Tag: بھارت سے واپسی

  • بھارت سے واپسی پر پابندی، سابق آسٹریلوی کرکٹر اپنے وزیر اعظم کے خلاف پھٹ پڑے

    بھارت سے واپسی پر پابندی، سابق آسٹریلوی کرکٹر اپنے وزیر اعظم کے خلاف پھٹ پڑے

    نئی دہلی: آسٹریلوی شہریوں کی کرونا وبا سے شدید متاثرہ ملک بھارت سے واپسی پر پابندی لگائے جانے کے بعد سابق آسٹریلوی کرکٹر مائیکل سلیٹر نے اپنے وزیر اعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق آسٹریلوی کھلاڑی اور موجودہ کمنٹیٹر مائیکل سلیٹر نے بھارت سے آسٹریلوی شہریوں کی وطن واپسی پر عائد پابندی کے فیصلے پر آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    مائیکل سلیٹر نے لکھا کہ اگر ہماری حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت کا خیال رکھتی تو وہ ہمیں گھر واپس آنے دیتی، اس سے بہت بدنامی ہوگی اور وزیر اعظم آپ لوگوں کی موت کے ذمہ دار ہوں گے۔

    سابق کرکٹر اپنے وزیر اعظم کے رویے پر پھٹ پڑے، انھوں نے لکھا آپ کی ہمت کیسے ہوئی ہمارے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھنے کی، کیا آپ نے ملک میں قرنطینہ نظام کا مسئلہ حل کر لیا ہے، اس سے متعلق کیا کہیں گے آپ؟

    بھارت سے وطن لوٹنے پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں آئی پی ایل میں کام کرنے کی سرکاری اجازت ملی تھی لیکن اب حکومت ہی نظر انداز کر رہی ہے۔

    لوگوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ میں مائیکل سلیٹر نے کہا ان کے لیے جن کا خیال ہے کہ یہ صرف پیسہ کمانے کا حربہ ہے، میں بتاؤں کہ یہ میری روزی کا ذریعہ ہے، اگر میں نے وقت سے پہلے اسے چھوڑ دیا تو ایک بھی پیسہ نہیں ملے گا، اس لیے بدسلوکی بند کریں اور بھارت میں روز ہزاروں مرنے والوں کا سوچیں، اسے ہم دردی کہتے ہیں اگر ہماری حکومت میں کچھ باقی ہے تو۔

    یاد رہے کہ آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بھارت سے پروازوں کی براہِ راست آمد پر پابندی لگائی ہے، آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ بھارت سے آسٹریلیا آنے والوں کو 5 سال تک قید اور 66 ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔

  • ڈانسنگ گرل مورتی کی بھارت سے واپسی کیلئے عدالت میں درخواست

    ڈانسنگ گرل مورتی کی بھارت سے واپسی کیلئے عدالت میں درخواست

    لاہور: موہنجو دڑو سے برآمد ہونے والی پیتل اور تانبے سے بنی ڈانسنگ گرل نامی مورتی کی بھارت سے واپسی کے لiے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو از خود نوٹس لینے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

     

    دائر کردہ درخواست میں بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا ہے کہ موہنجو دڑو کے آثار قدیمہ سے برآمد ہونے والی پیتل اور تانبے کی بنی ڈانسنگ گرل نامی مورتی لاہور میوزیم کی ملکیت تھی جو کہ تقسیم ہند سے قبل لاہور میوزیم نے نیشنل آرٹ کونسل نیو دہلی کی درخواست پر یہ مورتی نمائش میں رکھنے کے لیے بھارت بھجوائی جسے بھارت کی جانب سے واپس کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں ڈانسنگ گرل کی مورتی کو وہی حیثیت حاصل ہے جو یورپ کی تاریخ میں مونا لیزا کی پینٹنگ کو حاصل ہے،پانچ ہزار سال پرانی یہ ڈانسنگ گرل ہمارا ثقافتی ورثہ اور آرٹ کا بہترین نمونہ ہے لہذا چیف جسٹس از خود کارروائی کرتے ہوئے ڈانسنگ گرل کی مورتی کی بھارت سے واپسی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کریں۔

    ڈانسنگ گرل مجسمہ تانبے کا بنا ہوا ہے اور یہ ساڑھے چار ہزار سال پرانا ہے یہ مجسمہ ساڑھے 10 سینٹی میٹر لمبا ہے اور اس کو 1926 میں موہنجو دڑو میں کھدائی کے دوران دریافت کیا گیا تھا۔ برطانوی ماہر آثار قدیمہ مورٹیمر وہیلر نے اس مجسمے کو دریافت کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ڈانسنگ گرل آف موہنجو دڑو کا مجسمہ بھارت سے واپس لینے کا فیصلہ

     ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک 15 سالہ لڑکی ہے جس نے صرف بازوؤں پر اوپر تک چوڑیاں پہن رکھی ہیں یہ ایک پراعتماد لڑکی ہے جیسی دنیا میں کوئی اور نہیں ہے یہ مجسمہ دنیا کی تاریخ میں ایک منفرد دریافت ہے جو کسی خزانے سے کم نہیں۔