Tag: بیرونی قرضے

  • پاکستان نے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا

    پاکستان نے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا

    اسلام آباد: پاکستان نے رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے بیرونی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 14 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضے کا تخمینہ تھا، پاکستان نے 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا۔

    رپورٹ کے مطابق مئی میں پاکستان نے 50 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا بیرونی قرضہ حاصل کیا، جب کہ مئی میں کمرشل بینکوں سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، اور بیرونی قرضوں میں 4 ارب 25 کروڑ ڈالر سے زائد کے قرضے لیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 2 ارب 62 کروڑ ڈالر سے زائد کے قرض لیےگئے، 11 ماہ میں 59 کروڑ 33 لاکھ ڈالر سے زائد کے دوطرفہ قرضے لیے گئے۔

    بانڈز کے اجرا سے 2 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ حاصل کیا گیا، اور سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر سیف ڈپازٹ کی مد میں حاصل کیے گئے۔

  • اگلے برس 20 بلین ڈالر قرضے واپس کرنا ضروری، چینی اور سعودی 7 ارب ڈالرز بھی شامل

    اگلے برس 20 بلین ڈالر قرضے واپس کرنا ضروری، چینی اور سعودی 7 ارب ڈالرز بھی شامل

    نیویارک: امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے کہا ہے کہ پاکستان کو سال 2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں 20 بلین ڈالر ادا کرنے ہوں گے، قرضوں میں چینی اور سعودی ڈپازٹس میں 7 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فچ ریٹنگز نے پاکستان میں حالیہ حکومتی تبدیلی پر امن قرار دی، اور کہا کہ پاکستان کو مالی سال 2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے بیس ارب ڈالر درکار ہوں گے، قرضوں میں چینی اور سعودی ڈپازٹس میں سات ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

    فچ ریٹنگز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلی سے شارٹ ٹرم ملکی پالیسی میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوئی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھا دے گا۔

    فچ ریٹنگز نے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18.5 بلین ڈالر تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے، فچ ریٹنگز کے مطابق فروری 2022 میں بی اسٹیبل میں تصدیق کی گئی تھی، جون 2022 میں جی ڈی پی تقریبا 5 فیصد رہے گا۔

    فچ رپورٹ میں قرضوں کی واپسی کی توقع ظاہر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ زیادہ تجارتی خسارے سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر فروری سے یکم اپریل تک 5.1 ارب سے کم ہو کر 11.3 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

  • پی ٹی آئی حکومت کو پانچ سال میں 37 ارب 63 کروڑ ڈالرز کی غیر ملکی ادائیگیاں کرنا ہوں گی

    پی ٹی آئی حکومت کو پانچ سال میں 37 ارب 63 کروڑ ڈالرز کی غیر ملکی ادائیگیاں کرنا ہوں گی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کو پانچ سال کے دوران 37 ارب 63 کروڑ ڈالرز کی غیر ملکی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگلے 5 سال میں پی ٹی آئی حکومت کو 31 ارب ڈالرز قرض جب کہ 6 ارب 60 کروڑ سود ادا کرنا ہوگا۔

    رواں مالی سال کی ادائیگیاں 7 ارب ڈالرز سے زائد کی ہیں، حکومت نے رواں سال کے دوران ایک ارب 48 کروڑ ڈالرز سود کی مد میں ادا کرنے ہیں۔

    آئندہ مالی سال 8 ارب اور سال 2020 – 2021 میں 7 ارب 45 کروڑ ڈالرز سے زائد قرض ادا کرنا ہے، جب کہ مالی سال 2021-22 میں 6 ارب 45 کروڑ ڈالرز قرض ادا کرنا ہوگا، اسی طرح مالی سال 2022-23 میں 6 ارب 49 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کرنا ہوگی۔

    ذرایع کے مطابق اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کو بھی تفصیلی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ستمبر تا دسمبر 2018 کے درمیانی عرصے میں 746 ارب روپے کا اندرونی قرضہ حاصل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں حکومت نے 2 ارب 31 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا

    موجودہ حکومت نے ان تین ماہ کے دوران 1313 ملین ڈالرز کا بیرونی قرضہ بھی لیا۔

    خیال رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں دو ارب اکتیس کروڑ ڈالر بیرونی قرضوں کی مد میں حاصل کیے، یہ حجم گزشتہ مالی سال سے ساٹھ فی صد کم ہے، گزشتہ سال 1 ارب 16 کروڑ ڈالر قرضہ لیا گیا تھا۔

  • بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی

    بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی

    اسلام آباد: ایک ہفتے میں بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں نو کروڑ اسی لاکھ ڈالر کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 9 کروڑ اسی لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد مجموعی ذخائر گھٹ کر چودہ ارب چھ کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    کمرشل بینکوں کے زخائر 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوکر 6 ارب 38 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ذخائر 11 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کمی سے 14 ارب 6 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

    ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالرز کی کمی

    یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 8 ستمبر کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضو اور دیگر ادائیگیوں کے بعد ملکی ذخائر 29.3 کروڑ ڈالر کم ہوکر 9 ارب 3 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، گزشتہ رپورٹ میں کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس کے بعد ذخائر 6 ارب 48 کروڑ ہوگئے تھے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ حکومت پاکستان کو ملکی معیشت میں بہتری کے لیے مجموعی طور پر 31 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے کیونکہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچنےکا خدشہ ہے۔

  • گزشتہ مالی سال کے دوران 10 ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے

    گزشتہ مالی سال کے دوران 10 ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے

    اسلام آباد: حکومت نے 30 جون کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران 10 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضے حاصل کیے۔ قرضوں کی یہ شرح ملکی تاریخ میں پہلی بار اس سطح تک آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز حکومت نے گزشتہ مالی سال میں ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ 10 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔

    گزشتہ سال لیے گئے قرضوں میں 37 فیصد قرضے چین سے لیے گئے ہیں۔ ان میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے کمرشل قرضے جبکہ 1 ارب 60 کروڑ ڈالر دو طرفہ مالی معاونت کے تحت ملے۔

    حکومت نے 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قلیل مدتی قرضے لیے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

    زیر غور عرصے میں غیر ملکی مالیاتی اداروں سے 3 ارب 13 کروڑ ڈالر قرضہ لیا گیا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا 1 ارب 60 کروڑ ڈالر کا قرضہ بھی شامل ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ میں حکومت نے 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کے قرضے واپس بھی کیے۔


  • بیرونی قرضے میں 19.5 فیصد اضافہ ہوا ، آئی پی آر رپورٹ

    بیرونی قرضے میں 19.5 فیصد اضافہ ہوا ، آئی پی آر رپورٹ

    اسلام آباد : تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بیرونی قرضوں کے ذریعے ممکن ہوا ، جس پر بڑی شرح سود بھی ادا کرنا ہوگی۔

    انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق حکومت پوری کوشش کے باوجود جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں کر سکی، حکومت نے مہنگائی ،مالی خسارہ اور ٹیکسوں کی وصولی سمیت چند اہداف حاصل کئے ہیں۔

    ایف بی آر بھی اپنا مقررکردہ ہدف 3104بلین حاصل کر لے گا ، تاہم ملک میں عوام معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور ملازمتوں پر فوری توجہ دینا ہو گی۔

    دوسری جانب حکومت کو زراعت کی منفی گروتھ ،صنعتی ترقی کی سست روی اور برآمدات میں 15فیصد کمی پر قابوپانے میں ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔

    اس کے علاوہ سماجی اعشاریے بھی زوال کا شکار ہیں ، جس کی بڑی وجہ بجلی کی کمی ہے ، جو ان کی ترقی میں حائل ہے۔

    لہٰذااس سلسلے میں حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا اوراس کیلئے قلیل اور طویل مدتی اصلاحات کرنا ہو ں گی، نیز اس پالیسی ساز اداروں اور شخصیات کو بھی جوابدہ ہونا ہو گا کہ وہ جو پالیساں بناتے ہیں وہ قابل عمل کیوں نہیں ہوتیں۔

    رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی ہے جبکہ حکومت کو معیشت کی بہتری کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