Tag: بھیڑ

  • راج کمار راؤ کی فلم ’بھیڑ‘ کے ٹریلر پر ناراض ناظرین کو پنکج کپور کا جواب

    راج کمار راؤ کی فلم ’بھیڑ‘ کے ٹریلر پر ناراض ناظرین کو پنکج کپور کا جواب

    راج کمار راؤ اور بھومی پڈنیکر کی آنے والی نئی فلم ’بھیڑ‘ کے ٹریلر پر ناظرین سخت ناراض ہو کر تنقید کر رہے ہیں، جس پر فلم کے ایک اور اداکار پنکج کپور رد عمل ظاہر کرنے پر مجبور ہو گئے۔

    راج کمار راؤ کی فلم بھیڑ کا ٹیزر جیسے ہی سامنے آیا، ناظرین اس پر سخت ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے ’ملک دشمن‘ فلم قرار دے رہے ہیں۔

    فلم میں اہم کردار ادا کرنے والے اداکار پنکج کپور نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’فلم دیکھنے سے پہلے فیصلہ نہ کریں۔‘‘

    پنکج کپور نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم اتنے بے صبرے اور فوری رائے دینے والے لوگ ہیں کہ بارش کی ایک بوند آنے سے بھی قبل لوگ مون سون کا اعلان کر دیتے ہیں۔

    پنکج کپور کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم صبر کریں اور یہ کہیں کہ ٹھیک ہے اسے دیکھتے ہیں اور اس پر غور کرتے ہیں، لیکن اس کی بجائے ہم بندوق کی طرف چھلانگ لگا لیتے ہیں۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ اس فلم میں بھی ایسی ہی صورت حال آپ کو دکھائی دے گی، آپ رائے دے سکتے ہیں، لیکن پہلے فلم دیکھیں۔

    انھوں نے کہا ’’یہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک چھوٹا ٹیزر دیکھ کر آپ کہنا شروع کر دیں کہ یہ ایک سیاسی فلم ہے۔ یہ ایک تجزیاتی فلم ہے جس میں ہمارے مائنڈ سیٹ پر بات کی گئی ہے، کہ ہمارے معاشرے کی ذہنیت کیسی ہے، ہم کس طرح سوچتے ہیں، بہت کم فلموں نے حکام کو مثبت معنوں میں پیش کیا ہے، اس فلم میں ایسا ہی دکھایا گیا ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ فلم ’بھیڑ‘ ایک سماجی و سیاسی ڈراما ہے، جو کرونا وائرس کی وبا کے تاریک دور کی کہانی کے گرد گھومتا ہے، جس نے ملک کے اندر سرحدیں پیدا کر دی تھیں، فلم سازوں نے اس فلم کے پلاٹ کا موازنہ 1947 میں ہونے والی تقسیم سے کیا ہے۔

    انوبھو سنہا کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں دیا مرزا، آشوتوش رانا، کریتکا کامرا بھی شامل ہیں۔

  • بھیڑوں اور بکریوں نے لوگوں کو کرونا ویکسین لگوانے پر کیسے راغب کیا؟

    بھیڑوں اور بکریوں نے لوگوں کو کرونا ویکسین لگوانے پر کیسے راغب کیا؟

    جرمنی میں زیادہ سے زیادہ افراد کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کی ترغیب دینے کے لیے بھیڑوں اور بکریوں کو بھی مہم میں شامل کرلیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روٹی کے لذیذ ٹکڑوں کی بدولت تقریباً 700 بھیڑ اور بکریاں ویکسی نیشن مہم میں شامل ہوگئیں، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے کی ترغیب دینا تھا۔

    پیر کے روز جانوروں کو تقریباً 100 میٹر (330 فٹ) سرنج کی شکل میں ہیمبرگ کے جنوب میں شنورڈنگن کے ایک کھیت میں ترتیب دیا گیا۔

    اس موقع کے لیے چرواہے وائیبکے شمٹ کوچن نے اپنے جانوروں کے ساتھ مشق کرتے ہوئے کئی دن گزارے۔ وائیبکے شمٹ کوچن نے سرنج کی شکل میں روٹی کے ٹکڑے بچھا دیے، جنہیں بھیڑ اور بکریوں نے کھیت میں آنے کے بعد جلدی سے کھا لیا۔

    آرگنائزر ہانسپیٹر ایٹزولڈ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ان لوگوں کے لیے تھا جو ابھی تک ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے ہیں۔

