Tag: بھارتی فلمساز

  • معروف مسلم بھارتی فلمساز انتقال کرگئے

    معروف مسلم بھارتی فلمساز انتقال کرگئے

    بھارت کی ملیالم فلم انڈسٹری کے معروف فلمساز (رشید ایم ایچ) شفیع 56 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ملیالم فلمساز رشید ایم ایچ شفیع کے نام سے مشہور تھے، ہفتے کی رات انہیں فالج کا اٹیک ہوا جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں اپستال منقتل کیا گیا جہاں وہ انتقال کر گئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شفیع کے انتقال کی خبر کی تصدیق اداکار وشنو اننی کرشنن نے فیس بک پوسٹ میں کی ہے، انہوں نے پوسٹ کیا ’ شفیع صاحب اپنے پیچھے ہنسی اور ناقابل فراموش کہانیاں چھوڑ گئے ہیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی‘۔

    شفیع نے نامور فلم ساز راجسینن کے تحت اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا، انہوں نے 2001 میں اپنی پہلی فلم ’ون مین شو‘ سے ملیالم فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنائی۔

    شفیع کی مشہور فلموں میں ’کلیانارامن‘، ’پولیوال کلیانم‘ اور مموٹی کی فلم ’تھومنوم مکالم‘شامل ہیں۔

  • بالی ووڈ فلم بجرنگی بھائی جان اور راؤڈی راٹھور کے مداحوں کیلئے خوشخبری

    بالی ووڈ فلم بجرنگی بھائی جان اور راؤڈی راٹھور کے مداحوں کیلئے خوشخبری

    ممبئی: بھارتی فلمساز کے کے رادھاموہن نے بالی ووڈ کی دو بلاک بسٹر فلموں ’بجرنگی بھائی جان اور ’راؤڈی راٹھور‘ کے سیکوئل سے متعلق اہم خبر دی ہے۔

    بھارتی فلمساز کے کے رادھاموہن نے کہا کہ سلمان خان کی 2015 کی فلم بجرنگی بھائی جان اور اکشے کمار کی 2012 کی فلم راؤڈی راٹھور کے سیکوئل کی اسکرپٹ تیار کرلی گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رادھا موہن نے کہا کہ مصنف وجیندر پرساد نے ’راؤڈی راٹھور 2‘ کی اسکرپٹ لکھ لی ہے جبکہ اب فلم کے لیے اچھی کاسٹ کے تلاش میں ہیں۔

    رادھا موہن نے کہا کہ ’بجرنگی بھائی جان 2‘ پر بھی کام جاری ہے، اس کا اسکرپٹ بھی تیار ہے، ہم نے ابھی سلمان خان کو اسکرپٹ دِکھانا ہے، اُس کے بعد دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق راؤڈی راٹھور میں اکشے کمار ہی مرکزی کردار اداکریں گے یا نہیں اس سے متعلق فیصلہ ہونا باقی ہے جبکہ گزشتہ سال یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ اس فلم میں سدھارتھ ملہوترا اور کیارا اڈوانی مرکزی کردار ادا کریں گی۔

    واضح رہے کہ سنجے لیلا بھنسالی کی پروڈکشن میں 45 کروڑ کے بجٹ سے 2012 میں ریلیز ہونے والی  فلم ’راؤڈی راٹھور‘ میں اکشے کمار کے مد مقابل سوناکشی سنہا نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

    اس کے علاوہ 2015 میں بالی ووڈ اداکار سلمان خان کی سپر ہٹ فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ ریلیز ہوئی تھی یہ فلم ایک پاکستانی بچی پر مبنی تھی جسے  سلمان خان نے اپنے وطن واپس پہنچایا تھا۔

  • بھارتی فلمساز کا راجر فیڈرر کو الوداع، لیکن تصویر کسی اور کی لگا دی

    بھارتی فلمساز کا راجر فیڈرر کو الوداع، لیکن تصویر کسی اور کی لگا دی

    معروف بھارتی فلم ساز ہنسل مہتا کا حال ہی میں کیا گیا ٹویٹ ان پر مذاق اور تنقید کا باعث بن گیا، بھارتی صارفین نے ان کے ٹویٹ پر میمز بنانے شروع کردیے۔

