Tag: بیروت

  • ساڑھے 7 کروڑ کی رقم چرانے والی گھریلو ملازمہ گرفتار

    ساڑھے 7 کروڑ کی رقم چرانے والی گھریلو ملازمہ گرفتار

    بیروت: لبنان میں ایک گھریلو ملازمہ کو 50 ہزار ڈالرز چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، مقامی کرنسی میں یہ رقم ساڑھے 7 کروڑ لبنانی پاؤنڈز سے زیادہ بنتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لبنان میں مقامی پولیس نے ایک گھریلو ملازمہ کو اپنے مالک کے کیس سے 50 ہزار ڈالر چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    کہا جارہا ہے کہ جب سے لبنان کے شدید معاشی بحران نے لبنیز پاؤنڈ کی قدر کو تباہ کیا ہے اور بینکوں نے ڈالر نکالنے پر پابندی لگا دی ہے، یہ نقدی کی سب سے بڑی چوری ہے۔

    انٹرنلی سکیورٹی فورس (آئی ایس ایف) کے مطابق کیمرون سے تعلق رکھنے والی ملازمہ نے، جو بیروت کے رہائشی شخص کے پاس کام کرتی تھیں، پیسے چرانے اور 17 مارچ کو فرار ہونے کا الزام قبول کیا ہے۔

    اس حوالے سے آئی ایس ایف کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 سے شروع ہونے والے لبنان کے معاشی اور ڈالر کی کمی کے بحران کے بعد چرائی جانے والی یہ نقد رقم اگر سب سے بڑی نہیں تو پھر بھی بہت بڑی چوریوں میں سے ایک ہے۔

    معاشی تباہی کے دوران اس معاملے نے لبنان میں گھریلو ملازمین کی حالت زار کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، زیادہ تر ملازمین لبنان میں کام کرنے جاتے ہیں تاکہ اپنے گھر والوں کو ڈالرز بھیج سکیں۔

    سنہ 2019 سے لبنان کے مرکزی بینک نے بینکوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے ڈالرز نکلوانے اور ٹرانسفر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے نتیجے میں ڈالر کی شدید کمی ہو گئی۔

    اس بحران کی وجہ سے بہت سے لبنانی شہریوں نے اپنی رقم بینکوں سے نکال کر گھروں میں محفوظ کرلی تھیں، ماہرین کے خیال میں لوگوں نے اپنی جائیدادوں میں 3 ارب ڈالر کی رقم چھپائی ہوئی ہے۔

    آئی ایس ایف کے اہلکار کے مطابق سنہ 2019 سے لبنان میں نقد ڈالر کی چوری کی متعدد وارداتیں ہوئی ہیں لیکن یہ واردات ان میں سب سے بڑی ہے۔

    پولیس نے کیمرون سے تعلق رکھنے والی اس ملازمہ سے 4 ہزار ڈالر، 60 لاکھ لبنانی پاؤنڈز، 6 ہزار ڈالر گھر بھیجنے کی رسیدیں اور ایک نیا اسمارٹ فون برآمد کر لیا ہے۔

  • لبنان میں کرونا وائرس کی صورتحال بدترین، مریض گھروں میں جاں بحق

    لبنان میں کرونا وائرس کی صورتحال بدترین، مریض گھروں میں جاں بحق

    بیروت: لبنان میں کرونا وائرس کے مریض آکسیجن کی کمی کے باعث گھروں میں انتقال کر رہے ہیں، رواں سال کے پہلے 17 دنوں میں 67 ہزار 6 سو 55 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

    لبنان میں بیکٹیریا اور انفیکشن بیماریوں کے ماہر کئی ڈاکٹروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اگلے ہفتے سے کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ اسپتالوں میں نئے مریضوں کی گنجائش پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔

    اتوار کے روز تک ملک میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، رواں سال کے پہلے 17 دنوں میں 67 ہزار 6 سو 55 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ لاک ڈاؤن کے دورانیے میں مزید 10 دنوں کے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

