Tag: بیجنگ

  • بیجنگ میں کرونا وائرس کیسز سامنے آنے کے بعد چین کا اہم قدم

    بیجنگ میں کرونا وائرس کیسز سامنے آنے کے بعد چین کا اہم قدم

    بیجنگ: چین کے دارالحکومت میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد ہول سیل فوڈ مارکیٹیں بند کر دی گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیجنگ میں نئے کرونا کیس رپورٹ ہونے پر ہول سیل فوڈ مارکیٹیں بند کر دی گئیں، کو وِڈ نائنٹین کے شکار 2 افراد سے متعلق معلوم ہوا تھا کہ وہ ہول سیل مارکیٹ گئے تھے۔

    کرونا کیسز سامنے آنے کے بعد اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بیجنگ میں اسکولوں کو کھولنے کا فیصلہ بھی مؤخر کر دیا گیا ہے، جہاں پیر سے پرائمری اسکول کھلنے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق ایک فوڈ مارکیٹ کے چند افراد میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب تحقیق کی گئی تو درآمد شدہ سالمن مچھلی کے قتلے کرنے والے چاپنگ بورڈ پر بھی وائرس پایا گیا۔

    فنگتائی ضلع میں قائم سی فوڈ مارکیٹ کے تمام متعلقہ افراد بشمول کسٹمرز اور گوشت کے ڈیلرز کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، بیجنگ حکام کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کے تقریباً 10 ہزار افراد کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ بیجنگ میں 2 ماہ بعد کرونا کے نئے کیس سامنے آئے ہیں، بیجنگ میں مجموعی طور پر 6 بڑے ہول سیل مارکیٹیں بند کی گئی ہیں۔ چین میں کرونا وبا کے آغاز سے لے کر اب تک 83,075 افراد وائرس سے متاثر ہوئے، جب کہ 4,634 مریض ہلاک اور 78,367 مریض صحت یاب ہوئے۔

  • کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے حوالے سے اہم پیش رفت

    کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے حوالے سے اہم پیش رفت

    بیجنگ: چین میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس کی ایک ممکنہ ویکسین کے بندروں پر بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، ویکسین کے انسانوں پر ٹرائلز جاری ہیں۔

    بیجنگ کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس کے ماہرین کی تیار کردہ اس ویکسین کی مختلف جانوروں پر آزمائش کی گئی جن میں بندر بھی شامل تھے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ اس ویکسین نے بندروں، چوہوں اور خرگوشوں میں اینٹی باڈیز کو متحرک کیا اور ان اینٹی باڈیز نے وائرس کو خلیوں کو متاثر کرنے سے روک دیا۔

    اس ویکسین کی انسانی آزمائش بھی جاری ہے اور 1 ہزار انسانوں پر اس ویکسین کے ٹرائلز کیے جارہے ہیں۔

    یہ چین میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس کی پانچویں ویکسین ہے جو اپنے ٹرائلز کے مراحل میں ہے، چین کے علاوہ مختلف ممالک میں تقریباً 100 کے قریب ویکسینز تیاری اور ٹرائلز کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے طبی حکام نے کرونا ویکسینز کے حوالے سے گائیڈ لائنز پر مبنی مسودہ بھی تیار کر لیا ہے۔

    اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین ستمبر ہی میں ویکسین متعارف کروا دے گا اور اس طرح دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

    ڈیلی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر چین ویکسین تیار کرنے میں امریکا سے بازی لے گیا تو چینی معیشت کی بحالی کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی، صدر ٹرمپ کی ویکسین کی تیاری کے تیز رفتار منصوبوں کو بھی اس سے دھچکا پہنچے گا۔

    رپورٹ میں اس امکان کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ چین تیار کردہ ویکسینز ایسی صورت میں بھی متعارف کروا سکتا ہے جب یہ ابھی کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہی ہوں۔

    چین کووڈ 19 کی ویکسینز اور علاج کے لیے اب تک 4 ارب یو آن خرچ کر چکا ہے، رواں ہفتے چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے مزید رقم خرچ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 2 بڑے شہروں میں اسکول کھل گئے

    چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 2 بڑے شہروں میں اسکول کھل گئے