    ٹینس کی دنیا کے عظیم کھلاڑی راجر فیڈرر نے دو روز قبل اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو دنیا بھر کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    معروف بھارتی فلم ساز ہنسل مہتا نے بھی 20 گرینڈ سلیم جیتنے والے راجر فیڈرر کے لیے ٹویٹ کیا اور کہا، ہم تمہاری کمی محسوس کریں گے چیمپیئن۔

    ساتھ ہی انہوں نے راجر فیڈرر کے ہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا۔

    البتہ انہوں نے تصویر راجر فیڈرر کی جگہ سلمان خان کے بھائی ارباز خان کی پوسٹ کی جو خود بھی اداکار ہیں۔

    ان کی ٹویٹ کے ساتھ لوگوں نے اس پر تنقید اور مذاق شروع کردیا، بعض صارفین نے کچھ میمز بھی پوسٹ کیں جن میں ارباز خان کو راجر فیڈرر کا ہم شکل قرار دیا گیا ہے۔

    بعض صارفین کا کہنا ہے کہ فلم ساز نے یہ تصویر جان بوجھ کر پوسٹ کی ہے۔

    خیال رہے کہ 41 سالہ ٹینس اسٹار راجر فیڈرر نے اپنی صحت کے پیش نظر ٹینس کو خیرباد کہہ دیا، 24 سالہ کیریئر میں انہوں نے 15 سو میچز کھیلے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ گھٹنے کے تیسرے آپریشن کے بعد اپنی فل فارم میں واپس لوٹنا چاہتے تھے لیکن یہ مشکل لگ رہا ہے چنانچہ وہ ریٹائر ہورہے ہیں۔

  • بالی وڈ کے نام وَر فلم ساز اور ہدایت کار بی آر چوپڑا کا تذکرہ

    بالی وڈ کے نام وَر فلم ساز اور ہدایت کار بی آر چوپڑا کا تذکرہ

    بلدیو راج چوپڑا کو بھارتی فلمی صنعت کا ستون مانا جاتا تھا۔ وہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور فلم انڈسٹری کے لیے عام روش سے ہٹ کر کئی کام یاب فلمیں بنائیں۔ پانچ نومبر 2008ء کو 94 برس کی عمر میں بی آر چوپڑا نے اس دنیا سے اپنا ناتا ہمیشہ کے لیے توڑ لیا۔

    1914ء میں شہر لدھیانہ میں پیدا ہونے والے بلدیو راج نے لاہور یونیورسٹی سے انگریزی لٹریچر میں ایم اے کیا، لیکن تقسیمِ ہند کے کے بعد دہلی ہجرت کر گئے اور وہاں سے ممبئی منتقل ہوئے۔

    بلدیو راج چوپڑا کا بچپن اور جوانی لاہور میں گزری۔ انھوں‌ نے انگریزی ماہ نامے میں فلموں پر تبصرے لکھنے شروع کیے اور صحافت کا آغاز کیا۔ ادب کی تعلیم نے انھیں تخلیقی شعور دیا اور وہ کہانیوں اور فلمی اسکرپٹ کی کم زوری اور خامیوں پر تبصرہ کرکے ایک فلمی نقّاد کے طور پر سامنے آئے۔ ممبئی ہجرت کے بعد انھوں نے خود کو ایک منفرد فلم ساز اور باکمال ہدایت کار کی حیثیت سے منوایا۔

    فلم نگری میں‌ ان کی آمد ایک صحافی کے طور پر ہوئی تھی، لیکن 1955ء میں انھوں نے اپنی قسمت آزمائی اور ایک فلم کمپنی بی آر فلمز کے نام سے شروع کی۔ وہ تخلیقی ذہن اور متنوع شخصیت کے مالک تھے اور اسی لیے انھوں نے اس زمانے میں بھی عام ڈگر سے ہٹ کر کام کرنے کی کوشش کی۔ ان کی اسی انفرادیت اور روایت شکنی نے انھیں باکمال و نام ور بنا دیا۔ انھوں نے فلم انڈسٹری کے تقریباً ہر شعبہ میں طبع آزمائی کی۔ فلمیں بنانا، ہدایت کاری، فلمی کہانیاں لکھنا اور انھوں نے اداکاری بھی کی۔