    لبنان میں نجی اسپتالوں کے سینڈیکیٹ کے سرابرہ سلیمان ہارون کا کہنا ہے کہ لبنان میں وبا کا منظر، حقیقت کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔ اصل صورتحال ابھی بدتر ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مخصوص تمام بستر بھر چکے ہیں، کئی مریض ایک بستر کی تلاش میں ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال جا رہے ہیں۔ اسپتالوں نے بھی اپنی استعداد بڑھا دی ہیں۔

    وبائی امراض کے ماہر اور انتہائی نگہداشت کے ماہر ڈاکٹر ویک جاروش کا کہنا ہے جو میں اسپتالوں میں اب دیکھ رہا ہوں، ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے اس طرح کے تجربے سے گزرنا پڑے گا۔ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس میں مریضوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریض اپنے گھروں میں مر رہے ہیں، ان میں سے کچھ نئے یا پرانے آکسیجن جنریٹرز خریدنے کے لیے منتیں کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر جاروش کا مزید کہنا تھا کہ نئے آکسیجن جنریٹر کی قیمت 700 امریکی ڈالر ہے، جبکہ لوگ پرانی ڈیوائس 5 ہزار امریکی ڈالرز میں بیچ رہے ہیں۔ بعض مریضوں کو غیر ملکی کرنسی میں خریدنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مریض کے گھر والے بلیک مارکیٹ سے آٹھ ہزار لبنانی پاؤنڈز سے زائد میں ڈالر خریدیں۔

    دوسری جانب اسپتالوں میں بستروں کی تلاش، لبنانی ریڈ کراس کے اسٹاف اور کچھ اسپتالوں کے مابین تنازعات کا سبب بنی ہے۔ لبنان میں پچھلے کچھ دنوں میں کئی مشہور افراد بھی کرونا وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہارے ہیں۔

  • بیروت: دھماکے کے 1 ماہ بعد ملبے تلے دبے انسان کے زندہ ہونے کی امید

    بیروت: دھماکے کے 1 ماہ بعد ملبے تلے دبے انسان کے زندہ ہونے کی امید

    بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکے کے 1 ماہ بعد ملبے تلے دبے انسان کی زندہ ہونے کی امید پیدا ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں تباہ شدہ گھر کے ملبے کے نیچے آلے کی مدد سے کسی زندہ انسان کے دل کی دھڑکن کا سراغ لگایا گیا ہے۔ ملبے تلبے دبے انسان کی تلاش میں چلی کی ریسکیو ٹیم کے کھوجی کتے نے بھی مدد کی۔

    چلی کی ریسکیو ٹیم کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ امیدیں نہیں لگانا چاہتے تاہم کسی کی لاش یا زندہ شخص کے ملنے کے ایک فیصد امکان کی صورت میں بھی تلاش کا کام جاری رہے گا۔

    بیروت میں دھماکے کے ایک ماہ بعد بچ جانے والے افراد کی تلاش کے امکانات بہت کم ہیں، اس دھماکے میں 191 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

    چلی کی ریسکیو ٹیم کے اہلکار نے بتایا ہے کہ اس آلے نے کسی جانور کی نہیں بلکہ انسان کے سانس لینے اور دل کی دھڑکن کی نشاندہی کی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 4 اگست کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہولناک دھماکے سے 191 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • بیروت دھماکے کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بچے کی تصاویر وائرل

    بیروت دھماکے کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بچے کی تصاویر وائرل

    لبنانی دارالحکومت بیروت میں خوفناک دھماکے کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بچے کی تصاویر نے سوشل میڈیا صارفین کا دل موہ لیا۔

    بیروت میں ہونے والے خوفناک دھماکے کے وقت جہاں ایک دلہن اپنی شادی کے فوٹو شوٹ میں مصروف تھی تو دوسری طرف ایک خاتون عین اسی وقت بچے کو جنم دینے جارہی تھیں۔