    بیجنگ: کرونا وائرس کے مرکز چین نے عالمگیر وبا پر ایک اور کامیابی حاصل کر لی، اپنے دو بڑے شہروں میں اسکول کھول دیے، ہزاروں طلبہ نے کلاسوں میں حاضری دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ اور صنعتی مرکز شنگھائی میں اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں، یہ ایک اور نظیر ہے جو چین نے دنیا کے سامنے پیش کی ہے کہ کس طرح اس نے کرونا کی وبا پر منظم طریقے سے تندہی کے ساتھ قابو پایا۔

    کرونا سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان میں بھی اسکول 6 مئی سے دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے، خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اسکول جانے والے طلبہ کا درجہ حرارت اسکولوں کے دروازے پر چیک کیا جائے گا۔

    ووہان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد صفر ہوگئی

    ہزاروں طلبہ کئی ماہ تک اسکول بند رہنے کے بعد آج شنگھائی اور بیجنگ میں اپنے اسکولوں کو لوٹے، شنگھائی میں مڈل اور ہائی اسکول کے فائنل ایئر کے طلبہ نے کلاسز اٹینڈ کیں، جب کہ بیجنگ میں ہائی اسکول سینئرز کو اپنے کیمپس لوٹنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ وہ یونی ورسٹی میں داخلے کے امتحان کی تیاری کر سکیں۔

    طلبہ نے کلاس رومز میں حاضری کے وقت فیس ماسک پہن رکھے تھے، ڈیسکوں کے درمیان پارٹیشن بھی بنایا گیا، تاکہ ان کے درمیان فاصلہ اور آڑ بنی رہے۔ اساتذہ نے پہلے دن طلبہ کو کرونا وائرس کی عالمگیر وبا پر قابو پانے کی اہمیت سے آگاہی دی۔

    وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ شنگھائی کے چند اسکولوں میں خصوصی رومز بھی تیار کیے گئے ہیں جہاں غیر معمولی درجہ حرارت والے طلبہ کو آئسولیٹ کیا جائے گا، طلبہ کو سمجھایا گیا ہے کہ سماجی فاصلے کے ضابطے پر عمل برقرار رکھیں۔

  • ووہان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد صفر ہوگئی

    ووہان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد صفر ہوگئی

    بیجنگ: چین کے شہر ووہان نے کرونا وائرس کو شکست دے دی، گزشتہ 10 دن سے ووہان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس کا آغاز چینی شہر ووہان سے ہوا تھا تاہم اب چینی حکام کا کہنا ہے کہ ووہان نے کرونا وائرس کو شکست دے دی ہے۔

    چینی نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ ووہان میں کرونا وائرس کے تمام مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا جس کے بعد ووہان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صفر ہوگئی ہے۔

    حکام کے مطابق گزشتہ 10 روز کے دوران ووہان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    ووہان میں اس وائرس سے پہلی موت کو 3 ماہ اور چند روز گزر چکے ہیں، اس عرصے کے دوران صرف ووہان میں کرونا وائرس کے 46 ہزار 452 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

    وائرس پر قابو پانے کے لیے ووہان میں لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا جو 76 روز بعد 7 اپریل کو ختم کیا گیا۔

    ووہان سمیت پورے چین میں اس وائرس سے 82 ہزار 827 افراد متاثر ہوئے جس میں سے 4 ہزار 632 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    چین سے یہ وائرس اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اور دنیا بھر میں اب تک 29 لاکھ 31 ہزار 710 افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 73 سیاحتی مقامات کھول دیے

    چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 73 سیاحتی مقامات کھول دیے

    بیجنگ: نئے اور مہلک ثابت ہونے والے کرونا وائرس کی وبا سے سب سے پہلے متاثر ہونے والے ملک چین نے اپنے سب سے اہم شہر بیجنگ میں 73 سیاحتی مقامات کو کھول دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین میں، جس کے شہر ووہان سے کو وِڈ نائنٹین کی وبا پھیلی، وبا پر قابو پائے جانے کے بعد ایک اہم اقدام سامنے آیا ہے، دارالحکومت بیجنگ کے 73 سیاحتی مقامات کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے، بلاشبہ عالمگیر وبا کے دوران سیاحتی مقامات کھولنے والا بھی چین پہلا ملک بنا ہے۔

