Tag: بھارتی فوجی افسران

  • جنگ بالی ووڈ فلم نہیں ہے، سابق بھارتی فوجی افسران سفارتکاری کے حق میں بولنے لگے

    جنگ بالی ووڈ فلم نہیں ہے، سابق بھارتی فوجی افسران سفارتکاری کے حق میں بولنے لگے

    پاک بھارت جنگ کے دوران مودی کی ناقص پالیسیوں پر بھارت کے ہر طبقے سے آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں، معرکہ بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص کے بعد بھارتی فوج کے سابق افسران جنگ کی بجائے سفارتی کاری کے حق میں بولنے لگے ہیں۔

    بھارتی فوج کے سابق آرمی چیف جنرل منوج نراونے نے پاکستان بھارت میں جنگ بندی پر اٹھتے سوالات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل بات چیت ہے۔

    سابق بھارتی آرمی چیف کے بیان سے واضح تاثر ملتا ہے کہ؛ ’’پاکستان اور بھارت کو بھی مسئلہ کشمیر پر جنگ کی بجائے بات چیت کرنا چاہیے۔‘‘ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واضح طور پر پاکستان اور بھارت میں مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیش کش کر چکے ہیں۔

    بھارت کے سابق آرمی چیف منوج نروانے کہا ہے کہ ’’جنگ ایک سنجیدہ اور تلخ حقیقت ہے، نہ کہ کوئی رومانوی کہانی اور نہ ہی بالی ووڈ فلم، بطور فوجی میری اوّلین ترجیح سفارتی کاری ہوگی، کیوں کہ جنگ کے اثرات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہتے، جنگ کے اثرات معصوم شہریوں، خصوصاً بچوں پر پڑتے ہیں جو پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہوتے ہیں۔‘‘


    تقریر کے دوران مودی کی انگلی مسلسل کیوں کانپ رہی تھی؟ ماہر نفسیات نے وجہ بتا دی، ویڈیو


    سابق بھارتی آرمی چیف نے کہا جنگ کی حمایت کرنے والوں کو متاثرہ خاندانوں کی حالت زار پر بھی نظر رکھنی چاہیے، ملک کی قومی سلامتی صرف حکومت یا فوج کا نہیں بلکہ ہر شہری کا مشترکہ فریضہ ہے۔

    دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق بھارتی آرمی چیف کے یہ بیانات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، اور جنگ سے جڑے جذباتی اور انسانی پہلوؤں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، سابق بھارتی آرمی چیف کے بیان سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر کو سفارتی کاری سے حل کیا جائے۔

  • بھارتی فوجی افسران ترقی اور تمغوں کیلئے جعلی آپریشن اور انکاؤنٹرز کرنے لگے

    بھارتی فوجی افسران ترقی اور تمغوں کیلئے جعلی آپریشن اور انکاؤنٹرز کرنے لگے

    بھارتی فوجی افسران ترقی، تمغوں اور اچھی رپورٹ کے لئے جعلی آپریشن اور انکاوٴنٹرز کرنے لگے، کشمیریوں کو پیسے کا لالچ دے کر اسمگلنگ پر آمادہ کرکے جعلی آپریشن میں مار دیا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج جعلی انکاوٴنٹر سپیشلسٹ، جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستان فوج کی پہچان بن گئے۔

    بھارتی فوج مْودی سرکار کی خوشامد کے چکر میں اپنے ہی ہتھیار برآمد کر کے ملبہ آزادی پسندوں پر ڈالنے لگی اور بھارتی فوجی افسروں نے اپنا کیرئیر بنانے کے چکر میں خطے کا امن داوٴ پر لگا دیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ بھارتی فوجی افسران ترقی، تمغوں اور اچھی رپورٹ کے لئے جعلی آپریشن اور انکاوٴنٹرز کرنے لگے، منصوبہ کے مطابق مجبور کشمیریوں کو پیسے کا لالچ دے کر سمگلنگ پر آمادہ کرکے موقع ملنے پر بے خبر اسمگلر کو جعلی آپریشن میں مار دیا جاتا ہے اور بعدازاں اسے آپریشن کا رنگ دے کر ذاتی تشہیر کی جاتی اور الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔

    پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے4 فروری کو CID کشمیر کا جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ کو لکھا جانے والا مراسلہ بے نقاب کیا تھا۔

    مراسلہ میں 3 راجپوت کے حاجی پیر سیکٹر،12جاٹ کے اْڑی سیکٹر اور لیفٹیننٹ کرنل اکشنت کے ضلع کپواڑہ میں جعلی آپریشن کا ذکر ہے۔

    بھارت 1989 سے اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر چکا ہے ، 31 مارچ 1993 کو بھارتی فورسز نے ڈاکٹر عبدالاحد گورو کوشہید کر دیا تھا جبکہ 18 جولائی 2020 کو بھارتی فوج نے3 کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل پر بریگیڈئر کٹوچ کو معطل کیا لیکن جنوری 2021 میں یودھ سیوا میڈل سے بھی نواز دیا۔

    جنوری 2022 کو پلوامہ میں 3 اور جنوری 2023 میں بٹگام میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا اور 3 فروری 2022 کو بھارتی فوج نے شبیر احمد کو بانڈی پورہ سے اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ CID کشمیر کے مطابق شبیر احمد 19جنوری سے زیر حراست تھا۔

    28 نومبر 2022کو بھارتی فوج کو پنج ترن کے علاقے میں اسلحہٰ چھپاتے ہوئے مکان مکین نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

    عالمی میڈیا کئی بار ان جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل پر آواز اٹھا چکا ہے، 1993 کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں سو پور کے قتل عام میں بھی بھارتی فوج کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔

    سال 2010کی امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل میں براہ راست ملوث ہے۔

    سال 2010 اور 2015 میں بی بی سی نے کشمیر میں ہونے والے جعلی مقابلوں پر سوال اٹھایا تھا جبکہ 2020 میں ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت سے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، 30 دسمبر 2020 کو TRT World نے بھی بھارتی جعلی مقابلوں کا پردہ چاک کیا تھا۔