Tag: بھٹے

  • پنجاب میں اینٹوں کے ڈھائی ہزار سے زائد بھٹے مسمار اور بند

    پنجاب میں اینٹوں کے ڈھائی ہزار سے زائد بھٹے مسمار اور بند

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سال 2024 میں صوبے میں آلودگی پھیلانے والے اینٹوں کے ڈھائی ہزر بھٹوں کو مسمار اور بند کر دیا گیا۔

    پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سال گزشتہ میں صوبے میں آلودگی پھیلانے والے اینٹوں کے سینکڑوں بھٹوں کو بند کیا گیا۔

    مریم اورنگزیب نے بتایا کہ یکم مارچ سے 31 دسمبر 2024 تک مجموعی طور پر 11 ہزار بھٹوں کا معائنہ کیا گیا۔ 1191 بھٹے مسمار، 1335 سیل اور 1832 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

    سینئر وزیر کے مطابق 95 فیصد بھٹو کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا گیا جب کہ بقیہ 5 فیصد پر کام جاری ہے۔ سال کے آخری روز 31 دسمبر کو بھی 25 بھٹے مسمار کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھٹوں کی بندش اور مسماری کی کارروائیاں ساہیوال، چنیوٹ، فیصل آباد، رحیم یار خان، بہاولپور میں کی گئیں۔

    مریم اورنگزیب نے مزید بتایا کہ آلودگی پھیلانے پر لاہور میں سات صنعتی یونٹس سیل جب کہ پنجاب بھر میں 22 یونٹس بند کیے گئے۔

    واضح رہے کہ سال 2024 میں پنجاب کو آلودگی کے باعث شدید اسموگ کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث صوبائی حکومت کو کئی علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن نافذ کرنا پڑا۔

    اس کے علاوہ اسکولوں میں تعطیلات، ملازمین کو ورک فراہم ہوم کرنے کی ہدایت کے ساتھ پارکس بھی بند کیے گئے۔ ہوٹلز، تجارتی مراکز کی بندش بھی عمل میں لائی گئی۔

  • اسموگ میں کمی: پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش شروع

    اسموگ میں کمی: پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش شروع

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اسموگ میں کمی کے اقدامات کے تحت مختلف مقامات پر اینٹوں کے بھٹے بند کرنے شروع کر دیے گئے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بندش کی خلاف ورزی کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہروں ملتان اور وہاڑی کے درمیان واقع قصبے ٹبہ سلطان پور میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے آج سے 31 دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند کردیے گئے۔

    ٹبہ سلطان پور کے مختلف علاقوں میں بند کیے جانے والے بھٹوں کی تعداد 100 سے زائد ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بندش کی خلاف ورزی کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی ہوگئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    رواں برس بھی پنجاب میں اکتوبر سے دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہر میں اسموگ کی آمد سے قبل اداروں کی مشترکہ ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں کے چالان یقینی بنائے جائیں اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا تک انہیں بند رکھا جائے۔