    بچے کے والد اپنے بیٹے کے دنیا میں آنے سے قبل کے لمحات کو بھی عکسبند کر رہے تھے اور اسی دوران لبنان کی تاریخ کا خوفناک دھماکہ ہوا جو اس ویڈیو میں ریکارڈ ہوگیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون ڈلیوری روم کی طرف جاتی ہیں اور چند لمحوں بعد ہی قیامت خیز دھماکے سے سارا منظر الٹ پلٹ ہوتا دکھائی دیتا ہے، اسپتال کے مذکورہ حصے میں شیشے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔

    دھماکے سے اسی اسپتال کے عملے کے متعدد افراد بھی جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

    تاہم ایسے موقع پر بھی طبی عملے نے اپنے حواس بحال رکھے اور درد زہ میں مبتلا خاتون کی ڈلیوری کا عمل بخیر و خوبی انجام دیا۔

    مذکورہ بچے کا نام بعد ازاں میریکل (معجزہ) بے بی جارج رکھا گیا، اب اسی کی پیدائش کے چند روز بعد والد نے اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جو وائرل ہورہی ہیں۔

    بچے کی معصومیت نے سوشل میڈیا صارفین کا دل موہ لیا ہے اور وہ ایک طرف تو اس کی صحت و زندگی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں تو دوسری طرف بیروت دھماکے کے متاثرین کے لیے بھی افسردہ ہیں۔

  • زخموں سے چور بیروت کرونا وائرس کی زد میں

    زخموں سے چور بیروت کرونا وائرس کی زد میں

    بیروت: لبنانی دارالحکومت بیروت، بندرگاہ پر اسلحے کے گودام میں ہونے والے دھماکے سے لڑکھڑا کر رہ گیا ہے، زخم خوردہ شہر اب کرونا وائرس کی زد میں ہے اور اسپتال و طبی عملہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق لبنانی وزیر صحت حمد حسن نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں سے بیروت کے بیشتر اسپتال بھر گئے ہیں۔

    لبنانی وزیر صحت کے مطابق 2 ہفتے قبل بندرگاہ کے دھماکے کے بعد بیروت میں کرونا وائرس کے مریضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، بیروت میں سرکاری اور نجی اسپتالوں کی صورتحال بے حد مشکل ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مصنوعی تنفس کے آلات یا انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں مزید مریضوں کے لیے جگہ نہیں ہے، اس حوالے سے سرکاری اور نجی دونوں سیکٹر کے اسپتال ایک صفحے پر ہیں۔

    وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، تازہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پورے ملک میں 2 ہفتے تک مکمل لاک ڈاؤن لگانا ہوگا تاکہ بیروت بندرگاہ کے دھماکے سے متاثرہ علاقوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں امدادی تنظیمیں مسلسل کام کر رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران لبنان میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لبنان میں متاثرین کی تعداد 9 ہزار 337 اور اموات کی تعداد 105 تک پہنچ گئی ہے۔

  • بیروت بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کہاں سے آیا؟

    بیروت بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کہاں سے آیا؟

    بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بندرگارہ پر امونیم نائٹریٹ کی موجودگی کے سلسلے میں نیا انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امونیم نائٹریٹ کو 2013 میں جارجیا سے موزمبیق جانے والے ایک بحری جہاز میں لایا گیا تھا، لبنانی فرم بروڈی اینڈ ایسوسی ایٹس نے بتایا کہ جہاز میں تکنیکی خرابی ہو گئی تھی جس پر بیروت کی بندرگاہ پر اسے عارضی طور پر روک لیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک لبنانی کمپنی نے جہاز کے مالک کے خلاف شکایت کر دی تھی جس پر حکام نے جہاز کو ضبط کر لیا، بندرگاہ حکام نے جہاز سے امونیم نائٹریٹ کو نکال کر اسے ایک ایسے گودام میں رکھا جس کی دیوراوں میں دراڑیں پڑ گئی تھیں۔

