Tag: بھوک

  • اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں بڑے المیے کا خدشہ

    اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں بڑے المیے کا خدشہ

    بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں خوراک کا بحران شدید ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ میں تقریباً 27 ملین افراد بھوک کا شکار ہیں، اور یہ دس برسوں میں خطے کا بدترین غذائی بحران ہے۔

    منگل کو شائع ہونے والے ایک بیان میں، 11 بڑی بین الاقوامی تنظیموں بشمول Oxfam، ALIMA اور Save the Children نے خبردار کیا ہے کہ اس جون میں یہ تعداد 38 ملین تک بڑھ سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ اضافہ ’ایک نئی تاریخی سطح‘ کو چھو لے گا اور یہ پچھلے سال کے دوران ایک تہائی سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔

    یہ انتباہ ساحل اور جھیل چاڈ میں خوراک اور غذائیت کے بحران پر ایک ورچوئل کانفرنس سے ایک دن پہلے آیا ہے۔

    2015 کے بعد سے اس خطے میں ہنگامی خوراک کی امداد کی ضرورت والے لوگوں کی تعداد (جن میں برکینا فاسو، نائجر، چاڈ، مالی اور نائجیریا شامل ہیں) تقریباً 4 گنا بڑھ کر 7 سے بڑھ کر 27 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

    آکسفیم کے مغربی اور وسطی افریقہ کے علاقائی ڈائریکٹر السلامہ داولاک سیدی نے کہا کہ خشک سالی، سیلاب، تنازعات، اور کرونا وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے اور انھیں کنارے کی طرف پر دھکیل رہا ہے۔

    اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ اس سال 6 سے 59 ماہ کی عمر کے 6.3 ملین بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے، جو کہ 2021 سے تقریباً 30 فی صد زیادہ ہے۔

    پہلے سے ہی سنگین صورت حال میں اضافے کے حوالے سے، ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے سے دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں 20 فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے، اور پہلے سے ہی کمزور آبادی کے لیے ناقابل برداشت اضافہ ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ نے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا کر دیا ہے، اس خطے کے کئی ممالک 30 سے 50 فی صد گندم روس یا یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔

  • بعض لوگ بھوک کی حالت میں چڑچڑے کیوں ہوجاتے ہیں؟

    بعض لوگ بھوک کی حالت میں چڑچڑے کیوں ہوجاتے ہیں؟

    ہمارے ارد گرد بعض افراد ایسے ہوں گے جو بھوک کی حالت میں چڑچڑانے اور غصے کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ جب وہ شدید بھوکے ہوتے ہیں تو بغیر کسی وجہ کے غصے میں آجاتے ہیں اور معمولی باتوں پر چڑچڑانے لگتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کا شمار بھی انہی افراد میں ہوتا ہو۔ آپ بھی بھوک کی حالت میں لوگوں کے ساتھ بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوں اور بعد میں اس پر شرمندگی محسوس کرتے ہوں۔

    اگر ایسا ہے تو پھر خوش ہوجائیں کیونکہ ماہرین نے نہ صرف اس کی وجہ دریافت کرلی ہے بلکہ اس کا حل بھی بتا دیا ہے۔ ماہرین نے اس حالت کو بھوک کے ہنگر اور غصہ کے اینگر کو ملا کر ’ہینگری‘ کا نام دیا ہے۔

    اس کی وجہ کیا ہے؟

    ہماری غذا میں شامل کاربو ہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور دیگر عناصر ہضم ہونے کے بعد گلوکوز، امائنو ایسڈ اور فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ یہ اجزا خون میں شامل ہوجاتے ہیں جو خون کی گردش کے ساتھ جسم کے مختلف اعضا کی طرف جاتے ہیں جس کے بعد ہمارے اعضا اور خلیات ان سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔

    جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمیں کھانا کھائے بہت دیر ہوجاتی ہے تو خون میں گلوکوز کی مقدار گھٹتی جاتی ہے۔ اگر یہ مقدار بہت کم ہوجائے تو ایک خود کار طریقہ سے دماغ یہ سمجھنا شروع کردیتا ہے کہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے۔

    اس کے بعد دماغ تمام اعضا کو حکم دیتا ہے کہ وہ ایسے ہارمونز پیدا کریں جن میں گلوکوز شامل ہو تاکہ خون میں گلوکوز کی مقدار میں اضافہ ہو اور دماغ اپنا کام سر انجام دے سکے۔

