Tag: بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا مسلمان بزرگ پر بدترین تشدد

  • دلجیت کی حمایت پر تنقید کرنے والے ہندو انتہاپسندوں کو نصیرالدین شاہ نے کیا جواب دیا؟

    دلجیت کی حمایت پر تنقید کرنے والے ہندو انتہاپسندوں کو نصیرالدین شاہ نے کیا جواب دیا؟

    دلجیت دوسانجھ کی فلم سردار جی 3 کی حمایت نصیرالدین شاہ کو مہنگی پڑگئی، انتہا پسندوں کی تنقید کے بعد سینئر اداکار نے ایک اور پوسٹ شیئر کردی۔

    نصیرالدین شاہ جو کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرنے کےلیے جانے جاتے ہیں اس بار یہ عادت ان کےلیے کافی مشکلات کا باعث بن رہی ہے اور بھارت میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہندو انتہا پسند ان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگئے ہیں۔

    بھارتی جنتہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز اسمبلی کے ممبر رام کدم نے نصیرالدین شاہ کے بیان کو ہندوؤں کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان سے عوامی طور پر معافی کا مطالبہ کیا ہے۔

    رام کدم کا کہنا تھا کہ اداکار نے کروڑوں ہندوؤ کے جذبات کو مجروح کیا ہے انھیں چاہیے کہ وہ سرعام اپنی اس بات پر معافی مانگیں۔

    ہندو انتہا پسند رہنما نے کہا کہ نصیرالدیش شاہ کیلاسا کو پاکستان سے کیوں ملارہے ہیں، انھوں نے اس بات کا حوالہ دیا جس میں بالی ووڈ ایکٹر نے کہا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان چلے جاؤ انھیں چاہیے کہ وہ کیلاسا چلے جائیں۔

    فلم میکر اشوک پنڈت نے بھی نصیرالدین شاہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ان کی یہ باتیں سن کر کوئی حیرت یا صدمہ نہیں ہوا ہے۔

    اتنی تنقید سامنے آنے کے بعد نصیرالدین شاہ نے اپنی پوسٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ "کسی کی داڑھی کو جھلسائے بغیر ہجوم میں سچائی کی مشعل کو لے جانا تقریباً ناممکن ہے۔”

    بالی ووڈ اداکار نے جارج کرسٹوف لِچٹنبرگ، سائنسدان اور فلسفی (1 جولائی 1742-1799) سے منسوب اس اس اقتباس کا حوالہ دیا اور خود پر تنقید کرنے والوں پر ایک طرح سے طنز کرکے جواب دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/i-stand-firmly-with-diljit-naseeruddin-comes-out-defense/

  • بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا مسلمان بزرگ پر بدترین تشدد

    بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا مسلمان بزرگ پر بدترین تشدد

    نئی دہلی : بھارت میں ہندو توا کے شرپسندوں نے ساٹھ سالہ مسلمان بزرگ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلمان بزرگ شہری پر تشدد کا افسوس ناک واقعہ بھارتی ریاست بہار کے ضلع کیمور میں 15 مئی کی شام اس وقت پیش آیا جب حافظ محمد شمیم اپنے گھر کی طرف جارہے تھے۔

    اسی دوران درگاہ چوک پر چھپے ہندو شرپسندوں نے بزرگ شہری کو گھیر کر بدترین تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔

    ملزمان میں سے ایک شخص نے حافظ محمد شمیم کو قتل کرنے کی بات تو متاثرہ بزرگ کسی طرح جان بچاکر بھاگ نکلے اور پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔

    پولیس اہلکاروں نے بزرگ شہری کی شکایت درج کرنے کے باوجود ملزمان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی۔

    متاثرہ بزرگ پر تشدد سے متعلق بہار حکومت میں اقلیتی امور کے وزیر محمد زمان خان نے کہا کہ 60 سالہ مسلمان پر تشدد کے معاملے پر ایس پی سے بات کروں گا اور اس معاملے کو انجام دینے والے شرپسندوں کے خلاف ضرور کارروائی بھی کرواوں گا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو شرپسندوں نے گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگا کر خاتون سمیت تینوں مسلمانوں پر بدترین تشدد کیا تھا۔