Tag: بہو قتل

  • سسرالیوں کے تشدد سے 6 ماہ قبل پسند کی شادی کرنے والی بہو قتل

    سسرالیوں کے تشدد سے 6 ماہ قبل پسند کی شادی کرنے والی بہو قتل

    ڈیرہ اسماعیل خان (10 اگست 2025): ڈیرہ اسماعیل خان کے گاؤں میں سسرالیوں نے بہو کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتاردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے گاؤں بلوٹ میں سسرالیوں کے تشدد سے بہو قتل ہوگئی، مقتولہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ مقتولہ کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ نے 6 ماہ قبل پسند کی شادی کی تھی، ملزم کی ماں اور بھائی کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    گزشتہ روز شیخوپورہ کے نواحی گاؤں نوکریاں میں ایسا ہی افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں بہو سسرالیوں کے بدترین تشدد کا شکار ہوگئی ساتھ ہی بہن کو لینے آنے والے بھائی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شوہر سمیت سسرالیوں نے خاتون کو ڈنڈوں سے تشدد کرتے ہوئے ٹانگیں توڑ دیں، بہن کو لینے آئے بھائی کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور حالت غیر ہونے پر سسرالی خاتون کو چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

    سوشل میڈیا پر خبروائرل ہونے کے بعد ڈی پی او شیخوپورہ نے نوٹس لیا، پولیس نے متاثرہ خاتون کی والدہ کی مدعیت میں شوہر سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

  • ڈسکہ: ساس اور نند کے ہاتھوں بہو زہرہ قتل کیس میں بڑی پیش رفت

    ڈسکہ: ساس اور نند کے ہاتھوں بہو زہرہ قتل کیس میں بڑی پیش رفت

    پنجاب کے شہر ڈسکہ میں گزشتہ دنوں ساس اور نند کے ہاتھوں وحشیانہ طریقے سے قتل کی جانے والی بہو زہرہ قدیر کے قتل کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے شہر پنجاب کے شہر ڈسکہ میں گزشتہ دنوں ساس اور نند کے ہاتھوں وحشیانہ طریقے سے قتل کی جانے والی بہو زہرہ کے قتل کیس، جس کے مرکزی ملزمان پہلے ہی گرفتار ہیں۔ اس کیس میں ایک اور بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

    ڈسکہ پولیس نے مذکورہ کیس میں ایک خاتون اور اس کے بیٹے سمیت مزید چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جس کے بعد اس کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

    پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں صبا، اس کا بیٹا قاسم، وزیر آباد کا رہائشی اذان علی اور کوٹلی مرلاں کا رہائشی شبیر شامل ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔

     

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ آج پورا ہو جائیگا، ان سے مزید انکشافات کی توقع ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈسکہ میں ساس اور نند کے ہاتھوں قتل ہونے والی بہو زہرہ کے لرزہ خیز واقعے نے پورے پاکستان کو دہلا دیا تھا۔

    ساس جو مقتولہ کی خالہ بھی لگتی ہے، اس نے اپنی بیٹی، نواسے اور منہ بولے بیٹے کے ساتھ مل کر اس وقت بہو کو قتل کیا جب وہ نماز پڑھ رہی تھی اور حالت سجدہ میں تھی جب کہ قتل کے وقت زہرہ 7 ماہ کی حاملہ بھی تھی۔

    ملزمان نے مقتولہ کے منہ پر تکیہ رکھ کر اس کا دم گھونٹ کر قتل کیا، اس کے بعد وحشیانہ انداز اختیار کرتے ہوئے جسم کے 25 ٹکڑے کیے اور سر کو دھڑ سے علیحدہ کرنے کے بعد نا قابل شناخت بنانے کے لیے اسے چولہے میں جلا دیا تھا۔

    ملزمان نے مقتولہ کے جسم کے ٹکڑوں کو دو بوریوں میں بند کر کے نہر میں پھینک دیا تھا، تاہم تمام شواہد اپنے تئیں مٹانے کے باوجود مظلوم زہرہ کا خون ناحق رنگ لایا اور پولیس نے مرکزی چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا جنہوں نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزمہ مقتولہ کی ساس صغراں نے زہرہ کو قتل اور لاش ٹھکانے لگانے کا طریقہ بھارتی ڈراموں سے سیکھا اور قتل کے بعد ہر وہ کام کیا کہ جس سے شواہد مٹ سکیں۔

    یاد رہے کہ مقتولہ کا شوہر ملازمت کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/daska-incident-zara-story-update/

  • سسرالیوں نے مبینہ طور پر بہو کو قتل کر کے جلا دیا

    سسرالیوں نے مبینہ طور پر بہو کو قتل کر کے جلا دیا

    راولپنڈی: تھانہ چونترہ کی حدود اڈیالہ میں سسرالیوں نے مبینہ طور پر بہو کو جلا کر قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چکوال کی رہائشی خاتون راضیہ کو مبینہ طور پر سسرالیوں نے جلا کر قتل کر دیا، خاتون کے والد کی مدعیت میں پولیس نے خاوند اور ساس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق چکوال کی رہائشی خاتون راضیہ کی شادی 9 سال قبل تصدق حسین سے ہوئی تھی، ملزم تصدق نے اپنی ماں نسیم اختر کے ساتھ مل کر اپنی بیوی راضیہ بتول کو قتل کر دیا، راضیہ کے والد کا کہنا تھا کہ ملزمان مقتولہ سے گھریلو معاملات پر لڑائی جھگڑا کرتے تھے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے اور اب رپورٹ کا انتظار ہے، اس واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ و دیگر شواہد کی روشنی میں ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔

    تاہم دوسری طرف مقتول خاتون کے لواحقین نے کہا ہے کہ انھیں پولیس کی تفتیش پر تحفظات ہیں، کیوں کہ 3 روز گزرنے کے باوجود تحقیقات آگے نہیں بڑھی ہیں۔