Tag: بھرتیوں پر پابندی

  • سندھ بھر میں جیل پولیس کی بھرتیوں پر پابندی لگ گئی

    سندھ بھر میں جیل پولیس کی بھرتیوں پر پابندی لگ گئی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے سندھ بھر میں جیل پولیس کی بھرتیوں پر پابندی لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج بدھ کو سکھر بینچ میں جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس ذوالفقار خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے جیل پولیس میں بھرتیوں میں بے ضابطگی کے کیس کی سماعت کی۔

    ایڈووکیٹ سہیل کھوسو نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنرز نے جیل پولیس میں بھرتی کا ٹیسٹ پاس کیا تھا لیکن محکمے نے 40 سے 45 نمبر لینے والے من پسند افراد کو بھرتی کر لیا۔

    بھرتیوں میں بے ضابطگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے سندھ بھر میں جیل پولیس کی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی، اور کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی۔

  • سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےالیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھرتیوں پر پابندی لگائی۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پرپابندی نہیں لگائی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گریڈ ایک سے تمام تقرریوں پر پابندی کیوں لگا دی؟۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ مختلف علاقوں سے مسلسل تحریری شکایات مل رہی تھی، الزام تھا حکومت اپنے حلقوں میں دھڑا دھڑ بھرتیاں کررہی ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس موقع پرنوکریاں دینے کا مقصد پری پول دھاندلی ہے، تاثر روکنےکے لیے آئین کے تحت اختیار کے مطابق پابندی لگائی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے کہ کس قسم کی بھرتیوں پرپابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہوجائے گی۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے جسٹس عامرفاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔

    عدالت عظمیٰ نے جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں بینچ کو کیس کی سماعت روزانہ کہ بنیاد پر کرنے اور ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری حکم کے مطابق پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کی جائے جبکہ الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پرپابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلےتک برقرار رہے گا۔

    عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق جو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے برائے راست فیصلہ دیا تو حتمی فیصلہ ہوگا، ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی تو ہمارے پاس ہائی کورٹ کا فیصلہ ہوگا۔


    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پابندی کی وضاحت مانگی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نجکاری کا نوٹس : چیف جسٹس نے پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی لگادی

    نجکاری کا نوٹس : چیف جسٹس نے پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی لگادی

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے بھرتیوں پر پابندی عائد کردی، ادارے کی نجکاری پر سپریم کورٹ نے وزیردفاع، چیئرمین پی آئی اے اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کا نوٹس لے لیا، قومی ائیرلائن کی نجکاری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ رکھتی ہے؟ عدالت نے وفاق اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتی نہ کرنے کا تحریری حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے نے بین الاقوامی پرواز کے معیارکی دھجیاں اڑا دیں

    چیف جسٹس نے دیگرائیر لائنز کو منافع بخش روٹ دینے کا بھی نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے کو بھی نوٹس جاری کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 6 ماہ کے اندر بند ہونے والے منافع بخش روٹس کی تفصیلات پیش کی جائیں, چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 9اپریل کواسلام آباد میں مقررکرنے کی ہدایت کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