Tag: بھارت انتخابات

  • بھارت میں عام انتخابات کے چھٹے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروع

    بھارت میں عام انتخابات کے چھٹے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروع

    نئی دہلی: بھارت میں عام انتخابات کے چھٹے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروع ہو گئی، لوک سبھا کی 58 نشستوں کے لیے آج پولنگ ہو رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں 7 مرحلوں پر مشتمل انتخابات میں 58 سیٹوں پر چھٹے مرحلے کی ووٹنگ شروع ہو گئی ہے، جس میں قومی دارالحکومت دہلی کی تمام 7 سیٹیں بھی شامل ہیں۔

    ووٹنگ کے پہلے پانچ مراحل 19 اپریل، 26 اپریل، 7 مئی، 13 مئی اور 20 مئی کو مکمل ہوئے تھے، جن میں 429 نشستوں پر ووٹنگ ہو چکی ہے، انتخابات کا آخری دن یکم جون ہے اور ووٹوں کی گنتی 4 جون کو ہوگی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ان انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت اتحاد ’نیشنل ڈیموکریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) کو واضح نقصان پہنچا ہے، جب کہ مرکزی اپوزیشن انڈین نیشنل کانگریس کے اتحاد (انڈیا) نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

    درج ذیل چھ ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں رجسٹرڈ ووٹر 58 نشستوں کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے: ہریانہ، جھارکھنڈ، اڈیشہ، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال، دہلی، جموں و کشمیر۔

  • لوک سبھا انتخابات : اداکار متھن چکر ورتی پر مخالفین کا اچانک حملہ

    لوک سبھا انتخابات : اداکار متھن چکر ورتی پر مخالفین کا اچانک حملہ

    بھارت میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے موقع پر بی جے پی کے رہنما اور ماضی کے معروف اداکار متھن چکر ورتی پر مخالفین نے پانی سے بھری بوتلیں دے ماریں۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی بنگال کے شہر مدنی پور میں اداکار متھن چکرورتی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار اگنی مترا پال کی حمایت میں نکالے جانے والے روڈ شو میں شریک تھے۔

    اس موقع پر مخالف جماعت ’ترنمول کانگریس‘ کے حامیوں نے متھن چکرورتی کے خلاف نعرے بازی شروع کردی جس کے جواب میں بی جے پی کے کارکنان نے بھی نعرے بازی کی۔

    دونوں جانب سے نعرے بازی کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوئے اور کانگریسی کارکنان نے اداکار متھن چکرورتی پر پانی کے بوتلیں پھینکیں، واقعے کے بعد افراتفری مچ گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی پولیس نے حالات کی نزاکت محسوس کرتے ہوئے فوری کارروائی کی اور دونوں جماعتوں کے کارکنان کو وقتی طور پر منتشر کردیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Lokmat Times (@lokmattimesmedia)

    بعد ازاں روڈ شو کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے متھن چکر ورتی نے کہا کہ اس طرح کی نعرے بازی اور پانی کی بوتلیں پھینکنے سے کچھ نہیں ہوگا، یہاں کے لوگ فیصلہ کرچکے ہیں جو سب کے سامنے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مغربی بنگال کے عوام لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے ذہنی طور پر تیار ہیں محض چند لوگوں کی مخالفت سے بی جے پی کے ووٹروں پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں۔

    متھن چکرورتی نے کہا کہ روڈ شو میں لوگوں کے جم غفیر سے مخالف جماعت خوفزہ ہوچکی ہے، شکست کے ڈر سے افراتفری پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔

  • مودی سرکار کا بھارت میں صاف اور شفاف الیکشن کا دعویٰ جھوٹا قرار

    مودی سرکار کا بھارت میں صاف اور شفاف الیکشن کا دعویٰ جھوٹا قرار

    مودی سرکار کا بھارت میں صاف اور شفاف الیکشن کا دعویٰ جھوٹا قرار ہوگیا، بی جے پی نے بھارت پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے ریاستی ڈھانچے کو تباہ کردیا ہے۔

    بھارت میں عام انتخابات کا آغازہوچکا ہے مگر یہ انتخابات دنیا کی سب سےبڑی جمہوریت کہلائے جانے والے بھارت کی تاریخ کے متنازعہ ترین انتخابات ہوں گے۔

    انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی نے بھارت پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے ریاستی ڈھانچے کو تباہ کردیا ہے ، اقتدار کی ہوس نے مودی کو اندھا کر رکھا ہے اور وہ ہر نا جائز ہتھکنڈہ اپناتے ہوئے مخالفین کو کچلنے میں مصروف ہے۔

