Tag: بھوکا رہنا

  • بھوکا رہنا آپ کو بالوں سے محروم کرسکتا ہے، لیکن کیسے؟

    بھوکا رہنا آپ کو بالوں سے محروم کرسکتا ہے، لیکن کیسے؟

    ویسے تو کھانا کم کھانا یا مناسب مقدار میں کھانے کے بہت سے فوائد ہیں جس سے امراض قلب سے نجات اور معدے کی شکایات رفع ہوتی ہیں لیکن ماہرین صحت زیادہ دیرتک بھوکا رہنے کے نقصانات سے بھی آگاہ کررہے ہیں۔

    اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ نوجوان لڑکے لڑکیاں گنج پن کا شکار ہو رہے ہیں اور بڑی عمر کی خواتین بھی بال نہ بڑھنے کی شکایت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

    موجودہ دور میں لوگ وزن میں کمی یا موٹاپے سے بچنے کیلیے ڈائٹنگ یا فاقہ کشی کا طریقہ اختیار کرتے ہیں، اس میں کسی حد تک فائدہ بھی ہوتا ہے لیکن یہ فارمولا ہر کسی پر لاگو نہیں ہوتا۔

    ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بالوں کی افزائش نہ ہونے کی اور بہت سی وجوہات تو ہوسکتی ہیں ان میں ایک بھوکا رہنا بھی ہے یعنی فاقہ کشی کرنے والے افراد کے بال نہیں بڑھتے۔

    طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے چوہوں اور انسانوں پر فاقہ کشی کا تجربہ کرکے دیکھا اور پھر ان میں بالوں کے بڑھنے کو نوٹ کیا۔

    ماہرین نے پہلی تحقیق کے دوران چوہوں کے بال کاٹے اور پھر انہیں دو گروپس میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو فاقہ کشی کروائی جب کہ دوسرے گروپ کو ہروقت غذا دی۔

    طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے چوہوں اور انسانوں پر فاقہ کشی کا تجربہ کرکے دیکھا اور پھر ان میں بالوں کے بڑھنے کو نوٹ کیا۔

    ماہرین نے 49 صحت مند انسانوں پر بھی تجربہ کیا اور انہیں بھی دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو دن میں ایک بار غذا دی جب کہ دوسرے گروپ کے افراد کو ہر وقت اپنی مرضی سے غذا کھانے کی اجازت تھی۔

    ماہرین نے پایا کہ محض 30 دن میں ان افراد کے بال اچھی طرح بڑھے جو ہر وقت غذا لے رہے تھے جب کہ دن میں ایک بار غذا کھانے والے افراد کے بال دوسرے گروپ کے افراد کے مقابلے میں 18 فیصد کم بڑھے۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ اچھے اور گھنے بالوں کے خواہش مند افراد دن میں ایک بار غذا لینے کے بجائے ڈائٹ پر توجہ دیں، وہ فاقے کاٹنے کے بجائے ہر وقت صحت مند اور ہلکی پھلکی غذا کھائیں تو بہتر ہے۔

  • بھوکا رہنا صحت کیلئے کتنا مفید ہے؟ حیران کن تحقیق

    بھوکا رہنا صحت کیلئے کتنا مفید ہے؟ حیران کن تحقیق

    آج کل کی زندگی اتنی مشینی انداز کی ہوتی جارہی ہے کہ کسی کے پاس اپنے لیے بھی وقت نہیں ہوتا کہ وہ ٹھیک وقت پر ٹھیک غذا کھاسکے، کسی دانا کا قول ہے کہ انسان نہ کھانے نہیں بلکہ کھانے سے مرتا ہے۔

    موجودہ دور میں بازار سے ملنے والے پکے پکائے یا تیار شدہ ڈبہ پیک کھانوں کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے جن میں سے بیشتر کو گھر میں گرم کرنے کی بھی ضرورت نہیں رہتی، جس کا نتیجہ صحت کی تباہی کی صورت میں نکلتا ہے۔

    ایک مختصر اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دن اور رات میں تین وقت کے بجائے دو وقت متوازن غذا کھانے سے جسم کی تیزابیت (انفلیمیشن) کم ہوسکتی ہے، جس سے انسان کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

    انٹرمٹنٹ فاسٹنگ بھی اسی عمل کا نام ہے جس پر حالیہ برسوں میں کافی کام ہوا ہے۔ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے مراد دن بھر میں ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔

    یعنی ایک طرح سے یہ رمضان کے روزوں جیسا طریقہ کار ہی ہے اور متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے بہت زیادہ مفید ہے۔

    طبی جریدے سیل میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے بھوکے رہنے والے افراد کی صحت کا موازنہ معمول کے مطابق کھانا کھانے اور مشروب پینے والے افراد سے کیا۔

    ماہرین نے 21 صحت مند افراد کی خدمات حاصل کیں اور انہیں 24 گھنٹےمیں ایک بار 500 گرام اچھی اور صحت مند غذا کھانے کی ہدایت کی گئی اور باقی اوقات روزے پر رہنے کا کہا گیا۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام رضاکاروں کے بلڈ ٹیسٹ بھی کیے اور پھر ان کے بلڈ ٹیسٹ اور جسمانی صحت کا موازنہ تین وقت کھانا کھانے اور مشروب پینے والے افراد سے کیا تو معلوم ہوا کہ روزے رکھنے والے افراد کے جسم کی تیزابیت کم ہوچکی تھی۔

    ماہرین کے مطابق کم غذائیں کھانے سے جہاں انفلیمیشن کم ہوتی ہے، وہیں نظام ہاضمہ میں کردار ادا کرنے والے تمام اعضا کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، جن میں جگر، گردے، آنت اور دیگر اعضا شامل ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ جسم میں انفلیمیشن کی مقدار زیادہ ہونے سے ذیابیطس سمیت امراض قلب اور آنتوں کی کئی بیماریاں ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ انفلیمیشن یا تیزابیت آٹو امیون بیماریاں بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہے، اس لیے صحت مند رہنے کے لیے کم کھانا کھایا جائے، فاقوں پر رہنے کا اپنا معمول بنایا جائے، یعنی انسانوں کو روزے رکھنے چاہئیے اور کم غذاؤں کا استعمال کرنا چائیے۔

    مذکورہ تحقیق سے قبل بھی متعدد تحقیقات میں بتایا جاچکا ہے کہ روزے رکھنا، فاقے کاٹنا یا کم غذائیں کھانا صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