Tag: بھرتیاں

  • ایس ایس یو میں اسامیوں پر بھرتی کا آغاز ہو گیا

    ایس ایس یو میں اسامیوں پر بھرتی کا آغاز ہو گیا

    کراچی: ایس ایس یو میں یونیفارم اور سویلین کی مختلف اسامیوں کے لیے بھرتی کا آغاز ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ میں اسامیوں پر بھرتی شروع ہو گئی ہے، جس کے لیے سندھ بھر سے اہل امیدواروں سے درخواستیں طلب کی جا رہی ہیں۔

    جونیئر کلرک (بی پی ایس۔11)، کمانڈوز (بی پی ایس۔07)، ڈرائیور کانسٹیبل (بی پی ایس۔07)، الیکٹریشن (بی پی ایس۔06)، میسن (بی پی ایس۔04)، پلمبر (بی پی ایس۔04) ، ٹیلر ماسٹر (بی پی ایس۔04)، پینٹر (بی پی ایس۔03)، کارپینٹر (بی پی ایس۔03)، ڈینٹر (بی پی ایس۔03)، آٹو مکینک (بی پی ایس۔03)، نائب قاصد (بی پی ایس۔01)، باربر (بی پی ایس۔01)، کک (بی پی ایس۔01)، ویٹر (بی پی ایس۔01)، سینیٹری ورکر (بی پی ایس۔01) سمیت مختلف اسامیوں کے لیے بھرتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    بھرتی کا عمل SIBA ٹیسٹنگ سروس (STS) کے ذریعے کیا جائے گا، ڈی آئی جی سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن مقصود احمد نے یونٹ میں بھرتی کے لیے میرٹ اور شفافیت کو اوّلین ترجیح قرار دیا ہے۔

    آن لائن درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 20 جون 2024 ہے، جب کہ گریڈ 1 تا 4 کی اسامیوں کی آخری تاریخ 25 جون 2024 ہے۔

    ترجمان کے مطابق اعلان کردہ اسامیوں کے مطابق پولیس کانسٹیبل (مرد/خواتین) کی کل 1100، ڈرائیور پولیس کانسٹیبل (مرد) کی 450، جونیئر کلرک (مرد/خواتین) کی 34، الیکٹریشن (مرد) کی 11، میسن (مرد) کی 02، پلمبر (مرد) کی 01، ٹیلر ماسٹر (مرد) کی 03، پینٹر (مرد) کی 03، کارپینٹر (مرد) کی 02، ڈینٹر (مرد) کی 01، آٹومکینک (مرد) کی 03، نائب قاصد (مرد) کی 06، باربر کی 03، کک کی 17، ویٹر کی 11، سینٹری ورکر کی 11 اسامیوں پر اقلیتی کوٹہ سمیت صوبہ سندھ کے ڈومیسائل رکھنے والے امیدواروں کی درخواستیں مطلوب ہیں۔

  • محکمہ تعلیم میں تقرریاں کیسے کی جائیں گی؟ نیا طریقہ کار تیار

    محکمہ تعلیم میں تقرریاں کیسے کی جائیں گی؟ نیا طریقہ کار تیار

    کراچی: محکمہ تعلیم سندھ نے انتظامی عہدوں پر تقرریوں کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبے میں اہم عہدوں کی میرٹ پر تعیناتیوں کے لیے طریقہ کار تیار کر لیا ہے۔

    وزیر تعلیم سردار شاہ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم میں ڈائریکٹر، ڈی اوز اور ٹی اوز کے تعیناتی کے لیے سرچ کمیٹی قائم کی گئی ہے، محکمہ تعلیم کے مطابق ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ آفیسرز کے لیے قائم سرچ کمیٹی کے چیئرمین وزیر تعلیم ہوں گے۔

    سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ اور چیف پروگرام مینجر آر ایس یو سرچ کمیٹی کے ممبر ہوں گے، ٹی اوز کی تعیناتی کے لیے قائم سرچ کمیٹی کے چیئرمین اسپیشل سیکریٹری ہوں گے۔

    محکمہ تعلیم کے مطابق اہل افسران عہدوں کے لیے اپلائی کریں گے جنھیں اہلیت اور میرٹ کے مطابق تعینات کیا جائے گا، اہل افسران کو ویٹنگ پول میں رکھا جائے گا اور ضرورت کے تحت عہدوں پر تعیناتیاں کی جائیں گی، جب کہ سرچ کمیٹی کے قیام سے اب براہ راست افسران کو عہدوں پر تعینات نہیں کیا جا سکے گا۔

    سردار شاہ نے کہا کہ سرچ کمیٹی سے اہل قرار دیے جانے والے افسران کو انتظامی امور چلانے کے حوالے سے ٹریننگ بھی دی جائے گی۔

