Tag: بھارتی ڈاکٹر

  • بیڈ کم ہیں اس مریض کو مار دو، ڈاکٹر کی اسسٹنٹ سے گفتگو

    بیڈ کم ہیں اس مریض کو مار دو، ڈاکٹر کی اسسٹنٹ سے گفتگو

    لوگ جان بچانے کےلیے اسپتال کا رخ کرتے ہیں، مگر جب وہاں موجود ڈاکٹر ہی جلاد بن جائے تو مریض کیا کرے اور کس پر بھروسہ کرے۔

    بھارتی ریاست مہاراشٹر کے لاتور ضلع میں 2021 میں پیش آنے والا ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، سرکاری اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے مبینہ طور پر 2021 میں کوویڈ کے عروج کے دوران اپنے ساتھی کو کوویڈ 19 کے مریض کو "مارنے” کی ہدایت کی تھی۔

    2021 کی وبائی بیماری کے دوران اکثر سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا ہجوم تھا، اور وسائل کافی کم تھے، اب پولیس سرکاری اسپتال میں پیش آنے والے اس واقعے سے متعلق تفتیش کر رہی ہے۔

    سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک آڈیو کلپ وائرل ہوئی جس میں ادگیر گورنمنٹ اسپتال میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سرجن ڈاکٹر ششی کانت دیشپانڈے اور کووڈ-19 کیئر سنٹر میں تعینات ڈاکٹر ششی کانت ڈانگے کی گفتگو موجود ہے۔

    اس میں ملزم ڈاکٹر مریض، کوثر فاطمہ جو اس بیماری سے صحت یاب ہو گئی تھیں لیکن لاتور کے اسپتال میں داخل ہونے پر ان کے شوہر نے ڈاکٹر کے منہ سے جو سنا وہ ان کے ذہن پر ہمیشہ کے لیے نقش ہوگیا۔

    آڈیو کلپ میں ڈاکٹر دیش پانڈے کو مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے: ’’کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ دیں، بس اس دیامی عورت کو مار ڈالو‘‘۔

    ملزم ڈاکٹڑ کی اس بات پر، ڈاکٹر ڈانگے نے محتاط انداز میں جواب دیا اور یہ بھی بتایا کہ مریض کی آکسیجن سپورٹ پہلے ہی کم کر دی گئی تھی۔

    ادگیر سٹی پولیس نے غیاث الدین کی شکایت پر ڈاکٹر دیش پانڈے کے خلاف مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور دیگر جرائم کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیوں کے لیے قانونی دفعات کے تحت شکایت درج کی ہے جبکہ پولیس نے ڈاکٹر کا موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا ہے۔

  • بحرین: فلسطین مخالف پوسٹ پر بھارتی ڈاکٹر کے ساتھ کیا ہوا؟

    بحرین: فلسطین مخالف پوسٹ پر بھارتی ڈاکٹر کے ساتھ کیا ہوا؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران بحرین کے ایک اسپتال نے سوشل میڈیا پر فلسطین مخالف تبصرے کرنے والے ہندوستانی نژاد ڈاکٹر کو نوکری سے فارغ کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو ڈاکٹر سنیل راؤ نے سابقہ ٹوئٹر (ایکس)پر متعدد بار فلسطین کی مخالفت میں پوسٹس شیئر کیں، جنہیں ایکس پر ایک صارف نے بحرینی حکام کی توجہ دلائی۔

    سابق ڈاکٹر کی جانب سے کی گئی پوسٹس کے جواب میں رائل بحرین اسپتال کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ”یہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ ڈاکٹر سنیل راؤ، امراض نسواں کے ماہر کے طور اپنے امور انجام دے رہے ہیں، کی جانب سے سوشل میڈیا پر اس طرح کے ٹویٹس پوسٹ کیے گئے ہیں، جو ہمارے معاشرے کے لیے سخت ناگوار ہیں“۔

    بیان میں کہا گیا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرنا چاہیں گے کہ ان کی پوسٹس اور خیالات ذاتی ہیں اور اسپتال کی رائے اور اقدار کی عکاسی نہیں کرتے۔ یہ ہمارے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے ضروری قانونی کارروائی کرتے ہوئے اسے ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔

    ڈاکٹر راؤ نے تنازعہ کے جواب میں اپنے بیانات کی غیر حساسیت کو تسلیم کیا اور ایکس سے معافی نامہ جاری کیا۔

    انہوں نے لکھا،‘میں اس پلیٹ فارم پر پوسٹ کیے گئے بیان کے لیے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ موجودہ حالات کے تناظر میں یہ بے حسی تھی۔ بحیثیت ڈاکٹر تمام زندگیاں اہمیت رکھتی ہیں۔ میں اس ملک، اس کے لوگوں اور اس کے مذہب کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں۔واضح رہے کہ اسپتال نے اپنی ویب سائٹ پروفائل سے ڈاکٹر راؤ کا نام حذف کردیا ہے۔

    دوسری جانب کویت میں رہ کر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرنا بھارتی نرس کو مہنگا پڑ گیا، نرس کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست جمع کرادی گئی۔

    وکیل علی حباب الدویخ نے مبارک اسپتال میں ملازمت کرنے والی ایک ہندوستانی نرس کے بارے میں پبلک پراسیکیوشن کو باضابطہ طور پر شکایت جمع کرائی ہے۔

    بھارت سے تعلق رکھنے والی نرس کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بے گناہ فلسطینی شہریوں کی شہادتوں، اسپتالوں پر وحشیانہ بمباری کے اقدامات پر کھلی حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