Tag: بیرسٹر شہزاد اکبر

  • ‘ پارلیمان میں قادر فالودے والے کی منظور پاپڑ والے سے ملاقات’

    ‘ پارلیمان میں قادر فالودے والے کی منظور پاپڑ والے سے ملاقات’

    اسلام آباد : مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے شہباز شریف اور آصف زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کل پارلیمان میں قادر فالودے والےکی منظورپاپڑوالےسےملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کل پارلیمان میں قادر فالودے والےکی منظورپاپڑوالےسےملاقات ہوئی، دونوں ملک کے مایہ ناز اور اربوں پتی سرمایہ دار ہیں، سنا ہے دونوں نے اکانومی اور بجٹ پر سیر حاصل بحث بھی کی، آخرکار انھی کے اشتراک سے بجٹ بھی پاس ہوا۔

    دوسری جانب معاون خصوصی عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پارلیمانی محاذ پر وزیراعظم اور پی ٹی آئی کی ایک اور جیت ہوئی، اپوزیشن 150لوگ ایوان میں اور 175 لوگ باہر جمع کر پائی ، اپوزیشن جماعتیں عمران خان کو بلیک میل نہیں کر سکتیں، میرا لیڈر عمران خان قوم کیساتھ ڈٹ کے کھڑا ہے اورکھڑا رہے گا۔

  • ‘نذیر چوہان نے جھوٹا الزام لگا کر میری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرے میں ڈالا’

    ‘نذیر چوہان نے جھوٹا الزام لگا کر میری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرے میں ڈالا’

    اسلام آباد : مشیرِ داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نذیر چوہان نے جھوٹاالزام لگاکرمیری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرے میں ڈالا، امید ہے مجھے انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرِ داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ نذیر چوہان نے ایک مذموم سازش کے تحت مجھ پرجھوٹا الزام لگایا اور جھوٹا الزام لگانے کے بعد برملا اس کا پرچار کیا جبکہ میں نے الزام کی تردید کی اسکے باوجود نذیرچوہان نےجھوٹی مہم چلائی۔

    شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ جھوٹاالزام لگاکرمیری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرے میں ڈالا اور میں نے ایک عام شہری کے طور پر پولیس اور ایف آئی اے کو درخواست دی ، جس پر پولیس اور ایف آئی اے نے قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی ، تفتیش کے دوران جرم ثابت ہونے پر نذیر چوہان کی گرفتاری ہوئی۔

    مشیرِ داخلہ و احتساب نے مزید کہ امید ہے عدالت سے یہ معاملہ منطقی انجام کو پہنچے گا اور مجھے انصاف ملے گا، معاشرے میں مذہبی منافرت پھیلانےوالوں سے سختی سے نمٹنا پڑے گا ، اگر ہر شہری اپنے حق کیلئےکھڑا ہوگا تو ان شدت پسندعناصرکوشکست ہو گی۔

  • ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی: شہزاد اکبر

    ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب کا عمل جاری ہے، ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر شہزاد اکبر نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کے تحت 30 جون تک کا موقع فراہم کیا گیا ہے، اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی۔

    معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ ایسٹ ڈیکلریشن اسکیم میں توسیع نہ کیے جانے کے فیصلے کا تعلق آئی ایم ایف سے ہونے والے متوقع معاہدے سے ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 1985 کے بعد سے سرکاری عہدہ رکھنے والوں پر اس اسکیم کا اطلاق نہیں ہوگا۔ بیرسٹر شہزاد نے یہ بھی کہا کہ ٹیکسیشن سے متعلق مقدمات پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں‌ بلکہ اثاثے ظاہر کرنے کا قانون ہے، چیئرمین ایف بی آر

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی گرے اکانومی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، اس سلسلے میں برطانیہ کے ساتھ خصوصی معاہدہ ہو چکا ہے، جس کے تحت منی لانڈرنگ کی معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا، ماضی میں بے نامی اثاثوں پر بل تو پاس ہوا تھا مگر قانون اب جا کر بنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 26 ممالک سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کے اعداد و شمار مل گئے ہیں، ستمبر تک 26 ملکوں سے اثاثوں کا ڈیٹا آ جائے گا، اب تک 12 ارب ڈالر کا کالا دھن معلوم کر لیا گیا ہے، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے بیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں کی تفصیلات اکٹھی کر لی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی

    دریں اثنا، شہزاد اکبر نے اپوزیشن لیڈر کی وطن واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اچھا ہوتا شہباز شریف اپنے صاحب زادے اور داماد کو بھی لندن سے ساتھ لاتے، شریف خاندان کے داماد علی عمران بھی مفرور ہیں۔

  • منظور پاپڑ والے نے بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجے: شہزاد اکبر

