Tag: بھارتی یونیورسٹی

  • بھارتی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم کشمیری طلبہ  کے تہلکہ خیزانکشافات سامنے آگئے

    بھارتی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم کشمیری طلبہ کے تہلکہ خیزانکشافات سامنے آگئے

    بھارتی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے تہلکہ خیزانکشافات سامنے آگئے، جس میں بتایا گیا کہ کشمیری طلباء کی خفیہ تصاویر لے کر انہیں بلیک میلنگ کا نشانہ بناتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی راج کے زیر اثر بھارتی تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباء کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طالبات کی عزتیں داوٴ پر لگ گئیں۔

    بھارتی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کا ایکس اکاوٴنٹ پر تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔

    الجزیرہ کی تہلکہ خیز رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشمیری طلبہ کا اپنے اور دیگر ساتھی طلباء کے ساتھ بھارتی طلباء کی جانب سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق کی ہے۔

    کشمیری طلبہ کا کہنا ہے کہ کشمیری طلباء کی خفیہ تصاویر لے کر انہیں بلیک میلنگ کا نشانہ بناتے تھے، مجھے بھارتی طلباء کے گروپ نے کالج چھوڑنے پر مجبور کر دیا، کشمیری طلباء بھارت میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔

    طلبہ نے بتایا کہ بھارتی پولیس نے تفتیش کے نام پر کشمیری طلباء کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے، بھارت میں کشمیری طلباء کو آر ایس ایس کے غنڈوں کی جانب سے بغیر کسی اخلاقی یا قانونی جواز کے ہراساں کیا جاتا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف کشمیریوں کی نسل کو بدترین ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف دنیا کو دکھانے کیلئے اسٹوڈنٹس سکالرشپ کا ڈرامہ رچایا گیا، ہندو انتہا پسند طلبہ تنظیموں نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں گزشتہ سکالرشپ پر بھجوائے گئے کشمیری طلبہ کیخلاف پرتشدد مظاہرے کیے اور حملے کر کے جان سے مارنے کی کوششیں کیں۔

    کشمیری طلباء نے بتایا کہ بھارت چند ٹکوں کے عوض ہماری حب الوطنی نہیں خرید سکتا، ہم پچھلے 7 عشروں میں ڈھائے گئے مظالم کیسے بھول سکتے ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی طلباء کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر چونکہ بھارت کا حصہ نہیں اس لئے ہماری سیٹوں اور اسکالر شپس پر بھی ان کا کوئی حق نہیں، مقبوضہ وادی کی کشمیری قیادت ، کشمیری طلباء اور بھارتی محکمہ تعلیم سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ اسکیم (جس میں طالب علموں کا ایک سال دوسرے خطے میں گزارنا شامل ہے) مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، نئی اسکالرشپ اسکیم بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے عالمی برادری کو دھوکا دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔

  • بھارتی یونیورسٹی میں عجیب و غریب واقعہ

    بھارتی یونیورسٹی میں عجیب و غریب واقعہ

    وارانسی: بھارت میں کاشی ہندو یونیورسٹی کے ٹراما سینٹر سے وینٹی لیٹر چوری کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں کاشی ہندو یونیورسٹی کے ٹراما سینٹر سے وینٹی لیٹر چوری ہونے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور چوری کے وقت ڈیوٹی پر موجود ملازمین اور سیکورٹی گارڈ سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

    ٹراما سینٹر کے انچارج پروفیسر ایس کے گپتا کے مطابق 8 جون کو ایک شخص خود کو انجینیئر بتا کر او پی ڈی میں داخل ہوا اور وہاں موجود نرسنگ اسٹاف کو بتایا کہ وہ پورٹیبل وینٹی لیٹر کی مرمت کرنے کے لیے آیا ہے، اس کے بعد سے وینٹی لیٹر غائب ہے۔

    خیال رہے کہ کاشی ہندو یونیورسٹی میں چوری کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل یونیورسٹی کی حدود سے صندل کے درخت کی چوری ہوچکی ہے۔

  • بھارتی یونیورسٹی میں کشمیرکی آزادی کے نعرے گونج اٹھے

    بھارتی یونیورسٹی میں کشمیرکی آزادی کے نعرے گونج اٹھے

    کلکتہ : بھارت کی جادیو پور یونیورسٹی میں بھی آزادی کے نعرے لگ گئے، طلبہ نے آر ایس ایس کے سیمینار کی مخالفت میں کشمیر، منی پور اور ناگالینڈ کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

    تفصیلات کے مطابق انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف طلباء کی مہم دہلی سے جادیو پور پہنچ گئی، جادیو پوریونیورسٹی میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے تحت سیمینار کے انعقاد کے خلاف کچھ طلبا مخالفت میں نعرے لگاتے ہوئے کلکتہ کی اکیڈمی آف فائن آف آرٹس کی لابی کے باہرجمع ہوگئے۔

    اس موقع پر مشتعل طلباء نے کشمیر کی آزادی کے ساتھ ناگا لینڈ اورمنی پور کی بھارت سے علیحدگی کے نعرے بھی بلند کئے۔ طلبہ نے احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں یو پی کے نئے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتہ ناتھ کا موازنہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ احتجاج بے معنی ہے، طلبہ کو ورغلایا جا رہا ہے، آزادی اظہار میں تمام حدیں پار کرنے والا بھارتی میڈیا اب طلبا پر حدیں مقرر کرنے کا راگ الاپ رہاہے ۔