Tag: بھوپال

  • ویڈیو: بھارتی شہر میں اچانک 90 ڈگری پر مڑنے والاعجوبہ پل تیار، دنیا حیران

    ویڈیو: بھارتی شہر میں اچانک 90 ڈگری پر مڑنے والاعجوبہ پل تیار، دنیا حیران

    بھوپال: بھارت میں انجینئرنگ کی بے حسی اور نااہلی کی انتہا سامنے آئی ہے، بھوپال میں اچانک 90 ڈگری پر مڑنے والاعجوبہ پل تیار کر لیا گیا ہے جس پر دنیا حیران رہ گئی ہے۔

    مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں حال ہی میں تعمیر ہونے والا عیش باغ اوور برج اپنی تکنیکی کامیابی کی بجائے اپنے عجیب و غریب موڑ کی وجہ سے خبروں کی زینت بن گیا ہے۔

    یہ برج ایک سیدھی سڑک پر چلتے ہوئے اچانک 90 ڈگری کا موڑ مڑ جاتا ہے، وہ بھی بغیر کسی وارننگ سائن کے، موڑ پر دیوار سے گاڑیوں کے ٹکرانے کا خدشہ بھی ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقامی افراد نے پل کو ”کنفیوژن کا مجسمہ“ قرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھوپال میں عیش باغ اسٹیڈیم کے قریب ریلوے اوور برج نے افتتاح سے پہلے ہی تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، مقامی لوگوں نے اس پر حفاظتی خدشات اٹھائے ہیں، ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ نوے ڈگری کا اس کا زاویہ مسافروں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، یہ موڑ گاڑیوں کے لیے مشکل ثابت ہوگا اور حادثات کا امکان بڑھ جائے گا۔

    عجیب و غریب ڈیزائن والے اس پل کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں، اور لوگ اس پر بحث کرنے لگے ہیں، جس کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر راکیش سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاملے کی جانچ کی جائے گی۔

  • ان اسکولوں میں چوروں کو کون کون سے گُر سکھائے جاتے ہیں؟

    ان اسکولوں میں چوروں کو کون کون سے گُر سکھائے جاتے ہیں؟

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بچوں کو جرائم کی تربیت دینے والے چوروں کے اسکول کے بارے میں آپ جان کر حیران رہ جائیں گے۔

    بھارت میں چوری چکاری کی باقاعدہ تربیت دینے والے اسکولوں کا انکشاف ہوا ہے، جہاں نوجوانوں کو جرائم کی زندگی گزارنے کی تربیت دی جا رہی ہے، اس مجرمانہ تعلیم میں متعدد قسم کے اسباق پڑھائے جاتے ہیں، اور ’’گریجویشن‘‘ پر ’’پیشہ ور‘‘ گینگسٹر کی سند دی جاتی ہے۔

    ہندوستانی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق وسطی بھارت مدھیہ پردیش کے تین گاؤں کاڈیا، گل کھیڑی اور ہلکھیڑی بچوں کو چوری کی تربیت دینے کے لیے بدنام ہیں، جہاں قائم اسکولوں میں 12 سال تک کے کم عمر بچوں کو تجربہ کار مجرم بننے کے لیے جیب کاٹنے، چوری اور ڈکیتی کی تربیت دی جاتی ہے۔

    ان اسکولوں میں ’’اساتذہ‘‘ خود جرائم پیشہ گروہ کے ارکان اور تجربہ کار مجرم ہیں۔ جب کہ والدین کو اپنے بچوں کو ’’ہنر مند‘‘ بنانے کے لیے 2 سے 3 لاکھ روپے تک فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔

    اسکول کے نصاب میں جیب تراشی، پرہجوم جگہ پر بیگ چھیننے، ڈکیتی، بینک اکاؤنٹ چوری، پولیس کو چکمہ دینے اور پکڑے جانے کی صورت میں پولیس کی مار کو برداشت کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ غریب خاندان جو اپنے بچوں کو مناسب تعلیم دینے سے قاصر ہوتے ہیں وہ ان جرائم پیشہ اسکولوں کا رخ کرتے ہیں۔ بچوں کو یہاں جوا کھیلنے اور شراب بیچنے کا طریقہ بھی سکھایا جاتا ہے۔

