Tag: بھارت میں مسلمان

  • ایران کے سپریم لیڈر کا بھارت میں مسلمانوں سے ہتک آمیز سلوک سے متعلق بیان

    ایران کے سپریم لیڈر کا بھارت میں مسلمانوں سے ہتک آمیز سلوک سے متعلق بیان

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے بھارت میں اقلیتوں سے بُرے سلوک سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھارت، غزہ اور میانمار میں مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے انتہائی سفاک اور ہتک آمیز سلوک پر شدید تنقید کی ہے۔

    جشنِ میلادالنبیﷺ کی مناسبت سے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں سے بھرپور اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری یہ سب کچھ خاموش تماشائی کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت، میانمار اور غزہ میں مسلمانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور عالمی برادری یہ سب کچھ خاموش تماشائی کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے، اسلام کے دشمنوں نے ہمیشہ ہمیں لڑانے کی کوشش کی ہے۔

    ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ بھارت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کیا ہے، بھارتی حکومت نے مسلمانوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، مودی دور میں جو نفرت مسلمانوں کیخلاف ریاستی سطح پر پھیلائی گئی ہے، اُسکی مثال نہیں ملتی، بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔

  • مظفر نگر فسادات کے صرف 6 ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ …..

    مظفر نگر فسادات کے صرف 6 ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ …..

    بھارتی مسلمان مودی کے عتاب کا شکار چلے آ رہے ہیں، مودی کے بھارت میں ہمیشہ سے مسلمانوں کو نفرت اور انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھایا گیا، اتر پردیش کے مظفر نگر فسادات کے صرف 6 ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’’ووٹ بینک کی سیاست‘‘ کی وجہ سے ’’ہماری بہو بیٹیاں‘‘ آزادانہ طور پر چلنے کے قابل نہیں ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی یہی حکمت عملی مودی کے 2014 میں انتخابات جیتنے کے بعد بھی جاری رہی۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خطے کی جغرافیائی سیاست اب تبدیل ہو چکی ہے لیکن بھارت آج بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی سیاست کا شکار ہے۔ مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت حکومت اکثر بھارت کی اقلیتی برادریوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے، 2002 کے گجرات فسادات کے بعد ہونے والے انتخاباتی مہم کے دوران مودی نے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا سرکار کو ریلیف کیمپ چلانا چاہیے؟ کیا ہمیں مسلمان بچے پیدا کرنے کے مراکز کھولنے چاہیں؟

    مودی نے 2013 میں کھلے عام مسلمانوں کے خلاف بغض کا اظہار کرتے ہوئے ان کو دراندازوں سے تشبیہ دی تھی، گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے مودی نے آسام میں بنگلا دیشی تارکین وطن خصوصی مسلمانوں کے حوالے سے کہا کہ یہ لوگ ووٹ بینک کی سیاست میں لائے گئے، بھارتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے ہوئے مودی نے سوال کیا کہ کیا یہ وہ لوگ نہیں جنھوں نے یہاں کے مقامی ہندووٴں کی نوکریاں اور حقوق چھینے ہیں۔

    اتر پردیش کے مظفر نگر فسادات کے صرف چھ ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’’ووٹ بینک کی سیاست‘‘ کی وجہ سے ’’ہماری بہو بیٹیاں‘‘ آزادانہ طور پر چلنے کے قابل نہیں ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی یہی حکمت عملی مودی کے 2014 میں انتخابات جیتنے کے بعد بھی جاری رہی، 2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں مودی نے اعلان کیا تھا کہ اگر گاوٴں میں قبرستان بنتا ہے تو شمشان بھی بننا چاہیے، اگر رمضان کا مطلب بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہے تو دیوالی میں بھی ہونی چاہیے۔

    2019 کی لوک سبھا مہم میں مودی نے راہول گاندھی کو نوایناڈ سے الیکشن لڑنے کو تضحیک کا نشانہ بنایا۔ یہ وہ دن تھا جب ان کی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، 2020 میں مودی سرکار نے ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ 5 اگست 2021 کو یوپی اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران مودی نے اپنی منفی انتخابی مہم کا آغاز کیا، مودی سرکار نے ہندو عوام کو بھڑکاتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کانگریس اقتدار میں آ گئی تو یہ مسلمانوں کو ہندووٴں کے ملکی اثاثے بھی دے دے گی۔‘‘

    وزیر اعظم نے مالیگاوٴں دھماکے کے ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھوپال سے کھڑا کرنے کے بی جے پی کے فیصلے کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ یہ 5000 سال پرانی ثقافت کو بدنام کرنے والے دہشت گرد ہیں، مودی نے رواں سال جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے دوران کہا تھا کہ CAA مخالف مظاہروں کے شعلوں کو بھڑکانے والوں کو ان کے کپڑوں سے پہچانا جا سکتا ہے۔

    کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے مہم چلاتے ہوئے مودی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ بھاگ رام کو بند کر دیا اور بھگوان ہنومان کو بند کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ مودی سرکار آنے والے انتخابات میں کسی بھی طرح جیتنا چاہتی ہے اور جیت کو لازم بنانے کے لیے ہندوتوا نظریے کو استعمال کر رہی ہے۔

  • بھارت: بی جے پی نے گوشت کی دکانیں بند کرا دیں

    بھارت: بی جے پی نے گوشت کی دکانیں بند کرا دیں

    دہلی: بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک کونسلر نے گوشت کی دکانیں بند کرا دیں، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں دہلی کے علاقے ویسٹ ونود نگر وارڈ کے کونسلر رویندر سنگھ نیگی کو نوراتری کے دوران اپنے وارڈ میں گوشت کی دکانیں بند کراتے ہوئے دیکھا گیا۔

    نوراتری تہوار کے دوران کئی ریاستوں میں گوشت کی دکانیں بھی 9 دن کے لیے بند کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے کافی سیاست ہوتی ہے۔

    اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے، جس میں کونسلر دکان داروں سے گوشت کی دکانیں بند کرنے کو کہہ رہے ہیں۔

    اس دوران دکان داروں نے کہا کہ ہماری دکان پہلے ہی بند ہے اور دکان کے کام سے شٹر کھول رکھا ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی کے کسی لیڈر نے دہلی میں گوشت کی دکانیں بند کرائی ہوں، گزشتہ سال جنوبی دہلی کے سابق میئر مکیش سوریا نے بھی گوشت کی دکانیں 9 دن تک بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا، جس پر کافی ہنگامہ ہوا۔

    ویڈیو: انتہا پسند ہندوؤں نے مسجد کے اندر امام کو تشدد کا نشانہ بنا دیا

    واضح رہے کہ اس مرتبہ کارپوریشن کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔ بی جے پی رہنما کی اس ویڈیو پر متعدد افراد اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں، تاہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

  • بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ، نئی دہلی میں مسلمانوں کے گھر مسمار

    بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ، نئی دہلی میں مسلمانوں کے گھر مسمار

    نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی، نئی دہلی میں مسلمانوں کے 25 گھر مسمار کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا مشکل کر دیا ہے، بھارتی حکام نے ایک اور غنڈہ گردی کی کارروائی کرتے ہوئے دارالحکومت نئی دہلی کے جنوب مغربی علاقے میں مسلمانوں کے مکانات کی ایک بڑی تعداد کو مسمار کر دیا ہے۔

    دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے فتح پور بیری میں تجاوزات کی آڑ میں مسلمانوں کے گھر گرائے، خواتین دہائیاں دیتی رہیں لیکن حکام نے ایک نہ سنی، مکانات منہدم کرنے سے پہلے ضروری سامان بھی لینے نہ دیا گیا۔

    دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے عملے کی مدد کرنے والی پولیس نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے انہدام کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کے خلاف بھی طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔

    ہیومن رائٹس واچ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے پہلے ہی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ہندوستان میں حکام ایسے قوانین اور پالیسیاں اپنا رہے ہیں جو منظم طریقے سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی ہیں۔

  • بھارت: مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی

    بھارت: مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی

    اتراکھنڈ: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی سرپرستی میں انتہاپسند ہندو بھارت میں دندنانے لگے ہیں، اقلیتوں کو موت کی کھلی دھمکیاں روز کا معمول بن چکا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ میں انتہا پسند ہندوؤں کا اجتماع ہوا جس میں مسلمانوں، مسیحیوں، سکھوں اور دلت افراد کو نسل کشی کی کھلی دھمکیاں دی گئیں۔

    نفرت بھری تقریروں میں انتہا پسندوں کی جانب سے فوج اور پولیس کو بھی ساتھ دینے کا کہا گیا اور شہریوں کو ہتھیار خریدنے کی ہدایت بھی کی گئی، انھوں نے کہا کہ مسلمانوں سے زمینیں چھین کر بے دخل کیا جائے اور بھارت میں کرسمس اور عید منانے پر پابندی لگائی جائے۔

    انتہا پسند ہندو تنظیم کے سرغنہ نے کہا کہ 20 لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے 100 ہندووں کی فوج ہی کافی ہے۔

