Tag: بھارتی گلوکار

  • ’ہو کِلڈ سدھو موسے والا ‘ بھارتی گلوکار کی زندگی پر فلم یا سیریز بنانے کی تیاری

    ’ہو کِلڈ سدھو موسے والا ‘ بھارتی گلوکار کی زندگی پر فلم یا سیریز بنانے کی تیاری

    بھارتی موسیقار سدھو موسی والا کے المناک قتل اورزندگی سے متعلق آن اسکرین پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی فلمساز سری رام راگھون پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے کتاب ’ہو کِلڈ سدھو موسے والا‘ پر فلم یا سیریز بنانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فلمساز سری رام راگھون کے پروڈکشن ہاؤس نے گذشتہ برس پنجاب میں قتل ہونے والے گلوکار سدھو موسے والا کی زندگی پر لکھی جانے والی کتاب کے حقوق حاصل کر لیے ہیں۔

    اس حوالے سے سری رام راگھون کے پروڈکشن ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ کتاب پنجابی میوزک انڈسٹری کے پُراسرار پہلوؤں، قتل کی دل دہلا دینے والی کہانی، شہرت اور المیے کی کہانی ہے۔

    راحت فتح علی خان کا پرفارمنس کے دوران سدھو موسے والا کو خراج تحسین

    کتاب کے لکھاری جُپندرجیت سنگھ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اُن کی کتاب کے حقوق حاصل کرنے کے لیے متعدد پروڈکشن ہاؤسز نے اُن سے رابطہ کیا لیکن وہ سری رام راگھون کے ماضی کے کام سے بہت متاثر ہیں۔

    یاد رہے کہ سری رام راگھون کے پروڈکشن ہاؤس نے حال ہی میں ’اندھادھن‘ اور ’مونیکا مائی ڈارلنگ‘ جیسی فلمیں اور ’اسکوپ‘ جیسی مشہور سیریز بنائی ہے۔

    تاہم اب تک پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس کتاب پر فلم بنائی جائے گی یا سیریز۔

    خیال رہے کانگریس کے رکن گلوکار سدھو موسے والا کو 29 مئی 2022 میں بھارت پنجاب کے ضلع مانسہ میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا اور وہ موقعے پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

    انڈین اداروں کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ سدھو موسے والے کے قتل کا ماسٹر مائنڈ بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی تھا جبکہ کینیڈا میں مقیم اس کا قریبی ساتھی گولڈی برار بھی اس کیس میں زیر تفتیش رہا ہے۔

  • بھارتی گلوکار گینگسٹرز کے نشانے پر

    بھارتی گلوکار گینگسٹرز کے نشانے پر

    معروف بھارتی گلوکار میکا سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست پنجاب میں پنجابی فنکار گینگسٹرز کے نشانے پر ہیں، جرائم پیشہ افراد کو پیسہ نہ دینے پر فنکاروں کو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے بعد معروف گلوکار میکا سنگھ نے پنجابی سنگرز کو لاحق خطرات کا ذکر چھیڑ دیا ہے۔

    سدھو موسے والا کی فائرنگ کے واقعے میں ہلاکت پر میکا سنگھ بہت افسردہ ہیں اور انہوں نے ملک میں سلیبریٹیز کو گینگسٹرز سے لاحق خطرات پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔

    وہ کہتے ہیں کہ انڈسٹری میں ہر کوئی اس المناک حادثے کے بعد صدمے کا شکار ہے، تاہم میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف سدھو نہیں تھے جنہیں دھمکیاں مل رہی تھیں، بلکہ گپی گریوال اور منکریت اولکھ سمیت بے شمار پنجابی گلوکاروں کو دھکمیاں ملی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سدھو موسے والا کے قتل کا واقعہ ہر ایک کے لیے ویک اپ کال ہونی چاہیئے۔

    واضح رہے کہ سدھو کے قتل کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر میکا سنگھ کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

    میکا سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ گینگسٹرز پیسے طلب کرتے ہیں، اور جو پیسے دے دیتا ہے وہ ٹھیک، نہیں تو دوسروں کو اسی طرح کے انجام سے ڈراتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گلوکاروں کو اس قسم کی دھمکیاں اکثر ملتی رہتی ہیں، لوگ بہت پریشان ہیں، جیسے ہی آپ ہٹ ہوتے ہیں، یا شوز چلنا شروع ہوتے ہیں، ساتھ ہی دھکمیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔

    میکا سنگھ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہم ممبئی کے انڈر ورلڈ کا نام سنتے تھے، اور اب وہ انڈر ورلڈ پنجاب میں بھی شروع ہوگیا ہے، جو کہ بہت غلط پیغام ہے۔

    میکا سنگھ جو اس وقت ایک ریالٹی شو کی شوٹنگ کے سلسلے میں جودھ پور میں ہیں کا کہنا ہے کہ کل کو سلیبریٹیز شوٹنگ اور شوز کے لیے پنجاب میں آنا چھوڑ دیں گی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس رہے گا کہ میں مئی میں سدھو موسے والا سے ہونے والی آخری ملاقات میں انہیں ممبئی منتقل ہونے کا نہیں کہہ سکا، جب وہ مجھے ممبئی میں ملنے آئے تو وہ بہت خوش تھے کہ وہ ایئرپورٹ سے تنہا سفر کر کے میرے گھر پہنچے تھے۔

    میکا سنگھ نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں گینگسٹرز گزشتہ 6 برس کے دوران متحرک ہوئے ہیں، اس سے پہلے سب اچھا تھا۔

  • سدھو موسے والا کو کس نے قتل کیا؟ گینگسٹر بشنوئی نے آخرکار منہ کھول لیا

    سدھو موسے والا کو کس نے قتل کیا؟ گینگسٹر بشنوئی نے آخرکار منہ کھول لیا

    نئی دہلی: مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کرنے کے سلسلے میں گینگسٹر بشنوئی نے آخرکار منہ کھول لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سدھو موسے والا قتل کیس میں پہلی بار گینگسٹر لارنس بشنوئی نے منہ کھول کر بڑا انکشاف کیا ہے، اس نے دہلی پولیس کی پوچھ گچھ میں اعتراف کیا کہ اس کے گینگ ممبر نے موسے والا کو قتل کیا ہے۔

    گینگسٹر لارنس بشنوئی کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کے قتل کے ملزموں میں سے ایک ہے، اس نے دہلی پولیس کے خصوصی سیل کو بتایا کہ اس کے گینگ کے ارکان کی گلوکار سے دشمنی تھی۔

    لارنس نے کہا کہ وکی مڈوکھیڑا اس کے بڑا بھائی جیسا تھا، ہمارے گروپ نے چندی گڑھ میں کالج کے زمانے سے ہی اس کی موت کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہوا تھا۔ اس نے کہا لیکن اس بار یہ کام میرا نہیں، کیوں کہ میں مسلسل تہاڑ جیل نمبر 8 میں بند ہوں اور فون کا استعمال بھی نہیں کر رہا۔

    سدھو موسے والا کی موت کیسے واقع ہوئی؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہوشربا انکشاف

    لارنس کے اعترافی بیان سے واضح ہوا کہ بشنوئی گینگ کو جیل کے باہر سے چلانے والا سچن بشنوئی بھی اس سازش میں ملوث تھا۔

    ادھر پنجاب پولیس نے اس قتل میں ملوث ایک اور ملزم کی شناخت کر لی ہے جس کا نام من پریت عرف مانی بتایا جا رہا ہے، جو ترن تارن علاقے کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

  • بھارت کے ایک اور پنجابی گلوکار کو جان سے مارنے کی دھمکی

    بھارت کے ایک اور پنجابی گلوکار کو جان سے مارنے کی دھمکی

    نئی دہلی: بھارت کے ایک اور پنجابی گلوکار و اداکار کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے عالمی شہرت یافتہ ریپ اسٹار سدھو موسے والا کے قتل کے بعد ایک اور بھارتی گلوکار و اداکار منکرت اولکھ کو بھی جان سے مارنے کی دھمکی دے دی گئی۔

    31 سالہ منکرت اولکھ نے جان کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی میں مزید اضافہ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، انھوں نے کہا مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے، سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے۔

    یاد رہے کہ منکرت اولکھ کو اپریل میں دیویندر بمبیہا گینگ کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی تھیں جس کے بعد گلوکار و اداکار نے اپنی سیکیورٹی میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ’سدھو موسے والا بھائی تھا، دو دن میں بدلہ لیں گے‘