    بی آر چوپڑا نے 1949ء میں فلم ’کروٹ‘ سے فلم سازی کا آغاز کیا اور یہ فلم فلاپ رہی۔1951ء میں فلم ’افسانہ‘ کے لیے ہدایت کاری کی اور یہ فلم کام یاب رہی۔ 1955ء میں بی آر فلمز کے بینر تلے انھوں نے سب سے پہلے ’نیا دور‘ بنائی جسے ناظرین نے کافی سراہا اور فلم نے کام یابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ ان کی زیادہ تر فلموں میں‌ سماج کے لیے کوئی پیغام ہوتا تھا۔ انھوں نے ’باغبان اور بابل‘ جیسی فلموں کی کہانی بھی لکھی۔ ان کی فلم ’نیا دور‘ کا موضوع اس وقت کی فلموں کی روش سے بالکل مختلف تھا۔ نئے مشینی دور میں مزدور اور مالک کا رشتہ۔ وہ فلم ’گھر‘ میں اداکار کے طور پر جلوہ گر ہوئے۔ ان کی ہدایت کاری اور پروڈکشن میں کئی کام یاب فلمیں بنی ہیں جن میں ’نکاح‘، ’انصاف کا ترازو‘، ’پتی پتنی اور وہ‘، ’ہمراز‘، ’گمراہ‘، ’سادھنا‘ اور ’قانون‘ شامل ہیں۔ یہ تمام اپنے وقت کی کام یاب ترین فلمیں ثابت ہوئیں۔

    ہندوستان کے معروف ترین فلم ساز و ہدایت کار بی آر چوپڑا کے دل سے لاہور کی یادیں کبھی محو نہ ہو سکیں۔ چوپڑہ صاحب کی ابتدائی زندگی کا احوال وہ یوں بتاتے ہیں کہ ’ہم لوگ پہلے گوالمنڈی میں رہا کرتے تھے، لیکن 1930ء میں میرے والد کو جو کہ سرکاری ملازم تھے چوبرجی کے علاقے میں ایک بنگلہ الاٹ ہوگیا، جب میں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا تو انھی دنوں والد صاحب کا تبادلہ امرتسر ہوگیا۔ میں کچھ عرصہ لاہور ہی میں مقیم رہا کیوں کہ میں آئی سی ایس کے امتحان کی تیاری کر رہا تھا۔ بعد میں جب مجھے فلموں میں دل چسپی پیدا ہوئی تو میں نے ماہ نامہ سِنے ہیرلڈ کے لیے مضامین اور فلمی تبصرے لکھنے شروع کر دیے۔ ایک وقت ایسا آیا کہ میرا قیام تو والدین کے ساتھ امرتسر ہی میں تھا لیکن فلمی رسالے میں حاضری دینے کے لیے مجھے ہر روز لاہور آنا پڑتا تھا۔ رسالے کا دفتر مکلیوڈ روڈ پر تھا، چنانچہ کچھ عرصے بعد میں نے بھی اس کے قریب ہی یعنی نسبت روڈ پر رہائش اختیار کر لی۔ فلمی رسالے میں نوکری کا سلسلہ 1947ء تک چلتا رہا، جب اچانک فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا اور مجھے انتہائی مایوسی اور دل شکستگی کے عالم میں اپنا پیارا شہر لاہور چھوڑنا پڑا۔‘

    بی آر چوپڑہ کو 1998ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ فلم فیئر ایوارڈ بھی حاصل کرچکے تھے۔