    بیروت دھماکا کیسے ہوا؟ سنسنی خیز انکشافات

    یہ بھی بتایا گیا کہ گودام میں سے عجیب و غریب بو آنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے 2019 میں تحقیقات شروع کیں اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ذخیرہ کیے ہوئے کیمیائی مادے کو وہاں سے ہٹانے کی ضرورت ہے، تاہم اس پر عمل درآمد کبھی نہیں کیا گیا، گزشتہ ہفتے گودام کی مرمت کا کام شروع کیا گیا تھا جس پر خدشات ظاہر کیے گئے کہ اسی کی وجہ سے دھماکے ہوئے ہوں گے۔

    ذمہ دار کون؟

    جب بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ ذخیرہ کیا جا رہا تھا تو بندرگاہ اور کسٹمز کے حکام کو اس کا علم تھا، لیکن ایک طویل عرصے کے دوران بھی اسے وہاں سے ہٹانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب نے اس صورت حال کو ناقابل قبول قرار دیا جس کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔

    خیال رہے کہ متنازعہ بیانات کے لیے مشہور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھماکوں کی شب ہی امریکی جنرلز کے حوالے سے کہہ دیا تھا کہ بیروت دھماکا کسی قسم کے بم کی وجہ سے ہوا ہوگا، تاہم امریکی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس اس سلسلے میں بتانے کے لیے کچھ نہیں۔

    سانحے کے بعد

    بیروت کو ڈزاسٹر زون قرار دے دیا گیا ہے، کرونا وائرس وبا کی وجہ سے معاشی بحران میں گرفتار لبنان کے صدر مشیل عون کے بیان کے مطابق 6.6 کروڑ ڈالر ایمرجنسی فنڈ قائم کیا جائے گا. فرانس، اردن، ایران سمیت کئی ممالک نے امداد کی پیش کش کی ہے۔

    واضح رہے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گزشتہ ہفتے امونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 200 افراد ہلاک اور 7 ہزار زخمی ہوئے۔

  • شاہ سلمان کی ہدایت پر بیروت کے متاثرین کے لیے مزید امدادی سامان روانہ

    شاہ سلمان کی ہدایت پر بیروت کے متاثرین کے لیے مزید امدادی سامان روانہ

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی خصوصی ہدایت پر شاہ سلمان امدادی مرکز کے تحت سانحہ بیروت کے متاثرین کے لیے امدادی سامان کی ایک اور کھیپ روانہ کردی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں شاہ سلمان امدادی مرکز کے تحت سانحہ بیروت کے متاثرین کے لیے امدادی سامان لے کر تیسرا طیارہ بیروت پہنچ گیا۔

    امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے مرکز کے مشیر ڈاکٹر علی الغامدی نے کا کہنا تھا کہ مملکت سے بیروت کے لیے روانہ کیے جانے والے امدادی سامان کی تیسری کھیپ میں وینٹی لیٹرز، ایمرجنسی کے لیے درکار ہنگامی طبی یونٹ کے آلات، اینٹی بائیوٹک ادویات، درد کم کرنے والی مسکن ادویات، جراثیم کشن مواد، حفاظتی ماسک کے علاوہ بے گھر افراد کے لیے خیمے، کمبل، اشیائے خور و نوش کے علاوہ ڈسپوز ایبل برتن اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے خصوصی شاہی فرمان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے خوفناک دھماکے کے بعد متاثرہ لبنانی عوام کے لیے فوری امدادی مہم کا آغاز کیا جائے۔

    شاہ سلمان بن عبد العزیز کی خصوصی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر شاہ سلمان امدادی مرکز کے تحت امدادی اشیا کی ترسیل کا آغاز کردیا گیا تھا۔

    اس سے قبل جمعے کو 2 طیارے 120 ٹن سے زائد امدادی سامان لے کر بیروت کے رفیق الحریری انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے تھے۔