    واضح رہے کہ ان دنوں بھارت میں گلوکاروں کی اچانک اموات کی خبروں نے میڈیا کو ہلا کر رکھا ہوا ہے، زبردست شہرت رکھنے والے نوجوان گلوکار سدھو موسے والا کو سر راہ کئی گولیاں مار کر قتل کیا گیا، اور چند دن قبل بھارت کے ایک نہایت شان دار گلوکار کے کے کو کنسرٹ کے بعد اچانک موت نے آ لیا۔

    ادھر بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سدھو موسے والا کو قتل کرنے کی ذمہ داری گینگسٹر گولڈی برار نے قبول کی ہے، ریپ اسٹار کے بہیمانہ قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کی وجہ سے کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار اس وقت توجہ کا مرکز بن گیا ہے، گولڈی راجستھان کی جیل میں قید گینگ لیڈر لارنس بشنوئی کا قریبی ساتھی ہے۔

  • بھارتی گلوکار کے قتل سے چند لمحوں قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    بھارتی گلوکار کے قتل سے چند لمحوں قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    گزشتہ روز بھارتی پنجاب میں قتل ہونے والے معروف گلوکار سدھو موسے والا کی قتل سے چند لمحوں قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، پولیس نے فوٹیج کی چھان بین شروع کردی۔

    پنجاب کے مقبول گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے بعد ایک سی سی ٹی وی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں دو کاریں سدھو موسے والا کی کار کا پیچھا کرتی نظر آرہی ہیں، یہ ویڈیو واقعہ سے عین پہلے کی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موسے والا سیاہ رنگ کی کار میں ہیں اور ان کی گاڑی کے بالکل پیچھے 2 کاریں ہیں۔

    پولیس اب ان دونوں کاروں کو تلاش کر رہی ہے، ہریانہ اور دیگر ریاستوں کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ پولیس دیگر سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بھی چھان بین کر رہی ہے۔

    پنجاب کے ڈی جی پی وی کے بھاورا نے کہا ہے کہ موسے والا کا قتل گروہوں کی باہمی دشمنی کا نتیجہ لگتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

    ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ سدھو موسے والا کے پاس ایک پرائیوٹ بلٹ پروف گاڑی تھی، لیکن وہ اسے واقعہ کے وقت اپنے ساتھ نہیں لے گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے گھر سے نکلنے کے بعد، موسے والا ضلع مانسا میں دو دیگر افراد کے ساتھ اپنی گاڑی خود چلا رہے تھے، ان کی گاڑی کے آگے اور پیچھے سے 2، 2 گاڑیاں آئیں اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ جب انہیں اسپتال لے جایا گیا تو وہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قتل ہونے والے شوبھدیپ سنگھ سدھو، جنہیں پیار سے موسے والا کہا جاتا ہے، 17 جون 1993 کو پیدا ہوئے۔

    وہ موسیٰ والا گاؤں کے رہنے والے تھے، لوگ شوبھدیپ کو ان کی گلوکاری کی وجہ سے جانتے تھے۔ موسے والا نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی تھی اور ان کی والدہ گاؤں کی سرپنچ تھیں۔

  • گرامو فون پر نغمہ ریکارڈ کروانے والی پہلی ہندوستانی گوہر جان کا تذکرہ

    گرامو فون پر نغمہ ریکارڈ کروانے والی پہلی ہندوستانی گوہر جان کا تذکرہ

    بیسویں صدی کے اوائل میں جب گرامو فون ریکارڈ تیار کرنے والی کمپنیاں‌ ایشیائی ممالک کی طرف متوجہ ہوئیں اور مقامی گلوکاروں‌ کی آوازیں ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تو گوہر جان پہلی ہندوستانی مغنّیہ تھیں‌ جنھیں اس مشین پر اپنی آواز ریکارڈ کروانے کا موقع ملا۔ وہ اپنے زمانے کی مشہور کلاسیکی گلوکارہ اور مقبول رقاصہ تھیں جنھوں نے 1930ء میں آج ہی کے دن ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں موند لی تھیں۔

