Tag: بیت المقدس

  • کیا یرغمالیوں کی رہائی غزہ کو اسرائیلی بمباری سے محفوظ رکھ سکتی ہے؟

    کیا یرغمالیوں کی رہائی غزہ کو اسرائیلی بمباری سے محفوظ رکھ سکتی ہے؟

    فلسطینیوں‌ پر اسرائیلی فوج کے مظالم، یہودی بستیوں‌ کی تعمیر کے لیے نسلوں سے آباد عرب باشندوں کی بے دخلی کے باعث یہ خطّہ تنازعات اور جنگیں دیکھتا آرہا ہے۔ حماس کے مزاحمت کار اسرائیل کے خلاف کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ سات اکتوبر کو بھی حماس کی ایک کارروائی میں ہلاکتوں کے بعد اسرائیل نے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں پر حملے شروع کر دیے اور دیکھتے ہی دیکھتے شہداء کی تعداد ہزار کا ہندسہ عبور کرگئی۔ فلسطینیوں کے گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور وہاں‌ نظام زندگی درہم برہم ہو چکا ہے۔

    حماس سے منسلک عزالدین القسام بریگیڈز اور دیگر مزاحمتی قوتوں کی طرف سے غیرمتوقع ’طوفان الاقصیٰ آپریشن‘ میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی دونوں جانب سے بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا آغاز ہوگیا، ان جھڑپوں میں اب تک کم وبیش 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں اور تعداد بڑھ رہی ہے۔

    اسرائیل نے حماس کے اچانک حملے کے بعد بوکھلاہٹ میں انتقامی طور پر غزہ کی پٹی میں بسے ہوئے نہتے لوگوں پر بمباری کردی اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ امریکا نے اسرائیل کی حمایت کی ہے جب کہ اسلامی دنیا نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ فلسطینیوں پر حملے بند کردے۔

    اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں کمسن اور معصوم بچے بھی شامل ہیں جنہیں یہ تک علم نہیں کہ اسرائیل اور فلسطین ہے کیا اور ان کے درمیان تنازع کیا ہے۔

    جنگ تو چھڑ گئی ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حماس اور اسرائیل کی یہ لڑائی کیسے ختم ہوگی؟ یا عالمی دباؤ کے پیش نظر اسرائیل کب تک یہ سب جاری رکھ سکے گا؟ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں کئی آپریشن کیے جاچکے ہیں مگر کیا اس مرتبہ اسرائیلی کمانڈر حماس کے خلاف ‘آپریشن’ مکمل کرسکیں‌ گے؟

    اقوام متحدہ نے بھی متنبہ کیا ہے کہ غزہ تیزی سے جہنم بن رہا ہے، وہاں اموات بڑھ رہی ہیں جبکہ پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی کو کاٹ دیا گیا ہے جبکہ نصف آبادی کو علاقہ چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے لیکن اسرائیل نے اقوام متحدہ کی کسی قرارداد یا انتباہ کو پہلے کی طرح نظر انداز کردیا ہے۔

    سال 2011 میں اسرائیل نے پانچ سال سے حماس کی تحویل میں اپنے فوجی گیلات شالیت کے بدلے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کیا تھا، اسرائیل کے مطابق اس وقت کم سے کم 229 اسرائیلی شہری غزہ کے مزاحمتی گروپ کی تحویل میں ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی رہائی کیلئے اسرائیل حماس سے کوئی معاہدہ کرتا ہے یا وہ اس آپریشن کو جاری رکھتے ہوئے اپنے شہریوں کو آزاد کروائے گا۔

    دوسری جانب حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اگر اپنی جیلوں میں موجود ہمارے لوگوں کو رہا کر دے تو وہ اس کے یرغمال بنائے تمام افراد کو رہا کر دیں‌ گے۔

    حماس کیا ہے؟
    حماس تحریک کی بنیاد 1987 میں پہلی فلسطینی بغاوت کے دوران رکھی گئی تھی، یہ تحریک اخوان المسلمون کے اسلامی نظریے جیسا نظریہ رکھتی ہے جو مصر میں 1920 کی دہائی میں قائم ہوئی تھی۔

    فلسطینی صدر محمود عباس مغربی کنارے میں مقیم اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سربراہ بھی ہیں، صدر محمود عباس کی فتح تحریک کی وفادار افواج کے ساتھ ایک مختصر خانہ جنگی کے بعد حماس نے 2007 سے غزہ کی پٹی کی حفاظت کی ہے۔