    جرمنی کی حکومت نے کرونا وائرس کی تازہ ترین لہر کو شکست دینے کی کوشش میں ایک تیز رفتار ویکسی نیشن مہم کو اپنی اولین ترجیح بنا لیا ہے۔ پیر تک جرمنی میں ویکسین کی دو خوراکیں لینے والوں کی تعداد 71 فیصد ہو چکی ہے۔

  • بھیڑ جیل پہنچ گئی … مگر کیوں؟

    بھیڑ جیل پہنچ گئی … مگر کیوں؟

    آئرلینڈ: جیلیں انسانوں کے لیے بنائی جاتی ہیں تاہم آئرلینڈ میں ایک بے چاری کھوئی ہوئی بھیڑ کو بھی رات جیل میں گزارنی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کی پولیس نے ایک دل چسپ واقعے سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سڑک پر ایک بھیڑ ملی تھی جسے مالکان تک پہنچنے سے قبل جیل کی کھولی میں رات کاٹنی پڑی۔

    آئرلینڈ کی قومی پولیس فورس گرڈا کا کہنا ہے کہ اہل کاروں کو ایک ڈرائیور نے فون کر کے اطلاع دی تھی کہ دیہی قصبے ٹپریری میں ایک سڑک پر ایک لاوارث بھیڑ آوارہ گردی کرتے دیکھی گئی ہے۔

    پولیس اہل کاروں نے اطلاع ملنے کے بعد مذکورہ جگہ پہنچ کر بھیڑ کو اپنی تحویل میں لیا اور اسے جیل لے کر گئے، پولیس ایک طرف بھیڑ کے مالکان کی تلاش کر رہی تھی، دوسری طرف بھیڑ کو وہ رات جیل کی کھولی میں گزارنی پڑی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اگلی صبح بھیڑ کے مالکان کا پتا چلا، اور بھیڑ کو ان کے حوالے کر دیا گیا۔

    معلوم ہوا کہ مذکورہ بھیڑ ریوڑ سے بچھڑ گئی تھی، اس کے بعد اس نے اپنا راستہ کھو دیا، مالک کو بھی پتا نہیں چلا، پولیس نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے فون کرنے والے شخص کا شکریہ ادا کیا جس نے بھیڑ کو سڑک پر دیکھا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جیل میں بھیڑ کا خیال رکھا گیا اور اگلے دن صبح بھیڑ مالک کو لوٹائی گئی۔

  • لاک ڈاؤن میں انسان محصور، ننھے منے میمنے پارک میں جھولے لینے لگے

    لاک ڈاؤن میں انسان محصور، ننھے منے میمنے پارک میں جھولے لینے لگے

    کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر سے انسان کیا غائب ہوئے، جانوروں کی تو عید ہی ہوگئی، ننھی منی بھیڑیں آکر بچوں کے جھولے جھولنے لگیں۔

    انگلینڈ کے شہر پریسٹن میں محصور شہریوں نے اپنی کھڑکیوں سے دیکھا کہ ایک پارک کے جھولے میں بھیڑ کے میمنے چڑھ کر جھولے لے رہے ہیں اور بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔

    دراصل انسانوں کے گھروں میں محصور ہوجانے سے ان میمنوں سمیت کئی جانور بے خوف و خطر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

    دوسری جانب ویلز کی کاؤنٹی میں بھی پہاڑی بکریاں سڑکوں پر نکل آئیں اور مزے سے چہل قدمی کرنے لگیں۔

    شہریوں نے گھروں میں رہتے ہوئے فطرت سے اس رابطے پر خوشی کا اظہار کیا۔

    اس سے پہلے اٹلی کے معروف سیاحتی شہر وینس میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی جہاں سیاحوں کے غائب ہوجانے کے بعد ندی، نالے اور جھیلیں آلودگی سے پاک، شفاف ترین ہوگئے اور مقامی آبی حیات ایک بار پھر یہاں بسیرا کرنے آن پہنچی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا گیا کہ وینس کی جھیلیں صاف شفاف ہوگئی ہیں اور ان میں موجود مچھلیاں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ جھیلوں پر بطخیں اور ہنس بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

  • 20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سینگیں مارنے والی بھیڑ

    20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سینگیں مارنے والی بھیڑ

    کیا آپ نے بگ ہارن بھیڑ کے بارے میں سنا ہے؟

    شمالی امریکہ کے مغربی پہاڑوں میں پائی جانے والی جسیم جنگلی بھیڑ اپنے انوکھے سینگوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ خم دار سینگ رکھنے والی اس بھیڑ کا نام بھی اس کے سینگوں کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔

    اس بھیڑ کے سینگوں کا وزن 14 کلو گرام کے قریب ہوتا ہے جبکہ خود اس کا وزن 140 کلو گرام ہوتا ہے۔

    جب یہ بھیڑیں آپس میں لڑتی ہیں تو اپنے وزنی سینگ آپس میں بھڑاتی ہیں۔ یہ بھیڑ 20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے مقابل کو اپنے سینگ مارتی ہیں اور اگر اس کے مقابلے میں انسان ہو تو فوری طور پر اس کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

    اس رفتار پر نر بھیڑ گھنٹوں تک لڑتے رہتے ہیں جس کی زیادہ تر وجہ مادائیں ہوتی ہیں۔

    ان بھیڑوں کے سر کے ڈھانچے میں ہڈیوں کی دوہری تہہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ سینگوں کے زور دار جھٹکے کو باآسانی سہہ جاتے ہیں۔

    آپس میں لڑنے والے بھیڑوں کی عمریں 7 سے 8 برس ہوتی ہیں کیونکہ اس عمر تک ان کے سینگ طاقتور اور سر ان جھٹکوں کو سہنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ اس سے کم عمر بھیڑ ایسی جان لیوا لڑائیوں کے قابل نہیں ہوتے۔

  • کھلا دروازہ دیکھ کر 200 بھیڑوں نے گھر پر دھاوا بول دیا

    کھلا دروازہ دیکھ کر 200 بھیڑوں نے گھر پر دھاوا بول دیا

    بن بلائے مہمان ہمیشہ ہی الجھن کا باعث بن جاتے ہیں، اور اگر یہ مہمان ایک 2 نہیں 200 ہوں تو میزبان کی حالت کا تصور کیا جاسکتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک شخص کو بھی ایسے ہی 200 بن بلائے مہمانوں کو بھگتنا پڑ گیا، مزید ستم یہ کہ یہ مہمان انسان نہیں بلکہ 200 بھیڑیں تھیں۔

    کیلیفورنیا کے اس مضافاتی علاقے میں بھیڑیں عام انسانوں کے درمیان چلتی پھرتی نظر آتی ہیں۔ سال میں ایک بار انہیں 2 سے 3 دن کے لیے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ یہ علاقے میں گھوم پھر کر خودرو اور غیر ضروری طور پر اگ آنے والی جھاڑیوں کو صاف کردیں۔

    ایسے ہی موقع پر اسکاٹ روسو نامی شخص نے جب اپنے گھر کے آگے سے بھیڑیں گزرتی دیکھیں تو اپنی بیٹی کو ان کا نظارہ دکھانے کے لیے گھر کا بیرونی دروازہ کھول دیا، تاہم یہ حرکت اسے خاصی مہنگی پڑی۔

    کھلا دروازہ دیکھ کر پہلے ایک بھیڑ نے اندر جھانکا اور اگلے ہی لمحے وہ گھر کی حدود میں گھس آئی۔ اس کے پیچھے چند مزید بھیڑیں اندر داخل ہوئیں اور اس سے پہلے کہ اسکاٹ وہاں تک پہنچ کر دروازہ بند کرتا درجنوں بھیڑیں ایک ساتھ اندر گھس آئیں۔

    معاملہ یہیں پر ختم نہں ہوا، بھیڑوں کو یہاں آتا دیکھ کر پیچھے موجود دیگر بھیڑیں بھی اندر آںے لگیں اور لمحوں میں گھر کا پچھلا حصہ تاحد نگاہ بھیڑوں سے بھر گیا۔

    یہ صورتحال گھر والوں کے لیے پریشان کن ہونے کے ساتھ ساتھ مضحکہ خیز بھی تھی۔ اسکاٹ نے بھیڑوں کے قریب پہنچ کر شور مچایا تاکہ وہ ڈر کر یہاں سے بھاگ جائیں مگر بھیڑوں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

    اس موقع پر جوڑے نے اپنے بچوں کو گھر کے اندر کر کے دروازہ بند کردیا تاکہ بھیڑیں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔

    اسکاٹ نے اپنی بیٹی کا کھلونا تمبورا اٹھا کر اسے بجانا شروع کردیا اور اس ترکیب نے کچھ کام کیا۔ بھیڑیں شور سے گھبرا کر باہر جانے لگیں۔

