Tag: بھوک

  • غزہ میں 24 گھنٹے میں بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے شہید

    غزہ میں 24 گھنٹے میں بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے شہید

    غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے شہید ہوگئے، شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 251 ہوگئی۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے قحط زدہ علاقوں میں بھوک سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 251 ہوگئی ہے، 18 مارچ سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 10 ہزار 362 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 18 مارچ کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر فضائی بمباری اور محاصرہ جاری ہے۔

    18 مارچ کے بعد اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار 619 تک جاپہنچی ہے، اسرائیل نے 18 مارچ کو جنگ بندی توڑ کر غزہ کا مکمل محاصرہ کرلیا تھا

    فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے افریقی ملک میں آباد کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

    خبرایجنسی نے بتایا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 897 ہوگئی ہے، اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 1 لاکھ 55 ہزار 660 ہوگئی ہے۔

    فلسطینیوں پر یہودی آبادکاروں کے حملے بھی جاری ہیں، اسرائیلی آبادکاروں نے شمالی وادی اردن میں فلسطینی خیموں پر دھاوا بولا۔

    الفرسیہ گاؤں میں مسلح یہودی آبادکاروں نے فلسطینی شہریوں کے خیمے لوٹ لیے، یہودی آبادکاروں نے چند روز پہلے بھی فلسطینیوں کے خیموں پر دھاوا بولا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/investigation-finds-israeli-forces-shot-160-gaza-children/

  • فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق

    فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق

    غزہ (10 اگست 2025): غزہ میں ایک فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق ہو گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک 15 سالہ فلسطینی لڑکا اس وقت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جب انسانی ہمدردی کی امداد کے تحت فضا سے گرایا گیا پیکٹ اس کے سر پر آ گرا۔

    یہ واقعہ ہفتے کے روز وسطی غزہ میں نام نہاد ’نزاریم کوریڈور‘ کے قریب پیش آیا، جس میں معصوم مُہنّد زکریا عید کی جان چلی گئی، ایک فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں لوگ اس کی لاش کے گرد جمع ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے بعد سے غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد 212 ہو گئی ہے، جب کہ گزشتہ ایک دن کے دوران مزید 11 فلسطینی بھوک سے شہید ہو گئے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب غزہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد نے پناہ لی ہوئی ہے، اور شہر پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر عالمی مذمت میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔


    غزہ : فلسطینیوں کیلیے امداد ان کی موت کا سامان بن گئی


    زکریا عید کے بھائی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کا بھائی امدادی پیکٹ سر پر گرنے سے جاں بحق ہوا، ہم قحط اور نہایت سخت حالات میں رہ رہے ہیں، ساحل پر طیاروں کے ذریعے خوارک کے ڈبے گرائے جا رہے تھے تو میرا بھائی امداد لینے گیا لیکن ایک ڈبہ براہ راست اس پر گرا اور وہ شہید ہو گیا۔

    بھائی نے کہا ’’وہ (ایئر ڈراپس میں شامل ممالک) کراسنگ کے ذریعے امداد نہیں پہنچا سکتے لیکن وہ انھیں ہمارے اوپر گرا دیتے ہیں اور ہمارے بچوں کو قتل کر دیتے ہیں۔ ابھی الزوائیدہ میں بھی ایک بچہ مارا گیا تھا اور یہ یہاں آس پاس تواتر سے ہو رہا ہے لیکن کسی کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا، ان کے اور ان کی مدد کے خلاف ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے۔‘‘

    غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی جانب سے بربریت کے آغاز پر کم از کم 23 فلسطینی غذائی پیکٹوں سے شہید اور دیگر 124 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • بھوک اور پیاس سےغزہ والے دم توڑنے لگے، 57 فلسطینی جاں بحق

    بھوک اور پیاس سےغزہ والے دم توڑنے لگے، 57 فلسطینی جاں بحق

    غزہ: بھوک اور پیاس سےغزہ والے دم توڑنے لگے ہیں، 57 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق بین الاقوامی برادری غزہ میں امداد بحال نہ کرا سکی، 2 ماہ سے اسرائیل نے محصور علاقے میں امداد نہیں آنے دی، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔

    فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غذا کی قلت کے سبب اب تک ستاون افراد زندگی ہار چکے ہیں۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ہفتے کے روز کہا کہ جاں بحق افراد میں بچوں کے ساتھ ساتھ بیمار اور بوڑھے بھی شامل ہیں، اسرائیل جنگ کے ہتھیار کے طور پر بھوک کو استعمال کر رہا ہے، بین الاقوامی برادری اسرائیل پر سرحدیں دوبارہ کھولنے اور امداد کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈالے۔

    بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد پر کھانے اور پانی کے ہزاروں ٹرک کھڑے ہیں، لیکن اسرائیل داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ علاقے میں آٹے کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے، 75 فی صد افراد کو پانی تک میسر نہیں ہے۔


    قومی سلامتی کے برطرف مشیر والٹز نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کس سے رابطہ کیا تھا؟ امریکی اخبار کا انکشاف


    یونیسف کا کہنا ہے کہ 4 ماہ میں 9000 بچے خوارک کی کمی سے دو چار ہوئے ہیں، جنھیں طبی امداد دی گئی۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی جارحیت برقرار ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں 3 بچوں سمیت 45 فلسطینی شہید ہوئے، رفح میں رہائشی عمارت پر بم برسائے گئے، خان یونس میں اسرائیلی حملے میں 11 فلسطینی شہید ہوئے۔ دوسری طرف اسرائیل فورسز نے غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، جس کے لیے مزید نفری طلب کر لی گئی ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے

    بھوک اور خوراک کی عدم دستیابی کا مسئلہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، پاکستان میں 2024 میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے ہیں، جب کہ دنیا بھر میں رواں سال ایک کروڑ 82 لاکھ، یا 35 بچے فی منٹ بھوک کی حالت میں پیدا ہوئے۔

    بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے جاری کردہ تجزیے کے مطابق پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، جہاں 2024 میں 14 لاکھ نوزائدہ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے۔

    افریقی ملک کانگو دنیا میں پہلا ملک ہے جہاں 16 لاکھ نوزائیدہ بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، جب کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    ویڈیو رپورٹ: شادیوں کے سیزن میں رنگ برنگی چارپائیوں کی مانگ میں اضافہ

    اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھوک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 5 فی صد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنازعات، نقل مکانی، شدید موسمی واقعات اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عالمی سطح پر بچوں کی غذائیت میں کمی کا سبب ہے۔

  • پیٹ بھرنے کے باوجود کھانے کی عادت کیسے ختم کریں؟

    پیٹ بھرنے کے باوجود کھانے کی عادت کیسے ختم کریں؟

    بہت سے لوگ کھانے پینے کے اتنے دلدادہ ہوتے ہیں کہ کھانے سے ان کا پیٹ تو بھر جاتا ہے پر نیت نہیں بھرتی اور وہ ریفریشمنٹ کے نام پر کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے ہی رہتے ہیں اس عادت کو ’ہیڈونک ایٹنگ‘ یعنی بسیار خوری کہا جاتا ہے۔

    دوسری جانب کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بہت کم کھاتے ہیں لیکن چُست و توانا رہتے ہیں اس کے علاوہ کچھ لوگ وہ ہیں جو مناسب خوراک لیتے ہیں اور خود کو تندرست رکھتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت اریج ہارون نے ناظرین کو بسیار خوری اور اس کے نقصانات سے متعلق آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ہم جو بھی خوراک کھاتے ہیں اس سے کسی حد تک ہمیں لذت اور خوشی کا احساس ہوتا ہے اور ہم ضرورت کے بغیر بھی کھاتے پیتے ہیں۔

    ان کہنا تھا کہ ہیڈونک کا مطلب ہے کہ ایسی کوئی بھی چیز جو ہمیں خوشی دے وہ ہیڈونک کہلاتی ہے چاہے وہ کھانا کھانے سے ملے یا شاپنگ کرنے سے، ہیڈونک ایٹنگ کی عادت کا شکار فرد کھانا اتنا زیادہ کھا لیتا ہے کہ اس کا پیٹ بھی پھولنے لگتا ہے یہاں تک کہ اس کے پیٹ میں پانی پینے کی بھی گنجائش نہیں رہتی۔