    بیجنگ میں جو سیاحتی مقامات کھولے جا رہے ہیں وہ میونسپلٹی کے ٹوٹل مقامات کا 30.7 فی صد بنتے ہیں، یہ سب آؤٹ ڈور لینڈ اسکیپ ریزورٹس ہیں، ان میں گریٹ وال کے سیاحتی مقامات بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک سیاحتی مقام دو دن بعد کھلنے کی توقع ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ سیاحت کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو مد نظر رکھا جائے گا، اور ایسی خدمات پیش کی جائیں گی جن میں انسانوں کا ربط نہیں ہوگا، جیسا کہ موبائل پیمنٹ، ای ٹکٹ اور گائیڈ مشین وغیرہ۔ دوسری طرف سیاحوں کی تعداد بھی 30 فی صد تک مقرر کی گئی ہے۔

    خبر میں بتایا گیا ہے کہ شنگھائی میں بھی مئی، جون میں دکانوں کو آدھی رات تک کھولا جائے گا۔

    چین میں کرونا وائرس سے اب تک 4,632 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 82 ہزار 700 سے بڑھ چکی ہے۔

  • ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین میں لانیوالی امریکی فوج ہو، چین کا امریکہ کو جواب

    ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین میں لانیوالی امریکی فوج ہو، چین کا امریکہ کو جواب

    بیجنگ: نہایت مہلک ثابت ہونے والے نئے وائرس COVID 19 کے سلسلے میں چین اور امریکا کی لفظی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین کے شہر ووہان میں لانے والی امریکی فوج ہو، یہ بات گزشتہ روز چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہی۔

    چینی ترجمان خارجہ ژاؤ لی جیان نے اپنے مصدقہ ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین نہیں امریکا میں شفافیت کا فقدان ہے۔

    انھوں نے سوال اٹھائے کہ امریکا میں کب سے کرونا وائرس کا آغاز ہوا، پہلا مریض کب سامنے آیا، اب تک کتنے مریض متاثر ہو چکے ہیں، اسپتالوں کے نام کیا ہیں، امریکا ان سوالوں کا جواب دے، یہ ممکن ہے کہ امریکی فوج ہی ووہان میں یہ وبا لائی ہو، امریکا شفافیت دکھائے اور تمام ڈیٹا عوام کے سامنے پیش کرے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف چین کے رد عمل کی رفتار نے دنیا کے دو ماہ ضایع کیے، جس کے دوران وہ وبا کے لیے تیاری کر سکتی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ چین نے وائرس کے خلاف سستی دکھائی اور گزشتہ برس جب چینی شہر ووہان میں اس کا پتا چلا تو چین کا رد عمل خاطر خواہ شفاف نہیں تھا۔

    اس سے قبل ایک اور چینی ترجمان خارجہ نے بھی کرونا وائرس سے متعلق امریکی حکام کے بیانات کو غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا، جن میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے لیے چین کے رد عمل کی وجہ سے دنیا کے لیے وبائی صورت حال شدید ہوئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو سست کرنے کے لیے چین کی کوششوں نے دنیا کو تیاری کا وقت دیا، امریکا الزامات چھوڑ کر وائرس کے خلاف تعاون کے فروغ پر اپنی توانائی خرچ کرے۔

  • کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی، چین میں ہلاکتوں میں کمی

    کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی، چین میں ہلاکتوں میں کمی

    بیجنگ: نہایت مہلک اور نئے وائرس COVID 19 سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی ہے، دوسری طرف چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں خوف پھیلانے والے نئے کرونا وائرس کے 38 ممالک میں کیسز کی تعداد 82,185 ہو گئی، چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، نئے کیسز میں بھی کمی آ گئی ہے، گزشتہ ایک روز میں چین میں 29 افراد ہلاک ہوئے، یہ 28 جنوری کے بعد چین میں وائرس سے مرنے والوں کی سب سے کم تعداد ہے۔

    کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے، مجموعی طور پر 32,904 مریض ٹھیک ہو چکے ہیں، جب کہ 8469 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ چین میں 2 ماہ میں وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 2747 ہے جب کہ متاثرین کی تعداد 78499 ہو چکی ہے۔