    مودی کے عتاب کا شکار بھارتی اداروں سے لے کر سیاسی مخالفین اور فلم انڈسٹری سے لے کر تعلیمی ادارے غرض یہ کہ بھارت میں رہنے والے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد مودی کے نشانے پر ہیں۔

    بھارت کے عام انتخابات میں جیتنے کے لیے مودی کے ہتھکنڈوں میں مخالفین کوکچلنا اور سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں اور ان کے گھروں پر چھاپے، الیکشن کمشنر کی ردوبدل، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، مذہبی جذبات پر کو بھڑکانا، میڈیا کو اپنے حق میں استعمال کرنا اور انتخابات میں جیتنے کے لیے کرپشن کے زریعے انتخابی مہم کو فنڈنگ کرنا شامل ہیں۔

    مختلف غیر قانونی کارروائیوں کے ذریعے مودی سرکار نے آنے والے انتخابات کو متنازعہ بنا دیا ہے۔

    قومی انتخابات سے قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اورعام آدمی پارٹی کے رکن اروند کیجریوال کو کرپشن کے جھوٹے الزام میں گرفتارکیا گیا جبکہ پارٹی کے باقی رہنما بھی مختلف مقدمات میں پہلے سے حراست میں ہیں۔

    مودی کےحکم کےتحت انفورسمنٹ ڈویژن اورسی بی آئی کی جانب سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران کے گھروں پر ریڈ کئے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار الیکشن میں جیتنے کے لیے ہر حربا استعمال کر رہی ہے اور سوشل میڈیا کا غیرقانونی استعمال کر کے بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف وڈیوز اور میسیجز پھیلا رہی ہے۔

    مودی کی من مانیوں پر الیکشن کمیشن کی خاموشی پر اپوزیشن پارٹیوں نے سوالات اٹھائے، الیکشن سےقبل الیکشن کمشنرارون گوئل کا استعفیٰ اور متنازعہ انتخابی عمل کےدرمیان ریٹائرڈبیوروکریٹس گیانش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کرنا بی جے پی کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔

    مودی کے اقتدار میں آنےکےبعدسےبھارتی میڈیا اب گودی میڈیا بن چکا ہے، مودی سرکار ایک جانب دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری جانب انتخابات سے قبل ہی جیت کا اعلان کرتے نظر آتی ہے۔

    جمہوریت کاتقاضہ ہےکہ مخالفین کےمابین منصفانہ اور برابری کی بنیادپرمقابلہ اور تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک ہو لیکن مودی کا بھارت دونوں خصوصیات سے محروم ہے۔

    بھارتی ووٹرز کے مطابق مودی کے زیر اقتدار کرپشن اور دولت کی غیر مساوی تقسیم میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے، بھارت 200 ملین سے زائد مسلمانوں کا گھر ہے لیکن مودی انہیں نظر انداز کرتے ہوئے محض ہندو انتہا پسندوں کو ترجیح دیتا ہے جن کی جانب سے مسلمانوں کے امتیازی سلوک اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

    بی جے پی کو سیاسی فنڈنگ کا 58 فیصد حصہ بھارت کے امرا سے ہونے کا انکشاف، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی تنزلی ارب پتی افراد کی مرہون منت ہے۔

    2023 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی رینکنگ 180 ممالک میں سے 161 نمبر تک گر گئی، فروری 2020 میں مسلم مخالف دہلی فسادات کی رپورٹنگ بھی بھارتی نیوز چینل پر بند کر دی گئی تھی، نہ صرف اپنے نیوز چینلز بلکہ سوشل میڈیا ہینڈلرز اور یوٹیوبرز بھی مودی سرکار کے ریڈار پر آگئے ہیں۔

    بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ مودی سرکار کے کہنے پر کانگرس لیڈروں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مار کر انہیں بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے ، 2017 میں جو مودی سرکار نے الیکٹورل بونڈ فنڈز قائم کیے تھے اور جسکا تقریبا 60فیصدپیسہ کھایا۔

    22 جنوری 2024 کو ایودھیہ میں صدیوں پرانی بابری مسجد کے مقدس مقام کو مسخ کر کے رام مندر کا افتتاح کیا گیا، رام مندر کی ابتدائی تقریب کو مودی کی الیکشن کیمپین کے طور پر استعمال کیا گیا۔