    اس عادت کا تعلق ہماری نفسیات سے ہے اور اگر ہم اس پر قابو پانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے مائنڈ فل ایٹنگ یعنی ذہنی طور پر بھی یہ سوچنا ہوگا کہ ہمارا پیٹ بھرا ہوا ہے اور ہم کھانا کھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہر نفسیات سے بھی رجوع کریں۔

    بھوک کیا ہوتی ہے؟

    جب ہم لی گئی کیلوریز سے زیادہ استعمال کرلیتے ہیں تو پھر ہمارے جسم کو زیادہ بھوک لگتی ہے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ ہمارے معدے میں ایک ہارمونل سسٹم ہے جو ہمارے دماغ کو بتاتا ہے کہ معدہ خالی ہے، اس کو عام طور پر فیزیکل ہنگر یا جسم میں بھوک کا احساس کہا جاتا ہے۔

  • انسان تو انسان غزہ میں شیر بھی سوکھی روٹی کھانے پر مجبور ہو گئے

    انسان تو انسان غزہ میں شیر بھی سوکھی روٹی کھانے پر مجبور ہو گئے

    غزہ: صہیونی فورسز کی بربریت نے جہاں غزہ کے انسانوں کے لیے زمین کو جہنم بنا دیا ہے، وہاں بے زبان جانور بھی بھوک کی تکلیف سے دوچار ہو گئے ہیں۔

    روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق انسان تو انسان غزہ میں شیر بھی سوکھی روٹی کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے سبب کئی بندر مر چکے ہیں اور زندہ رہ جانے والے جانوروں کے لیے خوراک دستیاب نہیں ہے۔

    رفح میں ایک نجی چڑیا گھر کے جانوروں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے، چڑیا گھر کے ملازم نے بھوک سے نڈھال ایک بندر کو جب اپنے ہاتھ سے ٹماٹر کے ٹکڑے کھلانے کی کوشش کی تو بندر کمزوری کی وجہ سے کچھ کھا ہی نہیں سکا۔

    رپورٹ کے مطابق رفح کے اس نجی چڑیا گھر میں بسنے والے بندر، طوطے، شیر اور دیگر جانور بھی گزشتہ 12 ہفتوں سے اسرائیل کے جاری حملوں کے باعث کھانے پینے کی اشیا کو ترس رہے ہیں، یہ چڑیا گھر گوما خاندان کی ملکیت ہے جہاں اب جنگ سے متاثرہ درجنوں افراد بھی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    چڑیا گھر میں پناہ لینے والے بیش تر افراد کا تعلق بھی گوما خاندان سے ہے جو جنگ کے دوران تباہ شدہ اپنے گھروں سے بھاگ کر یہاں آ گئے ہیں، چڑیا گھر کے مالک عادل گوما بھی غزہ سے جان بچا کر یہاں آئے تھے۔

    عادل گوما کے مطابق چڑیا گھر کے 4 بندر پہلے ہی مر چکے ہیں اور پانچواں اس قدر کمزور ہو چکا ہے کہ اگر اسے کھانا دیا بھی جائے تو وہ خود سے نہیں کھا سکتا، وہ چڑیا گھر میں رہنے والے شیر کے 2 بچوں سے بھی ڈرتا ہے۔ انھوں نے کہا ہم شیر کے 2 بچوں کے بارے میں بھی فکر مند ہیں، ان شیروں کو زندہ رکھنے کے لیے سوکھی روٹی پانی میں بھگو کر کھلا رہے ہیں، ان بچوں کی ماں کا وزن بھی جنگ کے بعد سے آدھا رہ گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جنگ سے پہلے شیرنی کو روزانہ مرغی کا گوشت کھلایا جاتا تھا لیکن اب اس کی خوراک ہفتہ وار بنیاد پر صرف روٹی تک محدود رہ گئی ہے، اور چڑیا گھر میں ہر روز کوئی نہ کوئی جانور مر جاتا ہے۔

