ٹرین میں بھارتی پولیس اہلکار کی درندگی کا شکار بننے والے چار افراد میں سے تین مسلمان تھے، ان میں سے کوئی اجمیر سے واپس آرہا تھا، کوئی ممبئی جارہا تھا جب کہ کسی کو کچھ دنوں بعد دبئی کے لیے روانہ ہونا تھا۔
ریلوے پروٹیکشن فورس کے کانسٹیبل چیتن سنگھ نے سب سے پہلے اپنے سینئر اے ایس آئی ٹیکارام مینا کو گولی کا نشانہ بنایا، 58 سالہ ٹیکا رام مینا کی ریٹائرمنٹ میں محض ڈھائی سال کا عرصہ باقی تھا جب کہ وہ راجستھان کے سوائی مادھو پور کے رہائشی تھے
دو سال قبل ٹھیک 31 جولائی کو ہی کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کیا تھا جس میں وہ محفوظ رہے تھے تاہم اس بار وہ جان سے چلے گئے۔
عبدالقادر حسین اس ماہ دبئی جانے والے تھے لیکن موت نے انھیں مہلت نہیں دی، ان کے پسماندگان میں بیوی دو بیٹے، بہو اور ایک پوتا بھی شامل ہے۔ حسین جن کی فیملی گھومنے کے لیے دبئی گئی ہوئی تھی جبکہ وہ دستاویز پورے نہ ہونے کے باعث ان کے ساتھ نہیں جاسکے تھے،
محرم کی مناسبت سے وہ ممبئی سے اپنے گاؤں بھانوپورجارہے تھے لیکن ٹرین میں چیتن سنگھ کی گولی کا نشانہ بن گئے، اطلاع ملتے ہی ان کی فیملی دبئی سے آچکی ہے۔
جن تین مسلمانوں کو چیتن نے قتل کیا ان میں سے ایک 48 سالہ اصغر شیخ تھے، اصغر جے پور سے ممبئی کام کی تلاش میں جارہے تھے، وہ بنانے کے کام سے منسلک تھے ان کے سوگواران میں بیوی کے علاوہ 4 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے، بہتر روزگار کی تلاش میں ممبئی کا پہلا سفر ہی اصغر کے لیے آخری ثابت ہوا۔
مارے جانے والوں میں سید سیف اللہ بھی شامل تھے جن کی تین بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک صرف چھ ماہ کی ہے، وہ بازار گھاٹ، حیدرآباد میں رہائش پذیر تھے اور اجمیر سے واپس آرہے تھے، ان کے ساتھ موبائل شاپ کا مالک بھی تھا جہاں وہ کام کیا کرتے تھے۔
کانسٹیبل چیتن کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے 7 اگست تک ریلوے پولیس کی تحویل میں دیا گیا ہے جہاں اس کی ذہنی حالت کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے۔