Tag: بھارتی مسلمانوں

  • مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہتھیانے کو تیار

    مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہتھیانے کو تیار

    ہندو انتہا پسند بھارت میں مسلمان کی جان ومال کا تحفظ نہیں اب مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادیں ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مودی کی سربراہی میں بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت سے متعلق یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ وقف قانون کی آڑ لے کر مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادوں کو ہڑپنا چاہتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں مسلمانوں کی وقف جائیدادیں پھیلی ہوئی ہیں جو لگ بھگ 10 لاکھ ایکڑ پر محیط ہیں۔ ان میں زرعی زمینوں کے ساتھ شہری عمارتیں، دکانیں، مساجد، مزارات اور قبرستان بھی شامل ہیں اور ان کی موجودہ مالیت 14 ارب امریکی ڈالر (پاکستانی لگ بھگ 3920 ارب روپے) ہے۔

    مسلمانوں نے یہ جائیدادیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کر رکھی ہیں اور ان سے ہونے والی آمدنی مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے اور انہیں 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔

    تاہم مودی سرکار جس میں مسلمان خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں اب وہ وقف بورڈ کو کرپشن کا گڑھ بتا کر وقف ایکٹ میں ترمیم کر رہی ہے۔ اس ترمیم کے تحت وقف جائیدادوں کا انتظام وقف بورڈز کے بجائے ریاستی حکومتوں کی تحویل میں آ جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم مخالف اقدامات کے باعث مودی سرکار عالمی اور مسلم ممالک کے دباؤ میں ہے اور اس نے خصوصاً عرب ممالک سے تعلقات متاثر ہونے سے بچانے کے لیے قانون کی آڑ میں یہ گھناؤنا ہتھکنڈا اپنا رہی ہے۔

    اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف اِن کی آمدن مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے، انہیں 1995وقف ایکٹ کے تحت کام کرتے 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔

  • مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا جینا اجیرن ہوگیا

    مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا جینا اجیرن ہوگیا

    بھارتی مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے اور ان پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے بی بی سی نے چشم کشا رپورٹ شائع کردی۔

    ہرگزرتے دن کے ساتھ بھارتی مسلمانوں پر ان کی سرزمین تنگ کر دی گئی ہے اور مودی سرکار کے زیر اثر بھارت میں مسلمانوں کا جینا محال ہوگیا۔

    مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی شناخت اور حقوق مٹانے کے لیے مختلف اوچھے ہتھکنڈوں کا سہارا لےرہی ہے۔

    مودی کے دورِ اقتدار میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کو ہوا دی گئی ، بھارتی مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے اور ان پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے بی بی سی نے چشم کشا رپورٹ شائع کی۔

    جس میں کہا گیا کہ بی جے پی کی حکومت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر، مسلمانوں کے گھروں اور کاروباری مراکز کو مسمار کرنا، مساجد پر قابض ہونا، مسلم خواتین کی انٹرنیٹ پر ہرزہ سرائی اور دیگر پر تشدد واقعات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں۔

    6 سال قبل آگرہ کے سکول میں مسلمان لڑکے کے چہرے پر سیاہی مل دی گئی، ایک بھارتی مسلمان بچے کے مطابق اسے سکول میں پاکستانی دہشت گرد کے نام سے پکارا جاتا ہے جبکہ 16 سالہ مسلمان بچے کو اتنا زچ کیا گیا کہ وہ سکول چھوڑنے پر مجبور ہو گیا۔

    بھارتی فضائیہ کی فروری 2019 میں پاکستان میں دراندازی کے بعد بھارتی مسلمانوں کو دھمکایا گیا کہ اگر پاکستان نے ہم پر میزائل حملہ کیا تو ہم بھارتی مسلمانوں کو ان کے گھروں میں گھس کر ماریں گے۔

    مٹن کی ترسیل کرنے والے مسلمان کو لائسنس ہونے کے باوجود انتہا پسند پولیس نے گرفتار کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ، انتہا پسند ہندوؤں نے ریل میں سفر کرتے مسلمانوں کو گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    2020 میں شہریت کے متنازع قانون پر دہلی میں ہونے والے فسادات میں 50 سے زائد مسلمان شہید کر دیے گئے
    بی جے پی جان بوجھ کر بھارت میں مسلم نمائندگی کو مخفی کر رہی ہے اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کوئی مسلم وزیر یا ایم پی اے نہیں ہے۔

    انتہا پسند بی جے پی نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا کا ملبہ غیر ذمہ دارانہ میڈیا ہاؤسز پر ڈال دیا، اب بھارتی مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔

  • مودی حکومت کا بھارتی مسلمانوں پر پاکستان کی حمایت کا الزام

    مودی حکومت کا بھارتی مسلمانوں پر پاکستان کی حمایت کا الزام

    نئی دہلی:بھارتی حکومت نے اپنے ملک میں بسنے والے مسلمانوں پر کشمیر کے معاملے میں پاکستان کی حمایت کرنے کا الزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر برائے ترقی انسانی وسائل پرکاش جاوادیکر نے کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکومتی پالیسی پر تنقید اس لیے کی تاکہ پاکستان اقوامِ متحدہ میں جواز فراہم کرسکے اور اس لیے بھی تاکہ اپنے مسلمان اکثریت والے حلقے کو راضی کرسکیں۔

    بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ راہول گاندھی نے کہا کہ کشمیر میں معاملات ٹھیک نہیں اور اطلاعات ہیں کہ لوگ مررہے ہیں، آپ غلط ہیں راہول گاندھی کشمیر میں میں سب صحیح ہے نہ وہاں تشدد ہے نہ لوگ مررہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کو لکھی گئی درخواست میں ان کا بیان شامل کیا اور کہا کہ کشمیر میں تشدد کے واقعات کو بھارتی اپوزیشن رہنما نے بھی تسلیم کیا ہے۔

    پریس کانفرنس میں راہول گاندھی کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے راہول گاندھی کے لوک سبھا کے حلقے وایاند کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی مسلمانوں پر فرقہ واریت تبصرہ بھی کیا۔

    بھارتی وزیر نے کہا کہ راہول گاندھی نے کشمیر کے حوالے سے تنقیدی ریمارکس اپنی ووٹ بینک سیاست کی وجہ سے دیے اور حیرانی کا اظہار کیا کہ کیا ان کی ذہنیت نئے حلقے سے الیکشن لڑنے کی وجہ سے ہے۔

    بھارتی وزیر نے کہا کہ وایاند سے جیتے تو سوچ بدلی جس پر رپورٹر نے سوال کیا کہ اس کا کیا مطلب ہے تو پرکاش جاوادیکر کا کہنا تھا کہ ان کا تبصرہ حلقے کے لیے نہیں اس کے نمائندے کے لیے تھاتاہم وزیر نے یہ واضح نہیں کیا کہ وایاند کا نمائندہ بننے نے راہول گاندھی کو کس طرح بھارت کے خلاف پاکستان کوجواز فراہم کرنے پر مجبور کیا۔

    صحافی نے پوچھا کہ کیا بے جی پی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر امیٹھی(راہول گاندھی کا پہلا حلقہ) اور وایاند میں پائی جانے والی رائے مختلف ہے؟ یا ان کا مطلب یہ تھا کہ شمالی بھارت کے حلقے امیٹھی کے عوام جنوبی بھارت کے حلقے وایاند سے زیادہ محب وطن ہیں۔

    اس کے باجود بھارتی وزیر نے اس حوالے سے جنم لینے والے شکوک شبہات کو دور کرنے سے انکار کیا۔

    اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کھلے لفظوں میں مذہب کی بنیاد پر ووٹ کا مطالبہ کیا جس میں کانگریس کو ہندو دہشت گردی کے بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وایاند سے راہول گاندھی کے الیکشن میں حصہ لینے پر کہا تھا کہ ہندو کمیونٹی کو اب پتا چل چکا ہے اور یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ راہول گاندھی کو اس جگہ سے الیکشن لڑنا پڑا جہاں اقلیت اکثریت ہے۔

  • ’رام جنم بھومی‘ پر پابندی لگائی جائے، بھارتی مسلمانوں کا مطالبہ

    ’رام جنم بھومی‘ پر پابندی لگائی جائے، بھارتی مسلمانوں کا مطالبہ

    ممبئی: بھارتی مسلمانوں نے ایودھیا اور بابری مسجد کی شہادت سے متعلق بنائی جانے والی متنازع بالی ووڈ فلم کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سانوج مشرا کی ہدایت کاری میں بنائی جانے والی فلم ’رام جنم بھومی‘ کی مسلمانوں نے مخالفت کرتے ہوئے سینسر بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ فلم کی ریلیز کو  فوری طور پر روکا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق اس فلم میں ایودھیا فسادات اور بابری مسجد کی شہادت کا قصور وار مسلمانوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔

    مسلمان تنظیم کے چیئرمین سید وسیم رضوی نے سینسر بورڈ کو خط لکھا کہ وہ فلم کی ریلیز کے لیے کلیئرنس سرٹیفیکٹ جاری نہ کرے کیونکہ اس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں: بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ہندو انتہا پسند شہری نے اسلام قبول کرلیا

    اُن کا کہنا تھا کہ ’فلم کے ٹریلر میں 30 اکتوبر 1990 کو ایودھیا میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرایا گیا ہے جبکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ فسادات کے دوران انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کی املاک اور بابری مسجد کو شہید کیا تھا‘۔

    مہارشٹرا کی مسلم عوامی کمیٹی (ایم ایم سی اے) نے ٹریلر جاری ہونے پر پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم کی کہانی جھوٹ پر مبنی ہے اور ہدایت کار نے مسلمانوں کو انتہا پسند دکھانے کی کوشش کی جبکہ فسادات سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں پہلے ہی زیر سماعت ہے‘ْ

    کمیٹی کے سربراہ الیاس کرمانی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے سینسر بورڈ کو ایک یادداشت پیش کردی جس میں کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ فلم میں جان بوجھ کر متنازع اسلامی معاملات کو بھی دکھایا گیا، اگر اس طرح کی فلمیں ریلیز ہوئیں تو ملک میں ایک بار پھر مذہبی فسادات شروع ہونے کا خدشہ بھی ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کوشہید کرنے والے سکھ کا قبول اسلام، 90 مساجد بنا ڈالیں

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سینسر بورڈ اور دیگر متعلقہ ادارے فلم کی اسکریننگ کریں اور  ہدایت کار کو کلیئرنس سرٹیفیکٹ جاری نہ کریں وگرنہ پورے ملک میں حالات کشیدہ ہوجائیں گے’۔

    مسلمانوں کے حقوق کی تنظیم نے یادداشت کی ایک کاپی وزیراعلیٰ مہارشٹرا دیویندرا کو بھی ارسال کردی۔