Tag: بیت لحم

  • کرسمس کے دن بیت لحم کے چرچ کے سربراہ ریورنڈ منذر اسحاق کا رقت آمیز خطبہ

    کرسمس کے دن بیت لحم کے چرچ کے سربراہ ریورنڈ منذر اسحاق کا رقت آمیز خطبہ

    مغربی کنارہ: فلسطین کے علاقے بیت لحم میں ایوینجلیکل لوتھرن چرچ کے منبر پر سربراہ ریورنڈ منذر اسحاق نے کرسمس کے موقع پر ایک رقت آمیز خطبہ دیا اور دنیا کو اسرائیلی مظالم پر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق کرسمس کے دن فلسطینی علاقے بیت لحم کے چرچ کے سربراہ ریورنڈ منذر اسحاق نے خطبے میں کہا کہ مسیح ملبے تلے دبے ہیں اور ہم غصے میں ہیں، ہم ٹوٹ چکے ہیں، وہ ہم پر بم پھینکتے ہیں اور اپنی سرزمین پر کرسمس مناتے ہیں۔

    انھوں نے کہا یہ خوشی کا وقت ہے لیکن ہم اس کے بجائے ماتم کر رہے ہیں، ہم خوف زدہ ہیں، 20 ہزار سے زیادہ مارے جا چکے ہیں، اور ہزاروں اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اور 9 ہزار کے قریب بچوں کو انتہائی وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

    دنیا بھر میں کرسمس کا جشن جاری، پوپ فرانسس کی تہوار سادگی سے منانے کی اپیل

    پاسٹر منذر اسحاق نے کہا ’’جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ غزہ اب موجود نہیں ہے، یہ ایک نسل کشی ہے دنیا دیکھ رہی ہے، چرچ دیکھ رہے ہیں، غزہ کے لوگ اپنے ہی خاتمے اور موت کی تصاویر بھیج رہے ہیں، اور ہم دنیا کی خاموشی پر اذیت میں مبتلا ہیں، دنیا کے رہنماؤں نے اس نسل کشی کے لیے اجازت دی ہوئی ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ہوسکتا ہے کہ دنیا پرواہ کرے لیکن یہ جاری ہے، ہمارے یورپی دوستوں کو میں دوبارہ کبھی انسانی حقوق یا بین الاقوامی قانون پر لیکچر دیتے نہیں سننا چاہتا، اس جنگ نے ثابت کر دیا کہ دنیا ہمیں مساوی نہیں سمجھتی، ہو سکتا ہے ہمارے رنگ کی وجہ سے۔

    انھوں نے کہا نو ہزار بچوں کا قتل سیلف ڈیفنس کیسا ہے؟ ایک اعشاریہ نو ملین فلسطینیوں کی نقل مکانی کس طرح اپنا دفاع ہے، سلطنت کے سائے میں انھوں نے استعمار کو شکار میں اور نوآبادیات کو جارح میں بدل دیا، کیا ہم بھول گئے ہیں کہ جس ریاست کی وہ بات کرتے ہیں وہ ان انتہائی سادہ لوح غزہ کے قصبوں اور دیہاتوں کے کھنڈرات پر بنائی گئی ہے۔

    پاسٹر منذر اسحاق نے مزید کہا کہ غزہ آج اخلاقیات کے سلسلے میں دنیا کے لیے ایک کمپاس کی مانند ہے، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اگر آپ اس سے نا خوش نہیں ہیں، اگر آپ کا دل نہیں دہلا ہے تو آپ کی انسانیت میں کچھ خرابی ہے، اگر آپ اسے نسل کشی کہنے میں ناکام رہتے ہیں تو یہ ایک گناہ اور تاریکی ہے، جسے آپ اپنی مرضی سے قبول کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ غزہ تو ایک بار پھر اٹھ جائے گا، ہم بھی ابھر آئیں گے اس کڑے وقت سے، لیکن کیا آپ بھی ابھر سکیں گے؟ اور میں واضح کر دیتا ہوں کہ نسل کشی کے بعد ہم آپ کی معافی قبول نہیں کریں گے، آپ خود سے سوال کریں گے کہ جب غزہ میں نسل کشی ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا؟

