخانہ کو پیروی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ اہلخانہ کا کہنا ہے محمد وکیل بارہ سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس اٹھارہ فروری دو ہزار سات کا وہ سیاہ دن جب کچھ انتہا پسند ہندوؤں نے پاکستان آنے والی ٹرین کو آگ لگادی، واقعے میں جہاں اڑسٹھ افراد جاں بحق ہوئے وہیں کچھ لوگ گمشدہ بھی ہوئے، دھماکے میں68 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔

    ان ہی میں ایک پاکستانی حافظ آباد کا محمد وکیل بھی شامل ہے، بھارتی حکومت نے پہلے ان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی پھر ڈی این اے کے بعد تسلیم کیا کہ مرنے والوں میں محمد وکیل شامل نہیں، محمد وکیل کےبیٹیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے والد زندہ ہیں اور بارہ سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں۔

    مزید پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس کا فیصلہ 14مارچ تک مؤخر

    یاد رہے کہ بھارتی عدالت آج سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا فیصلہ سنانے جا رہی ہے لیکن محمد وکیل کے اہلخانہ کو اپنا مقدمہ لڑنے کا موقع نہیں دیا گیااس حوالے سے محمد وکیل کے اہل خانہ کی یہی اپیل ہے کہ انہیں بھارت کا ویزہ جاری کیا جائے تاکہ محمد وکیل واپس آ سکیں۔