    اس موقع پر اسکاٹ کو لگا کہ بھیڑیں اس کے گھر کی لکڑی کی باڑھ کو توڑتی ہوئی باہر نکلیں گی لیکن خوش قسمتی سے وہ چھوٹے سے دروازے سے ہی ایک ایک کر کے باہر نکلیں اور بالآخر اسکاٹ کو ان مہمانوں سے نجات ملی۔

    گھر کے بیرونی حصے میں لگے کیمرے نے یہ سارا واقعہ فلمبند کرلیا اور جب اسکاٹ نے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو لوگ اس عجیب و غریب حملے سے بے حد لطف اندوز ہوئے۔

  • کیا بھیڑ اپنے ساتھیوں کو پہچان سکتی ہے؟

    کیا بھیڑ اپنے ساتھیوں کو پہچان سکتی ہے؟

    بھیڑوں میں انسانی چہروں کو شناخت کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن کیا بھیڑیں اپنے ساتھیوں کو بھی شناخت کرسکتی ہیں؟

    اس حقیقت کو جاننے کے لیے ماہرین نے ایک تجربہ کیا۔ ماہرین نے ایک گلے کی 2 بھیڑوں کی تصاویر کھینچیں اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا ان کی ساتھی بھیڑیں انہیں پہچان سکتی ہیں۔

    اس تصویر کو ایک جگہ اصل حالت میں رکھا گیا جبکہ دوسری تصویر میں تبدیلی کر کے ان بھیڑوں کے منہ کی جگہ دوسری بھیڑوں کا منہ لگا دیا گیا۔ اب دوسری تصویر میں بظاہر اجنبی بھیڑیں موجود تھیں۔

    گلے کی بقیہ بھیڑیں جب اس مقام پر داخل ہوئیں تو وہ اپنی ساتھی بھیڑوں کی تصویر کے پاس رک گئیں، اس جگہ بھیڑیں معمول کے مطابق چرتی اور ممیاتی رہیں۔

    اس کے برعکس جب وہ اجنبی بھیڑوں کی تصویر کے پاس پہنچیں تو انہوں نے اجنبی بھیڑوں کے قریب جانے سےگریز کیا۔ یہی نہیں ان کے ممیانے کی آواز بھی بلند ہوگئی جیسے اپنے بچوں کو کسی خطرے سے آگاہ کر رہی ہوں۔

    دوسری جانب کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بھیڑ انسانوں کے چہرے اور تاثرات پہچاننے کی غیر معمولی صلاحیت کی حامل ہوتی ہیں۔

    بھیڑیں اپنے نگہ بانوں کو نہ صرف پہچان سکتی ہیں بلکہ ان کے چہرے کے تاثرات کو بھی سمجھتی ہیں۔

  • بھیڑ میں انسانوں کو شناخت کرنے کی صلاحیت

    بھیڑ میں انسانوں کو شناخت کرنے کی صلاحیت

    یوں تو کئی جانور ایسے ہیں جو انسانی چہروں اور آوازوں میں شناخت کرنے کی تمیز رکھتے ہیں، تاہم ایک حیرت انگیز تجربے میں یہ صلاحیت بھیڑ میں بھی سامنے آئی۔

    مذکورہ تجربے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ بھولی بھالی سی بھیڑ ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ذہین ثابت ہوسکتی ہے۔

    بھیڑ کی ذہانت کو جانچنے کرنے کے لیے 8 مشہور شخصیات کی تصاویر کا انتخاب کیا گیا جن میں سابق امریکی صدر بارک اوباما اور ہالی ووڈ اداکارہ ایما واٹسن شامل تھیں۔

    سب سے پہلے بھیڑ کو ایک تصویر دکھائی گئی اور اس تصویر کو دیکھنے کے بعد اسے اس کی پسندیدہ کھانے کی چیز بطور انعام دی گئی۔

    بعد ازاں بھیڑ کے سامنے دو تصاویر رکھی گئیں، ان میں ایک سے چہرہ بھیڑ پہلے دیکھ چکی تھی جبکہ دوسرا اس کے لیے اجنبی تھا۔ ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بھیڑ اسی تصویر کے سامنے جا پہنچی جسے وہ پہلے بھی دیکھ چکی تھی۔

    اس موقع پر اسے ایک بار پھر انعام سے نواز گیا۔

    یہی نہیں ماہرین نے مذکورہ شخصیات کی تصاویر کو مختلف انداز اور مختلف پوز میں پیش کیا تاہم ہر بار بھیڑ نے درست شخص کا ہی انتخاب کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھیڑ کی یہ صلاحیت ثابت ہونے کے بعد اس پر مزید تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