  • ملتان ایئرپورٹ پر رقم لے کر بوگس بھرتیاں کروانے کا انکشاف

    ملتان ایئرپورٹ پر رقم لے کر بوگس بھرتیاں کروانے کا انکشاف

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر ملتان کے ایئرپورٹ پر رقم لے کر بھرتیاں کروانے کا انکشاف ہوا ہے، ملزم نے سی اے اے میں مستقل ملازمت کے نام پر دھوکا دہی بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان ایئرپورٹ پر مبینہ طور پر رقم لے کر بوگس بھرتیاں کروانے کا انکشاف ہوا ہے، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سول ایوی ایشن (سی اے اے) کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردیں۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ الیکٹریکل مکینکل شعبے کے انچارج مجاہد پرویز نے ڈیڑھ لاکھ روپے لے کر محمد علی نامی شخص کو عارضی ملازمت دلائی، ملزم مجاہد پرویز اپنے اور دوست کے گھر کا بجلی کا کام مفت بھی کرواتا رہا۔

    ملزم نے سی اے اے میں مستقل ملازمت کے نام پر دھوکا دہی بھی کی۔

    مقدمے میں ملتان ایئرپورٹ کے مینیجر مبارک شاہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر (ہیومن ریسورسز) ایچ آر ہیڈ کوارٹرز خرم عدنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے نے مقدمہ نمبر 186/2022 درج کر کے تحقیقات شروع کردی۔

  • محکمہ تعلیم کا اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کا فیصلہ

    محکمہ تعلیم کا اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کا فیصلہ

    پشاور: خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم نے اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کا فیصلہ کرلیا، جلد پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں میں اب وہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے جو میرٹ پر پورے اترتے ہوں، خیبرپختونخواہ کے محکمہ تعلیم نے اہم فیصلہ کرلیا، محکمہ تعلیم نے ای ریکروٹمنٹ پالیسی متعارف کرانے پر بھی کام شروع کردیا۔

    مشیر تعلیم کے پی ضیااللہ بنگش کا کہنا ہے کہ کے پی آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے پالیسی پر کام جاری ہے، پالیسی کے تحت امیدوار سے کمپیوٹر بیسڈٹیسٹ لیا جائے گا، ہر امیدوار کا ٹیسٹ دوسرے امیدوار سے الگ ہوگا۔

    پالیسی متعارف ہونے کے بعد ایک دن میں کئی ٹیسٹ کا انعقاد ممکن ہوگا۔

    مشیر نے بتایا کہ ای ریکرومنٹ پالیسی میں امیدوار آن لائن اپلائی کرسکیں گے، ای ریکرومنٹ پالیسی میں تعلیمی بورڈز کو آن بورڈ لیں گے، پالیسی سے ٹیسٹنگ مافیا اور سسٹم خراب کرنے والوں سے چھٹکارا ملے گا، اگلے ہفتے تک پالیسی وضع ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ ملک میں سرکاری اسکولوں اور کالجز میں گھوسٹ اساتذہ بھی پائے جاتے ہیں۔

  • حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی، اس سے قبل حکومتِ سندھ نے 1 سے 4 گریڈ تک ملازمین کی تقرری کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر تقرریوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، ڈائریکٹر محکمہ بلدیہ سندھ کا اس سلسلے میں خط بھی بلدیاتی اداروں کو مل گیا۔

    ادھر میئر کراچی ڈاکٹر وسیم اختر نے سندھ حکومت کے اقدام کو کراچی سے دشمنی قرار دے دیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ 28 مئی کو حکومتِ سندھ نے خط کے ذریعے بھرتیوں کی اجازت دی تھی، اسامیاں برسوں سے خالی ہیں، حکومتِ سندھ نے خود بھرتی کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ کے دوسرے ڈویژنز میں تقرری کی اجازت دینا دراصل کراچی دشمنی ہے، ان اسامیوں کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی تھی کہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقۂ کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

  • معذور افراد کی بھرتیوں پر وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب

    معذور افراد کی بھرتیوں پر وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ معذور افراد کی بھرتیوں کا مرحلہ کہاں تک پہنچا؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عبوری رپورٹ جمع کرائی ہے تفصیلی رپورٹ کے لیے مہلت چاہیے، کے پی میں 427 افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ نیشنل کونسل برائے بحالی معذور افراد کا کیا بنا؟ عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ شکایات کا فورم ختم کردیا توکیا ہر ایک شکایت سپریم کورٹ سنے گی؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نیشنل کونسل برائے بحالی معذور افراد کا آ ج اجلاس ہو گا، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 5 سال سے کیس زیرالتوا ہے لیکن اقدامات صرف 6 ماہ میں ہوئے۔

    انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پنجاب میں 4712 خصوصی افراد کو بھرتی کیا جا چکا ہے ، نجی اداروں کی جانب سے معذورافراد کے فنڈ میں 5کروڑجمع ہوئے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ان فنڈز کا کیا استعمال کیا گیا؟ آئندہ سماعت پرمعذور افراد کے لیے فنڈ کی تفصیلات دیں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ اچھی نہ لگی تو معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجیں گے۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ تمام حکومتی اداروں کو معذور افراد کے لیے احترام دکھانا ہو گا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کی بھرتیوں پروفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

  • عدالت نے سندھ اسمبلی میں ہونے والی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

    عدالت نے سندھ اسمبلی میں ہونے والی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

    کراچی: سندھ اسمبلی، ایم پی اے ہاسٹل کی نئی عمارتوں کی تعمیرمیں مبینہ گھپلے سے متعلق سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ اسمبلی بلڈنگ کرپشن ہی نہیں، دیگر عوامل کا بھی جائزہ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ اسمبلی ، ایم پی اے ہاسٹل کی نئی عمارتوں کی تعمیر میں مبینہ گھپلے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئی سندھ اسمبلی کی عمارت کی تعمیر میں بڑے پیمانے پرکریشن کی گئی، پی سی ون کے مطابق عمارت کا تخمینہ 2 ارب 70کروڑ روپے لگایا گیا۔

    درخواست گزار کے مطابق عمارت کا تخمینہ بڑھ کر 11 ارب 40 کروڑ روپے کردیا گیا ہے، 30 جون 2017 تک 6 ارب 72 کروڑ سے زائد رقم جاری کی جا چکی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 50 فیصد کام مکمل نہ ہونے کے باوجود اتنی بڑی رقم جاری کردی گئی، پروجیکٹ کی نگرانی اسپیکر آغا سراج درانی کررہے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی اداروں میں ہونے والی بھرتیوں کا 17سال کا ریکارڈ طلب کرلیا، عدالت نے استفسار کیا کہ ایس بی سی اے، کے ایم سی، ڈی ایم سی، واٹر بورڈ میں کتنی بھرتیاں ہوئیں؟۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے، کس عہدے پرکس کو تعینات کیا گیا، میرٹ کیا تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے سندھ اسمبلی میں ہونے والی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ 2000 سے2017 تک کی بھرتیوں کا بریک اپ دیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ اسمبلی بلڈنگ کرپشن ہی نہیں، دیگر عوامل کا بھی جائزہ لیں گے، دیکھنا ہوگا کہ کیا درخواست گزار کے اپنے ہاتھ صاف ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے کیس میں درخواست گزار، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کوپیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • پنجاب: 7700 لیڈی کانسٹیبلز اور 9 ہزار اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری

    پنجاب: 7700 لیڈی کانسٹیبلز اور 9 ہزار اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے پنجاب پولیس میں مزید بھرتیوں کی منظوری دے دی جس کے بعد اب پولیس میں 9 اہلکاراور ٹریفک پولیس میں 7700 لیڈی کانسٹیبلز بھرتی کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے 7700 لیڈی کانسٹیبلز اور 9 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کی سمری وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردی گئی تھی۔

    وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سمری منظور کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیے جس کے بعد اب بھرتیوں کا عمل شروع کردیا جائے گا، پنجاب پولیس میں 9 ہزار اہلکار اور پنجاب ٹریفک پولیس میں 7 ہزار 700 لیڈی کانسٹیبلز بھرتی کی جائیں گی۔

    پنجاب پولیس میں بھرتیوں کا یہ عمل آئندہ ماہ سے شروع ہوگا تاہم اس میں عمر کی حد 25 سال سے مزید کم کرتے ہوئے 22 سال کردی گئی ہے۔

    بھرتیوں کے اس عمل کے لیے وزیر اعلیٰ کے حکم پر اعلیٰ افسران پر مشتمل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کوبھرتیوں سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کوبھرتیوں سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ حکومت کو پبلک سروس کمیشن میں مزید بھرتیوں سے روک دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی اہلیت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نےسماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ تقرر روکنے سے پورا نظام رک جائے گا جس پرجسٹس خلجی عارف نے استفسار کیاکہ کوئی نظام موجود ہے ؟۔

    مزید پڑھیں:مطالبات منظور نہ ہوئے تو لانگ مارچ کیا جائے گا، بلاول بھٹو

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نےدوران سماعت ریمارکس دیے کہ آپ نے نااہل شخص کو پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین بنایا ہےجس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ چیئرمین نااہل نہیں 20سال سے سرکاری ملازم ہیں۔

    سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ دنوں میں ڈاکٹرز کی تعینانی کرنا ضروری ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پندرہ رو ز میں کوئی قیامت نہیں آئے گی ۔عدالت نے کیس کی سماعت تین نومبر تک ملتوی کر دی۔