    دوران تعلیم طلبہ کو امیر خاندانوں میں گھل مل جانے اور اعلیٰ طبقے کی ہائی فائی شادیوں میں داخل ہونے کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔ ایک سال کی تعلیم کے بعد نوجوان امیروں کی شادیوں میں زیورات چرا کر ’’گریجویٹ‘‘ ہونے کا اعزاز حاصل کرتے ہیں۔

    ’فارغ التحصیل‘ ہونے کے بعد یہ بچے گینگ میں شمولیت اختیار کرتے ہیں جس پر گینگ لیڈر بچوں کے خاندانوں کو سالانہ تین سے پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرتے ہیں۔

    پولیس ایک رپورٹ کے مطابق ایسے اسکولوں سے تربیت یافتہ 300 سے زائد بچے بھارت بھر میں شادیوں میں چوری میں ملوث ہیں۔ 8 اگست کو جے پور میں ایک شان دار شادی کے دوران ایک چور نے ایک بیگ چرا لیا جس میں 15 ملین روپے کے زیورات اور ایک لاکھ روپے نقد موجود تھے۔

    پولیس انسپکٹر رام کمار بھگت کا کہنا تھا کہ چوں کہ زیادہ تر مجرم نابالغ ہیں، اس لیے پولیس کے لیے کارروائی کرنا ’’انتہائی چیلنجنگ‘‘ ہے۔ بھارت میں چوری کے مرتکب افراد کو 7 سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

  • بھارت: کچی آبادی کے مکینوں پر دھوکے سے کرونا ویکسین کا تجربہ

    بھارت: کچی آبادی کے مکینوں پر دھوکے سے کرونا ویکسین کا تجربہ

    نئی دہلی: بھارت میں مقامی طور پر تیار کردہ کرونا ویکسین کا تجربہ دھوکے سے کچی آبادی کے رہائشیوں پر کردیا گیا، دھوکے سے کیے گئے کلینیکل ٹرائل میں آدھے لوگوں کو تجرباتی ویکسین اور بقیہ نصف کو انجیکشن میں بے ضرر سیال دیا گیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھوپال میں لوگوں کو دھوکا دے کر کرونا ویکسین کا تجربہ کیا گیا، بھوپال کی کچی آبادی شنکر نگر کے غریب لوگوں کو اس کے بدلے 750 روپے دیے گئے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی مقامی کوویڈ ویکسین کوویکسن کا کلینیکل ٹرائل تھا جس میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی، شنکر نگر کے غریب رہائشیوں کو کوویڈ ویکسین کا کہہ کر ان پر کلینیکل تجربہ کیا گیا۔

    متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں کہا گیا کہ اگر ویکسین نہ لگوائی تو کرونا وائرس ہوجائے گا، کلینیکل ٹرائل میں آدھے لوگوں کو تجرباتی ویکسین اور بقیہ نصف کو انجیکشن میں بے ضرر سیال دیا گیا۔

    مذکورہ ’ویکسین‘ لینے کے بعد لوگوں کی اکثریت یہ سمجھتی رہی کہ وہ کوویڈ 19 سے محفوظ ہو گئے ہیں اور انہوں نے حفاظتی اقدامات کم کر دیے۔

    اس سے قبل بھارت میں تیار ایسٹرا زینیکا ویکسین غیرمؤثر ثابت ہونے پر جنوبی افریقہ سے واپس کردی گئی تھی۔

    جنوبی افریقہ نے خط لکھ کر بھارتی حکام کو آگاہ کیا تھا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں بنی ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم پر ‏اثر نہیں کرتی اس لیے وہ اپنے ویکسی نیشن پروگرام میں بھارت سے ملنے والی ویکسین کے استعمال کو روک رہے ہیں۔

