پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے صوبے بھر کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے (کل) پیر سے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر تعلیم کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام اداروں میں بغیر کسی تاخیر کے باقاعدہ تعلیمی سرگرمیاں کل سے دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔
واضح رہے کہ 7 مئی کو بھارتی ڈرون حملوں کے بعد اور سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر صوبائی محکمہ تعلیم نے تمام سرکاری اور نجی اداروں میں کلاسز کی عارضی طور پر معطلی کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت کی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور آپریشن بُنْيَان مَّرْصُوْص ( آہنی دیوار) کے دوران بھارت میں 10 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر امریکا کی جانب سے جنگ بندی کیلئے دونوں ممالک کو ایک میز پر لایا گیا۔
اس حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔
پہلگام میں فالس فلیگ آرپریشن کے بعد بھارت کی جارحیت کےخلاف ایل او سی پر رہنے والے بھی تیار ہیں، شہریوں نے کہا بھارت منہ کی کھائے گا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستانیوں کا جوش و جذبہ بلند ہے، ایل او سی پر رہنے والے شہریوں کو کہنا ہے کہ دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں ان کا وہ حال کریں گے کہ یہ گھڑیاں دیکھ کر روئیں گے۔
ایک شہری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، مودی کو پہلے بھی منہ کی کھانی پڑی تھی اس بار بھی منہ کی کھائے گا۔
جنگی ماحول کے پیش نظر ایک شخص کا کہنا تھا کہ اگر مودی نے پاکستان پر حملہ کیا تو ہماری بہادر فوج ایسا جواب دے گی کہ وہ ہمیشہ کےلیے یاد رکھے گا۔
ایک اور شہری نے بھارتی اقدامات پر کہا کہ مودی جو ڈرامہ رچا رہا ہے نہ اسکو پتا نہیں ہے کہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا ہے، ان کو انشااللہ بھاگنے کا راستہ بھی نہیں ملے گا۔
لاہور: بھارتی جیل میں جنونی قیدیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے پاکستانی شاکر اللہ کی میت واہگہ بارڈر پر پاکستان کے حوالے کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر جے پور کی جیل میں قتل کیے گئے پاکستانی قیدی شاکراللہ کی میت پاکستان پہنچ گئی ہے، پاکستانی شہری کی میت واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی۔
بھارتی ریاست راجھستان کے مرکزی شہر جے پور کی جیل میں قید پاکستانی شہری شاکر اللہ کو بھارتی جنونی قیدیوں بد ترین تشدد کر کے 20 فروری کو قتل کیا تھا۔
جے پور سینٹرل جیل کے بیرک میں موجود ہندو انتہا پسندوں نے پاکستانی شہری کے سر پر وار کیے تھے جس کی وجہ سے شاکر اللہ کو گہرے زخم آئے اور انھوں نے جیل ہی میں جان دے کر شہادت کا درجہ پا لیا۔
غیر ملکی میڈیا نے پاکستانی قیدی کی شہادت کا ذمہ دار جے پور جیل کی انتظامیہ کو قرار دیا، قتل کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دفترِ خارجہ نے شاکر اللہ کے قتل پر سخت دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی قیدیوں کے گروپ نے پلوامہ حملے کا انتقام لینا چاہا ہے۔
بھارت میں سفارتی ذمہ داریاں انجام دینے والے سابق سفیر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ عوام کو کچھ نہیں کہہ سکتے کیوں کہ بھارتی حکومت کا مؤقف ہی دہشت گردی اور انتہا پسندی پر مبنی ہے۔
اسلام آباد: وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت امریکا میں مذاکرات کے لیے تیار ہونے کے بعد بھاگ جاتا ہے، بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، پوری قوم تیار رہے، آج کی رات بہت اہم ہے۔
تفصیلات کے مطابق شاہ محمود نے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ نہیں چاہتے، یہ خود کشی ہوگی، لیکن بھارت نے حملہ کیا تو دفاع کا حق رکھتے ہیں، بھارت نے ہماری سرحد پار کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
[bs-quote quote=”ہمیں ردِ عمل کا خدشہ ہے، بھارت کسی اور انداز سے جارحیت کر سکتا ہے، بھارت فضائی اور زمینی حملہ بھی کر سکتا ہے، پاک بھارت کشیدگی میں چند دن بہت اہم ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شاہ محمود”][/bs-quote]
انھوں نے کہا کہ نریندر مودی نے یہ سارا ناٹک سیاست اور الیکشن کی جیت کے لیے رچایا، خدا کرے بھارت ہوش کے ناخن لے اور اپنی حد میں رہے، عالمی لیڈرز کہہ رہے ہیں تحمل کا مظاہرہ کریں، ہماری ترجیح امن ہے، جس راستے پر ہم نہیں چلنا چاہتے بھارت ہمیں اس کے لیے مجبور نہ کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود نے اے آر وائی پروگرام کے حوالے سے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے عالمی برادری کو دعوت دیتا ہوں، امن کی بات کرنے والے ممالک خطے میں آ کر دونوں ممالک کا مؤقف سنیں، اور اپنا کردار ادا کریں۔
انھوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری پومپیو نے کہا سشما سوراج سے بات کی ہے، پومپیو چاہتے ہیں دونوں طرف سے کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کیا جائے، ہمیں امریکا کی مجبوریوں کا احساس ہے، پومپیو سے کہا خطے کے امن کے لیے اقدامات بھی امریکا کے مفاد میں ہیں۔
انھوں نے جنگ کے حوالے سے کہا کہ وہ کوئی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کر سکتے، ہم امن چاہتے ہیں، چین ہمیں مایوس نہیں کرے گا، سعودی عرب بھی کردار ادا کرے گا۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہمیں ردِ عمل کا خدشہ ہے، بھارت کسی اور انداز سے جارحیت کر سکتا ہے، بھارت فضائی اور زمینی حملہ بھی کر سکتا ہے، پاک بھارت کشیدگی میں چند دن بہت اہم ہیں۔