  • بیروت دھماکہ: دھماکے سے خوفزدہ دلہن کی ویڈیو وائرل

    بیروت دھماکہ: دھماکے سے خوفزدہ دلہن کی ویڈیو وائرل

    بیروت: لبنانی دارالحکومت بیروت میں قیامت خیز دھماکے کے وقت ایک دلہن کی ویڈیو بے حد وائرل ہورہی ہے جو عین دھماکے کے وقت اپنے فوٹو شوٹ میں مصروف تھیں۔

    وہ دن 29 سالہ اسرا صبلانی کی شادی کا دن تھا اور وہ سفید لباس میں ملبوس تصاویر کھنچوا رہی تھیں جب ویڈیو میں قیامت خیز دھماکے کی آواز آتی ہے۔ دھماکے سے پس منظر میں ہوٹل کی شیشے کی کھڑکیاں ٹوٹتی ہوئی نظر آتی ہیں جبکہ زمین پر مختلف اشیا کا مبلہ بکھر جاتا ہے۔

    صبلانی امریکا میں بطور ڈاکٹر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں اور واقعے کے روز وہ بیروت کے 34 سالہ بزنس مین سے شادی کرنے جارہی تھیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ 2 ہفتوں سے اپنی شادی کی تیاریاں کر رہی تھیں اور اس دن کے لیے بے حد خوش تھیں۔ دھماکے کی آواز سن کر انہیں پہلا خیال یہی آیا کہ وہ مرنے والی ہیں۔

    صبلانی اس دن دھماکے کے مقام سے قریب تھیں اور دھماکے کے بعد انہوں نے وہاں پہنچ کر کچھ زخمیوں کو چیک بھی کیا۔

    ان کے شوہر کہتے ہیں کہ وہ اس دھماکے سے اب تک صدمے کی حالت میں ہیں، وہ زندگی میں پہلے کبھی ایسی صورتحال سے نہیں گزرے۔

    صبلانی اور ان کے شوہر نے اس دن دھماکے کے بعد افسردہ دلی سے شادی کی رسومات مکمل کیں، صبلانی کا کہنا ہے کہ وہ اس دھماکے سے متاثر لوگوں کے لیے بے حد افسردہ اور پریشان ہیں۔

  • بیروت دھماکا کیسے ہوا؟ سنسنی خیز انکشافات

    بیروت دھماکا کیسے ہوا؟ سنسنی خیز انکشافات

    بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے تباہ کن دھماکے کے سلسلے میں بندرگاہ کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نہایت دھماکا خیز مواد امونیم نائٹریٹ کے ساتھ آتش بازی کے سامان کے بھرے تھیلے رکھے گئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیروت پورٹ کے ایک سابق ورکر یوسف شہدی نے کہا ہے کہ جس ہینگر میں ہزاروں ٹن پر مشتمل طاقت ور کیمیکل مرکب رکھا گیا تھا، عین وہیں پر آتش بازی کے سامان پر مبنی درجنوں بیگز بھی رکھے گئے تھے، جب کہ فوج نے کسٹمز کی شکایات کے باوجود خطرناک کیمیکل وہاں سے نہیں ہٹایا۔

    رواں برس مارچ میں کینیڈا نقل مکانی کرنے والے یوسف شہدی نے برطانوی روزنامے کو بتایا کہ انھیں فوج نے پورٹ کے 12 نمبر گودام میں 2,750 ٹن کیمیکل رکھنے کی ہدایت کی تھی، اس خطرناک کیمیکل کے ساتھ 2009-10 میں کسٹم کے ضبط شدہ آتش بازی کے سامان کو بھی رکھ دیا گیا تھا، مذکورہ گودام میں 30 سے 40 نائلون کی تھیلیاں رکھی گئی تھیں جن کے اندر آتش بازی کا سامان تھا۔

    یوسف شہدی نے بتایا کہ انھوں نے خود ذاتی طور پر ایک فورک لفٹ کے ذریعے آتش بازی کا سامان گودام میں رکھتے ہوئے دیکھا تھا۔

