Tag: بھارتی کسان

  • ’آلو کی قیمت بدلیں، ورنہ آپ کو بدل دیں گے‘ بھارتی کسانوں کی حکومت کو دھمکی

    ’آلو کی قیمت بدلیں، ورنہ آپ کو بدل دیں گے‘ بھارتی کسانوں کی حکومت کو دھمکی

    علی گڑھ: بھارتی کسانوں نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ آلو کی قیمت بدلیں، ورنہ آپ کو بدل دیں گے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کی یوگی حکومت نے آلو کی قیمت کسانوں کی توقع سے بہت کم طے کر دی ہے، جس کے باعث علی گڑھ کے کسان ناراض ہو گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی گڑھ میں اس مرتبہ آلو کی اچھی فصل ہوئی ہے، تاہم کسان مایوس دکھائی دے رہے ہیں، کیوں کہ ریاستی حکومت نے آلو کی قیمت 650 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے طے کر دی ہے جو کسانوں کی توقع سے بہت کم ہے۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومتی قیمت پر آلو فروخت کرنا ان کے لیے خسارے کا سودا ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس قیمت کو بدلے، کسانوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ آلو کی قیمت نہیں بدلی گئی تو اگلی بار حکومت بدلی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اگر حکومت نے کسانوں کو آلو کی فصل کا مناسب ریٹ نہیں دیا تو سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو کی وہ بات سچ نکلے گی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ آلو کی قیمت ہی حکومت کو گرائے گی۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ منڈیوں میں آلو کی قیمت مٹی جیسی ہو گئی ہے، مناسب قیمت نہ ملنے سے کسانوں کے لیے پریشانی پیدا ہو رہی ہے۔

    کسانوں نے اپنی مایوسی کا اظہار میڈیا کے سامنے کرتے ہوئے کہا ہے کہ 650 روپے فی کوئنٹل قیمت ہونے سے کسانوں کو کم از کم 500 سے 600 روپے تک کا خسارہ ہوگا۔

  • بھارت: تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل

    بھارت: تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل

    دہلی: بھارت میں کسان تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی حکومت نے کسانوں کے ساتھ کیے وعدے پورے نہیں کیے، جس پر انھوں نے اپنی تحریک پھر سے زندہ کر دی اور ہزاروں کی تعداد میں کسان رکاوٹیں توڑتے ہوئے دہلی میں داخل ہو گئے۔

    برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارت میں کسانوں نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا ہے اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے دارالحکومت دہلی میں داخل ہو گئے ہیں۔

    کسانوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جا رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیر کو ہزاروں کی تعداد میں ملک کے مختلف حصوں سے کسان دارالحکومت کے قریب جمع ہوئے اور پھر مل کر شہر میں داخل ہوئے، حکومت نے کسانوں کی ممکنہ آمد کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے تاہم وہ کسانوں کو داخل ہونے سے نہ روک سکے۔

    کسانوں نے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور پنڈال کی طرف بڑھتے ہوئے راستے میں آنے والی رکاوٹیں توڑ دیں۔

    خیال رہے کہ ایک سال تک جاری رہنے والے کسانوں کے پچھلے احتجاج کے بعد حکومت نے ان سے مذاکرات کیے تھے اور ان کے بیش تر مطالبات مان لیے تھے، جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کر دیا تھا تاہم 8 ماہ بعد کسانوں نے وعدے نہ پورے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج پھر شروع کر دیا ہے۔

    احتجاج کا اہتمام کرنے والی تنظیم سمیوک کسان مورچہ کی جانب سے حکومت سے جو مطالبات کیے جا رہے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ حکومت تمام پیداواروں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت کی ضمانت دے، اور کسانوں کے قرضے معاف کیے جائیں۔