ماسکو: روسی دفترِ خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ روس کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر تشویش ہے، دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں روسی دفترِ خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اس صورت حال میں تحمل سے کام لیں۔
[bs-quote quote=”مسائل سیاسی، سفارتی طریقے سے حل کیے جائیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”روس”][/bs-quote]
روسی دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر روس کو تشویش ہے۔
روس نے دونوں ممالک کا ذکر دوست ممالک کے طور پر کرتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں دوست ممالک میں کشیدگی پر تشویش رکھتا ہے۔
روسی دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم دونوں فریقین سے تحمل سے کام لینے کا کہتے ہیں، مسائل سیاسی، سفارتی طریقے سے حل کیے جائیں۔
روس نے دونوں ممالک کو مدد کی پیش کش بھی کر دی ہے، دفترِ خارجہ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان، بھارت کی مدد کو تیار ہیں۔
خیال رہے کہ آج وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انھوں نے میونخ کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ افغان امن عمل میں بھارت رخنہ ڈال سکتا ہے، مودی نے الیکشن کی سیاست میں پورے خطے کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان کے دو سابق وزرائے خارجہ نے کہا ہے موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو باور کرایا ہے پارلیمنٹ کو پس پشت نہ ڈالیں، قوم کے نمائندوں کا پیغام دنیا کو جانا چاہیے کہ ہم سب متحد ہیں۔
[bs-quote quote=”پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”خواجہ آصف” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]
انھوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے معاملے پر مشترکہ اجلاس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو او آئی سی اجلاس میں بلایا جانا خارجہ پالیسی کو دھچکا ہے، ہمیں او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، پاکستان کا قومی وقار ہے اور وہ اس کا دفاع کرنا جانتا ہے، دنیا کو پیغام دینا چاہیے پاکستانی قوم آج متحد ہے۔
خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہہ دیا ہے کہ اگر سشما سوراج او آئی سی اجلاس میں آئیں تو وہ اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
اے آر وائی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی کہا کہ بھارت سیکورٹی کونسل کی اجازت کے بغیر اسٹرئیک نہیں کر سکتا، ہمارے پاس سوچ سمجھ کر سنجیدہ ایکشن کا موقع ہے۔
[bs-quote quote=”پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”حنا ربانی کھر” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]
حنا ربانی کا کہنا تھا کہ کسی دوسرے ملک کو پاکستان آ کر کارروائی کی اجازت نہیں ہے، بھارت نے آج پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ایکشن کے بعد پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے، جارحیت کا جواب دیا جاتا ہے، آنکھیں بند کر کے نہیں رہا جا سکتا، او آئی سی کی جانب سے بھارت کو بلانے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔
حنا ربانی کھر نے واضح الفاظ میں کہا کہ سرحدی خلاف ورزی کے بعد بھارت کی او آئی سی میں موجودگی قبول نہیں۔
اسلام آباد: پڑوسی شر پسند ملک بھارت کی جانب سے ہونے والی جارحیت پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو اور سیکریٹری جنرل او آئی سی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے انھیں بھارت کی طرف سے ایل او سی کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا۔
[bs-quote quote=”پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر خارجہ”][/bs-quote]
شاہ محمود قریشی نے امریکی وزیرِ خارجہ کو بھارتی شر پسندانہ کارروائی پر حکومتِ پاکستان، پارلیمنٹ اور عوامی جذبات سے بھی آگاہ کیا۔
وزیرِ خارجہ نے مائیک پومپیو پر واضح کیا کہ پاکستان اپنی سالمیت پر سمجھوتا نہیں کر سکتا، تاہم پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ہم بھارت کے عزائم سے پہلے ہی عالمی برادری کو آگاہ کر چکے تھے، بھارت سیاسی مقاصد کے لیے خطے کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔
دریں اثنا، شاہ محمود نے سیکریٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف احمد العثمین کو بھی فون کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں امن و امان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا، وزیر خارجہ نے بھارت کو او آئی سی اجلاس میں مدعو کرنے پر عالمی تنظیم سے شدید احتجاج بھی کیا۔
[bs-quote quote=”جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”شاہ محمود”][/bs-quote]
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی انتہائی قابل مذمت ہے، بھارت پاکستان میں دراندازی کر رہا ہے، نہتے کشمیریوں پر ظلم توڑ رہا ہے، ان حالات میں بھارت کو او آئی سی اجلاس میں مدعو کرنا ہمیں گوارا نہیں۔
وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اوآئی سی پاکستان کے خلاف اس بھارتی جارحیت کی مذمت کرے، او آئی سی دیگر ممبر ممالک کو بھی مذمت کرنے کا کہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ او آئی سی کو بھارتی جارحیت کا نوٹس لینا چاہیے، توقع ہے وہ مذمت کریں گے، جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا۔