    جنوبی افریقہ نے ایک ملین ‏ویکسین بھارت سے خریدی تھی جو فروری کے پہلے ہفتے جنوبی افریقہ پہنچی تھی، 5 لاکھ مزید ویکسین جلد ہی جنوبی افریقہ پہنچنے والی تھی جس کی ترسیل فوری طور پر روک دی گئی ہے۔

  • کرونا وائرس: قوت مدافعت بڑھانے والی ساڑیوں کی فروخت شروع

    کرونا وائرس: قوت مدافعت بڑھانے والی ساڑیوں کی فروخت شروع

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے نوابوں کے شہر میں کپڑے کے ماہرین نے ایسی حیرت انگیز ساڑیاں تیار کی ہیں جو کرونا وائرس سے بچاؤ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق منفرد شناخت رکھنے والے بھارتی شہر بھوپال میں محکمہ ہینڈلوم اور دستکاری کے افسران کے مشورے پر ہینڈلوم کے ذریعے ایسی ساڑیاں تیار کی گئی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں قوت مدافعت کے اضافے پر خاص طور سے توجہ دی جا رہی ہے، ایسے میں خواتین کے لیے بھوپال میں ادویہ میں بھگو کر تیار شدہ ساڑیاں پیش کی گئی ہیں، جنھیں آیور واستر کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ ساڑیاں سیکڑوں سال پرانے قدیم جڑی بوٹیوں کے مصالحوں کے نسخے سے تیار کی گئی ہیں، ان کو بنانے میں لونگ، بڑی الائچی، چھوٹی الائچی، چکرا پھول، دار چینی، جاوتری، کالی مرچ، شاہی زیرہ، تیز پتے وغیرہ کا استعمال کیا گیا ہے۔

    ان مصالحوں کو پہلے باریک پیسا جاتا ہے، پھر انھیں ایک پیکٹ میں 48 گھنٹوں تک پانی میں رکھا جاتا ہے اور پھر کپڑوں کو دوائیوں والے پانی کی بھاپ پر گھنٹوں تک رکھ دیا جاتا ہے، اور اس طرح قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی ساڑیاں تیار ہو جاتی ہیں، ٹیکسٹائل ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ساڑی تیار کرنے میں 5 سے 6 دن لگ جاتے ہیں۔

    تاہم دوسری طرف آیور وید کے ماہرین اس دعوے پر متفق دکھائی نہیں دیتے، لیکن بھوپال کے آیور وید کالج کے ایچ او ڈی ڈاکٹر نتن مروہ کا کہنا ہے کہ آیور وید میں استعمال ہونے والی تمام دواؤں میں ایک خاص عنصر پایا جاتا ہے، جو جلد پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔

    یہ ساڑیاں فی الوقت بھوپال، اندور اور گوالیار میں فروخت کے لیے پیش کی گئی ہیں، ہینڈلوم اور دست کاری کے ترقیاتی کمشنر راجیو شرما کا کہنا تھا کہ جلد یہ گووا، ممبئی، نوئیڈا، نئی دہلی، احمد آباد، گجرات، جے پور، کولکتہ، بنگلورو، چنئی، حیدرآباد اور رائے پور بھی بھیجی جائیں گی۔

    ایک ساڑی کی قیمت تقریباً 3 سے 5 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، خریداروں کی جانب سے مثبت تاثر کا اظہار کیا جا رہا ہے، کہا جا رہا ہے کہ ان کی تیاری کے لیے خاص مہارت اور وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

    وبا کے دور میں اگر یہ ساڑیاں خواتین میں قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں تو یہ مقامی سطح پر ایک بڑی کامیابی سمجھی جائے گی۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کی دست کاری اور ہینڈلوم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ملبوسات بھارت سے باہر بھی اپنی الگ شناخت رکھتے ہیں۔

    ٹیکسٹائل کے ماہر ونود ملیار کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت میں اضافے کے لیے بنائی جانے والی ساڑیوں کو بنانے کا طریقہ بہت پرانا ہے، یہ ساڑیاں مصالحوں کے پانی سے تیار کی جاتی ہیں، اس کو پہننے کے بعد اس سے انسانوں میں جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