  • کسانوں کی حمایت کے لیے بارڈر پر پہنچنے والے عجیب سنگھ کون ہیں؟

    کسانوں کی حمایت کے لیے بارڈر پر پہنچنے والے عجیب سنگھ کون ہیں؟

    نئی دہلی: عجیب سنگھ صرف نام کی ہی منفرد شخصیت نہیں بلکہ وہ ایک ایسے معالج ہیں جو ٹوٹی ہڈیوں کا بغیر آپریشن علاج کر کے لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوشیار پور کے یہ بابا اب کسانوں کا مفت علاج کرنے کے لیے غازی پور بارڈر پر پہنچ گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ڈسک، سروائیکل یا ٹوٹی ہڈی کا فوری طور پر علاج کر دیتے ہیں، جن مریضوں کو ڈاکٹر آپریشن کے لیے بول دیتے ہیں ان کے علاج سے وہ بغیر آپریشن صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

    اب پنجاب کے ہوشیار پور سے غازی پور کی سرحد پر پہنچنے والے بابا عجیب سنگھ زرعی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کا مفت علاج کر رہے ہیں، وہ گزشتہ 20 سالوں سے لوگوں کا علاج کر رہے ہیں۔

    بابا کا علاج مکمل طور پر دیسی نسخوں پر منحصر ہے، ایکیوپریشر سے بھی لوگوں کا علاج کرتے ہیں، بابا کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کی تحریک کی حمایت کے لیے سرحد پر پہنچے ہیں اور وہ سنگھو بارڈر سے ہو کر آ رہے ہیں۔

    گھر کے اخراجات کے سلسلے میں انھوں نے بتایا کہ ان کا ایک کاروبار بھی ہے، کھیتی باڑی اور دیگر وسائل بھی موجود ہیں اس لیے کوئی پریشانی نہیں ہے، اور وہ کسانوں کا مفت علاج کرنے پر خوش ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح احتجاج کرنے والوں کو اپنی حمایت دے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت کی مختلف سرحدوں پر کسان گزشتہ سال 26 نومبر سے نئے نافذ کردہ زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، اس دوران حکومت اور کسانوں کے مابین 11 ادوار کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

  • بھارتی کسانوں نے اپنی فصلیں تباہ کرنا شروع کردیں

    بھارتی کسانوں نے اپنی فصلیں تباہ کرنا شروع کردیں

    نئی دہلی: متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی کسانوں نے اپنی فصلیں بھی تباہ کرنا شروع کردیں، بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے اقدام نہ اٹھائیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق زرعی قوانین کے خلاف کئی ماہ سے احتجاج کرنے والے کسانوں نے اب اپنی فصلوں کو بھی تباہ کرنا شروع کردیا، اب تک 4 کسان اپنے کھیتوں پر کھڑی فصل تباہ کرچکے ہیں۔

    بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) ان واقعات پر دلگرفتہ ہے اور اس نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے اقدام نہ اٹھائیں۔

    اس سے قبل بھارتیہ کسان یونین کے ہی ترجمان راکیش ٹکیت نے اتر پردیش کے کسانوں سے گزارش کی تھی کہ وہ تحریک میں پہنچنے کے لیے چاہے اپنی کھڑی فصل کو تباہ کر دیں، لیکن مظاہرے میں ضرور شامل ہوں۔

    اس اپیل کے بعد کسانوں نے اپنی فصلیں تباہ کرنی شروع کردی ہیں تاہم اب یونین تشویش کا شکار ہے۔

    ایک موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کسان یونین کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے کہا کہ اب تک 4 مقامات سے فصل تباہ کرنے کی خبر آئی ہے، ہم نے ان سے ذاتی طور پر بات بھی کی ہے۔ ساتھ ہی ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی کسان کو فصل برباد کرنے کے لیے نہیں کہا گیا، بلکہ یہ کہا گیا کہ اگر ایسی بھی نوبت آئی تو کسانوں کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی ایسے حالات نہیں آئے کہ فصلوں کو تباہ کیا جائے۔ ہم نے اپریل تک کے لیے کہا تھا کہ اگر حکومت ہم پر دباؤ ڈالے گی تو ہم ایسا اقدام کرنے کا سوچیں گے، کسانوں سے گزارش ہے کہ اس طرح کا قدم نہ اٹھائیں۔