    منظور پاپڑ والے نے بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ چوہدری نثار نے جس جعلی اکاؤنٹس کیس کی نشان دہی کی اس کے تانے بانے مل رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ منظور پاپڑ والا بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجتا ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ تو کبھی بیرون ملک گیا ہی نہیں، تو پیسے کیسے بھیجے۔

    بیرسٹر شہزاد کا کہنا تھا کہ کیس کھلے گا تو معلوم ہوگا کہ کتنی رقم ٹی ٹی کے ذریعے بھجوائی گئی، حمزہ شہباز سے پوچھنا چاہیے کہ رقم بھجوانے والا کون ہے اور کس مد میں پیسے بھیجے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز کیس میں نیب کے سامنے پیشی

    انھوں نے کہا کہ نیب کو حمزہ شہباز سے منی لانڈرنگ پر یہی سوال اٹھانے چاہئیں، حمزہ شہباز خود قبول کر چکے ہیں کہ ان کے اثاثوں میں17 کروڑ کا اضافہ ہوا، 2003 میں ڈکلیئرڈ رقم 20 ہزار روپے تھی جب کہ 2017 میں 3 ارب سے بھی زیادہ ہو گئی۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ پیسا بھیجنے والوں کی جعلی شناخت استعمال کی گئی، بینکنگ کے ذریعے غیر قانونی رقم چھپانے کے لیے منی لانڈرنگ کی گئی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نیب یا سپریم کورٹ کے پاس کوئی بھی شخص کیس لے کر جا سکتا ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ نیب سے انصاف نہیں مل رہا تو دوسری جگہ جا سکتے ہیں۔

  • حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں: شہزاد اکبر

    حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں، اس کیس میں کوئی غیر ملکی دستاویز نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ سچ ثابت ہو گیا ہے کہ پی پی اور ن لیگ میں چارٹر آف ڈیموکریسی دراصل چارٹر آف کرپشن اور ڈکیتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے کرپشن سے اپنی ایک امپائر کھڑی کی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر قوم کا پیسا لوٹا۔

    شہزاد اکبر نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشتاق چینی کے حوالے سے نئے انکشافات کے تناظر میں کہا کہ برلاس کمپنی ایک فرنٹ کمپنی نظر آتی ہے، نیب کو دیکھنا ہوگا کہ مشتاق چینی کون ہے جسے لاکھو ں ڈالر آ رہے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کل نیب میں طلب، نوٹس رہائش گاہ پر موصول

    انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں بینک کا کوئی نہ کوئی عملہ ملا ہوا ہوتا ہے، سمٹ بینک کی سرکلر روڈ برانچ ٹرانزکشن کے لیے کیوں استعمال ہوئی، ڈالر بھیجنے والی کمپنی اور بینک کے پاس وصولی کا ریکارڈ ہوتا ہے، شہباز شریف کے خاندان کی جانب سے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔

    وزیر مملکت برائے احتساب کا کہنا تھا کہ جب نیب کی جانب سے سلمان شہباز سے ٹرانزکشن کا پوچھا گیا تو انھوں نے کہا جواب جمع کراؤں گا، اس کے بعد سلمان شہباز اور علی سلمان دونوں اگلی فلائٹ پکڑ کر باہر چلے گئے۔

  • اپوزیشن والے اپنی اپنی کرپشن بچانے کیلئے ایک پیج پر ہیں، بیرسٹر شہزاد اکبر

    اپوزیشن والے اپنی اپنی کرپشن بچانے کیلئے ایک پیج پر ہیں، بیرسٹر شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپنی اپنی کرپشن بچانے کیلئے اپوزیشن والے ایک پیج پر ہیں، ملزم تحقیقات میں تعاون نہ کررہا ہو تو پھر گرفتار کیا جاتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ آصف زرداری کو ہم نے11سال تک جیل میں نہیں رکھا تھا، بلکہ ان کو انہی لوگوں نے جیل میں رکھا جو آج کل آپ سے بغل گیر ہیں، اپنی اپنی کرپشن بچانے کیلئے اپوزیشن والے ایک پیج پر ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی ملزم جب تحقیقات میں تعاون نہ کررہا ہو تو پھر اسے گرفتارکیا جاتا ہے، حمزہ شہباز کو اس لئے گرفتارکیا جانا تھا تاکہ کیس میں مزید تفتیش ہوسکے، ریفرنس فائل ہونے کے بعد گرفتار نہیں کیا جاتا۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ محبوب علی اور منصور کون لوگ ہیں جو لاکھوں پاؤنڈ بھجوارہے ہیں، لاکھوں پاؤنڈز بھجوانے والوں کے پاس پاسپورٹ تک نہیں ہیں۔