    ان ہارمونز میں سے ایک اینڈرنلائن نامی ہارمون بھی شامل ہے۔ یہ ہارمون کسی بھی تناؤ یا پریشان کن صورتحال میں ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ اس میں شوگر کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے لہٰذا دماغ کے حکم کے بعد بڑی مقدار میں یہ ہارمون پیدا ہو کر خون میں شامل ہوجاتا ہے نتیجتاً ہماری کیفیت وہی ہوجاتی ہے جو کسی تناؤ والی صورتحال میں ہوتی ہے۔

    جب ہم بھوک کی حالت میں ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجائے تو بعض دفعہ ہمیں معمولی چیزیں بھی بہت مشکل لگنے لگتی ہیں۔ ہمیں کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں دقت پیش آتی ہے، ہم کام کے دوران غلطیاں کرتے ہیں۔

    اس حالت میں ہم سماجی رویوں میں بھی بد اخلاق ہوجاتے ہیں۔ ہم اپنے آس پاس موجود خوشگوار چیزوں اور گفتگو پر ہنس نہیں پاتے۔ ہم قریبی افراد پر چڑچڑانے لگتے ہیں اور بعد میں اس پر ازحد شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔

    یہ سب خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہونے اور دماغ کے حکم کے بعد تناؤ والے ہارمون پیدا ہونے کے سبب ہوتا ہے۔

    اس کا حل کیا ہے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہینگر کے وقت اپنے دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ بداخلاقی کا مظاہرہ کرنے سے بچنا چاہتے ہوں تو اس کا فوری حل یہ ہے کہ آپ گلوکوز پیدا کرنے والی کوئی چیز کھائیں جیسے چاکلیٹ یا فرنچ فرائز۔

    لیکن چونکہ یہ اشیا آپ کو موٹاپے میں مبتلا کر سکتی ہیں لہٰذا آپ کو مستقل ایک بھرپور اور متوازن غذائی چارٹ پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جو آپ کے جسم کی تمام غذائی ضروریات کو پورا کرے اور بھوک کی حالت میں آپ کو غصے سے بچائے۔

  • لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

    لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

    بیروت: مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان جو شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اب اپنی جیلوں میں بھوک کی صورت میں بھی نئی آفت منڈلاتے دیکھ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی بحران کے شکار لبنان کی جیلوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے ہیں، مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بد ترین بحران کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے لبنان کے کئی ریاستی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں، قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غریب علاقوں میں جیلوں میں قیدی خوراک اور طبی امداد کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار کر رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں کم سے کم اجرت میں 90 فی صد کمی کی وجہ سے قیدی اس بات سے بھی خوف زدہ ہیں کہ وہ اور ان کے خاندان معاشرے میں ’پیچھے‘ رہ گئے ہیں۔

    جیلوں میں بھوک داخل ہونے کی گونج اب لبنان کی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ملک کی مرکزی جیل رومية کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے، جس کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریباً 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے، اور باقی کے قیدی جیل کے اسٹور سے کھانا خریدنے کے لیے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔

    اس سلسلے میں وکلا تنظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے باعث تقریباً 32 ہزار قیدی جیل کے کھانے پر انحصار کر رہے ہیں کیوں کہ جیل کے اسٹور میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور زیادہ تر خاندان قیدیوں کو زیادہ رقم دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے لبنان کو ’بھوک کا مرکز‘ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ لبنان کی دو بڑی جیلوں میں گنجائش سے بہت زیادہ قیدی ہونے کی وجہ سے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے خدشے پر فسادات بھی رو نما ہو چکے ہیں۔

  • نیند کی کمی بھوک میں اضافے کا سبب

    نیند کی کمی بھوک میں اضافے کا سبب

    اسمارٹ فون کے بے تحاشہ استعمال نے لوگوں سے راتوں کی نیند چھین لی ہے اور انہیں بے خوابی کا مریض بنا دیا ہے، ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے سے انسان کی بھوک میں 45 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بالغ انسان کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کرنا ضروری ہے، اس سے بھوک اور پیاس کو کنٹرول کرنے کے ہارمونز کا نظام بھی ٹھیک رہتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے سے اگلے دن آپ کو اپنی بھوک میں 45 فیصد اضافہ محسوس ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں اور اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکتے۔

    نیند کی کمی کسی انسان کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے جبکہ نیند کی کمی سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