    اپنے دس سالہ دور اقتدار میں مودی سرکار نے دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا ہے، بھارتی مسلمانوں کو ہر طرح سے زدوکوب کیا گیا جبکہ ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں مسمار کر دیا گیا۔

    رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا تھا، ان تمام واقعات سے موجودہ انتخابات کے شفاف ہونے پر سوالیہ نشان ہیں۔

    ناقص انتظامات اوررشوت کےالزامات ،ڈپٹی ڈائریکٹر پاسپورٹ آفس لاہور فیض الحسن معطل
    اسلام آباد:وزیر داخلہ کے حکم پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد نسیم کو بھی معطل کر دیا گیا،نوٹیفکیشن جاری
    پاسپورٹ آفس لاہور زونل میں کرپشن،ایجنٹ مافیا،دفاتری نظام شدیدمتاثرپایا گیا،نوٹی فکیشن
    اسلام آباد:افسران کے خلاف الزامات سے متعلق چارج شیٹ بھی جاری کی جائیگی،نوٹیفکیش

  • بھارت میں ہونے والے انتخابات پر مسلمانوں کے تحفظات، الجزیرہ کی ویڈیو رپورٹ

    بھارت میں ہونے والے انتخابات پر مسلمانوں کے تحفظات، الجزیرہ کی ویڈیو رپورٹ

    ایک طرف بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کا اغاز ہو گیا ہے، دوسری جانب مودی سرکار کی انتہا پسندی بھی عروج پر پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں کو ان انتخابات پر شدید تحفظات لاحق ہیں۔

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی حکومت نے بھارت میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرتے ہوئے ان کے مکانات اور مذہبی مقامات کو مسمار کرتے ہوئے روزگار کے حصول کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے اۤیا ہے کہ انتخابات کو لے کر بھارتی مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔

    بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے ’’ہم مسلسل ڈرے ہوئے رہتے ہیں‘‘، مسلمانوں کا کہنا ہے کہ نفرت اور انتہا پسندی کی سیاست ملک میں غالب ہوتی ہوئی نظر آتی ہے، ’’اگر دوبارہ بی جے پی حکومت اقتدار میں آ گئی تو مسلمانوں کے لیے بہت مشکل ہو جائے گی، پچھلے 10 سالوں سے بھارت میں مسلم آبادی حکومتی عدم توجہی کا شکار ہے۔‘‘

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک بھارتی مسلمان نے کہا ’’غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں بغیر نوٹس دیے انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کی رہائش گاہوں کو گرا دیا جاتا ہے‘‘ ایک مسلمان خاتو نے اپنا دکھڑا سناتے ہوئے کہا ’’میرا بوتیک دو سال قبل حکومتی احکامات پر گرا دیا گیا۔‘‘

    بھارت میں مسلمان تاجروں کے لیے بھی مودی سرکار نے بے معنی احکامات جاری کیے، ایک مسلمان دکاندار نے کہا ’’میری گوشت کی دکان اس لیے بند ہے کیوں کہ ابھی نوراتری کا تہوار چل رہا ہے، بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہر سال نوراتری کے موقعے پر دو بار 9 دنوں کے لیے گوشت کی دکانیں بند کرائی جاتی ہیں۔‘‘

    مودی کے زیرِ حکومت حقیقی جمہوریت بھارت میں ناپید ہو چکی ہے، جب کہ حکومت کا عوامی فلاح و بہبود سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں انتخابات سے قبل اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔

  • راہول گاندھی کا انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام

    راہول گاندھی کا انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام

    کانگرس کے رہنما راہول گاندھی نے انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام کردیا اور کہا اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف انتخابات کے دوران لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار کے نشانے پر ہیں اور سیاسی جماعتیں مودی سرکار

    حال ہی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹویٹ کی جانب سے کانگرس جماعت کے کئی اکاوٴنٹس کو منجمد کیا گیا اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پانچ انکم ٹیکس نوٹس بھیجے گئے۔

    کانگرس کے رہنما راہول گاندھی کا انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انکم ٹیکس کاروائیوں اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف انتخابات کے دوران لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم کیا گیا۔

    29 مارچ 2024 کو بھارتی انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے باعث اپوزیشن جماعتوں کو پانچ انکم ٹیکس نوٹس بھیجے گئے، انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی کانگرس سے 3567 کروڑ فوری ادا کرنے کی ڈیمانڈ بھی سامنے آئی۔

    انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کانگرس پر 210 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر کے اکاوٴنٹس منجمد کر دئیے، سابقہ سربراہ الیکشن کمیشن کے مطابق کانگرس اور دیگر جماعتوں کو عین الیکشن سے قبل سرکاری نوٹس آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر سوالیہ نشان ہیں، الیکشن کمیشن یقینی طور پر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف نوٹس کو انتخابات سے قبل روک سکتا تھا۔

    مودی سرکار کے حکم پر اپوزیشن لیڈروں کے خلاف کاروائیاں، تلاشی، نوٹس جاری کرنے اور الگ الگ مقدمات میں گرفتاریاں نمایاں رہی ہیں۔

    حال ہی میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور بھارت راشترا سمیتی پارٹی کی کلواکنٹلا کویتھا کو گرفتار کیا گیا۔

    کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے سوال کیا کہ مودی اہم اپوزیشن پارٹیوں کو ہراساں کرنے کے لیے محکمہ انکم ٹیکس کو ہتھیار کے طور پر کیوں استعمال کر رہا ہے؟ دیگر سیاسی جماعتوں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور سی پی آئی ایم کو بھی انکم ٹیکس ڈیپارمنٹ کی جانب سے 15 کڑور کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    مودی سرکار انتخابات سے قبل میچ فکسنگ کر کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے لئے راہ ہموار کر رہی ہے۔

  • انتخابات میں شکست کے خوف سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار

    انتخابات میں شکست کے خوف سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار

    بھارت میں جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے، مودی سرکار اپنی شکست کو دیکھتے ہوئےاوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی ہے۔

    انتخابات میں شکست کے خوف سے مودی سرکاربوکھلاہٹ کا شکار ہے ،بھارت میں جوں جوں انتخابات کاوقت قریب آرہاہےمودی سرکار اپنی شکست کو دیکھتے ہوئےاوچھےہتھکنڈوں پر اترآئی ہے۔

    مودی جس کی پالیسیوں سے بھارتی ووٹرزنالاں ہیں، نے اپنے سیاسی مخالفوں کو دبانے کیلئے ایک جانب بلاجواز گرفتاریاں شروع کر رکھی ہیں تو دوسری جانب انہیں مالی طور پر بھی نقصان پہنچانے کے حربے آزمائے جا رہے ہیں۔

    بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس کی پارٹی کے رہنماؤں کے بینک اکاؤنٹس کو مودی سرکار کے حکم پر منجمد کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ’’انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل ہماری جماعت کے بینک اکائونٹس منجمد کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے الیکشن مہم چلانے کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں‘‘

    راہول گاندھی نے اس حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’کہاں ہے الیکشن کمیشن آف انڈیا؟، کہاں ہیں عدالتیں؟ اور کہاں ہے میڈیا؟ کوئی بھی اس حوالے سے نہیں بول رہا، یہ صرف بینک اکاؤنٹس منجمد نہیں ہوئے بلکہ بھارت کی جمہوریت کو منجمد کردیا گیا ہے‘‘

    دوسری جانب یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے گھر کو سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور ریپیڈ ایکشن فورس نے گھیرے میں لے رکھا ہے

    بھارت میں سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر اس صورتحال کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مودی سرکار انتخابات میں اپنی شکست کو دیکھ کر مکمل طور پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

    ہندوتوا نظریے کی حامل بی جے پی کا مکروہ چہرہ تو پہلے ہی بھارت سمیت دنیا پر عیاں ہو چکا تھا مگر انتخابات سے قبل اس طرح کی منفی حرکات سے اب یہ جماعت کھل کر سامنے آگئی ہے اور جیت کیلئے کسی بھی حد کو پار کرسکتی ہے۔

    امریکا اور یورپی ممالک جنہیں دیگر ملکوں کے انتخابات تو متنازعہ نظر آتے ہیں کیا وہ بھارت میں انتخابات سے قبل ہونے والی اس پری پول دھاندلی کا کوئی نوٹس لیں گے۔

    بھارت کے نام نہاد جمہوری دعوؤں کا پول کھل چکا اور جمہوریت کے سب سے بڑے دعوے دار ملک میں انتہائی پست سوچ رکھنے والا گروہ قابض ہو چکا ہے۔

