Tag: بیرون ملک

  • ہجرت اور جدائی کا دکھ

    ہجرت اور جدائی کا دکھ

    جان بچانے کے لیے ہجرت کرنا تو ایک معلوم عمل ہے، یا روزگار میں اضافے کے لیے دوسرے شہروں میں جانا بھی ایک معمولی بات ہے۔ لیکن ایسی ہجرت کہ اپنے پیاروں کو پیچھے چھوڑ دیا جائے اور پلٹ کر ان کی خبر نہ لی جائے، ایک انسانی المیہ ہی کہلائے گا۔

    ایسے ہی ایک انسانی المیے کا شکار وسطی ایشیا کا ملک تاجکستان بھی ہے جہاں لاکھوں خواتین اپنے شوہروں کے ہوتے ہوئے بھی بے سہارا ہیں اور بے بسی و پسماندگی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

    مہاجر کیمپ کی خواتین کا معاشی خوشحالی کا سفر *

    وسط ایشیا کا سب سے چھوٹا ملک تاجکستان سوویت یونین سے علیحدگی کے بعد سے ہی غربت کا شکار اور بلند ترین بے روزگاری کی شرح والا ملک ہے۔

    صرف 8 لاکھ اور 74 ہزار سے کچھ ہی زائد آبادی والے اس ملک کی بیشتر آبادی تاجکستان سے باہر رہائش پذیر ہے۔ مختلف ممالک میں رہنے اور کام کرنے والے یہ افراد مجموعی طور پر ایک کثیر رقم ملک میں بھیجتے ہیں جو تاجکستان کی جی ڈی پی کا 47 فیصد حصہ بنتا ہے۔

    tajik-5

    اس وقت دنیا بھر میں آباد تاجکوں کی 90 فیصد آبادی روس میں مقیم ہے۔ پوری دنیا میں موجود تاجک، تاجکستان کی کل مرادنہ آبادی کا ایک تہائی فیصد ہیں اور ان کی عمریں 20 سے 39 سال کے قریب ہیں۔

    گویا تاجکستان میں اب صرف خواتین ہیں، بچے اور بوڑھے جو اگر اس قابل نہیں کہ اپنی زندگی کی گاڑی کھینچ سکیں تو نہایت ہی قابل رحم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    دنیا بھر میں چونکہ تاجک مزدوروں کی خدمات نہایت ارزاں ہیں لہٰذا بیرون ملک ان کا بری طرح استحصال کیا جاتا ہے۔ ان کی تنخواہ اس قابل نہیں ہوتی کہ یہ اسے گھر والوں کو بھیج سکیں، یا اگر بھیجتے بھی ہیں تو وہ نہایت قلیل ہوتی ہے۔

    چھٹی لے کر گھر آنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، چنانچہ ان مزدوروں کے اہلخانہ خاص طور پر بیوی اور بچے باپ اور شوہر کے ہوتے ہوئے بھی بے سہارا اور تنہا زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    دیہی خواتین کی زندگی میں آنے والی انقلابی تبدیلی *

    انہی میں سے ایک خاتون تشبکووا بھی ہیں جن کا شوہر انہیں چھوڑ کر روس جاچکا ہے، اور انہیں قطعی اس کی امید نہیں کہ وہ اسے دوبارہ دیکھ بھی سکیں گی۔

    وہ بتاتی ہیں، ’10 سال قبل ہم نے محبت کی شادی کی تھی۔ صرف ایک سال بعد میرا شوہر مجھے چھوڑ کر انجانے سفر پر روانہ ہوگیا جس کے بعد سے وہ اب تک پلٹ کر نہیں آیا‘۔

    تشبکووا نے یہ عرصہ نہایت پریشانی میں گزارا۔ زندگی گزارنے کا کوئی آسرا ان کے پاس نہیں تھا۔ اس پر شوہر کی جدائی کا غم اور دوبارہ نہ ملنے کی اذیت بقول ان کے، انہیں کھا رہی تھی۔

    خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟ *

    تشبکووا شدید ڈپریشن کا شکار تھیں اور زیادہ تر وقت اپنے گھر میں ہی گزارتیں جہاں کئی کئی وقت کا فاقہ ان کے ساتھ ہوتا۔