    جنوبی کوریا میں 1595 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے، اٹلی میں 470 افراد کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ اب تک ہلاکتوں کی تعداد 12 ہے، اٹلی کے صدر نے اسٹاف میں وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد از خود قرنطنیہ (خود کو دوسروں سے الگ کر لینا) کر لیا ہے۔ جاپان میں کیسز کی تعداد 189 ہو گئی ہے جب کہ 3 مریض دم توڑ چکے ہیں۔ ایران میں کیسز کی تعداد 139 جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 19 ہے۔ فرانس میں وائرس کےمتاثرین کی تعداد 18 ہو گئی، جارجیا، ناروے اور برازیل میں بھی وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا، جاپان میں خاتون میں دوسری بار کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، عراق نے وائرس کے باعث اجتماعات اور 9 ممالک سے شہریوں کی آمد پر پابندی لگا دی۔

    امریکا میں متاثرہ افراد کی تعداد 60 ہے جس میں سے صرف 6 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، اٹلی میں 3، جاپان میں 32، جنوبی کوریا میں 24، بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسز کے 705 میں سے صرف 10، ایران میں 25، سنگاپور میں 62، ہانگ کانگ میں 18، تھائی لینڈ میں 22 اور ملائیشیا میں 22 میں سے 20 افراد صحت یاب ہوئے۔

  • کرونا وائرس دنیا کے لیے بڑا خطرہ بن گیا، اموات 2619 ہو گئیں

    کرونا وائرس دنیا کے لیے بڑا خطرہ بن گیا، اموات 2619 ہو گئیں

    بیجنگ: نہایت مہلک کرونا وائرس دنیا کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے، وائرس سے اموات کی تعداد 2619 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے جنم لینے والے کرونا وائرس سے گزشتہ ایک دن کے دوران متاثرہ 150 مریض ہلاک ہو گئے ہیں، چین، جاپان، تائیوان، ایران، اٹلی، فلپائن سمیت متعدد ملکوں میں کرونا وائرس سے اب تک دو ہزار چھ سو انیس افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جب کہ 79 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    تائیوان میں کرونا وائرس سے اموات 28 ہو گئیں، اٹلی میں وائرس سے 3 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد ملک میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی ہے، مجموعی کیسز کی تعداد ایک ہفتے میں 3 سے 152 ہو چکی ہے، صوبہ لومباردیا میں اسکول غیر معینہ مدت تک بند کر دیے گئے، سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    کرونا وائرس سے اٹلی میں بھی خوف و ہراس، اسکول اور عبادت گاہیں بند

    چین میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 409 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ ایک دن کے دوران وائرس سے ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہوئے۔ کینیڈا میں وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق ہو گئی جس کےبعد کینیڈا میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 9 ہو گئی، برطانیہ میں بھی 9 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہیں۔

    جنوبی کوریا میں ایک دن میں مزید 231 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد 830 تک پہنچ گئی، کہا جا رہا ہے کہ ان میں سے نصف سے زائد تعداد کا تعلق ایک مذہبی گروپ سے ہے۔

    خیال رہے کہ قاتل کرونا وائرس نے ایران میں بھی 7 افراد کی جان لے لی ہے، جب کہ 28 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں، جس کے بعد تہران سمیت کئی شہروں میں جامعات ایک ہفتے کے لیے بند کر دیے گئے، سینما ہالز پر بھی تالے پڑ گئے، تقریبات بھی منسوخ کر دی گئیں، سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو ایران کے سفر سے روک دیا۔ عراق اور ترکی نے ایران کے ساتھ سرحدیں بند کر دیں، عراقی ایئر ویز کا آپریشن بھی معطل کر دیا گیا، پاکستان نے بھی تفتان اور چاغی بارڈر بند کر دیے، ایران سے ملحقہ بلوچستان کے اضلاع میں ایمرجنسی کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس: ہلاک ڈاکٹر کی اہلیہ شوہر کو آخری بار بھی نہ دیکھ سکیں، دلدوز ویڈیو

    کرونا وائرس: ہلاک ڈاکٹر کی اہلیہ شوہر کو آخری بار بھی نہ دیکھ سکیں، دلدوز ویڈیو

    بیجنگ: چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے اسپتال کے سربراہ کی اہلیہ کی دلدوز ویڈیو نے لوگوں کی آنکھیں نم کردیں، اہلیہ اپنے شوہر کا مردہ جسم لے جانے والی گاڑی کے پیچھے دیوانہ وار بھاگتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو نے لوگوں کو غمزدہ کردیا ہے۔ ووہان میں اس وقت کرونا وائرس کے مریضوں کے مرکزی اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر لیو ژمنگ بھی اس جان لیوا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    ڈاکٹر لیو کی موت 2 دن قبل ہوئی اور ان کا جسم اسپتال سے ہی آخری رسومات کے لیے جایا گیا، اس موقع پر ان کی اہلیہ اور دیگر رشتے دار اسپتال کے باہر جمع ہوگئے۔

