Tag: بھارہ کہو

  • وزیر اعظم نے بارہ کہو بائی پاس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    وزیر اعظم نے بارہ کہو بائی پاس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت کو عوامی تکالیف سے کوئی سروکار نہیں تھا، ہماری بھرپور کوشش ہے کہ معیشت کو مضبوط کیا جائے، مہنگائی میں کمی لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بارہ کہو بائی پاس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا، 5.4 کلو میٹر طویل منصوبہ 4 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    منصوبے میں 12 سو 50 میٹر طویل اوور ہیڈ برج بنایا جائے گا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج عظیم عوامی منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب پر اکٹھے ہوئے ہیں، یہ عظیم عوامی منصوبہ 4 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ این ایل سی سے گزارش ہے کہ اس منصوبے کو 3 ماہ میں مکمل کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کے عوام کے لیے این ایل سی کی یہ بہت بڑی خدمت ہوگی، اس روڈ پر بعض اوقات گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی کے باسیوں کے لیے بے شمار منصوبے بنائے گئے، اورنج لائن، گرین لائن، میٹرو بس اور فلائی اوور جیسے منصوبے دیے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کو عوامی تکالیف سے کوئی سروکار نہیں تھا، عوام کا دکھ درد ہوتا تو مسائل کا پہاڑ نہ ہوتا بلکہ مسائل حل ہوتے۔ گزشتہ حکومت نے دن رات جھوٹ بولا، ایک رواج قائم کیا کہ لوگوں کو دھوکہ دیتے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران نیازی دن رات جھوٹ بولتا ہے، میں نے زندگی میں اتنا غیر ذمہ دار اور جھوٹا آدمی کبھی نہیں دیکھا۔ آپ نے اسپتال بھی بنایا جو اچھی بات ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ معیشت کو مضبوط کیا جائے، مہنگائی میں کمی لائی جائے۔

  • دو بچوں سمیت امام مسجد کا قتل، مقدمہ درج، مظاہرین کا دھرنا ختم

    دو بچوں سمیت امام مسجد کا قتل، مقدمہ درج، مظاہرین کا دھرنا ختم

    اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت کے علاقے بھارہ کہو میں امام مسجد، ان کے بیٹے اور شاگرد کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات اسلام آباد میں امام مسجد مفتی اکرام کو ان کے 13 سالہ بیٹے سمیع الرحمٰن اور ایک شاگرد حبیب اللہ کے ساتھ فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا، جس پر آج مظاہرین نے مری روڈ پر نکل کر ٹریفک بلاک کر دیا تھا۔

    ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے، کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کر کے مری روڈ ٹریفک کے لیے کھول دیا۔

    پولیس نے امام مسجد مفتی اکرام اور دو بچوں کے قتل پر ایف آئی آر درج کر لی، تہرے قتل کا مقدمہ مقتول امام مسجد مفتی اکرام الرحمٰن کے بھائی قاری کرامت الرحمٰن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    اسلام آباد میں امام مسجد 2 بچوں سمیت قتل

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنس روڈ گلی نمبر دس بھارہ کہو میں واقع جامع مسجد اکبر کے پاس نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تھی۔

    گزشتہ رات ڈی آئی جی آپریشنز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کی سربراہی میں 2 تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دی تھیں، ان ٹیموں کو 24 گھنٹوں کے اندر رپورٹ ڈی آئی جی آپریشنز کو پیش کرنی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کی نشان دہی کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے۔

  • اسلام آباد میں امام مسجد 2 بچوں سمیت قتل

    اسلام آباد میں امام مسجد 2 بچوں سمیت قتل

    اسلام آباد: بھارہ کہو کے علاقے میں امام مسجد کو 2 بچوں سمیت قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بھارہ کہو کے علاقے میں ایک امام مسجد اور دو بچوں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں مفتی اکرام، ان کا 13 سال کا بیٹا اور شاگرد شامل ہیں، تینوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کا معائنہ کر کے شواہد اکھٹے کیے گئے ہیں، اور مزید تفتیش جاری ہے۔

    لاہور: امام مسجد کا قتل، وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    ڈی آئی جی آپریشنز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کی سربراہی میں 2 تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دیں، یہ ٹیمیں 24 گھنٹوں میں رپورٹ ڈی آئی جی آپریشنز کو پیش کریں گی۔

    ملزمان کی نشان دہی کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ 28 جنوری کو لاہور میں نامعلوم افراد نے ملنے کے بہانے امام مسجد کو قتل کر دیا تھا اور فرار ہوگئے تھے، یہ واقعہ لاہور کے علاقے شالیمار میں آیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ مسجد کے کوارٹر میں مقیم امام مسجد کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا۔

    امام مسجد کے قتل سے متعلق پولیس نے بتایا کہ مقتول امام آصف ملتانی کالونی کی مسجد میں امامت کراتے تھے، رات گئے نامعلوم افراد مسجد کے کوارٹر میں ملنے آئے، اور انھیں قتل کر دیا۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: تفتیشی افسر معطل، دیگر افسران کو نوٹس جاری

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: تفتیشی افسر معطل، دیگر افسران کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں عدالت کی جانب سے اظہار برہمی کے بعد تفتیشی افسر کو معطل جبکہ دیگر پولیس افسران کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارہ کہو میں بچے سے بدفعلی کے واقعے کی ناقص تفتیش پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ آئی جی نے تفتیشی افسر کو معطل کردیا جبکہ تفتیش میں غفلت برتنے پر انکوائری شروع کردی گئی۔

    ناقص تفتیش اور غفلت کا مظاہرہ کرنے پر ایس ایچ او بھارہ کہو کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا، جبکہ لاپرواہی پر ایس پی سٹی زون اور ایس ڈی پی او بھارہ کہو کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا۔

    ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید کو ناقص تفتیش پر مذکورہ افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ زیادتی کے واقعات کی تفتیش کا نیا ایس او پی جاری کر دیا ہے۔ اب ڈی آئی جی آپریشنز زیادتی کیس کی تفتیش کی خود نگرانی کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایس پی انویسٹی گیشن مصطفیٰ تنویر کی زیر نگرانی خصوصی تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ترجمان پولیس کے مطابق ٹیم تفتیش کے تمام پہلوؤں پر تحقیقات کرے گی۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درست تفتیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ عدالت نے سوال کیا تو تفتیشی افسر نے کہا مدعی سے پوچھ لیں، مدعی نے ہی بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر کو بچے سے جنسی زیادتی کیس کی دفعات کا علم نہیں۔ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی؟ بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے مذکورہ کیس میں آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا جن کی جگہ ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ پولیس اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔

    یاد رہے کہ بھارہ کہو کے مدرسے میں زیادتی کا واقعہ رواں برس 28 اگست کو پیش آیا۔ ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق واقعہ مدرسہ تحفیظ القرآن میں ہوا۔

    ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے فوری طور پر مدرسے کے قاری ارشد کو بتایا لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ملزم ذیشان خود بھی مدرسے میں زیر تعلیم ہے اور اس کی عمر 17 سال ہے، ملزم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