  • لاکھوں ووٹنگ مشینیں غائب، بھارتی انتخابات پر سوالات اٹھ گئے

    لاکھوں ووٹنگ مشینیں غائب، بھارتی انتخابات پر سوالات اٹھ گئے

    ممبئی: بھارت میں بیس لاکھ سے زائد ووٹنگ مشینیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد بھارتی الیکشن پر کئی سوالات اٹھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر ممبئی کی ہائی کورٹ میں عوامی مفاد کے تحت دائر کی گئی درخواست میں بھارتی الیکشن کمیشن کے قبضے میں موجود 20 لاکھ الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں غائب ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    بھارتی ٹی وی کے مطابق الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے مینوفیکچررز نے کہا کہ انہوں نے مشینیں الیکشن کمیشن کو پہنچا دی تھیں۔

    اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں میں خرابیوں سے متعلق شکایات مشترکہ طور پر 21 اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کی گئی تھی، اس کے ساتھ ہی ان مسائل کی نشاندہی کیے جانے والے پارلیمانی حلقوں میں 50 ووٹر ویری فائی ایبل پیپر آڈٹ ٹرائل ( وی وی پی اے ٹی) کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے نتائج سے میچ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

    ایسے مسائل کی ایک بڑی تعداد پر بھارتی الیکشن کمیشن کے ردعمل کو سیاسی مبصرین، اپوزیشن سیاستدانوں اور ریٹائرڈ سول سرونٹس کی جانب سے مشکوک قرار دیا جارہا ہے۔

    ان تمام فریقین کی جانب سے 50 فیصد ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹرائلز کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے نتائج سے ملانے کے مطالبے پر بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے مزاحمت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    بھارتی الیکشن، ووٹ خریدنے کیلئے رکھی گئی 1 کروڑ روپے سے زائد کی رقم برآمد

    رپورٹ کے مطابق بھارتی صدر رام نام ناتھ کووند کو لکھے گئے مشترکہ خط میں 66 ریٹائر سرکاری ملازمین نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو ہٹ دھرمی قرار دیا۔خط میں کہا گیا کہ ایک باقاعدہ وی وی پی اے ٹی آڈٹ کرنے میں مزاحمت وہ بھی اس وقت جب ان کا موجودہ نمونہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی خرابی کا پتہ لگانے میں ناکام ہے، یہ بھارتی الیکشن کمیشن کے مقاصد پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔

  • بھارت:‌ لوک سبھا کے خونی انتخابات، خاتون الیکشن افسر  ڈیوٹی پر جاتے ہوئے قتل

    بھارت:‌ لوک سبھا کے خونی انتخابات، خاتون الیکشن افسر ڈیوٹی پر جاتے ہوئے قتل

    نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی خونی ثابت ہوا، بھارتی ریاست اڑیسہ میں پولنگ کے دوران نامعلوم افراد نے خاتون الیکشن افسر کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لوک سبھاکے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بدھ کے روز دیگر ریاستوں کی طرح اڑیسہ میں بھی الیکشن کا انعقاد کیا گیا۔ اڑیسہ میں الیکشن کے روز دو پرتشدد واقعات پیش آئے جن میں سے ایک میں نامعلوم افراد نے پولنک بوتھ جانے والی خاتون پرازئیڈنگ افسر کو گولی مار کر قتل کردیا جبکہ دوسرے واقعے میں نامعلوم افراد نے بیلٹ پیپر لے جانے والی الیکشن کمیشن کی گاڑی کو نذ آتش کردیا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ، مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال

    پولیس حکام کے مطابق دونوں واقعات اڑیسہ کے علاقے کندھمال کے ضلع میں پیش آئے، ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی جماعت ماؤوادیوں کے کارکنان دونوں واقعات میں ملوث ہیں۔ ڈی جی پی بی کے شرما نے بتایا کہ سنیکتا دگل کو اُس وقت گولی ماری گئی جب وہ بلاند پاڑا گاؤں کے پاس واقع جنگل سے گزر رہی تھیں تو انہیں سڑک کے درمیان میں مشکوک چیز نظر آئی جس کو دیکھنے کے لیے وہ گاڑی سے نیچے اتریں تو نامعلوم افراد نے اُن پر گولیاں برسا دیں۔

    پولیس افسر  کا کہنا تھا کہ گاڑی میں موجود دیگر چار پرازئیڈنگ افسر واقعے میں بالکل محفوظ رہے جن سے تحقیقات جاری ہیں، دوسرا واقعہ فرنگیا پولیس تھانے کی حدود میں پیش آیا جہاں ماؤوادیوں نے بیلٹ پیپر لے جانے والی گاڑی کو روک کر آگ لگا دی۔