    جب اسپتال کی گاڑی ڈاکٹر لیو کا مردہ جسم لے کر باہر نکلی تو ڈاکٹر کی اہلیہ کائی لیپنگ روتی ہوئی گاڑی کے پیچھے بھاگتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں تاکہ وہ آخری بار اپنے شوہر کو دیکھ سکیں۔

    تاہم وائرس کی شدت کے سبب کسی کو بھی، وائرس کا شکار مردہ افراد کے بھی قریب جانے کی اجازت نہیں چنانچہ کائی لیپنگ اپنے شوہر کو دیکھنے میں ناکام رہتی ہیں۔

    کائی لیپنگ جو خود بھی اسی اسپتال کی ہیڈ نرس ہیں گزشتہ ایک ماہ سے اپنے شوہر سے نہیں مل سکیں۔ ڈاکٹر لیو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے مریضوں کی خدمت میں اس قدر مشغول رہے کہ انہیں خود میں ظاہر ہونے والی کرونا کی علامات کا اندازہ نہ ہوسکا اور جب ان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تو بہت دیر ہوچکی تھی۔

    وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد وہ گزشتہ ایک ماہ سے قرنطینیہ میں تھے، اس دوران ان کی اہلیہ نے کئی بار کوشش کی وہ قرنطینیہ یونٹ میں جا کر اپنے شوہر کا خیال رکھ سکیں تاہم ڈاکٹر لی نے سختی سے انہیں اپنے قریب آنے سے منع کردیا کہ کہیں وہ خود بھی وائرس کا شکار نہ ہوجائیں۔

    شوہر کی موت کے باوجود کائی لیپنگ اس جان لیوا مرض سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس غم سے نبرد آزما ہونے کے بعد وہ واپس اسپتال جا کر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

  • کرونا وائرس سے ہلاکتیں 2000 سے تجاوز کر گئیں، کروز شپ میں پھنسے مسافروں کا جزوی انخلا

    کرونا وائرس سے ہلاکتیں 2000 سے تجاوز کر گئیں، کروز شپ میں پھنسے مسافروں کا جزوی انخلا

    بیجنگ: چین میں مہلک کرونا وائرس کے باعث مزید 136 افراد ہلاک ہو گئے، حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے ہلاکتیں 2000 سے تجاوز کر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلنے والے خوف ناک اور نہایت مہلک وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہیں روکا جا سکا، ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2 ہزار سے بھی بڑھ گئی ہے۔

    چینی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے مزید ایک ہزار 749 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 74 ہزار سے بڑھ گئی۔

    دوسری طرف جاپان کے ساحل کے قریب سمندر میں موجود جہاز سے مسافروں کا جزوی انخلا عمل میں آیا ہے، 500 کے قریب مسافر کروز شپ میں 14 روز سے قرنطینہ میں موجود تھے، مسافروں کے کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آنے پر جانے کی اجازت دی گئی، بحری جہاز پر کُل 3700 افراد سوار تھے، 542 میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    مہلک وائرس سے متاثرہ بحری جہاز سے برطانوی شہریوں کی واپسی کا عمل شروع

    خیال رہے کہ جاپان کے شہر ٹوکیو کے قریب یوکوہاما پورٹ پر کرونا وائرس سے متاثرہ بحری جہاز میں پھنسے ہوئے برطانوی بھی وطن لوٹنے لگے ہیں، رپورٹس کے مطابق بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسز پر پھنسے برطانویوں کے اس الزام کے بعد کہ فارن آفس نے انھیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، 70 برطانویوں کی واپسی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جہاز پر آن بورڈ مسافروں میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد برطانوی شہریوں میں غصہ بڑھ گیا تھا اور وہ حکومت پر شدید تنقید کر رہے تھے۔ اس جہاز پر سے امریکی شہری بھی نکالے جا چکے ہیں۔