  • سونے سے قبل بھوک لگنے پر کونسی غذائیں صحت کے لئے مضر نہیں؟

    سونے سے قبل بھوک لگنے پر کونسی غذائیں صحت کے لئے مضر نہیں؟

    بعض افراد رات کو جلدی کھانا کھا لیتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں رات کو سونے سے قبل بھی بھوک محسوس ہوتی ہے، اس وقت انہیں چاہئے کہ ایسی چیز کھا کر اپنی بھوک مٹائیں جس سے ان کا ہاضمہ متاثر نہ ہو۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہلکی پھلکی غذاؤں سے روشناس کرائیں گے جن کے آپ کی صحت پر مضر نہیں بلکہ اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق سونے سے قبل اگر آپ کو بھوک محسوس ہورہی ہے تو ایسی غذا استعمال کریں جس میں شوگر، کیفین اور یہاں تک کہ کاربوہائیڈریٹ کی مقدار بھی کم ہو۔

    کیونکہ رات کے اوقات میں نظام انہضام کافی سست ہوتا ہے اور جو کھانا بھی آپ کھاتے ہیں وہ ہضم ہونے کے بجائے جسم میں جمع ہونے لگتا ہے، جوکہ آپ کی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔

    پروٹین پر مبنی غذائیں آپ کو پرسکون رکھنے کے ساتھ نیند سے وابستہ امینو ایسڈ کی مناسب مقدار فراہم کرتی ہیں، اور زیادہ کھانے کی خواہش کو بڑھانے کے بجائے بھوک کو مناسب طریقے سے روکتی ہیں۔

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی غذاؤں کے حوالے سے بتارہے ہیں جو آپ کی بھو ک کو ختم کرنے کے ساتھ آپ کی پر سکون نیند میں بھی انتہائی مدد گار ثابت ہوں گی۔

    بیج اور مٹھی بھر گری دار میوے

    خاص طور پر رات کے لیے گری دار میوے اور بیج بہترین غذائیں ہیں کیونکہ یہ صحت بخش چکنائی اور پروٹین سمیت صحت بخش غذائی اجزاء کی ایک مخصوص رینج پیش کرتے ہیں۔

    پاپ کارن

    ایک ہول اناج کاربوہائیڈریٹ جس میں پروٹین اور غذائی ریشہ موجود ہو اس کا فی کپ 100 سے کم کیلوریز فراہم کرتا ہے رات کے لیے بہترین انتخاب ہے چپس کے بجائے رات میں پاپ کارن سے آپ اپنی بھوک سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

    مکمل اناج کے کریکر اور پنیر:

    کیلشیم، میگنیشیم اور پروٹین سمیت متعدد غذائی اجزاء سے بھرپور یہ کریکر جنہیں آپ ہلکے سے پنیر کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں، یہ آپ کی بھوک کو ختم کرنے کے لئے بہترین ہے، جبکہ اسے استعمال کرکے آپ کو نیند بھی اچھی آئے گی۔

    سادہ دہی پھل کے ساتھ

    اگرچہ پھلوں میں قدرتی طور پر شکرموجود ہوتی ہے تاہم یہ کاربوہائیڈریٹس کی کثیر مقدار بھی پیش کرتے ہیں اس لیے انہیں رات میں کھانا مناسب نہیں ہے، اس لیے اس کے بجائے، ایسے پھل جن میں چینی کم پائی جاتی ہے جیسے بیریاں سادہ دہی میں ڈال استعمال کی جاسکتی ہیں۔

  • کم کھانا کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کم کھانا کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ہمیشہ سے عمر میں اضافہ اور بڑھاپے کو دور رکھنا ماہرین کی تحقیق کا موضوع رہا ہے، اور حال ہی میں اس حوالے سے کی جانے والی ایک اور تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔

    حال ہی میں ’سائنس‘ جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھوک ہی پھلوں کی مکھیوں کی عمر بڑھا سکتی ہے۔

    امریکا کی مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ اور دیگر محققین نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ مکھیوں کی خوراک سے امائنو ایسڈ کے مالیکیول نکال کر یا ان کے دماغ میں کھانا کھانے کی ترغیب دینے والے حصے کو متحرک کر کے انہیں بھوکا رکھا گیا جس سے ان کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا۔