    اس حوالے سے جب ترجمان راکیش ٹکیت سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کسانوں نے خود کہا تھا کہ تحریک میں اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنی فصل کی قربانی بھی دیں گے لیکن فی الحال اس کی ضرورت نہیں پڑی۔

    انہوں نے عندیہ دیا کہ اس طرح کا وقت اپریل میں آئے گا جب فصلوں کی کٹائی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فصلوں کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ متفقہ طور پر 20 اپریل کے آس پاس کیا جائے گا۔

  • کسانوں کا چند گھنٹوں کے لیے بھارت بند کرنے کا اعلان

    کسانوں کا چند گھنٹوں کے لیے بھارت بند کرنے کا اعلان

    نئی دہلی: مودی سرکار کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج پر مجبور بھارتی کسانوں نے کل 4 گھنٹوں کے لیے پورا بھارت بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں نے احتجاج تیز کرنے کی حکمت عملی بناتے ہوئے 18 فروری کو چار گھنٹے تک ملک گیر ’ریل روکو‘ اقدام کا اعلان کیا ہے۔ کل جمعرات کو کسان بھارت بھر میں ٹرینیں روک کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

    کسان مورچہ کا کہنا ہے انھوں نے ایک ہفتے پر مشتمل نئی اور تیز تر احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دی ہے، جس کے تحت کل دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ملک بھر میں ریل گاڑیاں روک دی جائیں گی۔

    بھارتی سرکار نے چند دن قبل ماحولیات کی کارکن دیشا راوی کو گرفتار کیا تھا، دیشا کسانوں کے لیے ٹول کٹ بناتی تھیں، ان کی رہائی کے لیے بھی سرکار کے خلاف مظاہروں میں تیزی آ گئی ہے۔

    یاد رہے کہ متنازع زرعی قوانین کے خلاف دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ 26 نومبر سے جاری ہے، ان مظاہروں میں لاکھوں کسان شریک ہو چکے ہیں۔

    بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان تنازع؟

    مودی سرکار نے گزشت برس ستمبر میں 3 نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے، ان قوانین کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا گیا جب کہ اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔ اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کنٹریکٹ کھیتی کا نظام بھی شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتا کر سکتی ہیں۔

    مسئلہ کیا ہے؟

    ان قوانین کے حوالے سے کسانوں کو خدشہ ہے کہ سرکاری منڈیوں کی نج کاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعت کاروں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی اور مقررہ قیمت کی سرکاری صمانت نہ ہونے کے سبب انھیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبور کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ کسانوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ بڑے بڑے صنعت کار بہت جلد ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیں گے، دوسری جانب مودی سرکار کا مؤقف ہے کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل ہو جائے گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں گے۔

  • بھارتی کسان کی خودکشی، بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی وصیت

    بھارتی کسان کی خودکشی، بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی وصیت

    نئی دہلی: بھارت کی ریاست اترکھنڈ کے گاؤں میں کسان نے خودکشی کرلی، اُس نے اپنے الوداعی پیغام میں سب کو تلقین کی کہ وہ بی جے پی کو ووٹ نہ دیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اتر کھنڈ کے ضلع ہردوار کے گاؤں دادکی میں 65 سالہ ایشو چند شرما نامی بزرگ کسان نے زہر پی کر خودکشی کی۔ خودکشی کرنے والے کسان نے زہر خوانی سے قبل ایک پیغام تحریر کیا جس میں اُس نے لکھا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی نے پانچ سال میں کسانوں کو تباہ کردیا، ہمارے معاملات حل ہونے کے بجائے اور خراب ہوئے لہذا میرے دوستوں اور عزیزوں ایسی جماعت کو ووٹ نہیں دینا ورنہ آنے والے سالوں میں حکومت ہر شخص کو چائے پینے پر مجبور کردے گی‘۔