    غزہ کی پٹی پر حماس کا اثر و رسوخ 2006 میں فلسطینی پارلیمانی انتخابات میں اپنی جیت کے بعد ہوا، حماس نے محمود عباس پر سازش کرنے کا الزام لگایا جبکہ محمود عباس نے جو کچھ ہوا اسے بغاوت قرار دیا۔

    حماس نے اسرائیل کی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے 1990 کی دہائی کے وسط میں اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے اوسلو امن معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

    غزہ کی پٹی
    غزہ ایک ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ قدیم تجارتی اور سمندری راستوں پر واقع ہے، 1917 تک یہ پٹی سلطنت عثمانیہ کے زیر سایہ رہی اور گزشتہ صدی کے دوران برطانویوں سے مصر اور پھر اسرائیلی فوجی حکمرانی تک منتقل ہوا اور اب یہ ایک حفاظتی باڑ کا حامل ایک ایسا علاقہ ہے جہاں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔

  • آسٹریلیا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

    آسٹریلیا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

    کینبرا: آسٹریلیا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ 2018 میں سابق وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کی حکومت کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے مغربی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا۔

    آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم مغربی بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہیں۔ پینی وونگ نے کہا آسٹریلیا کا سفارت خانہ بدستور تل ابیب میں کام کرتا رہے گا۔

    وزیر خارجہ پینی وونگ نے بیان میں کہا ’آج حکومت نے آسٹریلیا کے سابقہ اور دیرینہ مؤقف کی تصدیق کی ہے کہ یروشلم ایک حتمی نوعیت کا مسئلہ ہے، جسے اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان امن مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہیے۔‘

    انھوں نے کہا بیت المقدس کے معاملے کو اسرائیل اور فلسطین مذاکرات سے حل کریں، آسٹریلیا 2 ریاستی حل کے لیے پُر عزم ہے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ مغربی بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ سابق وزیر اعظم موریسن نے سیاسی فائدے کے لیے کیا تھا، جس پر آسٹریلوی عوام کو تکلیف ہوئی تھی۔

  • بیت المقدس میں برفباری کے زبردست مناظر (ویڈیوز وائرل)

    بیت المقدس میں برفباری کے زبردست مناظر (ویڈیوز وائرل)

    غیر معمولی برف باری کے بعد بیت المقدس سفید چادر سے ڈھک گیا ہے، برفانی قالین نے مقدس شہر کو موسم سرما کے ایک عجوبے میں بدل دیا ہے۔

    فلسطینی شہر مقبوضہ یروشلم میں تاریخ کی زبردست برف باری ہوئی ہے، جس نے مقدس شہر کے مشہور سنہری گنبد کو جمعرات کو برف سے ڈھک دیا ہے۔

    برف باری کی کی خوب صورت تصاویر اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں، جن میں برفباری ہوتے دیکھی جا سکتی ہے، مقامی شہری برفباری سے خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

    برف باری کی وجہ سے مقدس شہر اور اس کی بڑی شاہراہوں کو جانے والی اہم سڑکیں بند ہو گئی ہیں، شہر میں اسکول اور کاروبار دن بھر کے لیے بند رہے، اور میونسپل اہل کار برف سے ڈھکی سڑکوں کو صاف کرنے میں مگن رہے۔

    بیت المقدس میں سردی کی شدید لہر اور برفباری کے باعث شہری زندگی متاثر ہوگئی ہے، جب کہ اسکول، تجارتی ادارے اور بینک بند ہوگئے ہیں۔

    فلسطینی محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ مشرقی بیت المقدس میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے، فلسطین کے متعدد شہروں میں سردی کی لہر جاری ہے، رام اللہ، نابلس، بیت لحم اور الخلیل میں برف باری ہو رہی ہے۔

  • اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس میں فلسطینی نوجوان شہید کر دیا

    اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس میں فلسطینی نوجوان شہید کر دیا

    یروشلم : قابض صیہونی فوج نے حسب معمول فلسطینیوں پر پولیس اہلکاروں پرچاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا ڈرامہ رچایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی نوجوان پر فائرنگ کرکے اسے شہید اور دوسرے کو زخمی کردیا، قابض فوج نے حسب معمول فلسطینیوں پر پولیس اہلکاروں پرچاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    اسرائیلی پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پرانے بیت المقدس میں دو فلسطینیوں کو پولیس چاقو سے حملے کی کوشش کے دوران گولیاں ماری گئیں جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی موقع پرہی جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔

    فلسطینی ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے اسلامی اوقاف کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا ہے جسے علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند روز پیشتر مسجد اقصیٰ کے حرم قدسی میں فلسطینی نمازیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان سخت کشیدگی دیکھی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں برس یکم جون کو اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے پر باڑ کے قریب 16 سالہ جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں 21 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کردیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچہ بیت لحم سے یروشلم میں داخل ہونے کے لیے باڑ کو پھلانگنے کی کوشش کر رہا تھا جہاں اسے روکنے کے لیے گولی ماری گئی۔بچے کے والد لوائی غیث کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا مسجد الاقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے یروشلم میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

  • بیت المقدس کا تشخص تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،القسام بریگیڈ

    بیت المقدس کا تشخص تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،القسام بریگیڈ

    تہران/یروشلم : القسام بریگیڈ کے ترجمان کا کہنا ہےکہ القدس کا تشخص تبدیل کرنے یا اس کی تاریخی میراث لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیات کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ بیت المقدس فلسطینی قوم اور قابض صہیونیوں کے درمیان جاری کشمکش کا آئیکون ہے، بندوقوں کا رخ اور مزاحمت کا قطب نما ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے انسٹا گرام پر پوسٹ ایک بیان میں کہا کہ بیت المقدس کے تشخص کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔

    فلسطینی قوم اور القسام بریگیڈ دفاع القدس کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ القدس کا تشخص تبدیل کرنے یا اس کی تاریخی میراث لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    القسام بریگیڈ کی طرف سے یہ بیان عالمی یوم القدس کی مناسبت سے جاری کیا گیا، عالمی یوم القدس کا اعلان 1979ءمیں ایران کے سابق رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہر ماہ صیام کے آخری جمعہ کے روز منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا

    ۔ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت دفاع القدس کی جنگ میں ہمیشہ پیش پیش رہے گی۔فلسطینیوں نے مزاحمت کے ذریعے دشمن کی طرف سے قضیہ فلسطین کے تصفیے کی تمام سازشیں ناکام بنائیں اور آئندہ بھی القدس اور الاقصی کے خلاف سازشیں ناکام بنائی جائیں گی۔

    القسام بریگیڈ نے آئندہ ماہ بحرین میں منعقدہ عالمی اقتصادی کانفرنس کو قضیہ فلسطین کے تصفیے کے لیے امریکا اور اسرائیل کی گہری سازش قرار دیا ہے۔

  • بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کی تیاریاں عروج پرپہنچ گئیں

    بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کی تیاریاں عروج پرپہنچ گئیں

    غزہ: ماہ صیام کی آمد آمد ہے اور بالعموم پورے فلسطین اور بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں رمضان المبارک کی تیاریاں پورے مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مرکز اطلاعات فلسطین کا کہنا ہے کہ ‘القدس یوتھ کمیٹی’ کے زیر اہتمام بیت المقدس میں ماہ صیام سے قبل انتظامات حتمی مراحل میں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کے دوران ضیوف الرحمان کے استقبال کے لیے تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔

    مسجد اقصیٰ کے مرکزی مقامات، گزرگاہوں، گیلریوں اور راہ داریوں پر جشن ماہ صیام اور استقبال رمضان کے حوالے سے خصوصی بینرز لگائے گئے۔

    پرانے بیت المقدس، حارات، باب حطی، السعیدیہ، والواد، حاریالنصاریٰ اور دیگر مقامات پر تزئین وآرائش کی گئی ہے۔

    القدس یوتھ کمیٹی کے چیئرمین ناصر قوس کی قیادت میں عمادالشلودی، عاھد الرشق، ریاض الشھابی، فرید الباسطی، علاءالحداد، باسم جابر، الیاس کارمی، ھیثم حجازی، یاسر نجیب اور انڈریہ بحبح استقبال رمضان کی تیاریوں کے لیے سرگرم ہیں۔

    انتظامی کمیٹی نے ماہ صیام کے دوران مسجد اقصیٰ میں صفائی، نمازیوں اور روزہ داروں کی سہولیات کے لیے مختلف سرگرمیوں، افطاری اور سحری کے اوقات میں روزہ داروں کی خدمت بجا لانے کے لیے رضاکاروں کا تعین کیا گیا ہے۔

  • اسرائیلی فوجی عدالت کی فلسطینی ابراہیم عودہ کو 30 ماہ قید کی سزا

    اسرائیلی فوجی عدالت کی فلسطینی ابراہیم عودہ کو 30 ماہ قید کی سزا

    مقبوضہ بیت المقدس/ غزہ: اسرائیل کی فوجی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی 28 سالہ فلسطینی ابراہیم محمد عودہ درباس کو 30 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق درباس کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس کے نواحی علاقے العیساویہ سے ہے، اسرائیلی فوج نے ابراہیم درباس کو 10 دسمبر 2018 کو حراست میں لیا تھا۔