    1898ء میں جب لندن کی ایک کمپنی نے ہندوستان میں پہلی مرتبہ گرامو فون ریکارڈنگ مہم شروع کی، تو اس کام کے لیے یہاں ایک ایجنٹ کا انتخاب کرتے ہوئے فریڈرک ولیم گیسبرگ نامی ایک ماہر کو بھی کلکتہ بھیجا گیا۔ اس انگریز ماہر نے مختلف شخصیات کی مدد سے ہندوستان میں موسیقی کی محافل اور تھیٹروں تک رسائی حاصل کی اور گلوکاروں کو سنا، تاہم اسے کوئی آواز نہ بھائی، لیکن اس کی یہ کھوج اور بھاگ دوڑ رائیگاں نہیں گئی۔ گوہر جان کی آواز اُن دنوں ہندوستان کے تمام بڑے شہروں میں گونج رہی تھی۔ وہ ہر خاص و عام میں مقبول تھیں۔

    کمپنی کے نمائندے کو گوہر جان کو سننے کا موقع ملا اور اس نے ملاقات کر کے انھیں ریکارڈنگ کی پیش کش کردی جو بامعاوضہ تھی۔ 14 نومبر 1902ء کو کلکتے میں گوہر جان کو ریکارڈنگ کے لیے بلایا گیا۔ اس مغنیہ نے راگ جوگیا میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔

    26 جون 1873ء کو اعظم گڑھ میں پیدا ہونے والی گوہر جان کا پیدائشی نام انجلینا یووارڈ تھا، اور وہ ایک برطانوی کی اولاد تھی، لیکن اس کی ماں وکٹوریہ ہیمنگز جو ایک کلاسیکی رقاصہ اور گلوکارہ تھی، اس نے بعد شوہر سے طلاق کے بعد جب ایک مسلمان سے شادی کی تو اسلام قبول کرلیا اور اپنی بیٹی انجلینا کو گوہر جان کا نام دے دیا۔

    انھوں نے استاد کالے خان، استاد وزیر خان اور استاد علی بخش جرنیل سے رقص اور موسیقی کی تربیت حاصل کی اور کتھک رقص کے ساتھ ساتھ غزل، ٹھمری، کجری، ترانہ اور دادرا کی اصناف پر عبور حاصل کیا۔ 1911ء میں انھیں دہلی دربار میں جارج پنجم کی تاج پوشی کے موقع پر نغمہ سرا ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔

    کہتے ہیں کہ گرامو فون ریکارڈنگ کے لیے گوہر جان صبح 9 بجے زیورات سے لدی پھندی اپنے سازندوں کے ساتھ ہوٹل پہنچی تھیں جہاں‌ انھیں‌ بلایا گیا تھا۔ یہ تین منٹ کی ریکارڈنگ تھی جو گوہر جان اور ان کے سازندوں کے لیے ایک نہایت اہم اور یادگار موقع تھا۔ ریکارڈ پر لیبل لگانے میں آسانی کی غرض سے اور محفوظ کی گئی آواز کی شناخت کے لیے انگریزی زبان میں گوہر جان نے مخصوص جملہ ‘مائی نیم از گوہر جان’ بھی ادا کیا تھا۔

  • برصغیر کے مشہور گلوکار کی درجن بھر ناکامیوں کی روداد!

    برصغیر کے مشہور گلوکار کی درجن بھر ناکامیوں کی روداد!

    فلم انڈسٹری میں درجن سے زائد فلموں میں اداکاری کا موقع دیے جانے کے باوجود طلعت محمود شائقین کو متأثر نہ کرسکے.

    انھوں‌ نے فلم سازوں کو بھی مایوس کیا، مگر اس میدان میں نامراد اور ناکام طلعت محمود آج بھی سُر اور آواز کی دنیا کا بڑا نام ہیں۔ گلوکار کی حیثیت سے مشہور طلعت محمود کو اس وقت کے نام ور فلم ساز اے آر کاردان نے اداکاری کے میدان میں قسمت آزمانے کا مشورہ دیا تھا۔