    حمزہ شہباز کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ نیب اہلکار اگر دیواریں پھلانگ کر گھر میں داخل ہوتے تو اب تک حمزہ شہباز گرفتارہوچکے ہوتے، ن لیگ والے گرفتاری سے آخر کیوں ڈرتے ہیں؟؟

  • سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے: شہزاد اکبر

    سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے، مراد علی شاہ نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ دادو اور ٹھٹہ شوگر ملیں ادنیٰ نرخوں پر فروخت کی گئیں، جس میں مراد علی شاہ پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جس کے سلسلے میں انھیں نیب راولپنڈی کے دفتر میں حاضری بھی دینی پڑی۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ فنانس سیکریٹری نے کہا تھا کہ شوگر مل بہت کم قیمت میں بیچی گئی، مل فروخت کی سمری میں لکھا گیا کہ مل کو سستے داموں فروخت کرنے سے غریبوں کو فائدہ ہوگا، جنھیں مل بیچی گئی کیا وہ غریب لوگ تھے، میں سمجھتا ہوں ان سے بہتر نواز شریف تھے، انھوں نے اسمبلی میں جھوٹ ہی سہی جواب تو دیا۔

    انھوں نے کہا کہ فریال تالپور سندھ بینک کے معاملات کس حیثیت سے دیکھتی تھیں، سب جانتے ہیں سندھ میں تابع دار فنانس منسٹر کو کس طرح نوازا گیا، جعلی اکاؤنٹس سے میوے کھانے والوں کا نام ہی ای سی ایل میں ڈالا گیا، کرپشن کرنے والے ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں مگر واپس نہیں آتے، نواز شریف اور شہباز شریف کے بچے واپس نہیں آ رہے۔

    مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی پی رہنما جہازوں پر گھومتے تھے جن کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے ہوتی تھی، جعلی اکاؤنٹس میں جس جس کا نام ہے ان سے سوالات ہوں گے، بڑے صاحب کے نام پر 265 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس سے نکالے گئے، بڑے صاحب سب جانتے ہیں کہ وہ آصف زرداری ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  منی لانڈرنگ کیس، احتساب عدالت کا آصف زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کو طلبی کا نوٹس

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بہ طور صدر ایم ایس کے اکاؤنٹس سے پیسے نکلوالتے رہے، اپنے پیسے کے لیے بھی ایم ایس کا اکاؤنٹس استعمال کرتے رہے، فریال تالپور کو 241 ملین روپے کی براہ راست ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے ہوئی۔

    شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ سینٹ جیمز ہوٹل کے ٹیکس کا معاملہ ایف بی آر لاہور سے بند ہوگیا تھا، میاں منشا پچھلے ہفتے ڈھائی گھنٹے نیب لاہور میں پیش ہوئے، انھیں سوال نامہ دیا گیا، منی ٹریل مانگا گیا، پیسا لے جانے کے لیے سنگاپوری، برٹش کمپنیاں استعمال ہوئیں، انھیں نیب کو مطمئن کرنا ہوگا کہ پیسا باہر کیسے منتقل ہوا، ان کے صاحب زادے ملک سے باہر ہیں انھیں بھی بلایا گیا ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس کے فیصلے کا اثر پاناما کیس سے زیادہ  ہوگا: شہزاد اکبر

    جعلی اکاؤنٹس کیس کے فیصلے کا اثر پاناما کیس سے زیادہ ہوگا: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم کے معاون بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کے فیصلے کا اثر پاناما کیس سے زیادہ بڑا ہوگا، ای سی ایل سے نکالا گیا نام دوبارہ شامل ہو سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ریمارکس پر کیس کا رخ بدلنے کی کوشش کی گئی، جعلی اکاؤنٹس کیس کے فیصلے کا اثر پاناما کیس سے زیادہ بڑا ہوگا۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو نیب سے معاونت کا کہا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بیرسٹر شہزاد اکبر”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم کے معاون نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کیا جائے گا، نیب تحقیقات کے بعد نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں نام ای سی ایل میں نہ ہونے پر ملزم فرار ہو جاتے تھے، سپریم کورٹ نے نیب کو 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا کہا ہے۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو نیب سے معاونت کا کہا ہے، جے آئی ٹی نے زمینوں پر قبضے اور بیرون ملک پراپرٹیز کی بھی نشان دہی کی۔

    تفصیلی فیصلہ پڑھیں:  جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کے ردِ عمل میں ایک بھی جواب نہیں سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ آج عدالتِ عظمیٰ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا ہے کہ نئے چیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کے خلاف تحقیقات جاری رکھے۔

  • تحریری حکم ملتے ہی بلاول اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکال دیں گے: شہزاد اکبر