    پولیس حکام کے مطابق چند روز قبل ماؤوادیوں نے ضلع بھر میں پوسٹر اور بینر لگاکر لوگوں سے انتخاب کا بائیکاٹ کرنے کو کہا تھا۔ کندھمال ضلع میں ماؤوادیوں کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے یہاں کے سات انتخابی حلقوں میں ووٹنگ کا وقت صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک رکھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: پرتشدد واقعات میں 3 افراد ہلاک، دھماکا خیز مواد بھی برآمد

    یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے پولنگ کے دوسرے مرحلے  کا انعقاد ہوا، ملک بھر کی 13 ریاستوں کی 97 نشستوں پر عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کررہے ہیں۔ انتخابات میں 90 کروڑ ووٹر حق رائے دہی استعمال کرنا تھا، یہ تعداد امریکا اور یورپی یونین کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے، اب تک ایک مرحلہ ہوا جس میں دورانِ ووٹنگ پرتشدد واقعات میں 4 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

     بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوا، جس کے تحت 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا، مجموعی طور پر 14 کروڑ 20 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ

    بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے دوران مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، آندھرا پردیشن میں ہونے والی سیاسی تلخ کلامی نے اس قدر شدت اختیار کی کہ 3 افراد کی جانیں گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہ مولا میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 13 سالہ بچے کو شہید کیا تھا۔

  • بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا، شیڈول جاری

    بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا، شیڈول جاری

    نئی دہلی: پڑوسی ملک بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا، بھارتی الیکشن کمیشن نے لوک سبھا کے انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ہے، عام انتخابات 11 اپریل سے 19 مئی تک سات مرحلوں میں منعقد ہوں گے۔

    بھارتی الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔

    انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات میں 543 نشستوں پر مقابلہ ہوگا، جب کہ 900 ملین ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔

    کہا جا رہا ہے کہ اس بار بھارتی عام انتخابات میں نوجوانوں کا بڑا کردار ہوگا، کیوں کہ نو سو ملین ووٹرز میں سے 15 ملین ووٹرز کی عمریں 18 سے 19 برس ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم میں فوجیوں کی تصاویر پر پابندی لگادی

    بھارتی الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں مرحلہ 19 مئی کو ہوگا جب کہ 23 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    اپنے مضبوط علاقوں راجھستان اور چھتیس گڑھ میں حال ہی میں شکست کا منہ دیکھنے والی مودی کی جماعت بی جے پی کو پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول بنانے کی شاطرانہ چال بھی مہنگی پڑنے کا بھرپور امکان ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو اپنی الیکشن مہم میں فوجیوں کی تصاویر کے استعمال سے روک دیا ہے، وزارتِ دفاع اور سابق نیول چیف کی جانب سے توجہ دلانے پر نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔

  • بھارت انتخابات: یو پی میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس کامیاب

    بھارت انتخابات: یو پی میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس کامیاب

    نئی دہلی : بھارت کے ریاستی انتخابات کے غیر حتمی نتائج میں اترپردیش میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس نے میدان مار لیا۔ بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عمل تقریباً مکمل ہوگیا ہے۔

    تازہ ترین نتائج کے مطابق بی جے پی نے ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے علاوہ اتراکھنڈ میں جبکہ کانگریس نے پنجاب میں مکمل اکثریت حاصل کر لی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر جو نتائج شائع کیے ہیں اس کے مطابق یوپی اور اتراکھنڈ میں بی جے پی نے دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب اور گووا میں کانگریس نے حریفوں کو پیچھے چھوڑدیا۔ بھارت کی بڑی ریاست اترپردیش میں انتہا پسند بی جے پی بڑی جماعت بن کرابھری ہے۔ بی جے پی نے تین سو پندرہ نشستیں حاصل کیں۔

    اترکھنڈ میں بھی بی جے پی آگے ہے۔ پنجاب میں چوہترنشستوں پر کانگریس کی جیت ہوئی۔ گووا میں بھی کانگریس نے حریفوں کوپیچھے چھوڑدیا۔

    بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں مسلمانوں کے ووٹ بی جے پی کو کیسے ملے ؟ دھاندلی نہیں ہوئی تو کاغذی ووٹنگ کرائی جائے۔

    نتائج کے مطابق اتر پردیش اسمبلی کی کل 403 نشستوں میں سے بی جے پی نے 312 سیٹیں جیتی ہیں۔ اس طرح 403رکنی اسمبلی میں بی جے پی نے دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے۔