    اور صرف ایک تشبکووا ہی نہیں، ان جیسی لاکھوں خواتین تھیں جو اسی صورتحال کا شکار تھیں۔ عالمی اداروں کے مطابق ڈھائی لاکھ کے قریب خاندان اور خواتین اپنے مردوں کے باہر جانے کے بعد بے سہارا تھیں اور خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی تھیں۔

    عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے *

    پھر ان خواتین کے لیے اقوام متحدہ کی مدد غیبی امداد کی صورت آئی۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے خواتین یو این وومین نے، جو دنیا بھر میں مشکلات کا شکار خواتین کو آسانیاں فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، ان تاجک خواتین کو ان کے پاؤں پر کھڑا کرنے کا بیڑا اٹھایا۔

    تاجکستان کی روایات کی بدولت یہ خواتین نہ تو زیادہ خواندہ تھیں، نہ ہی ہنر مند اور نہ ہی اس قدر بااعتماد کہ باہر جا کر حالات کا مقابلہ کرسکتیں۔ یو این وومین نے تاجک معاشروں کی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان خواتین کو ہنرمند بنانے کا کام شروع کیا۔

    سنہ 2014 میں شروع کیے گئے بحالی پروگرام کے تحت خواتین کو روایتی تاجک دستکاری کا کام سکھایا گیا۔ آہستہ آہستہ خواتین کی نفسیاتی کیفیات میں بھی تبدیلی آتی گئی اور انہوں نے زندگی سے لڑنے کا حوصلہ پیدا کر ہی لیا۔

    tajik-2

    tajik-4

    یو این وومین کی معاونت سے ان ہنر مند خواتین نے اپنے تیار شدہ ملبوسات، کھلونوِں، کمبلوں، میز پوش، اور دیگر اشیا کو قریبی شہروں اور قصبوں میں لے جا کر بیچنا شروع کیا۔

    ان اشیا کے خریدار زیادہ تر مختلف ممالک سے آئے سیاح ہوتے ہیں جو روایتی تاجک کڑھائی کے ان نمونوں کو بصد شوق خریدتے ہیں اور بطور یادگار اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔

    گہرے رنگوں سے سجے جنگی ہتھیار *

    یو این وومین کی جانب سے تاجکستان میں تعینات معاونت کار زرینہ یوروکوا نے بتایا کہ تاجک حکومت کو علم ہی نہیں تھا کہ روزگار کے لیے ہجرت کرنے والوں کے خاندان بدترین حالات کا شکار ہیں۔ ’جب ہم نے اس طرف ان کی توجہ دلائی تو حکومت نے بھی ان کے لیے کام شروع کیا اور اب ہجرت کرنے والوں کے خاندانوں کو مفت طبی، قانونی اور دیگر سماجی سہولیات فراہم ہیں‘۔

    تشبکووا اور ان جیسی لاکھوں خواتین اب ایک نارمل اور باعزت زندگی گزار رہی ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے لیے کماتی ہیں بلکہ دیگر خواتین کا ہمت اور حوصلہ بھی بڑھاتی ہیں تاکہ وہ بھی زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھ سکیں۔

    tajik-3

    تشبکووا بتاتی ہیں، ’یہ ماضی کی باتیں ہیں جب ہم تنہائی اور ڈپریشن کا شکار تھے۔ اب ہم اپنے معاشرے کا نہایت کارآمد حصہ ہیں اور حکومت سمیت کسی پر بوجھ نہیں‘۔

  • حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

    حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد: حکومت نے سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی،وزیرداخلہ چوہدری نثار کہتےہیں پرویز مشرف نے وعدہ کیا ہے کہ علاج کے بعد واپس آجائیں گے۔

    وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت کسی مخمصے کاشکار نہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشرف کو ملک سےباہر جانےکی باضابطہ اجازت دے دی گئی۔

    چوہدری نثارنے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ مشرف نے وعدہ کیا ہے کہ علاج کے بعد واپس آجائیں گے اورمقدموں کاسامنا کریں گے۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے پیپلزپارٹی پرنکتہ چینی کی کہ مشرف کو گارڈ آف آنرپیش کرنے والے اب ٹکرز کی سیاست کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نےمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کافیصلہ برقراررکھتے ہوئے معاملہ حکومت پرچھوڑ دیا تھا۔