    تحریری حکم ملتے ہی بلاول اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکال دیں گے: شہزاد اکبر

    لاہور: وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے تحریری حکم ملتے ہی بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی اور ای سی ایل سے نکال دیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، نیب چاہے گی تو اب وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کو بلا کر پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بیرسٹر شہزاد اکبر”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضے اور دیگر معاملات پر مراد علی شاہ سے سوال پوچھا جا سکتا ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی نے صرف انکوائری کی ہے اور تجاویز دی ہیں، اب نیب کی انویسٹی گیشن شروع ہوئی ہے، نیب نے جے آئی ٹی سے تفتیش مزید آگے بڑھانے کے لیے معاونت طلب کی ہے۔

    انھوں نے بتایا ’جے آئی ٹی رپورٹ پر یہ شکایت کی گئی ہے کہ انھیں بلایا نہیں گیا، تو اب سپریم کورٹ نے نیب کو انھیں بلانے کا اختیار دے دیا ہے، نیب چاہے گی تو وزیرِ اعلیٰ سندھ کو بلا لے گی، جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب میں دستاویزی ثبوت دینا ہوں گے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اور ای سی ایل سے نکالنے کا حکم


    معاونِ خصوصی نے کہا ’نیب انویسٹی گیشن میں جرم ثابت ہوتا ہے تو ریفرنسز دائر کیے جائیں گے، نیب کو انویسٹی گیشن کے لیے تمام والیم جے آئی ٹی فراہم کرے گی، لفاظی سے کام نہیں چلے گا، ڈاکیومنٹری ثبوتوں پر جواب دینا ہوگا۔‘

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سندھ میں ان کی حکومت کے دوران کیس چلے گا تو کون گواہی دے گا، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

  • 2019 میں برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ طے ہو جا ئے گا: بیرسٹر شہزاد اکبر

    2019 میں برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ طے ہو جا ئے گا: بیرسٹر شہزاد اکبر

    لاہور: وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ 2019 میں کام اسی طرح جاری رکھیں گے جتنا 3 ماہ میں کیا ہے، کوشش ہوگی نئے سال میں احتساب کا عمل مضبوط ہو۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ 2019 کے شروع میں برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ طے ہو جا ئے گا۔

    [bs-quote quote=”اسحاق ڈار کے معاملے پر برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں، برطانوی حکومت کو کیس سے متعلق 26 سوالوں کا جواب بھجوا دیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بیرسٹر شہزاد اکبر”][/bs-quote]

    بیرسٹر شہزاد نے جے آئی ٹی رپورٹ پر بیان دینے کے حوالے سے کہا کہ یہ رپورٹ بتائی تو جا سکتی ہے مگر اس پر بیان نہیں دے سکتے۔

    انھوں نے کہا ’میرے نام کے ساتھ احتساب منسوب کرنے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، ملک میں کھلے عام منی لانڈرنگ ہوتی رہی ہے، ایسے لوگوں کو سامنے لانا ہوگا جو کیسز کو شواہد کی بنیاد پر مضبوط بنائیں۔‘

    وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی کا کہنا تھا ’اسحاق ڈار کے معاملے پر برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں، برطانوی حکومت کو کیس سے متعلق 26 سوالوں کا جواب بھجوا دیا ہے، ماضی میں سوئس حکومت کے ساتھ آٹومیشن انفارمیشن پر کام نہیں کیا گیا، اب اس پر کام کرنا ہے تاکہ 2019 کے آخر تک معاملہ طے ہو سکے۔‘

    انھوں نے مزید بتایا کہ سوئس حکومت کو لکھا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی تفصیلات ہم سے شیئر کی جائیں، امید ہے 2019 میں تفصیلات آنے سے سامنے آئے گا کہ کس کی کتنی جائیداد ہے وہاں۔


    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری کے خلاف پوری چارج شیٹ آگئی ہے، شہزاد اکبر


    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ جن لوگوں کے اثاثوں کا پتا چل رہا ہے، انھیں نوٹس بھجوایا جا رہا ہے، ان کے اکاؤنٹس بھی منجمد کیے جا رہے ہیں، ماضی میں منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے گئے، ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے کہ منی لانڈرنگ روکنے کے لیے قوانین ہونے چاہئیں۔

    انھوں نے کہا ’ملک میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کی کوشش ہے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ خود مختار ہو، نئے سال میں اسے فعال کرنا حکومت کا ٹارگٹ ہے۔‘

    شہزاد اکبر نے کہا کہ 2019 میں کیسز مکمل ہوں گے تو اس کے نتیجے میں گرفتاریاں بھی ہو سکتی ہیں، نیب کسی کو گرفتارکرتی ہے تو 24 گھنٹے میں عدالت کے سامنے پیش کر دیتی ہے۔