  • شادی کے بعد غائب ہونے والے شوہر سے متعلق انکشاف نے بیوی کے ہوش اڑا دیے

    شادی کے بعد غائب ہونے والے شوہر سے متعلق انکشاف نے بیوی کے ہوش اڑا دیے

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں شادیاں کرانے والی ویب سائٹ کے ذریعے شادی کا انجام افسوس ناک نکل آیا، شوہر شادی کے چند ماہ بعد ہی غائب ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں ایک میٹریمونیل سائٹ سے کی گئی شادی خاتون کے لیے ایک نا خوش گوار حادثہ ثابت ہو گئی، شوہر چار مہینے ساتھ رہنے کے بعد بھاگ گیا۔

    یہ واقعہ بھوپال کے علاقے مسرود تھانہ ایریا میں پیش آیا، ایک این جی او کی ڈائریکٹر نے 30 جنوری کو شادیاں کرانے والی ویب سائٹ کے ذریعے رابطے میں آئے بنگلورو کے رہائشی نوجوان بھاسکر سے شادی کر لی تھی، شادی میں تمام رسوم بھی باقاعدہ طور پر ادا کی گئی تھیں۔

    پیشے کے اعتبار سے سافٹ ویئر انجینئر بھاسکر بھوپال میں رہ کر کام کر رہا تھا، شادی کے بعد بھاسکر چار ماہ تک خاتون کے ساتھ رہا اور پھر اچانک غائب ہو گیا، بیوی کو جب اس کی حقیقت معلوم ہوئی تو اس کے ہوش اڑ گئے، مایوسی کے عالم میں اس نے خود کشی کی بھی کوشش کی۔

    بھارت : سب انسپکٹر بن کر شادی کرنیوالے درزی کو بیوی نے گرفتارکرا دیا

    این جی او ڈائریکٹر نے پولیس تھانے میں رپورٹ درج کراتے ہوئے انکشاف کیا کہ میرا شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے، اس نے پہلے سے 2 شادیاں کی تھیں اور دھوکا دہی سے مجھ سے تیسری شادی کی۔ خاتون نے بتایا کہ جب اس کو شوہر بھاسکر پر شک ہوا تو پوچھ گچھ پر اس نے انکار کر دیا، لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے جب معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ بھاسکر نے اس سے قبل ایک نہیں دو شادیاں کر رکھی ہیں۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ معاملہ کھلنے کے بعد شوہر بھاسکر نے کہا کہ اس نے دیگر بیویوں کو طلاق دی تھی، لیکن اس کے دستاویز دکھانے کی بجائے وہ گھر چھوڑ کر فرار ہو گیا ہے۔ خاتون نے پولیس کو بھاسکر کی شادیوں اور ان سے ایک ایک بچے سے متعلق ثبوت بھی فراہم کر دیے۔ پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کر دی ہے تاہم اس کا کوئی پتا نہیں چل سکا ہے۔

  • سانحہ بھوپال کے متاثرین کرونا سے مرنے لگے، مودی سرکار بے فکر

    سانحہ بھوپال کے متاثرین کرونا سے مرنے لگے، مودی سرکار بے فکر

    نئی دہلی: بھارتی شہر بھوپال میں 1984 میں گیس کے خوف ناک لکیج کے متاثرین اب کرونا وائرس سے مرنے لگے ہیں، دوسری طرف مودی سرکار بے فکری کی نیند سو رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سانحہ بھوپال کے متاثرین کرونا وبا میں مرنے لگے ہیں، اس تباہ کن صنعتی حادثے میں متاثر ہونے والے خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ حکومت نے انھیں بے آسرا چھوڑ دیا ہے۔

    بھوپال سانحہ 1984 میں پیش آیا تھا جب یونین کاربائیڈ پیسٹی سائڈ فیکٹری سے نہایت زہریلی میتھائل آئیسوسائنیٹ گیس خارج ہوئی تھی جس سے فوری طور پر ساڑھے 3 ہزار لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے، جب کہ آیندہ برسوں میں مزید 25 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