    بیروت پورٹ کے سابق ملازم کا دعویٰ ہے کہ دھماکا مواد کے ساتھ آتش بازی کے سامان کی تھیلیاں بھی رکھی گئی تھیں

    انھوں نے کہا کہ گودام میں آتش بازی کا سامان بائیں ہاتھ پر رکھا گیا تھا، میں نے اس کی شکایت بھی کی تھی، وہاں نمی بھی تھی، بلاشبہ ایک تباہ کن حادثے کا انتظار ہی کیا گیا ہے، کسٹمز والے بھی ہر ہفتے شکایت کرتے تھے کہ خطرناک کیمیکل کو لوگوں کے گھروں کے بہت قریب اسٹور کیا گیا ہے، لیکن فوج نے امونیم نائٹریٹ وہاں سے ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔

    بیروت پورٹ کے منیجر سمیت 16 گرفتار، ہلاکتیں 157 ہو گئیں

    یوسف شہدی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایک سابق ساتھی نے انھیں بتایا کہ گودام نمبر 12 کے باہر ایک برقی آلے کے ساتھ ورکرز نے ایک دروازے کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے محض آدھے گھنٹے کے بعد دھماکا ہوا۔

    دریں اثنا، حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ کل (اتوار) تک تیار ہونے کی توقع ہے تاہم پورٹ کے جنرل منیجر سمیت 16 افراد کو گرفتار کر کے انھیں ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

    دوسری طرف لوگوں کے اندر اس حادثے کے بعد غصہ بڑھتا جا رہا ہے، اور انھوں نے ایک بڑے احتجاج کی منصوبہ بندی کر لی ہے، لبنانی حکومت کو نا اہل قرار دیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت مستعفی ہو۔

    واضح رہے کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد 157 ہو چکی ہے، جب کہ 5 ہزار سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

  • بیروت پورٹ کے منیجر سمیت 16 گرفتار، ہلاکتیں 157 ہو گئیں

    بیروت پورٹ کے منیجر سمیت 16 گرفتار، ہلاکتیں 157 ہو گئیں

    بیروت: لبنان کے شہر بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 157 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیروت بندرگاہ پر دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد ایک سو ستاون ہو گئی، 5 ہزار سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو مکمل اختیارات دے دیے گئے۔

    لبنانی حکام نے بیروت بندرگاہ کے منیجر سمیت 16 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، دھماکوں میں لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔ لبنانی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

    دوسری جانب دھماکوں کے بعد حکومت مخالف مظاہرے بھی پھوٹ پڑے ہیں، پارلیمنٹ کے قریب مظاہرین اور سیکورٹی فورسز میں جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے دھماکے حکومتی غفلت کا نتیجہ قرار دے دیا، فرانسیسی صدر نے بھی بیروت کا دورہ کیا اور سانحے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

    بیروت ہولناک دھماکا، چودہ سالہ پاکستانی بچے کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 4 زخمی

    واضح رہے کہ 4 اگست (منگل) کو لبنان کے درالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے ہوئے تھے، حکام کا کہنا تھا کہ دھماکے 2013 سے غیر محفوظ طریقے سے اسٹور کیے گئے 2 ہزار 750 ٹن امونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہوئے۔

    دھماکے سے دارالحکومت کے پورے اضلاع تباہ ہو گئے ہیں، مکانات اور کاروبار ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں، ابھی بھی درجنوں افراد لا پتا ہیں۔

    اس تباہی کے بعد سے 2 اہل کار مستعفی ہو چکے ہیں، ممبر پارلیمنٹ مروان حمادے نے بدھ کے روز اپنے عہدے سے علیحدگی اختیار کی، جب کہ اردن میں لبنان کے سفیر ٹریسی شمعون نے جمعرات کو اپنا عہدہ چھوڑا، ان کا کہنا تھا کہ تباہی کا تقاضا ہے کہ قیادت میں تبدیلی کی جائے۔