Tag: بھارتی عدالت

  • بھارتی عدالت کانامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے  حکم

    بھارتی عدالت کانامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے حکم

    نئی دہلی : بھارتی عدالت نے معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا، ذاکر نائیک کی این جی او پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی عدالت نے نامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذاکر نائیک کے ممبئی میں چار فلیٹ اورایک دکان کو ضبط کیا جائے۔

    خیال رہے بھارت میں ذاکر نائیک اور ساتھیوں سے100کروڑ کی سرمایہ کاری کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ ذاکر نائیک کی این جی او پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے اور بھارتی عدالت نے ذاکر نائیک پرجون2017 میں فردجرم عائدکی تھی۔

    جولائی 2017 میں بھارتی حکومت نے معروف اسکالر ذاکرنائیک کے انڈین پاسپورٹ کو منسوخ کرتے ہوئے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔

    واضح  رہے 2016 میں بنگلہ دیش میں واقع ایک کیفے میں 7 حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد کیس کی تحقیقات میں مبینہ طور پر یہ بات سامنے آئی تھی کہ 7 میں سے 2 دہشت گرد ذاکر نائیک کے خطابات سے متاثر تھے۔

    جس کے بعد بھارت میں مذہبی اسکالر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    بھارت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے پر الزامات عائد کیے تھے کہ اسلامک ریسرچ سینٹر سے ہونے والی تقاریر سے شدت پسند پیدا ہورہے ہیں، جس کے بعد اس ادارے پر 5 سال کی پابندی عائد کرتے ہوئے مبلغ ذاکر نائیک پر بھی پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔

    بعد ازاں بھارتی حکومت کی مسلمان دشمن پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ذاکر نائیک نے سعودی عرب میں سکونت اختیار کی تاہم بعد ازاں سعودی حکومت کی جانب سے ذاکر نائیک کو مستقل سعودی شہریت دے دی گئی تھی۔

    ذاکر نائیک ان دنوں مستقل رہائشی کے طور پر ملائیشیا میں مقیم ہیں۔

  • بھارتی عدالت میں مودی سرکار ناکام ، کشمیری رہنماؤں کو پاکستانی فنڈنگ کا الزام مسترد

    بھارتی عدالت میں مودی سرکار ناکام ، کشمیری رہنماؤں کو پاکستانی فنڈنگ کا الزام مسترد

    نئی دہلی : پاکستانی ہائی کیمیشن پر حریت رہنماؤں کو فنڈ دینے کا الزام دہلی ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا، عدالت نے کشمیری تاجر کی ضمانت کی درخواست بھی منظورکرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنماؤں اور پاکستان کے خلاف بھارتی حکومت کا پروپیگنڈا ناکام ہوگیا، بھارت کی ایک عدالت نے پاکستان کے خلاف اپنی حکومت کی ہرزہ سرائی مسترد کردی۔

    دہلی ہائی کورٹ نے پاکستانی ہائی کمیشن پر حریت رہنماؤں کو فنڈ دینے کا الزام غلط قرار دے دیا، مودی سرکارکی جانب سے دائر مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے حریت رہنماؤں کو رقم فراہم کی۔

    عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اپنے لگائے الزامات کا ثبوت فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، اس موقع پر حریت رہنماؤں کی فنڈنگ کے الزامات پر گرفتار ہونے والے کشمیری بزنس مین کی ضمانت بھی عدالت نے منظور کرلی گئی۔

  • بھارتی عدالت نے پانچ سالہ بچہ پاکستانی ماں کے حوالے کردیا

    بھارتی عدالت نے پانچ سالہ بچہ پاکستانی ماں کے حوالے کردیا

    لاہور : گیارہ ماہ سے اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے تڑپنے والی پاکستانی ماں کا انتظار ختم ہوگیا، بھارتی حکام نے پانچ سالہ افتخار کو ماں کے حوالے کردیا، واہگہ بارڈر پر جذباتی منظر دیکھ کر لوگوں کے دل بھر آئے۔

    تفصیلات کے مطابق پانچ سالہ معصوم افتخار جب پاکستانی سرحد میں پہنچا اور اپنی ماں کے چہرے کو دیکھ کر اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جبکہ ماں کی آنکھیں بھی خوشی کے مارے نم ہو گئیں، فوجیوں کا ہاتھ تھامے نیلا ہُڈ پہنے پانچ سالہ افتخار واہگہ بارڈر سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا۔

    ماں نے لخت جگر کو دیکھتے ہی اپنی آغوش میں لے لیا، ننھا افتخار ماں کی گود میں بیٹھا لوگوں کو دیکھ کر شرماتا رہا۔

    گزشتہ برس مارچ میں پانچ سالہ افتخار کو اس کا باپ اس کی ماں روبینہ سے جدا کرکے مقبوضہ کشمیر لے گیا تھا جس کے بعد پاکستان میں موجود والدہ نے بچے کی حوالگی کے لیے بھارتی عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔

    child-post-1

    مئی دوہزار سولہ میں بچہ پاکستانی ثابت ہونے پر بھارتی عدالت نے ماں کے حق میں فیصلہ سنایا۔ بھارتی حکام کی سُست روی کے باعث معاملہ آٹھ ماہ تک لٹکا رہا جس کے بعد کیس میں پیش رفت ہوئی۔

    child-post-2

    پاکستانی ہائی کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ ہم سرخرو ہو گئے ہیں، بچے کو جموں کشمیر سے امرتسر لا یا گیا جس کے بعد واہگہ پر ماں کے حوالے کردیا گیا۔ پانچ سالہ بچے کی واپسی کی خوشی ماں سے سنبھالے نہیں سنبھل رہی تھی۔

    child-post-3