  • فیروز خان: ہمہ جہت فن کار جو اپنے شاہانہ طرزِ‌ زندگی کے لیے مشہور تھا

    فیروز خان: ہمہ جہت فن کار جو اپنے شاہانہ طرزِ‌ زندگی کے لیے مشہور تھا

    بولی وڈ میں فیروز خان ایک ‘اسٹائل آئیکون’ کے طور پر پہچانے جاتے تھے اور اپنے شاہانہ طرزِ‌ زندگی کے لیے مشہور تھے۔ انھیں ہمہ جہت فن کار کہا جاتا ہے جس نے فلم نگری میں اپنے سفر کے دوران کئی کام یابیاں سمیٹیں۔ انھوں نے 27 اپریل 2009ء کو یہ دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ دی۔

    فیروز خان نے فلمی کیریئر کا آغاز تو دوسرے درجے کی فلموں سے بطور معاون اداکار شروع کیا تھا، لیکن فلم اونچے لوگ میں ان کی لاجواب اداکاری انھیں اوّل درجے کی فلموں تک لے آئی اور وہ آگے بڑھتے چلے گئے۔ فیروز خان خود کو اداکاری تک محدود نہ رکھ سکے۔ وہ فلمیں پروڈیوس کرنے لگے اور بعد میں ہدایت کاری کے شعبے میں قسمت آزمائی۔ فلم سازی سے ہدایت کاری تک فیروز خان نے اپنی صلاحیتوں کو منوایا اور بہ طور فلم ساز و ہدایت کار زیادہ کام یاب ہوئے۔

    ان کی بنائی ہوئی فلم جانباز 1986ء میں‌ نمائش کے لیے پیش کی گئی اور کام یاب رہی، اس کے بعد دیا وان ایک مقبول فلم ثابت ہوئی اور قربانی نے بھی دھوم مچائی۔ یہ وہ فلم تھی جس کا ایک گیت ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے…‘ بہت مقبول ہوا۔ یہ گیت پاکستانی پاپ سنگر نازیہ حسن نے گایا تھا، اس گیت کی بدولت پندرہ سالہ نازیہ حسن پاکستان اور بھارت میں شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چھونے لگیں جب کہ فلم نے زبردست کام یابی سمیٹی۔

    فیروز خان کی آخری کامیڈی فلم کا نام ‘ویلکم ‘ تھا۔ 69 سال کی عمر میں وفات پانے والے اس فن کار کو کینسر کا مرض لاحق تھا۔

  • پاکستانی فنکاروں کی نامزدگی پربھارتی فلمسازوں کی ہرزہ سرائی

    پاکستانی فنکاروں کی نامزدگی پربھارتی فلمسازوں کی ہرزہ سرائی

    نئی دہلی : پاکستانی فنکاروں کو فلم فئیرایوارڈ میں نامزدگی پر بھارتی فلمساز بھڑک اٹھے، ان کا کہنا ہے کہ جہاں پاکستانی فنکاروں کو بلایا جائے گا وہاں ہم نہیں جائیں گے اور نہ ہی ایوارڈ وصول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی فنکاروں کو فلم فئیر ایوارڈز میں نامزد کیا گیا تو بھارتی انتہا پسندوں نے ہرزہ سرائی شروع کردی، ایک بھارتی فلمساز نے پاکستانی فنکاروں کی نامزدگیوں پر تقریب میں شرکت کرنے سےانکار کردیا۔

    بھارتی فلم ساز نے کہا کہ ایوارڈز کی جس تقریب میں پاکستانی فنکاروں کوبلایا جائے گا وہاں ہم جائیں گے نہ ہی کوئی ایوارڈ وصول کریں گے۔

    دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھی پاکستانی اداکاروں کیخلاف زہر اگلنے میں پیچھے نہیں رہی۔ بی جے پی جماعت کی ترجمان شائنا کا کہنا ہے کہ جب پاکستانی اداکاروں پر بھارت آنے پر غیراعلانیہ پابندی ہے تو وہ ایوارڈ شو میں کیسے آسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں : چار پاکستانی فنکار فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد

    واضح رہے کہ فلم فئیر ایوارڈز میں پاکستانی اداکار فواد خان کو بہترین معاون اداکاراور گلوکار راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم کو بہترین گانے کیلئے نامزد کیا گیا ہے، پاکستانی گلوکارہ قرۃ العین بلوچ بھی ایوارڈز کیلئے نامزد ہیں۔