    مزید پڑھیں: بھارت: 50 ہزار سے زائد کسان سڑکوں پر نکل آئے، لانگ مارچ کا آغاز

    ایشو چند شرمانے الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک شخص کی مدد سے بینک سے 5 لاکھ روپے قرض لیا تھا، اب وہی شخص بینک عملے کے ساتھ مل کر انہیں ذہنی تشدد کررہا ہے جس کے باعث وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کررہے ہیں۔ کسان نے لکھا کہ میں نے بینک کو جس وقت قرض کے لیے درخواست دی تو ایک شخص کی ضمانت درکار تھی، میں نے اُس شخص کو اپنا دستخط شدہ خالی چیک بھی دیا تھا، بینک کو رقم واپس کرنے کے بعد اُس شخص نے چیک استعمال کیا اور اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی فصل کی آمدنی نکالنے کی دھمکی بھی دی۔

    دوسری جانب پولیس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ ایشو چند شرمان کے آخری پیغام کی تحقیقات کررہی ہے اور تصدیق کے بعد ہی اس حوالے سے کچھ کیا جاسکتا ہے۔ پولیس افسر لکسرور یندرا سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ خودکشی کرنے والے کسان نے ایک شخص کی مدد سے بینک سے پانچ لاکھ روپے کی رقم بطور قرض حاصل کی، وہ شخص چار لاکھ روپے کا مطالبہ کررہا تھا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہزاروں کسان مودی حکومت کے مظالم سے تنگ، برہنہ احتجاج کی دھمکی

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ابھی ہم اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ آیا یہ پیغام ایشو چند شرما نے ہی لکھا ہے یا نہیں، اگر اُس نے ہی لکھا ہوا تو مذکورہ شخص اور بینک کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • بھارت: 50 ہزار سے زائد کسان سڑکوں پر نکل آئے، لانگ مارچ کا آغاز

    بھارت: 50 ہزار سے زائد کسان سڑکوں پر نکل آئے، لانگ مارچ کا آغاز

    نئی دہلی: بھارت کے 50 ہزار کسان مطالبات پورے نہ ہونے پر ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے ممبئی کی جانب لانگ مارچ شروع کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کسانوں اور زمینداروں کے حقوق کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا نے مطالبات پورے نہ ہونے پر مہاشٹرا سے ممبئی تک لانگ مارچ کیا اور مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔

    ہزاروں کسان گزشتہ روز ناسک سے ممبئی کی جانب روانہ ہوئے، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر قرضوں میں کمی، پانی کی فراہمی اور فصل کی اچھی قیمتیں دینے کے مطالبات درج تھے۔

    کسانوں نے مہاراشٹرا کی حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا تاہم حکام نے اُن کے مطالبات ماننے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد مظاہرین نے ممبئی کی طرف پیدل مارچ شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ساڑھے سات ہزار سے زائد کسان مہارشٹرا کے علاقے ناسک پہنچ گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ناسک سے چلنے والا کسانوں کا قافلہ 27 فروری کو ممبئی پہنچے گا، بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 30 نومبر کو کسانوں نے بھارتی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں برہنہ احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ جانے کا عندیہ دیا تھا۔

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنے حقوق اور حکومتی مظالم کے خلاف جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں نے کئی راتیں آسمان تلے گزاریں تھیں،  مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ اگر اُن کے مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے اور کوئی نمائندہ سننے کے لیے نہیں‌ آیا تو وہ احتجاج جاری رکھیں‌گے اور کسی بھی لمحے برہنہ ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوجائیں گے۔

    کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں خودکشی کرنے والے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا تھا کہ ’ہم وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لیے نہیں بلکہ اپنا حق مانگنے آئے ہیں‘۔

    مظاہرین کا مطالبہ تھاکہ حکومت قرض معاف کرے، فصلوں کی قیمتوں کو بڑائے اور پانی سمیت دیگر بنیادی زرعی ضروریات پوری کرے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبات سننے کے بعد انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا تاہم صورتحال جوں کی توں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر نے اعتراف کیا تھا کہ مالی سال 2018-2017 کے دوران کسانوں نے حکومتی عدم توجہ اور ناقص پالیسوں سے تنگ آکر خودکشی کی اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر تمام ضلعوں میں تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کسانوں کے مسائل کو  بغور سنے گی جبکہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت کے حوالے سے بھی حکومت کوئی پالیسی متعارف کرائے گی۔

