Tag: بھرتی

  • اساتذہ کی بھرتی کے لیے بڑی پیش رفت

    اساتذہ کی بھرتی کے لیے بڑی پیش رفت

    (26 اگست 2025): نئے اساتذہ کی بھرتی کے سلسلے میں امیدواروں کی اسناد کی جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبہ سندھ میں نئے اساتذہ کی بھرتی کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

    یہ کمیٹی امیدواروں کی ڈگری، ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کرے گی اور اس کی رپورٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو پیش کرے گی۔

    اسکروٹنی کمیٹی میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن، چیف مانیٹرنگ آفیسر اور ایل ایس یو کوآرڈینیٹر شامل ہیں۔ جانچ پڑتال ایس ٹی ایس سکھر آئی بی اے کے ٹیسٹ پاس امیدواروں کی ہوگی۔

    جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونے کے بعد نئے اساتذہ کی بھرتی 2021 کی پالیسی کے مطابق عمل میں لائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کے 90 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اب تک 83 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جا چکے ہیں اور چند ماہ قبل آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ کو صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے آفر لیٹر بھی جاری کیے تھے۔

    بعد ازاں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا تھا کہ صوبائی حکومت اگلی سہ ماہی میں مزید 4400 نئے اساتذہ بھرتی کرے گی۔

  • سعودی عرب: ملازمین کی بھرتی کرنے والی ایجنسیوں کو ایک سال کی مہلت

    سعودی عرب: ملازمین کی بھرتی کرنے والی ایجنسیوں کو ایک سال کی مہلت

    ریاض: سعودی عرب میں ملازمین کی بھرتی کرنے والی ایجنسیوں کو ایک سال کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ باقاعدہ طریقے سے کام کریں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود انجینیئر احمد الراجحی نے ریکروٹنگ ایجنسیوں کو آئندہ برس تک خود کو قانون کے دائرے میں لانے کی مہلت دی ہے۔

    ریکروٹنگ ایجنسیاں سنہ 2022 کے مارچ کے شروع تک مہلت سے فائدہ اٹھا سکیں گی، اس کا اصولی فیصلہ قانون محنت کے لائحہ عمل میں کرلیا گیا تھا۔

    الراجحی نے ریکروٹنگ ایجنسیوں کو سال رواں کے اختتام تک مہلت دی ہے کہ وہ خود کو ایجنسی کے زمرے سے نکال کر ریکروٹنگ کمپنی کے زمرے میں شامل کریں۔

    اس حوالے سے انہیں یہ رہنمائی دی گئی ہے کہ چھوٹی چھوٹی ریکروٹنگ ایجنسیاں خود کو ایک دوسرے میں ضم کر کے ریکروٹنگ کمپنی میں تبدیل کرلیں۔

    اس حوالے سے انہیں اپنا سرمایہ 10 لاکھ ریال تک بڑھانا ہوگا جبکہ ریکروٹنگ کمپنی کے لیے ضروری ہوگا کہ 2022 کا مارچ ختم ہونے سے قبل انہیں اپنا سرمایہ 25 لاکھ ریال تک بڑھانا ہوگا۔

  • پولیس میں مرحلہ وار 10ہزار آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی ہے،عثمان بزدار

    پولیس میں مرحلہ وار 10ہزار آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی ہے،عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پولیس میں مرحلہ وار 10ہزار آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود پولیس جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اہلکارآزمائش کی گھڑی میں دلجمعی سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پولیس افسروں اور جوانوں کی خدمات کی دل سے قدر کرتے ہیں،ہیلتھ پروفیشنلزکی طرز پر پولیس کے لیے شہدا پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کے خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین کو شہدا پیکج دیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس کو عوام کے جان ومال کے تحفظ وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں،پولیس میں مرحلہ وار10ہزارآسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی ہے۔

    عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کوگاڑیاں خریدنے کی اجازت دی گئی ہے،41 تھانوں کی نئی عمارتوں کی تعمیر جاری ہے،پولیس کا منجمد الاؤنس بحال کیا،ایگزیکٹو الاؤنس کی منظوری دی ہے۔

  • جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    برلن : جرمن حکام نے جرمنی کی مسلح افواج میں دیگر یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں میڈیکل اور اس جیسے دیگر شعبوں میں یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کیا جانا چاہیے۔

    جرمن افواج کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن افواج کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کےلیے ’تمام ممکنات پر غور کیا جارہا‘ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جرمن فوج کے سربراہ کے بیان پر تمام یورپی ممالک تقریباً ایک جیسا رد عمل دیا، ان کو خدشہ ہے کہ جرمن حکومت زیادہ معاوضے پر انکے عسکری ماہرین کو جرمنی نہ لے جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ایبر ہارڈ نے یورپی ممالک کے خدشات پر کہا ہے کہ جرمنی کو مذکورہ معاملے پر احتیاط سے کام لینا ہوگا ایسا نہ ہو ہمارے اتحادی ہمیں اپنا حریف سمجھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل ایبرہارڈ کی متنازعہ تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جنرل ایبر ہارڈ کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجویز کے تحت غیر ملکیوں کی مسلح افواج میں بھرتی جرمن فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کردے گی۔

    واضح رہے کی جرمنی میں پہلے لازمی فوجی سروس کا قانون تھا جسے سنہ 2011 میں ختم کردیا گیا، تاہم مذکورہ قانون کے اختتام کے بعد مسلح افواج کو شدید افرادی قلت کا سامنا کرنا پڑا اور 2015 کے اختتام تک صرف 1 لاکھ 75 ہزار 500 افراد جرمن فوج کا حصّہ تھے جو ملکی تاریخ کی کم ترین تعداد تھی۔

    جرمنی کے فوجی حکام کی جانب سے ملک میں آباد ایسے افراد کی تلاش جاری ہے جن کی عمریں 18 برس سے 30 برس کے درمیان ہو، تاکہ انہیں فوج میں بھرتی کیا جاسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں بھرتی ہونے کےلیے فقط چند شرائط ہیں ایک جرمن زبان، پویس کی جانب سے دیا ہوا کریکٹر سرٹیفیکٹ اور ملکی سلامتی و استحکام کےلیے پُر عزم ہو۔

  • او جی ڈی سی میں 170 ملازمین کی جعلی اسناد پر بھرتی ہونے کا انکشاف

    او جی ڈی سی میں 170 ملازمین کی جعلی اسناد پر بھرتی ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد : آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ میں 170 ملازمین کے جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن میں پانچ کو جبری ریٹائڑڈ کردیا گیا ہے.

    اس بات کا انکشاف پارلیمنٹ کی پبلک اینڈ اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں او جی ڈی سی کی آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا جس پر چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ اور دیگر اراکین نے برہمی کا اظہار کیا.

    اس موقع پر آڈٹ حکام نے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جعل سازی کے ذریعے ملازمتیں حاصل کرنے والے 170 ملازمین اور افسران میں سے 5 کو تمام مراعات کے ساتھ جبری ریٹائرمنٹ دے دی گئی ہے جب کہ 18 ملا زمین کی تنزلی کی گئی جبکہ 80 ملازمین کا مقدمہ عدالت میں زیر التواء ہے.

    آڈٹ حکام نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مذکورہ اعداد و شمار او جی ڈی سی ایل کے 15 ہزار ملازمین کی تصدیق کے بعد سامنے آئے ہیں جب کہ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹراور دیگر بعض ملازمین نے تعلیمی سرٹیفکیٹ میں ٹیمپرنگ کی جن میں تاریخ پیدائش، ڈویژن یا گریڈ میں تبدلی کی گئی.

    خیال رہے سرکاری محکموں میں جعلی اسناد پر بھرتیوں کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے اور وفاقی اداروں سمیت صوبائی اداروں میں کئی ملازمین نے جعل سازی کر کے ملازمے حاصل کر رکھی ہے اور یہ نااہل ملازمین نہ صرف یہ کہ خزانے پر بوجھ ہوتے ہیں بلکہ ادارے کی کارکردگی بھی ٹھپ ہوجاتی ہے.