    برصغیر میں پسِ پردہ گائیکی کے حوالے سے طلعت محمود کا نام شہرت کی بلندیوں پر تھا جب انھوں نے فلم راج لکشمی سائن کی۔ یہ 1945 کی بات ہے۔ وہ بڑے پردے پر ہیرو کے روپ میں نظر آئے۔ اس وقت ممبئی کی فلم نگری میں طلعت محمود کے اس فیصلے کا تو بہت شور ہوا، لیکن بڑے پردے پر اداکار کے روپ میں انہیں پزیرائی نہ ملی۔ پہلی فلم کی ناکامی کے باوجود طلعت محمود کو بڑے بینر تلے مزید فلموں میں رول دیے گئے، لیکن ہر بار ناکامی ان کا مقدر بنی۔

    لالہ رخ، ایک گاؤں کی کہانی، دیوالی کی رات، وارث، سونے کی چڑیا، ٹھوکر وہ فلمیں ہیں جن میں طلعت محمود نے اپنے وقت کی مشہور ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا۔ ان میں نوتن، مالا سنہا اور ثریا شامل ہیں۔

    فلم نگری بہ حیثیت گلوکار ان کی شہرت کا آغاز آرزو نامی فلم کے گیت ‘‘اے دل مجھے ایسی جگہ لے چل جہاں کوئی نہ ہو’’ سے ہوا۔ فلم داغ کے لیے انہوں نے ‘‘اے میرے دل کہیں اور چل’’ اور ‘‘ہم درد کے ماروں کا’’ جیسے گیت گائے اور اپنے فن کو منوایا۔

    طلعت محمود کے والد آل انڈیا ریڈیو پر نعتیں پڑھا کرتے تھے۔ لکھنؤ کے طلعت کو بچپن ہی سے گانے کا شوق ہو گیا تھا اور ایک وقت آیا کہ فلم انڈسٹری کے بڑے ناموں اور گائیکوں نے ان کے کمال فن کا اعتراف کیا۔

    1940 میں طلعت محمود 16 برس کے تھے جب انھوں نے آل انڈیا ریڈیو، لکھنؤ پر اپنی آواز میں ایک گیت ریکارڈ کروایا تھا۔ بعد میں گلوکاری کے میدان میں کام یابیاں ان کا مقدر بنتی چلی گئیں۔ تاہم اداکاری کے میدان میں بری طرح ناکام رہے۔

  • پاکستان میں پرفارمنس، بھارتی گلوکار پربالی وڈ میں کام کرنے پر پابندی

    پاکستان میں پرفارمنس، بھارتی گلوکار پربالی وڈ میں کام کرنے پر پابندی

    ممبئی : پاکستان میں پرفارمنس پر بھارتی گلوکار میکا سنگھ پر بالی وڈ میں کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ، میکا سنگھ نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں شادی کی ایک تقریب کے دوران لائیوپرفارمنس کی تھی ۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فلم اندسٹری بھی نفرت کی آگ میں اپنے ہی لوگوں کو جلانے لگی، پاکستان میں پرفارم کرنا میکا سنگھ کو مہنگا پڑگیا اور بالی وڈ میں کام کرنے پر بین لگا دیا گیا۔

    ہندوستان ٹائمز کے مطابق ’’آل انڈیا سائنے ورکرز ایسوسی ایشن‘‘ نے میکا سنگھ پر پاکستان میں پروگرام میں پرفارم کرنے پر کسی بھی قسم کے اشتہار، فلم یا ٹی وی پروگرام میں کام کرنے پر پابندی لگا دی۔

    نامور بھارتی گلوکار میکا سنگھ نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں شادی کی ایک تقریب کے دوران لائیوپرفارمنس کی تھی اور اسی وقت بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی تھی۔

    میکا سنگھ کی پرفارمنس کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انڈین سینے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی سی ڈبلیو اے) نے میکاسنگھ پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔

    ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کے گئے بیان کے مطابق انہوں نے میکاسنگھ کے ساتھ فلم پروڈکشن ہاؤسز، میوزک کمپنیز اور آن لائن میوزک وغیرہ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سینے ایسوسی ایشن کے صدر سریش گپتا کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بھارت میں کوئی بھی میکا سنگھ کے ساتھ کام نہ کرے اور اگر کسی نے ایسا کیا تو اسے قانونی مسائل کا سامنا ہوسکتاہے۔

    جاری بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے معاملے پرٹینشن چل رہی تھی اس وقت میکا سنگھ نے قوم کے بجائے پیسوں کو اہمیت دی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق میکا سنگھ کو پاکستان میں شادی میں پرفارمنس کے لیے تقریباً ایک کروڑ روپے دئیے گئے تھے۔