  • تارکینِ وطن کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ

    تارکینِ وطن کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ

    کراچی: مالی سال 16ء کے پہلے پانچ مہینوں میں کارکنوں کی ترسیلات زر 7.57 فیصد نمو کے ساتھ 8 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 16ء کے ابتدائی پانچ مہینوں (جولائی تا نومبر) کے دوران 8098.25 ملین امریکی ڈالر وطن بھجوائے جس سے م س 15ء کے اسی عرصے میں بھجوائی گئی رقم 7528.10 ملین ڈالر کے مقابلے میں 7.57 فیصد کی نمو ظاہر ہوتی ہے۔

    نومبر 2015ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر کی مالیت1591.75 ملین ڈالر تھی جو اکتوبر 2015ء کے مقابلے میں 3.36فیصد زائد، اور نومبر2014ء کے مقابلے میں 18.45 فیصد زائد ہے۔

    بلحاظ ملک نومبر2015ء کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ، خلیج تعاون کونسل کے ملکوں (بشمول بحرین، کویت، قطر اور عمان) اور یورپی یونین کے ملکوں سے بالترتیب 487.28 ملین ڈالر ،349.83ملین ڈالر، 231.28ملین ڈالر، 188.88ملین ڈالر، 189.43 ملین ڈالر، اور 29.42 ملین ڈالر پاکستان بھجوائے گئے۔

    جبکہ نومبر2014ء میں ان ملکوں سے آنے والی رقوم بالترتیب 429.09ملین ڈالر، 272.87ملین ڈالر، 189.95ملین ڈالر، 163.70ملین ڈالر، 152.45 ملین ڈالر اور 24.53 ملین ڈالر تھیں۔

    نومبر 2015ء کے دوران ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور دیگر ملکوں سے آنے والی ترسیلات زر مجموعی طور پر 115.63ملین ڈالر رہیں جبکہ نومبر 2014ء میں ان ملکوں سے موصولہ 111.17 ملین ڈالر تھی۔

  • تارکینِ وطن کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ

    تارکینِ وطن کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ

    کراچی: مالی سال 16ء کے پہلے چار مہینوں میں کارکنوں کی ترسیلات زر 5.2 فیصد نمو کے ساتھ 6.5 ارب ڈالر ہو گئیں۔

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 16ء کے ابتدائی چار مہینوں (جولائی تا اکتوبر) کے دوران6506.50 ملین امریکی ڈالر وطن بھجوائے جس سے مالی سال 15ء کے اسی عرصے میں بھجوائی گئی رقم 6184.34ملین ڈالر کے مقابلے میں 5.21فیصد کی نمو ظاہر ہوتی ہے۔

    اکتوبر 2015ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر کی مالیت1539.96 ملین ڈالر تھی جو ستمبر 2015ء کے مقابلے میں 13.28فیصد زائد، اور اکتوبر2014ء کے مقابلے میں9.28 فیصد زائد ہے۔

    بلحاظ ملک اکتوبر2015ء کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ، خلیج تعاون کونسل کے ملکوں (بشمول بحرین، کویت، قطر اور عمان) اور یورپی یونین کے ملکوں سے بالترتیب464.53 ملین ڈالر، 367.37 ملین ڈالر، 188.26ملین ڈالر، 197.56 ملین ڈالر، 178.09 ملین ڈالر، اور 31.56 ملین ڈالر پاکستان بھجوائے گئے۔

    جبکہ اکتوبر2014ء میں ان ملکوں سے آنے والی رقوم بالترتیب 374.65 ملین ڈالر، 320.91 ملین ڈالر، 226.04 ملین ڈالر، 193.45ملین ڈالر، 154.84 ملین ڈالر، اور 30.54ملین ڈالر تھیں۔

    اکتوبر 2015ء کے دوران ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور دیگر ملکوں سے آنے والی ترسیلات زر مجموعی طور پر 112.59ملین ڈالر رہیں جبکہ اکتوبر 2014ء میں ان ملکوں سے موصولہ رقم108.79 ملین ڈالر تھی۔

  • بیرون ملک سے قیمتی موبائل فونز کی اسمگلنگ، پی آئی اے اہلکارملوث

    بیرون ملک سے قیمتی موبائل فونز کی اسمگلنگ، پی آئی اے اہلکارملوث

    لاہور: بیرون ملک سےقیمتی موبائل فونز کی اسمگلنگ میں پی آئی اےکے اپنےاہلکار ملوث نکلے، بچانےکی کوششوں پرکسٹم انٹلی جنس نے پی آئی اے کو نوٹس دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کو حاصل دستاویزات کےمطابق جمعہ کے روز پی آئی اےکی ایک پرواز پی کے 758لندن سے لاہور آئی، اس پرواز سےآنےوالا پی آئی اےکا فلائیٹ اسٹیورڈ فیصل اکرم اپنےساتھ لندن سےغیر قانونی طور پرتیرہ مہنگےترین موبائل فونز اپنےہمراہ لاہورلیکر آیا۔

    ذرائع کےمطابق خفیہ اطلاع کےباوجود فلائیٹ اسٹیورڈ فیصل اکرم پی آئی اےحکام کی ملی بگھت سےلاکھوں روپےمالیت کے موبائل فونز لیکر تمام چیک پوسٹوں سےگذرکر ائیرپورٹ سےباہر آنےمیں کامیاب ہوگیا۔

     تاہم پی آئی اے کےسیکیورٹی حکام سےباز پرس ہونے پر فیصل اکرم کو روک کر دوبارہ تلاشی لی گئی اور موبائل فونز برآمد کرلئے گئے، لیکن حیرت انگیز طور پر فیصل اکرم کو نہ توگرفتارکیاگیا اور نہ اس سےبرآمد ہونےوالےفونزکسٹم کےحوالےکئےگئےجس پرکسٹم انٹیلی جنس نے پی آئی اےکو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔

  • منی لانڈرنگ پیسہ ملک سے باہر لیجانے کا سادہ عمل ہے، اسحاق ڈار

    منی لانڈرنگ پیسہ ملک سے باہر لیجانے کا سادہ عمل ہے، اسحاق ڈار

    اسلام آباد: وزیرخزانہ اسحاق ڈارنےمنی لانڈرنگ کو پیسہ باہرلیجانےکاسادہ عمل قرار دے دیا ہے جبکہ بین الاقوامی اصطلاح میں منی لانڈرنگ غیرقانونی دولت کی نقل وحمل کانام ہے۔

    منی لانڈرنگ کیا ہے، اس بارے میں دنیا بھر میں رائج اصطلاح کامطلب ہے پیسے کی غرقانونی نقل وحمل تاہم لغوی مطلب بھی دیکھ لیا جائے تو منی کا مطلب پیسہ، لانڈرنگ کا سنتہائی سادہ سا مطلب دھونا یعنی پیسہ دھونا ہے۔ لفظوں کے کھلاڑی کہتے ہیں کہ دھویا ایسی چیز کو جاتا ہے جومیلی ہو یعنی میلی دولت کو دھونا منی لانڈرنگ کہلاتا ہے۔

    دوسری جانب وزیرخزانہ اسحاق ڈار انتہائی سادگی سے اسے محض ملک سے پیسہ باہر لیجانے کا عمل قرار دیتے ہیں۔  پاکستان کے وزیرخزانہ ہوں یا حکومت کے بگ برادرز سب پرمنی لانڈرنگ کے الزام لگتے رہے ہیں۔

    سابقہ دور میں توایٹمی دھماکوں سے پہلے ہی لاکھوں ڈالرزکی بیرون ملک منتقلی بھی موجودہ حکمران خاندان کےکھاتے میں شامل ہے اور اسی لیے منی لانڈرنگ کی اصطلاح ان کی چڑ بنتی جارہی ہے۔ اسلئے اسحاق ڈار بھی اس حوالےسے ایک سوال پر مشکل میں نظرآئے۔ اسحاق ڈار وزیرخزانہ منی لانڈرنگ کی مجرمانہ اصطلاح کوجانےکیوں ہلکا کردکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کاجواب توماہرین معاشیات دے سکتے ہیں یا پھر اپوزیشن۔