Tag: بیروزگاری

  • بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی منشور کا پہلا حصہ لاڑکانہ میں پیش کردیا

    بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی منشور کا پہلا حصہ لاڑکانہ میں پیش کردیا

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوامی اور معاشی منصوبوں سے متعلق جلسوں میں بتا رہا ہوں، ملک میں تاریخی مہنگائی اور بیروزگاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ انتخابی منشور کا پہلا حصہ لاڑکانہ میں پیش کرنا چاہتا تھا۔ ہم عوام کیلئے منشور میں کئی منصوبے لے کر آرہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی اور بےروزگاری عروج پر ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئے گی تو مہنگائی اور بےروزگاری ختم کرے گی۔ پیپلزپارٹی نے ماضی میں بھی ایسے منصوبے دیے جن کو سراہا گیا۔ بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں نوجوان بےچینی کا شکار، مستقبل کے لیے فکرمند ہیں۔ گزشتہ 5 سال میں دودھ، گھی، دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ 5 سال میں بجلی کی قیمتوں میں 227 فیصد اضافہ ہوا۔

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پچھلے 5 سال کے دوران پیٹرول کی قیمتوں میں 95 فیصد اضافہ ہوا۔ گھر کے اخراجات 70 ہزار روپے ماہانہ تک پہنچ گئے۔ ملک میں 9 کروڑ 30 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سےبھی بری طرح متاثرہوا۔ منشور میں ایسے کئی منصوبے لارہے ہیں جس سے بہتری آئے گی۔ پاکستان ڈیویلپمنٹ اسٹریٹیجی کو ری اسٹرکچر کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اوربراہ راست سرمایہ کاری پرتوجہ دیں گے۔ سرمایہ کاری اور ملازمتیں پیدا کرنے کےلیے کام کریں گے۔

    ملک بھرمیں گرین انرجی پارک بنائیں گے۔ ملک بھر میں 300 یونٹ تک فری بجلی فراہم کریں گے۔ تعلیمی شعبے پر خصوصی توجہ دیں گے تاکہ ہر بچہ تعلیم حاصل کرسکے۔ غربا اور کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کو اسکول کیلئے وظیفہ دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ غریبوں کو کم ازکم 30 لاکھ تک گھر بنا کر مالکانہ حقوق دیں گے۔ ملک بھرمیں کچی آبادیوں کو ریگولرائز کریں گے اور مالکانہ حقوق دیں گے۔

    بلاول نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کو کہتے ہیں کہ ہتھیار چھوڑ دیں آپ کی خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔ ہیلتھ کیئر سب کے لیے ہماری اولین ترجیح میں شامل ہوگی۔ مریضوں کے لیے علاج اور دوائیں یقینی بنائیں گے۔

    سفید پوش عوام کیلئے اپنا گھر لینا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کو موبلائز کرینگے تاکہ سفید پوش اپنا گھر لےسکیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ خوشحال کسان تو خوشحال پاکستان کے تحت چھوٹے کسانوں کے لیے ہاری کارڈ لائیں گے۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ بی آئی ایس پی کے ذریعے مختلف منصوبے لارہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وسیلہ تعلیم، وسیلہ روزگار، وسیلہ صحت اور مزدور کارڈ جیسے منصوبے لائیں گے۔ کسان کارڈ کے ذریعے سب کسانوں کی رجسٹریشن کرائیں گے۔ کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔

  • نوجوانوں کا عالمی دن: بیروزگاری اور تعلیم کی عدم فراہمی سب سے بڑے مسائل

    نوجوانوں کا عالمی دن: بیروزگاری اور تعلیم کی عدم فراہمی سب سے بڑے مسائل

    دنیا بھر میں آج عالمی یوم نوجوانان منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا موضوع ’روڈ ٹو 2030 ۔ غربت کا خاتمہ اور پائیدار تخلیق‘ ہے۔

    اس موضوع کا تعلق 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے سے ہے۔ اس ایجنڈے میں دنیا سے غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے نوجوانوں کے مرکزی کردار پر زور دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ یو این ایف پی اے کے مطابق دنیا میں اس وقت 8.1 بلین نوجوان موجود ہیں۔ ان کی عمر 10 سے 24 سال کے درمیان ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایشیا میں سب سے زیادہ یعنی 754 ملین نوجوان موجود ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی 15 سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔

    yd-3

    اگر ان نوجوانوں کو بہتر رہنمائی اور تعلیم ملے تو یہ دنیا کو بدلنے کے لیے ایک بڑی طاقت ثابت ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے 1998 میں پہلی بار نوجوانوں کا عالمی دن منانے کی منظوری دی تھی جس کے بعد سے اسے ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاہم عالمی سطح پر نوجوانوں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا ہے۔

    اقوام متحدہ ہی کے مطابق دنیا بھر میں موجود نوجوانوں کی 12.6 فیصد آبادی، یعنی 75 ملین نوجوان بے روزگار ہیں۔ یہ نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ یا ہنر مند ہیں لیکن ان کے پاس اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے کوئی مواقع نہیں۔

    دوسری جانب نوجوان لڑکیوں کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی عدم فراہمی اور کم عمری کی شادیاں ہیں۔

    yd-2

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 62 ملین لڑکیاں ایسی ہیں جو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 15 ملین شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    ان دونوں مسائل کی وجہ جنگیں، امن و امان کی ابتر صورتحال، قدیم رسم و رواج اور نام نہاد معاشرتی اقدار ہیں۔ جب لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں تو وہ مالی طور پر خود کفیل نہیں ہوسکتیں جس کے بعد وہ لازماً اپنے خاندان کے لیے ایک بوجھ کی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ چنانچہ لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کر کے اس ’بوجھ‘ سے جان چھڑائی جاتی ہے۔

    yd-4

    تعلیم سے محرومی کے باعث نوجوان لڑکیوں کو اپنی صحت، اور دیگر حقوق سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے رواں برس نوجوانوں کے لیے پیغام دیا، ’جب ہم نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں تو یہ نئی تجارتوں، ملازمتوں، پائیدار ترقی، پائیدار انفراسٹرکچر اور دیگر کئی شعبوں پر مثبت طور سے اثر انداز ہوتے ہیں جو اس زمین اور زمین پر بسنے والے لوگوں کے فائدے کا سبب بن سکتی ہے‘۔

  • پاکستان نوجوانوں کی آبادی کے تناسب سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک

    پاکستان نوجوانوں کی آبادی کے تناسب سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک

    اسلام آباد: نوجوانوں کی آبادی کے حوالے سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے مگر کیا نوجوان ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں۔

    نوجوانوں کا زیادہ پڑھا لکھا اور فنی تعلیم وتربیت کا حامل ہونا مسابقت کے اس دور میں ملک کو کہیں اونچا مقام مہیا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔

    نوجوانوں کی آبادی کے تناسب سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے مگر نوجوانوں سے متعلق بنائی جانے والی قومی پالیسیوں کے فقدان کے باعث نئی نسل کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    نوجوان طبقہ کے مطابق بیروزگاری، وسائل کی کمی اور سفارش کلچر ان کی اور ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، جس کے باعث وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں فعال کردار ادا کرنے میں ناکام ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کی مجموعی تناسب میں نوجوانوں کی آبادی کا تنا سب 30.7%ہے، ملک میں نوجوانوں کے معاشی مسائل کو حل کرنے سمیت معیاری تعلیمی سہولت تک ان کی رسائی کو یقینی بنایا جائے تو علاقائی و ملکی امور میں اپنا بھر پور تعمیراتی کردار ادا کر سکتے ہیں۔