    مطالعہ کے شریک مصنف سکاٹ پلیچر کا کہنا تھا کہ ہم نے خوراک کی غذائیت سے متعلق ان نظریات کو شکست دے دی جن کے متعلق ماہرین کئی سالوں سے یہ کہنے کے لیے کام کر رہے تھے کہ اس (خوراک پر کنٹرول سے زندگی بڑھانے) کی ضرورت نہیں ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ زیادہ خوراک نہ لینے کا تصور زندگی میں اضافے جیسے فوائد کا باعث بنتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے کئی طریقوں سے مکھیوں میں بھوک پیدا کی۔

    ایک طریقہ کار کے ذریعے انہوں نے ٹیسٹ سنیک فوڈ میں برانچڈ چین امائنو ایسڈ مالیکیولز (بی سی اے ایز) کی مقدار کو تبدیل کیا اور پھر بعد میں مکھیوں کو خمیر یا میٹھے کھانوں کے بوفے پر آزادانہ طور پر کھانا کھانے کی اجازت دی۔

    سائنس دانوں نے دیکھا کہ ہائی بی سی اے ایز لینے والی مکھیوں کے مقابلے میں کم بی سی اے اے سنیک لینے والی مکھیوں نے بوفے میں میٹھے سے زیادہ خمیر والا کھانا کھایا۔

    ماہرین نے وضاحت کی کہ میٹھے پر خمیر کو ترجیح دینا ضرورت پر مبنی بھوک کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

    یہ رویہ کم بی سی اے اے والے سنیک میں کیلوری کی مقدار کی وجہ سے نہیں تھا کیوں کہ مکھیوں نے زیادہ کھانا کھایا اور زیادہ کیلوریز حاصل کیں۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جب مکھیوں نے کم بی سی اے اے والی خوراک کھائی تو وہ زیادہ بی سی اے اے والی خوراک کھانے والی مکھیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    اس کے بعد سائنس دانوں نے سرخ روشنی کا استعمال کرتے ہوئے مکھیوں میں بھوک سے منسلک اعصابی خلیوں کو فعال کیا، اس عمل سے گزرنے والی مکھیاں دوسری مکھیوں کے مقابلے میں دوگنی خوراک کھاتی ہیں۔

    یہ مکھیاں بھی کنٹرول کی گئی مکھیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    ماہرین نے مطالعہ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زندگی کو بڑھانے کے لیے بھوک کی فراغت کا مظاہرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف محرک حالات ہی عمر بڑھنے کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔

  • بھوک سے متاثرہ ممالک، پاکستان سنگین ملکوں کی کٹیگری میں شامل

    بھوک سے متاثرہ ممالک، پاکستان سنگین ملکوں کی کٹیگری میں شامل

    ورلڈ ہنگر انڈیکس نے پاکستان کو سنگین ملکوں کی کیٹگری میں ڈال دیا۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھوک خطرناک حد تک بڑھ گئی جس کے بعد پاکستان ورلڈ ہنگر انڈیکس میں سنگین ملکوں کی کیٹگری میں شامل ہوگیا۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس یہ ظاہر کرتا ہے کہ مختلف ممالک میں لوگوں کو کیسے اور کتنا کھانا ملتا ہے۔ یہ انڈیکس ہر سال تازہ ترین اعداد و شمار کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے دنیا بھر میں بھوک کے خلاف جاری مہم کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی بھی عکاسی کی جاتی ہے۔

    ورلڈ ہنگر انڈیکس کے مطابق سال 2022 میں پاکستان  افلاس زدہ 121ممالک کی فہرست 99 ویں نمبر پر تھا، قوت خرید میں مسلسل کمی نے لوگوں کو بھوکا رہنے پر مجبور کیا۔

    عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اوسط پاکستانی گھرانہ ماہانہ آمدنی کا صرف 50.8 فیصد خوراک پر خرچ کرنے پر مجبور ہے جبکہ  36.9 فیصد خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبادی کے 20.5 فیصد کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے، پاکستان میں 5 سال سے کم عمر کے 18 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    رپرٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 5 سال کی عمر کے تقریباً 40 فیصد بچوں کو نشونما میں رکاوٹ سے دو چار ہیں، 5 سال سے کم عمر کے 29 فیصد کم وزنی (انڈر ویٹ) کا شکارہیں۔

    عالمی ادارہ خوراک کی دستاویزات کے مطابق پاکستان کے 6 سے 23 ماہ کی عمر کے بچے غذائیت سے بھرپور کھانے سے محروم ہیں۔