  • پاکستانی فن کاروں پر پابندی لگانی ہے تو انہیں بلاتے ہی کیوں ہیں، سونو نگم

    پاکستانی فن کاروں پر پابندی لگانی ہے تو انہیں بلاتے ہی کیوں ہیں، سونو نگم

    ممبئی: بھارتی گلوکار سونونگم نے اپنی ہی فلم انڈسٹری پر بھڑکتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فن کاروں پر پابندی لگانی ہے تو انہیں بلایا ہی کیوں جاتا ہے، ہم کسی کو اپنا ساتھی بنا کر اسے مروادیتے ہیں پاکستان ایسا نہیں کرتا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گلوکار سونو نگم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بالی ووڈ فلم سازوں کو پاکستانی فن کاروں پر پابندی لگانی ہے تو پھر انہیں بلایا ہی کیوں جاتا ہے، سونو نگم کو پاکستانی فن کاروں کی حمایت میں گفتگو کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    سونو نگم نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ کہ پاکستان کے ساتھ ثقافتی تبادلے کو محدود کرنے کی ذمہ دار ہماری اپنی انڈسٹری ہے، یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ پاکستانی فن کاروں پر پابندی لگانے سے دونوں ممالک کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سونو نگم نے بھارتی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی کو ہوا دینے میں میڈیا کا متعصبانہ رویہ تھا، میڈیا نے غیرذمہ دارانہ اور جذباتوں کو بھڑکانے والی رپورٹنگ کرکے جنگ کا ماحول بنایا اور عوام کے غصے کو بڑھاوا دیا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی گلوکار سونو نگم اپنے ہی میڈیا پر برس پڑے

    خیال رہے کہ پلواما میں 44 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا، اس کے بعد پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کے دو طیارے مار گرائے تھے۔

    پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستانی فن کاروں پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

    بھارتی فلموں کی مقبولیت میں پاکستانی گلوکاروں عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان کے گانوں کا اہم کردار ہوتا ہے، دونوں گلوکاروں نے متعدد بالی ووڈ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔

  • بھارتی گلوکار سونو نگم اپنے ہی میڈیا پر برس پڑے

    بھارتی گلوکار سونو نگم اپنے ہی میڈیا پر برس پڑے

    ممبئی: بھارت کے معروف گلوکار سونو نگم اپنے ہی میڈیا پر برس پڑے اور تمیز سیکھنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی گلوکار سونو نگم نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ہمارے میڈیا اور صحافیوں کو اب سمجھ دار ہوجانا چاہئے اور غلط بیانی سے گریز کرنا چاہئے، آپ پاکستان کے ساتھ غلط رویہ رکھیں گے تو وہ بھی سامنے سے جواب دیں گے۔

    سونو نگم نے کہا کہ ہمارا میڈیا لوگوں کی موت کا جشن مناتا ہے کسی کی موت کا جشن ہم کیسے مناسکتے ہیں، ہمارے میڈیا کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں بھی اچھا انسان بننے کی ضرورت ہے۔

    بھارتی گلوکار کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کے نامناسب روئیے کی وجہ سے جہاں دنیا بھر میں بھارت کی بدنامی ہورہی ہے وہیں خود بھارت سے بھی اپنے میڈیا کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی فنکاروں کی حمایت کرنے پر بھارتی اداکارہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں

    انہوں نے کہا کہ میچ میں ابھی پہلی ہی گیند کرائی گئی تھی اور میڈیا نے شور مچانا شروع کردیا کہ ہم جیت گئے، یہ بھارتی میڈیا کی بہت ہی احمقانہ حرکت ہے، آپ اشتعال انگیز ٹویٹس کررہے ہیں اور سامنے والے کو چڑا رہے ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق سونو نگم نے میڈیا پر شدید تنقید اس لیے کی ہے کہ کیونکہ میڈیا نے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا تھا کہ کتنا اچھا ہوتا اگر میں پاکستان میں پیدا ہوتا اور پھر مجھے بھی بھارت سے میوزک انڈسٹری میں کام کرنے کے بڑے مواقع پیش آتے۔