    بھارتی وزیر کا کہنا تھاکہ 49 کسانوں نے گزشتہ ماہ قرضوں کی ادائیگی سے تنگ آکر خوکشی کی جبکہ 20 کسانوں کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی نے کام شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں تقریباَ 26 کروڑ افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ گزشتہ سال مہاراشٹرا میں 1 ہزار سے زائد کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کی تھی۔

    بھارتی شہر چنائی میں منعقد ہونے والے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے خلاف کسان میں میدان آگئے تھے اور  انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت پہلے پانی کے مسئلے کو حل کرے بعد میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے۔

  • بھارت: ہزاروں کسان مودی حکومت کے مظالم سے تنگ، برہنہ احتجاج کی دھمکی

    بھارت: ہزاروں کسان مودی حکومت کے مظالم سے تنگ، برہنہ احتجاج کی دھمکی

    نئی دہلی: بھارتی حکومت کے مظالم سے نالاں کسانوں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں برہنہ احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ جانے کا عندیہ دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں اپنے حقوق کے لیے اور حکومتی مظالم کے خلاف جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں نے گزشتہ رات رام لیلا میدان میں کھلے آسمان کے نیچے گزاری۔

    مظاہرین نے اعلان کیا کہ اگر اُن کے مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے اور کوئی نمائندہ سننے کے لیے نہیں‌ آیا تو وہ احتجاج جاری رکھیں‌گے اور کسی بھی لمحے برہنہ ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوجائیں گے۔

    کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں خودکشی کرنے والے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ’ہم وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لیے نہیں بلکہ اپنا حق مانگنے آئے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: مودی سرکار میں پولیس راج، 80 سالہ خاتون پر تشدد، ہڈیاں توڑ دیں

    بھارتی حکومت نے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو پارلیمنٹ کے اطراف کے علاقوں میں تعینات کیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج میں شرکت کی۔

    ہزاروں کی تعداد میں جمع ہونے والے مظاہرین نے بھارتی میڈیا سے بھی گزارش کی کہ وہ حکومت سے خوفزدہ نہیں ہوں بلکہ احتجاج کی مکمل کوریج کریں۔

    مظاہرین نے نئی دہلی کے کمشنر سوامیتھن کو ایک فہرست پیش کی جس میں کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ’حکومت اُن کے قرضے معاف کرے، فصلوں کی قیمتوں کو بڑھائے اور ہمیں پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرے‘۔

    یاد رہے کہ چھ ماہ قبل جون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ  مالی سال 2019-2018 کے دوران کسانوں نے حکومتی عدم توجہ اور ناقص پالیسوں سے تنگ آکر خودکشی کی اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: حکومتی عدم توجہ، 2 ماہ میں 69 کسانوں کی خود کشی

    اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر تمام ضلعوں میں تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کسانوں کے مسائل کو  بغور سنے گی جبکہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت کے حوالے سے بھی حکومت کوئی پالیسی متعارف کرائے گی۔

    بھارتی وزیر کا کہنا تھاکہ 49 کسانوں نے گزشتہ ماہ قرضوں کی ادائیگی سے تنگ آکر خوکشی کی جبکہ 20 کسانوں کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی نے کام شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں تقریباَ 26 کروڑ افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ گزشتہ سال مہاراشٹرا میں 1 ہزار سے زائد کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کی تھی۔

    بھارتی شہر چنائی میں منعقد ہونے والے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے خلاف کسان میں میدان آگئے تھے اور  انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت پہلے پانی کے مسئلے کو حل کرے بعد میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے۔

    اسے بھی پڑھیں: بھارت: آئی پی ایل میچز رکوانے کے لیے سیکڑوں افراد کا احتجاج

    بھارتی میڈیا کے مطابق مظاہرین کی قیادت بالی ووڈ اسٹار رجنی کانت نے کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ پہلے کسانوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے، جب یہ کام پورے ہوجائیں اُس کے بعد کھیلوں کے میدانوں کو آباد کیا جائے۔