  • بھوک میں سر درد ہونے کی وجہ کیا ہے؟

    بھوک میں سر درد ہونے کی وجہ کیا ہے؟

    آپ نے اکثر غور کیا ہوگا کہ اگر آپ کافی دیر سے بھوکے ہوں تو آپ کے سر میں درد شروع ہوجاتا ہے، کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

    یونیورسٹی آف میلبورن آسٹریلیا میں ہونے والی ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بھوک، سر درد کا 31 فیصد سبب بنتی ہے۔

    دیگر وجوہات کی وجہ سے سر میں درد 29 فیصد ہوتا ہے، جس میں تھکاوٹ، غصہ، موسم کا بدلنا، حیض آنا، سفر کرنا، شور کا ہونا اور نیند مکمل نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بھوک کی وجہ سے سر درد کے مخلتف عوامل ہیں، جیسے جسم میں پانی کی کمی، کیلوریز کی کم مقدار اور جسم میں گلوکوز کی کمی۔

    تحقیق کے مطابق ہمارے دماغ کو جب گلوکوز کی مکمل مقدار نہیں ملتی تو یہ مخصوص ہارمونز ریلیز کرتا ہے جن میں گلوکوگن، کورٹیسول اور ایڈرینالین وغیرہ ہوتے ہیں، یہ جسم میں گلوکوز اور شوگر کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔

    دماغ کے ان ہارمونز کو ریلیز کرنے کے بعد ان کے منفی اثرات میں سر درد بھی شامل ہے۔ اسی طرح تھکاوٹ کا احساس، سستی اور متلی وغیرہ ہونے لگتی ہے۔

    اسی طرح جسم میں پانی کی کمی اور غذا کی کمی دماغ کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ تناؤ کا شکار افراد اور شوگر کے مریضوں کو سر کا درد زیادہ شدت سے ہوتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ تناؤ کے شکار افراد میں سر کا درد 93 فیصد ہوتا ہے، البتہ جو افراد اس میں مبتلا نہیں ہوتے انہیں 58 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بھوک اور تناؤ کی وجہ سے آدھے سر کا درد شروع ہو جائے۔

    بھوک کی وجہ سے سر درد کی علامات

    بھوک کی وجہ سے ہونے والے سر درد میں پیشانی کے دونوں اطراف میں دباؤ کے احساس کے ساتھ درد ہوتا ہے، اسی طرح گردن اور کندھوں میں تناؤ کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے۔

    بھوک کے سر درد میں یہ علامات بھی پائی جائی ہیں۔

    آنتوں سے مختلف آوازیں آنا، تھکاوٹ محسوس کرنا، ہاتھ کانپنا، چکر آنا، پیٹ میں درد ہونا، پسینہ آنا، سردی محسوس ہونا اور نظام انہضام کے مسائل۔

    امریکہ کی مسسیسپی اور سنسناٹی یونیورسٹی کی ایک ٹیم کے ذریعے کی گئی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سر کا درد ہاضمے میں خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

    ان کے مطابق یہ ممکن ہے کہ ہاضمے کا علاج کرنے سے سر کا درد بھی ٹھیک ہو جائے، اسی طرح سر میں درد ہونے کی جوہات میں بدہضمی، قبض، آنتوں میں سوزش، گیسٹرو فیزیجل ریفلوکس وغیرہ بیماریاں بھی شامل ہیں۔

    ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج کرنے سے سر کا درد ٹھیک ہونے کے ساتھ نظام زندگی بھی بہتر ہو سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس سر درد سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

    کھانے کے اوقات میں صحت مند کھانا کھائیں۔

    ناشتہ کبھی ترک نہ کریں۔

    ایسے افراد جن کا کام مصروفیت والا ہوتا ہے وہ ہلکا پھلکا کھانا وقفے وقفے سے کھاتے رہیں۔

    چاکلیٹ یا میٹھے جوسز سے پرہیز کریں اس لیے کہ یہ جسم میں گلوکوز کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے شوگر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    بھوک لگنے کی صورت میں پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ بھوک کا احساس کم ہو جائے۔

    مختلف پھل جیسے سیب، مالٹے وغیرہ ساتھ رکھیں۔

    مکھن یا پھلوں کے جوس وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہیں۔