    واضح رہے کہ اتراکھنڈ پولیس نے جتیندر نارائن سنگھ تیاگی، جو پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانے جاتے تھے، اور دیگر کے خلاف 17 دسمبر کو اتراکھنڈ کے ہریدوار میں منعقدہ "دھرم سنسد” یا مذہبی اجتماع میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ کانفرنس کا اہتمام ایک ہندو مذہبی رہنما یاتی نرسمہانند نے کیا تھا، جو ماضی میں لوگوں کو مذہب کے نام پر تشدد پر اکسانے والی تقریروں کے لیے مشہور ہیں۔ تقریب میں بی جے پی کے رہنماؤں، مذہبی رہنما، اور ہندو تنظیموں کے سربراہوں نے بھی ‘نفرت انگیز تقریریں’ کیں۔

  • بھارت: مسلمانوں کے شہر میں انتقال کے موقع پر ایک منفرد روایت

    بھارت: مسلمانوں کے شہر میں انتقال کے موقع پر ایک منفرد روایت

    ناسک: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے ایک شہر مالیگاؤں کی ایک منفرد روایت ہے جو شاید ہی کسی دوسرے شہر میں دیکھنے کو ملے۔

    مہاراشٹر کا شہر مالیگاؤں دنیا بھر میں اپنی مسلم شناخت اور منفرد روایات کے لیے مشہور ہے، اس شہر میں ایک ایسی روایت قائم ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے چلی آ رہی ہے۔

    بھارت کے تقریباً تمام حصوں میں مسلم سماج میں جب کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اس کی اطلاع مسجد سے اعلان کر کے لوگوں تک پہنچائی جاتی ہے، تاہم اگر اعلان کے وقت کوئی گھر یا علاقے میں موجود نہ ہو تو اسے میت کی خبر بروقت نہیں مل پاتی اور وہ جنازے میں شرکت سے محروم ہو جاتا ہے۔

    دوسری طرف شہر مالیگاؤں میں کئی عشروں سے میت کی اطلاع لوگوں تک پہنچانے کے لیے ’پُکارے والے‘ یعنی اناؤنسر کا سہارا لیا جاتا رہا ہے جو شہر کی ہر گلی ہر محلے میں سائیکل یا موٹر سائیکل کے ذریعے میت کا اعلان کرتا ہے۔

    اس خدمت کے لیے پکارے والے کو معمولی ہدیہ دیا جاتا ہے، تاہم وہ یہ کام شوق اور ایمان داری سے کرتا ہے۔

    اناؤنسر حضرات محض انتقال کی خبر ہی نہیں دیتے بلکہ میت کی تجہیز و تکفین کے سارے کام بھی انجام دیتے ہیں، جس میں میت کو غسل دینا، کفن کے سامان کی فراہمی، قبرستان میں انتظامات سنبھالنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بتایا جاتا ہے کہ مالیگاؤں والے پانچ دہائی قبل دکان و مکان کی خرید و فروخت کے لیے بھی پُکارے والوں کی خدمات لیتے تھے، جو ہر گلی محلے جا کر اعلان کرتے تھے، دل چسپ بات یہ ہے کہ یہاں اب بھی بڑے بڑے شورومز، دکانیں اور اسپتال وغیرہ اپنی تشہیر کے لیے انھی پکارے والوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔

  • یورپ اور امریکا کا مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم پر اظہار تشویش

    یورپ اور امریکا کا مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم پر اظہار تشویش

    برسلز/واشنگٹن: یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے محاصرے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے، اس دوران وادی میں متعدد لوگ گرفتار کیے جا چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام بھی معطل ہے۔

    پارلیمنٹری سروس رپورٹ کے مطابق نئے متنازعہ سٹیزن ایکٹ سے بھارت میں تشدد بڑھا، بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں خوف پایا جاتا ہے، خراب معاشی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے مودی سرکار نے ایسا رویہ اپنایا۔

    چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بھارت کے منفی رویے پر یورپی پارلیمنٹری ریسرچ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مقبوضہ کشمیر کے گھمبیر حالات اور بھارت میں اقلیتوں پر تشدد پر ایک چشم کشا رپورٹ ہے۔

    ادھر امریکا نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر ایک بار پھر اظہار تشویش کیا ہے، امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیموئل براؤن بیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کرونا پر بھارت میں مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔

    سیموئل براؤن کا کہنا تھا بھارت میں کرونا وائرس پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، مسلمانوں سے متعلق جھوٹ بھی پھیلایا جا رہا ہے، جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

  • کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل: بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف افغان عوام بھی میدان میں آ گئے، کابل میں بھارت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت میں مودی سرکار کے فاشسٹ جھنڈے تلے مسلمانوں کے قتل عام پر ایران کے بعد کابل بھی جاگ گیا ہے، افغان عوام نے دارالحکومت میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔

    مظاہرین نے بھارتی سفارت خانے کے سامنے بھی احتجاج کی کوشش کی لیکن افغان سیکورٹی فورسز نے بھارتی سفارت خانے کی جانب مظاہرین کو جانے سے روک دیا، مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ بند کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

    مودی کے پوسٹر پھاڑے اور جلائے جا رہے ہیں

    مظاہرین نے افغان حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پوسٹر بھی نذر آتش کیا گیا۔

    احتجاج کے دوران مظاہرین ایک بازار سے گزرتے ہوئے

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں ظلم و ستم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو انڈین سفارت خانے کے سامنے روزانہ احتجاج ہوگا۔

    خیال رہے کہ مودی کی لگائی آگ دہلی میں مسلمانوں کی جانیں بری طرح نگلنے لگی ہے، فسادات میں اموات کی تعداد 53 ہو گئی ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت حملہ کیا گیا، پولیس نے بھی بلوائیوں کی مدد کی، مسلمانوں کے حق میں بولنے پر شاعر جاوید اختر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

  • بھارت میں مسلمانوں پر انتہائی مشکل وقت ہے: سابق رکن یورپی پارلیمنٹ

    بھارت میں مسلمانوں پر انتہائی مشکل وقت ہے: سابق رکن یورپی پارلیمنٹ

    مانچسٹر: سابق رُکن یورپی پارلیمنٹ سجاد حیدر کریم نے کہا ہے کہ ہندوستان کے اندر مسلمانوں پر جاری مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، بھارت میں مسلمانوں پر انتہائی مشکل وقت ہے۔

    سجاد کریم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں انسانی حقوق کی بجائے اپنے کاروباری مفاد کو ترجیح دے رہی ہیں، صدر ٹرمپ نے جب پہلے کشمیر پر ثالثی کی بات کی تو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر دی، اُن کے حالیہ دورے کے بعد بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات شروع ہو گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے لیے یہ ایک انتہائی مشکل وقت ہے، دونوں مرتبہ امریکا کا کردار افسوس ناک اور مایوس کن رہا ہے، امریکا اپنے کاروباری روابط کے تحفظ کو ترجیح دے رہا ہے۔

    حمزہ اور جمیل کہاں گئے؟ دہلی فسادات میں دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آنے لگیں

    یورپی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے مزید کہا کہ مسلمانوں پر ہونے والے مظلم پر نریندر مودی کی خاموشی کا مطلب اُن کی رضا مندی ہے، گجرات فسادات میں بھی مودی نے یہی کردار ادا کیا تھا، مودی، ٹرمپ دونوں ایک ہی پالیسی پر گامزن ہیں۔

    سجاد کریم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو اس نہج پر پہنچانے کی ذمہ دار عالمی طاقتیں ہیں، کشمیری مدد کے لیے سب سے پہلے پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں اور پھر انٹرنیشنل کمیونٹی کی طرف، انٹرنیشنل کمیونٹی کی طرف سے اُنہیں کوئی مدد نہیں ملی، برطانیہ کا مسئلہ کشمیر پر اہم کردار بنتا ہے جو وہ ادا نہیں کر رہا۔

  • جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    نئی دہلی: جامعہ ملیہ دہلی کو ایک بار پھر انتہا پسند ہندوؤں نے نشانہ بنا لیا، موٹر سائیکل سواروں نے جامعہ کے گیٹ پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے، پریانکا گاندھی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تند و تیز بیان جاری کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دہلی کی جامعہ ملیہ کے گیٹ پر موٹر سائیکل پر سوار انتہا پسند ہندوؤں نے فائرنگ کی، اور بہ آسانی فرار ہو گئے۔ یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا، طلبہ کا کہنا تھا کہ دو افراد موٹر سائیکل پر سوار آئے اور ایک نے گیٹ نمبر 5 پر پستول سے فائر کیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 روز میں جامعہ ملیہ کے پاس فائرنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے، جامعہ ملیہ کے طالب علم شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، طلبہ اور شہری قریب واقع شاہین باغ پر تقریباً دو ماہ سے سڑک پر خیمہ لگائے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت کے مختلف علاقوں میں متنازع قانون کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔

    میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے جامعہ ملیہ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کو شرم آنی چاہیے، پولیس نے وردی لوگوں کے تحفظ کے لیے پہنی ہے، شاہین باغ کے بعد اب پھر جامعہ ملیہ کا واقعہ پیش آیا، کیا آپ کسی کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل ایک انتہا پسند ہندو نے جامعہ ملیہ کے طلبہ کے احتجاج پر پستول نکالتے ہوئے فائرنگ کی تھی، جس سے ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا، فائرنگ کرنے والے شخص نے نعرہ بھی لگایا تھا کہ کون آزادی مانگتا ہے، میں تمھیں آزادی دوں گا۔