    درباس پر کالعدم تنظیم کے ساتھ تعلق اور اسرائیل کے خلاف مزاحمتی سرگرمیوں کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا، اس سے قبل وہ چار سال تک جیل میں قید کاٹ چکے ہیں۔

    علاوہ ازیں، اسرائیلی جیلوں میں قید بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران اور جیل انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پا گیا، جیلوں میں لگے جیمرز و دیگر مواصلاتی آلات ہٹانے، قیدیوں کو عزیز و اقارب سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اجازت سمیت دیگر سہولیات پر اتفاق کیا گیا۔

    صہیونی جیل حکام نے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔

    فلسطینی قیدیوں کی تحریک کے رہنماﺅں نے غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی جیلروں نے جیلوں میں کینسر کا سبب بننے والے جیمرز اور دیگر مواصلاتی آلات ہٹانے، اسیران کو اپنے اقارب سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اجازت دینے اور تمام عقوبت خانوں میں قیدیوں کو فون کی سہولت کی فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ صہیونی حکام نے اسیران کے خلاف 16 فروری 2018 سے عائد کی گئی تمام پابندیاں ختم کرنے بالخصوص جیلوں میں جیمرز ہٹانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی جیلوں میں قید 400 فلسطینی اسیران نے بھوک ہڑتال شروع کی تھی، ایک ہفتے سے زاید عرصے تک جاری رہنے والی اس بھوک ہڑتال میں متعدد فلسطینیوں کی حالت تشویش ناک ہوگئی تھی اور انھیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا تھا۔

  • سال 2018: اسرائیل نے ارضِ مقدس مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگ دی

    سال 2018: اسرائیل نے ارضِ مقدس مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگ دی

    دنیا بھر کی طرح فلسطین میں بھی نئے سال کا سورج طلوع ہوچکا ہے ، گزشتہ رات غروب ہونے والا سال 2018 کا آخری سورج نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے خوں ریز مظالم کا چشم دید گواہ تھا۔

    سال 2018 میں فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے میں اسرائیل کسی طور پیچھے نہیں رہا۔ گزشتہ سال اسرائیلی فورسز نے تین سو ب تیرہ فلسطینوں کی جان لے لی۔شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ کے بچے سے لے کر 74 سالہ بزرگ شامل ہیں۔

    گزشتہ برس میں شکست کو نوشتہ دیوار جان کر اسرائیلی فورسز جھلاہٹ کا شکار رہیں۔ کبھی اسٹریٹ فائر کیا تو کبھی رہائشی آبادیوں پر بمباری کی ، الغرض نہتےفلسطینیوں پر تشدد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

    [bs-quote quote=”پاکستان نے فلسطینیوں کی امداد بڑھادی ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    فلسطینی علاقوں پراسرائیلی تسلط کے خلاف نہتے فلسطینیوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تو قابض فورسز سے وہ بھی برداشت نہ ہوا۔سال بھر جاری رہنے والےاحتجاج کے دوران ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 271 فلسطینی شہید ہوئے۔

    دوسری جانب غزہ کے مغربی کنارے پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران42 فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا، مجموعی طور پر فلسطین میں اسرائیلی مظالم سے شہید ہونے والے افراد میں 18 سال سسے کم عمر 57 بچے بھی شامل ہیں، جن میں سب سے کم عمر بچے کی عمر آٹھ ماہ بتائی گئی ہے۔

    ایک جانب تو اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب عالمی ادارہ خوراک نے بھی فلسطینیوں کی امداد بند کرتے ہوئے دو لاکھ سے زائد افراد کو بھوکا مرنے کے لیے چھوڑدیا ہے۔ یہ خوراک غزہ کی پٹی اور فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد افراد کو دی جاتی تھی۔

    امداد بند کرنے کا سبب یہ ہے کہ امریکا نے اس ادارے کو دی جانے والی مالی امداد بند کردی تھی جس کے نتیجے میں ایجنسی کو غیرمعمولی مالی مشکلات درپیش ہیں اور یہ ادارہ اپنی کئی سروسز بند کرنے اور ملازمین کونکالنے پر مجبور ہے۔ یاد رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہیں اور بیرونی دنیا سے کسی بھی قسم کے روابط رکھنے سے قاصر ہیں۔

    اس معاملے میں پاکستان کا شمار ان گنے چنے ممالک میں ہوتا ہے جو آج بھی نہ صرف یہ کہ فلسطین کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ

    [bs-quote quote=” رواں سال مارے جانے والوں میں آٹھ ماہ کے بچے سے 74 سال کے بزرگ بھی شامل ہیں” style=”style-7″ align=”right”][/bs-quote]

    اقوام متحدہ سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔

    گزشتہ ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اقوامِ عالم کو باور کرایا کہ مسئلہ فلسطین حل نہ ہونا اقوام عالم اور اس عالمی ادارے کی مشترکہ ناکامی ہے۔

    ملیحہ لودھی نے مطالبہ کیا تھاکہ آزاد فلسطینی ریاست 1967 کی جغرافیائی حد بندی پرقائم کی جائے، مشرقی یروشلم آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو گولان، لبنان اوردیگر مقبوضہ علاقے خالی کرنا ہوں گے تاکہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہوسکے۔

    باخبر حلقوں میں یہ بھی اطلاع ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت نے فلسطینیوں کے لیے امداد اور حمایت میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے اور فلسطین کی اسرائیلی تسلط سےآزادی تک پاکستان کی جانب سے اپنے فلسطینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔

  • امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی، فلسطین کا عالمی کورٹ سے رجوع

    امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی، فلسطین کا عالمی کورٹ سے رجوع

    ہیگ : فلسطینی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف عالمی فوج داری عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ متنازعہ علاقے میں سفارت خانے کی منتقلی بین الااقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کے شہر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی اور فلسطینیوں سے امریکا کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف فلسطینی حکومت نے عالمی فوج داری عدالت ’آئی سی سی‘ میں درخواست دائر کردی۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت نے عالمی فوج داری عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا کے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے واپس اسرائیلی دارالحکومت میں منتقل کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی حکومت نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی اور اسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1967 میں ویانا کنونشن میں طے ہوا تھا کہ سفارت خانے میزبان ملک میں قائم کیے جائیں جبکہ بیت المقدس متنازعہ علاقہ ہے۔

    فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطین نے بارہا امریکا کو عالمی اداروں سے رجوع کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے تاہم امریکی ہٹ دھرمی کے بعد فلسطینی حکومت نے مجبوراً ’آئی سی سی‘ کا دروازہ کٹھکٹھایا ہے۔

    فلسطینی حکومت کی جانب عالمی فوج داری عدالت میں دائر کردہ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی ادارے امریکا سمیت ان تمام ممالک کے سفارت خانے جنہوں نے عالمی قوانین کی خلاف کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے ہیں واپس تل ابیب بھیجیں جائیں۔

    یاد رہے کہ 14 مئی کو فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے 70 برس مکمل ہونے پر امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا گیا تھا، سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی سمیت 800 افراد نے شرکت کی تھی۔

  • فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید، متعدد زخمی

    فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید، متعدد زخمی

    یروشلم: فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ برقرار ہے، آج ایک اور فلسطینی نوجوان کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وحشی اسرائیلی فوج نے درندگی کی انتہا کردی آج مزید ایک فلسطینی کو فائرنگ کر کے شہید کردیا جبکہ اس موقع پر متعدد فلسطینی زخمی بھی ہوئے جنہیں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    عالمی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطین کے علاقے راملہ میں چھاپہ مار کارروائی کی گئی اس دوران فلسطینیوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی جبکہ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ’ازیدین تمیمی‘ نامی نوجوان شہید ہوگیا۔


    اسرائیلی فائرنگ سے باہمت فلسطینی رضا کار شہید، جنازے میں‌ ہزاروں افراد کی شرکت


    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ راملہ کے علاقے میں پہلے اسرائیلی فوجیوں پر پھتراؤ کیا گیا جس کے باعث ہمارا ایک فوجی شدید زخمی بھی ہوا ہے تاہم ہم نے جوابی کارروائی کی جس کے باعث اس فلسطینی کی ہلاکت ہوئی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل فلسطین میں دوران احتجاج اسرائیلی اسپائنرز کی فائرنگ سے نوجوان رضاکار روزن النجار زندگی کی بازی ہار گئی تھیں، اس جواں سال رضا کار کو اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ دوران احتجاج زخمیوں کو طبی امداد فراہم کر رہی تھی۔


    اسرائیل غزہ پر ٹوٹ پڑا، درجنوں مقامات پر زبردست بم باری


    یاد رہے کہ اس وقت فلسطین میں اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں عروج پر ہیں، مئی کے آخر میں غزہ کی پٹی پر 35 سے زائد مقامات پر اسرائیلی فورسز نے درجنوں فضائی حملے کیےتھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