    زندہ بچ جانے والے متاثرین میں بھی مختلف بیماریاں نمودار ہوئیں، اور وہ شدید جسمانی کم زوری کا شکار ہو گئے۔ اب کرونا وبا کے دوران اپنے کم زور قوت مدافعت کے باعث یہ متاثرین آسانی سے کرونا کا شکار بننے لگے ہیں۔

    متاثرین کے رشتے داروں اور ان کے لیے آواز اٹھانے والے سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے مودی سرکار نے انھیں بے آسرا مرنے چھوڑ دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے ان کا علاج کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

    ادھر سرکاری ڈیٹا کے مطابق بھوپال میں کرونا وائرس سے ہونے والی 45 میں سے 20 اموات گیس لکیج کے متاثرین میں ہوئی ہیں، جب کہ سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے مرنے والے 37 افراد گیس لکیج واقعے سے منسلک ہیں۔

  • مردہ شخص کرونا وائرس کا شکار نکلا، آخری رسومات میں شریک رشتے دار خوف میں مبتلا

    مردہ شخص کرونا وائرس کا شکار نکلا، آخری رسومات میں شریک رشتے دار خوف میں مبتلا

    نئی دہلی: بھارتی شہر بھوپال میں بزرگ شخص کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد رشتہ داروں میں اس وقت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب مرحوم کا کرونا وائرس ٹیسٹ پازیٹو نکل آیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں کرونا وائرس کے مشتبہ مریض جگن ناتھ میتھل کی آخری رسومات میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

    موت کے 3 دن بعد آنجہانی شخص کی کرونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ آئی جس میں اس شخص کا کرونا وائرس پازیٹو نکلا، رپورٹ سامنے آتے ہی اس کے رشتہ داروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بزرگ کا علاج بھوپال کے حمیدیا اسپتال میں ہوا اور اب اسپتال کا عملہ بھی پریشانی کا شکار ہے کیونکہ مریض کو بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے عام مریضوں کی طرح ٹریٹ کیا گیا تھا۔

    بھوپال میں کرونا وائرس سے یہ دوسری موت ہے، اس سے قبل پہلی موت بھی 6 اپریل کو حمیدیا اسپتال میں ہی ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اب تک کرونا وائرس سے 9 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 35 افراد کی موت کے بعد اموات کی تعداد 331 تک پہنچ گئی ہے۔

  • اوم پوری کی نئی فلم  پاکستان اور ہندوستان پرمبنی ہے

    اوم پوری کی نئی فلم پاکستان اور ہندوستان پرمبنی ہے

    ممبئی : بھارتی اداکار اوم پوری کا کہنا تھا کہ ان کی آنےوالی فلم کی کہانی دو دوستوں پر مبنی ہے، جن کا تعلق ہندوستان اور پاکستان سے ہے.

    تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ کے سُپراسٹار اوم پوری مستقبل میں پاکستان میں بننے والی فلم میں جلوہ گر ہونگے، جبکہ ابھی اداکار بھارت میں ایک فلم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں، فلم دو دوستوں پر بنائی جارہی ہے.

    اداکار اوم پوری بھوپال میں اسی فلم کی شوٹنگ کے دوران بھاگتے ہوئے زخمی ہوگئے، اداکار نے فلم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ فلم بھارت میں بنائی جارہی ہے، فلم کا نام پاکستان اور لندن ہے، فلم دو دوستوں کی کہانی پر بنائی جارہی ہے دونوں کا تعلق بھارت اور پاکستان سے ہے. فلم کے ڈائریکٹر کا تعلق دبئی سے ہے.

    اوم پوری کے مداحوں کو بے صبری سے ان کی آنے والی فلم کا انتظار ہے،فلم بھارت اور پاکستان کے دوستوں پر بنائی جارہی ہے.

    یاد رہے اداکار اوم پوری کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو دونوں سرحدوں کے پار اپنی دلچسپی رکھتے ہیں، اور پاک بھارت بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں.