Tag: بھولنے کی بیماری

  • ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    آج دنیا بھر میں بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی بیماری الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں بزرگ افراد الزائمر کا شکار ہیں اور ایک اجنبی زندگی گزار رہے ہیں۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے ااگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کا ہر 9 میں سے ایک شخص الزائمر کا شکار ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر میں خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑبڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل وجوہات بھی دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی ہیں جن کی طرف طرف توجہ دے کر الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    الزائمر کی علامات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

    الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔

    دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے۔

    تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔

    آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔

    الزائمر سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایسے کئی اسباب ہیں جو الزائمر کا سبب بنتے ہیں اور ان سے بچاؤ حاصل کرکے الزائمر کے خطرے میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    سب سے آسان جسمانی طور پر فعال رہنا ہے جو دماغ کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

    علاوہ ازیں متوازن غذا اور ایسی اشیا جو دماغ کے لیے فائدہ مند ہیں جیسے مچھلی، چاکلیٹ، خشک میوہ جات کا استعمال بھی دماغ کو جوان رکھتا ہے۔

  • بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    ٹوکیو: جاپان میں 2020 میں خطرناک دماغی مرض ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے 17 ہزار 565 لا پتا ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس جاپان بھر میں ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے ساڑھے 17 ہزار کے لا پتا ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی، جو اب تک کی ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    قومی پولیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ایک سال قبل کے مقابلے میں 86 زائد ہے، اور 2012 کے بعد سے اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان لا پتا افراد میں سے 527 ہلاک ہو گئے، بعض ٹریفک حادثات کا نشانہ بنے، جب کہ گزشتہ برس لا پتا ہونے والوں میں 214 افراد بازیاب نہیں ہو سکے۔

    محکمے کا کہنا تھا کہ پولیس لا پتا افراد کی فوری بازیابی کے اقدامات کے لیے مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں ایک جی پی ایس ٹریکر ایپ کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے، مریضوں کے پڑوسیوں کو ای میل کرنے کی ایک سروس بھی تشکیل دے جا رہی ہے۔

    الزائمر کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری

    یاد رہے کہ رواں ماہ ہی بھولنے کی بیماری’الزائمر‘ میں مبتلا افراد کے لیے امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ایک دوا کی منظوری دی ہے، دوا ’آڈُوکانُوماب‘ اٹھارہ برسوں کے دوران اس بیماری کے خلاف پہلی نئی دوا کے طور پر سامنے آئی، یہ دوا امریکی کمپنی بائیو جِن اور جاپانی کمپنی ایئی سائی نے تیار کی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی دوا ہے جو ڈیمنشیا کی محض علامات کا علاج کرنے کی بجائے بیماری کا مقابلہ کرتی ہے۔