  • بھوک کی وجہ سے سر درد کیوں ہوتا ہے؟ ڈاکٹرز نے علاج بھی بتا دیا

    بھوک کی وجہ سے سر درد کیوں ہوتا ہے؟ ڈاکٹرز نے علاج بھی بتا دیا

    آپ نے دیکھا ہوگا اکثر لوگ سر درد کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں، لیکن انھیں پتا نہیں ہوتا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد کی وجوہ کئی ایک ہیں تاہم بعض اوقات سر میں درد بھوک لگنے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔

    یونی ورسٹی آف میلبورن آسٹریلیا میں ہونے والی ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سر درد میں بھوک 31 فی صد سبب بنتی ہے، ایسا زیادہ دیر کھانا نہ کھانے یا ناشتہ نہ کرنے سے ہوتا ہے۔

    صحت اور لائف اسٹائل کی ایک ویب سائٹ بولڈ اسکائی کی جامع رپورٹ کے مطابق بھوک کے علاوہ سر درد کی دیگر وجوہ کی شرح 29 فی صد ہے، جس میں تھکاوٹ، غصہ، موسم کا بدلنا، حیض آنا، سفر کرنا، شور کا ہونا اور نیند مکمل نہ کر سکنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بھوک سے سر درد کیوں؟

    جسم میں پانی کی کمی، کیلوریز کی کم مقدار اور گلوکوز کی کمی وغیرہ سے سر درد ہو سکتا ہے، طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارے دماغ کو جب گلوکوز کی مکمل مقدار نہیں ملتی تو یہ مخصوص ہارمونز خارج کرتا ہے جن میں گلوکوجن، کورٹیسول اور ایڈرینالین وغیرہ ہوتے ہیں جو جسم میں گلوکوز اور شوگر کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔

    دماغ کے ان ہارمونز کو خارج کرنے کے بعد ان کے منفی اثرات میں سر درد لاحق ہوتا ہے، اسی طرح تھکاوٹ کا احساس، سستی اور متلی وغیرہ ہونے لگتی ہے۔

    جسم میں پانی اور غذا کی کمی دماغ کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے اور اسے تیز کرتی ہے جس کی وجہ سے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے، تناؤ کے شکار افراد اور شوگر کے مریضوں کو سر کا درد زیادہ شدت سے ہوتا ہے۔ یونانی محققین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ بھوک اور تناؤ کی وجہ آدھے سر کا درد شروع ہو جائے۔

    بھوک کی وجہ سے درد کی علامات

    بھوک کی وجہ سے ہونے والے سر درد میں پیشانی کے دونوں اطراف میں دباؤ کے احساس کے ساتھ درد ہوتا ہے، اسی طرح گردن اور کندھوں میں تناؤ کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے۔

    دیگر علامات میں آنتوں سے مختلف آوازیں آنا، تھکاوٹ محسوس کرنا، ہاتھ کانپنا، چکر آنا، پیٹ میں درد ہونا، پسینہ آنا، سردی محسوس ہونا اور عمل انہضام کے مسائل شامل ہیں۔

    دو امریکی ریاستوں کی یونی ورسٹیوں کی ایک ٹیم کی تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ سر کا درد ہاضمے میں خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اور ممکن ہے کہ ہاضمے کے علاج سے سر کا درد بھی ٹھیک ہو جائے۔ اسی طرح سر میں درد ہونے کی وجوہ میں بدہضمی، قبض، آنتوں میں سوزش، گیسٹرو فیزیجل ریفلوکس وغیرہ بیماریاں بھی ہوتی ہیں۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج کرنے سے سر کا درد ٹھیک ہونے کے ساتھ نظام زندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے۔

    بھوک کے درد سے بچنے کے لیے کیا کیا جائے؟

    1- کھانے کے اوقات میں صحت مند کھانا کھائیں

    2- ناشتہ کبھی ترک نہ کریں

    3- ایسے افراد جن کا کام مصروفیت والا ہوتا ہے وہ ہلکا پھلکا کھانا وقفے وقفے سے کھاتے رہیں

    4- چاکلیٹ یا میٹھے جوسز سے پرہیز کریں اس لیے کہ یہ جسم میں گلوکوز کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے شوگر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے

    5- بھوک لگنے کی صورت میں پانی کازیادہ استعمال کریں تاکہ بھوک کا احساس کم ہوجائے

    6- پھل جیسے سیب، مالٹے یا گری دار اپنے سامنے رکھیں

    7- مکھن یا پھلوں کے جوس وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہیں

    ماہرین کہتے ہیں کہ جب آپ کا پیٹ خالی ہوتا ہے تو سر کا درد ہونا عام بات ہے اور یہ کھانے کے بعد ختم ہو جاتا ہے، تاہم ڈاکٹر سے مشورہ بھی ضروری ہے۔

  • ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    کبھی کبھار اچانک ہمارا دل کچھ میٹھا کھانے کو چاہنے لگتا ہے، بعض اوقات یہ طلب اتنی شدید ہوتی ہے کہ ہم سب کام چھوڑ کر میٹھا تلاشنا شروع کردیتے ہیں اور اسے کھا کر ہی دم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے، اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہو رہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    جسم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں مجبور کرتا ہے اور ہم سارے کام چھوڑ کر اس خاص شے کی طلب مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نہ صرف میٹھا بلکہ اکثر اوقات ہمارا دل بہت شدت سے کچھ نمکین، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اشیا کھانے کو بھی چاہتا ہے۔ یہ سب جسم میں کچھ معدنیات کی کمی کا اشارہ ہوتا ہے۔

    جہاں تک میٹھے کا سوال ہے تو اس کا تعلق خون میں موجود شوگر سے ہے۔ جب ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، اور کیونکہ جسم کو توانائی پہنچانے کے لیے شوگر ایک اہم حیثیت رکھتی ہے تو ہمارا جسم ہمیں الارم دیتا ہے کہ فوری طور پر اس ضرورت کو پورا کیا جائے۔

    شوگر ہمارے جسم کے لیے فیول کی حیثیت رکھتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس کو پورا کرنے کے لیے صحت مند مٹھاس کھائی جائے۔ اسے ڈونٹس، کیک یا مٹھائیوں سے پورا کرنا فائدے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔

    اگر یہ کمی مستقل محسوس ہو، یعنی ہر وقت یا اکثر ہمارا دل میٹھا کھانے کو چاہنے لگے تو یہ ہائپو گلائسیمیا کی نشانی ہے جس میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں خوراک میں پروٹین کی مقدار بڑھا دینی چاہیئے تاکہ خون میں شوگر کی مقدار نارمل لیول پر آسکے۔

    ماہرین کے مطابق اگر ہمارا دل چاکلیٹ کھانے کو چاہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ چاکلیٹ کھانے کا فائدہ یہ ہے کہ ڈارک چاکلیٹ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔

    ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق میگنیشیئم دل کی دھڑکن کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد دیتا ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    اس کی کمی سے نہ صرف امراض قلب اور ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ بے خوابی اور اینگزائٹی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے لہٰذا ماہرین کی تجویز ہے کہ چاکلیٹ کی طلب پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ چاکلیٹ کو اپنی معمول کی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    اس کے لیے روزانہ تھوڑی سی ڈارک چاکلیٹ کھا لینا مفید ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں پھل کھانے کی طلب ہوتی ہے تو یہ کوئی خوش آئند اشارہ نہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی صحت سے غافل ہیں اور جسم کہہ رہا ہے کہ اسے اضافی وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی ضرورت ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ کمی ہونے کی صورت میں بھی کسی بھی شے بشمول پھلوں کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے اور اعتدال میں رہ کھایا جائے۔

    علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں کچھ کھانے کی طلب ہو تو پہلے ایک گلاس پانی پینا چاہیئے۔ ہم بعض اوقات اپنے دماغ کے سگنل کا غلط مطلب بھی سمجھ سکتے ہیں۔

    یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جسم کو پانی کو ضرورت ہو اور ہم اسے کچھ کھانے کی طلب سمجھ بیٹھیں، ایسے موقع پر پانی پینا ہمارے جسم کی ضرورت کا صحیح تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں،وزیراعظم عمران خان

    ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں،وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کرونا وائرس سے 192 افراد مرچکے ہیں، ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کرونا اور قومی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کی وجہ سےعالمی سطح پر مشکل حالات ہیں،ایک طرف لوگ کرونا سے مر رہے ہیں،دوسری طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بحث چل رہی ہے لاک ڈاؤن بھی ہے اور لوگوں کو مسائل بھی ہیں،بحث ہے لاک ڈاؤن میں کہاں نرمی کی جائے،جہاں روزانہ زیادہ لوگ مر رہے ہیں وہ بھی لاک ڈاؤن میں نرمی لا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کرونا وائرس سے 192 افراد مرچکے ہیں،اٹلی اور اسپین میں20،20 ہزار سے زائد لوگ مرچکے ہیں،اموات زیادہ ہونے کے باوجود یہ ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کر رہے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ نہیں پتہ کرونا کی صورتحال کتنے عرصے چلےگی،کسی کو بھی یہ نہیں پتہ ایک ماہ بعد کیا صورت حال ہوگی،ممالک ایک طرف لاک ڈاؤن کرکےلوگوں کو کرونا سے بچا رہے ہیں،دوسری طرف لاک ڈاؤن میں نرمی کر کے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہم نے سب سے پہلے تعمیرات انڈسٹری کھولی،روزانہ کی بنیاد پر مشاورت کر کے فیصلے کر رہے ہیں،مسائل ہیں اور معیشت بھی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں، روزانہ گفتگو ہوتی ہے کہ اپنے لوگوں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔

    ٹائیگر فورس سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ فورس کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ٹائیگرفورس رضاکار فورس ہے ان کو پیسے نہیں دیں گے،رضا کار فورس ملک میں مدد کے لیے لائی جا رہی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ رمضان عبادت کا وقت ہے، ہماری قوم مسجدوں میں جانا چاہتی ہے،کیا ہم لوگوں کو زبردستی مسجدوں میں جانے سے روک سکتے ہیں،کیا پولیس نمازیوں کو پکڑ کرجیلوں میں ڈالےگی،آزاد معاشروں میں اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے۔

    کرونا وائرس کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وائرس کے خلاف جنگ پورا ملک لڑ رہا ہے،کرونا وائرس کسی امیر یا غریب میں فرق نہیں کرےگی،قوم کو خود کرونا کےخلاف جنگ کے لیے بیدار ہونا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے علمائے کرام سے مشاورت کی، 20 نکات پر اتفاق کیا گیا،پوری قوم سے کہتا ہوں کوشش کریں گھر پرعبادت کریں، مسجدوں میں جانا ہے تو 20 نکات پر عمل کرنا ہوگا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج ترقی یافتہ ممالک سے بڑا ہے،ہمیں کرونا کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے بھی لڑنا ہے۔

  • کروناوائرس: بھارت میں سڑکوں پر بندر بھوک سے تڑپنے لگے

    کروناوائرس: بھارت میں سڑکوں پر بندر بھوک سے تڑپنے لگے

    نئی دہلی: تھائی لینڈ کی طرح بھارت میں بھی بندر بھوک سے سڑکوں پر تڑپ رہے ہیں، کروناوائرس کے تناظر میں نافذ العمل لاک ڈاؤن نے جانوروں تک غذا کی رسائی کا راستہ بند کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے دنیا بھر کی طرح لاک ڈاؤن کے باعث بھارت میں بھی سیاحت کا شعبہ شدید متاثر ہے، سڑکوں پر عوام سمیت سیاحوں کے نہ ہونے سے بندر غذا سے محروم ہیں۔ بھوک سے تڑپتے بندر کو اگر ایک دو شہری سڑک پر نظر آجائے تو وہ ان پر حملہ بھی کررہے ہیں۔

    لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بندروں نے کئی عوامی مقامات سمیت سرکاری دفاتر پر بھی قبضہ جما لیا ہے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی بھی بندروں کے قبضے میں ہے۔ ملیٹری اور صدارتی دفاتر کی چھتوں پر بھی بندروں کا جھنڈ ہے۔ جو غذا کی تلاش میں ادھر ادھر بھاگتے پھر رہے ہیں۔

    محکمہ جنگی حیات کے افسران نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس صورت حال کے تناظر میں سیکڑوں جانورں کی اموات بھی ہوسکتی ہے۔ بھارت میں چار ایسے گھوڑے بھی ہلاک ہوئے جو سیاحوں کو تفریح فراہم کرتے تھے۔ جانوروں کی اگر بھوک نہ مٹائی گئی تو ممکنہ طور پر دیگر جانورں کی بھی اموات یقینی ہے۔

  • ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    تہران : برطانوی شہری نازنین زغری نے 15 روز قبل اپنی بیٹی کی پانچویں سالگرہ کے موقع کی گئی بھوک ہڑتال ختم کردی، اپنی اہلیہ سے اظہار یکجہتی کیلئے شوہر رچرڈریٹکلف نے بھی لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھوک کررکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں بغاوت کے جرم میں قید برطانوی شہری خاتون نازنین زغری ریٹکلف نے بھوک ہڑتال ختم کردی ہے،انھوں نے پندرہ روز قبل اپنی بیٹی کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور جیل حکام کی جانب سے ملنے والا کھانا کھانے سے انکار کردیا تھا۔

    غیرلکی خبررساں ادارے کے مطابق ان کے خاوند رچرڈ ریٹکلف نے بھی گذشتہ پندرہ روز سے اپنی بیوی سے اظہار یک جہتی طور پر لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھوک ہڑتال کررکھی تھی۔

    انھوں نے بتایا کہ نازنین نے سیب اور کیلے کے ساتھ تھوڑا سا دلیا کھایا ہے۔مجھے اس پر کچھ اطمینان ہوا ہے کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ بھوک ہڑتال کو اور طول دیں، رچرڈ نے لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سبکدوش وزیراعظم تھریزا مے کی جگہ جو کوئی بھی برسر اقتدار آئے ،اس کو ان کی اہلیہ کے کیس کو ترجیح دینی چاہیے۔

    برطانوی شہزادی کو سپاہِ پاسداران انقلاب نے اپریل 2016ءمیں تہران کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا، وہ اس وقت اپنی بائیس ماہ کی بچی گبریلا کے ہمراہ ایران میں اپنے خاندان سے ملنے کے بعد واپس برطانیہ جارہی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک ایرانی عدالت نے انھیں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن اب ان کے خلاف سکیورٹی سے متعلق الزامات پر ایک نیا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

    تہران کی انقلابی عدالت کے سربراہ موسیٰ غضنفر آبادی نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ نازنین زغری ریٹکلف کے خلاف نئے الزامات سکیورٹی سے متعلق ہیں۔

    ایرانی حکام کے مطابق اس کیس میں پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے عاید کردہ نئے الزامات پر اس خاتون کو مزید سولہ سال تک قید کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • وزن کم کرنے کا جادوئی فارمولا، وقفے وقفے سے فاقے کریں

    وزن کم کرنے کا جادوئی فارمولا، وقفے وقفے سے فاقے کریں

    بڑھتے وزن کو طبی ماہرین گمبھیر مسئلہ تصور کرتے ہیں، یہی وجہ ہے  کہ موٹاپے سے نجات کے لیے نت نئے طریقے اختیار کیے جاتے ہیں.

    ایسا ہی ایک طریقہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ (intermittent fasting) بھی ہے، جو گزشتہ ایک عشرے میں بے حد مقبول ہوا.

    اس طریقے میں وقفے وقفے سے بھوکا رہا جاتا ہے، یعنی اس میں‌ ڈائٹنگ کرنے کے لیے وقت مقررہ ہے، اس  سسٹم میں موجود دو فارمولے بہت مقبول ہیں، جس میں کھانے اور فاقوں کے دورانیے کو دو حصوں میں بانٹا گیا ہے.

    ایک 5:2 فارمولا ہے، جب کہ دوسرا 16:8 فارمولا ہے. 5:2 فارمولے پر عمل پیرا افراد پانچ دن معمول کے مطابق کھانا کھاتے ہیں، جب کہ اگلے دو دن وہ 500 یا 600 کیلوریز سے زیادہ خوراک نہیں کھاتے۔ اس طرح وہ پورے ہفتے کا ڈائیٹ پلان ترتیب دیا جاتا ہے.

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    دوسرا فامولا 16:8 ہے، جو زیادہ مقبول ہے، اسے اختیار کرنے والے 16 گھنٹے بھوکے رہتے ہیں اور آٹھ گھنٹے میں پانچ سے چھ سو کیلوریز کی غذا لیتے ہیں.

    انٹرمٹنٹ فاسٹنگ آج کل بہت مقبول ہے.ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق ڈائٹنگ کا یہ طریقہ گذشتہ برس مقبولیت میں سر فہرست رہا.

    اس طریقے میں کھانے کے وقفے میں کم غذا لینا اہم ہے، یعنی کھانے کے دوران بھی احتیاط کا دامن تھامنے رکھنا پڑتا ہے.

    چند ماہرین کے نزدیک ہی روزے ہی کی ایک شکل ہے، کچھ ڈائٹ ماہرین کے مطابق اس میں اصل کلیہ کم کیلوریز ہی ہیں.