  • حضرت عیسیٰؑ کی ’جائے پیدائش‘ بیت لحم میں فضا سوگوار، کرسمس منسوخ

    حضرت عیسیٰؑ کی ’جائے پیدائش‘ بیت لحم میں فضا سوگوار، کرسمس منسوخ

    جب ساری دنیا میں کرسمس کی خوشیاں منائی جا رہی ہیں تو ایسے میں حضرت عیسیٰؑ کی ’جائے پیدائش‘ بیت لحم میں فضا سوگوار ہے، اور قصبے میں کرسمس کا جشن منسوخ کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں مسیحی برادری کرسمس کا جشن روایتی جوش و خروش سے منا رہی ہے لیکن مقبوضہ مغربی کنارے میں بیت لحم میں فضا سوگوار ہے، حضرت عیسیٰؑ کی ’جائے پیدائش‘ بیت لحم میں کرسمس کی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے قصبہ ویران اور مسیحی برادری دل گرفتہ ہے۔

    مسیحی برادری بیت لحم کو حضرت عیسیٰؑ کی جائے پیدائش قرار دیتی ہے اور ہر سال یہاں کرسمس کا بہت بڑا جشن منایا جاتا ہے، جس میں دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں۔

    تاہم اس سال فلسطین میں بسنے والے مسیحی بھی غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ دہشت گردی پر درد اور پریشانی میں مبتلا ہیں، بیت لحم کی گلیاں روشنیوں اور کرسمس ٹری سے سجائی جاتی تھیں، جب کہ بازاروں میں خریداروں اور سیاحوں کا رش ہوتا تھا، لیکن اس بار یہاں کی سڑکیں خالی اور فضا سوگوار ہے۔

    بیت لحم اس جنگی علاقے کے عین وسط میں واقع ہے، جہاں اس سال کرسمس کا جشن فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے ایک طاقتور اور پُرجوش پیغام کے ساتھ منسوخ کیا گیا ہے۔ عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق جس غار میں یسوع مسیح کی پیدائش ہوئی تھی، بیت لحم میں چرچ آف دی نیٹیویٹی کے مقام پر اس کے ایک ماڈل کی اس طرح نمائش کی گئی ہے جیسے اسے بموں سے اڑایا گیا ہو۔

  • بیت لحم میں یہودی آباد کار نے فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا

    بیت لحم میں یہودی آباد کار نے فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا

    یروشلم : فلسطینی سرزمین پر ناجائز قبضہ کرنے والے یہودی آباد کار نے بیت الحم میں فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلیوں کی تخریب کاری و دہشت گردانہ کاررائیاں کم نہ ہوسکیں، گزشتہ روز مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے شہری نے فلسطینی خاتون کو بے دردی سے شہید کردیا۔

    مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا تھا کہ بیت الحم کے علاقے تقوع کے مقام پر ایک یہودی آباد کار نے فاطمہ محمد سلیمان نامی فلسطینی خاتون کو راہ چلتے ہوئے ٹرک تلے روند ڈالا اور فرار ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی خاتون کو اس کے گھر کے باہر ہی یہودی آباد کار نے گاڑی تلے روند دیا، اسرائیلی پولیس نے موقع پر پہنچ کر شہید فلسطینی کے گھر کے باہر لگے خفیہ کیمرے قبضے میں لے لئے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی جارحیت، ایک اور فلسطینی طالب علم شہید

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل غزہ میں اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر نہتے اور پرامن مظاہرین پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے پندرہ سالہ فلسطینی لڑکے کو شہید کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سیکڑوں فلسطینی غزہ کی سر حدی پٹی کے قریب اسرائیلی جارحیت اور ناجائز قبضے کے خلاف پرامن مظاہرہ کررہے تھے۔

    اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں پندرہ سالہ طالب علم شہید ہوگیا تھا۔