Tag: بیلاروس

  • بیلاروس: خاتون اپوزیشن رہنما کو غداری کے مقدمے میں 15 سال قید کی سزا

    بیلاروس: خاتون اپوزیشن رہنما کو غداری کے مقدمے میں 15 سال قید کی سزا

    مِنسک: مشرقی یورپ کے ملک بیلاروس میں ایک خاتون اپوزیشن رہنما کو غداری کے مقدمے میں 15 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیلاروس کی ایک عدالت نے ملک کی مرکزی اپوزیشن لیڈر 40 سالہ سویٹلانا تیخانوسکایا کو ان کی غیر حاضری میں 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    سویٹلانا 2020 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے بعد ملک سے فرار ہو گئی تھیں, جنوری میں ان پر سنگین غداری اور اقتدار پر قبضہ کرنے کی سازش کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔

    عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے جلاوطن اپوزیشن رہنما سویٹلانا نے کہا کہ حکومت نے بیلاروس میں جمہوری تبدیلیوں کے لیے میرے کام کا انعام پندرہ سال قید کی صورت میں دیا ہے۔

    سویٹلانا نے صدارتی انتخابات میں آمرانہ رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو کے خلاف مقابلہ کیا تھا، ان کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ وہ انتخابات میں جیت گئی تھیں۔

    انگریزی کی سابقہ استاد سویٹلانا انتخاب لڑنے کے بعد ہمسایہ ملک لتھوانیا فرار ہو گئ تھیں، انتخابات کے سرکاری نتائج میں بتایا گیا کہ لوکاشینکو بھاری اکثریت سے جیت گئے ہیں۔

    اسی وقت سویٹلانا اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے کہہ دیا تھا کہ لوکاشینکو کو فتح دلانے کے لیے سرکاری نتائج تیار کر لیے گئے ہیں، ان نتائج پر ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج بھی شروع ہوا، تاہم روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اتحادی اور 30 سال تک بیلاروس پر حکومت کرنے والے لوکاشینکو نے مظاہرین کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کر دیا، اور اپوزیشن پر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کا الزام لگایا۔ اس دوران حزب اختلاف کی اہم شخصیات اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا، تاہم کچھ رہنما ملک سے فرار ہو گئے۔

  • بیلاروس کے وزیر خارجہ ولادیمیر اچانک انتقال کر گئے

    بیلاروس کے وزیر خارجہ ولادیمیر اچانک انتقال کر گئے

    مِنسک: بیلاروس کے وزیر خارجہ ولادیمیر اچانک انتقال کر گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیلاروس کے وزیر خارجہ ولادیمیر ماکی 64 برس کی عمر میں اچانک انتقال کر گئے۔

    ولادیمیر ماکی کے انتقال کی خبر کی بیلاروس کی وزارت خارجہ نے تصدیق کر دی ہے تاہم موت کی وجہ نہیں بتائی گئی، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیر خارجہ کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ولادیمیر 2012 سے وزارت خارجہ کے امور سنبھال رہے تھے۔

    روئٹرز کے مطابق بیلاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بیلٹا نے ہفتے کے روز اطلاع دی کہ طویل عرصے سے وزیر خارجہ رہنے والے ولادیمیر ماکی اپنے روسی ہم منصب سے دو روز بعد ملاقات کرنے والے تھے، لیکن اس سے پہلے ہی اچانک ان کا انتقال ہو گیا۔

    ماکی نے اس ہفتے کے شروع میں یریوان میں کلیکٹیو سیکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم) کی ایک کانفرنس میں شرکت کی تھی، یہ تنظیم سوویت یونین کے بعد کی کئی ریاستوں کا ایک فوجی اتحاد ہے، ماکی نے پیر کو روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کرنی تھی۔

    بیلاروس میں 2020 میں صدارتی انتخابات اور بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں سے قبل، ولادیمیر ماکی مغرب کے ساتھ بیلاروس کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کا آغاز کرنے والوں میں سے ایک تھے، اور انھوں نے روس پر تنقید بھی کی۔ تاہم، ماکی نے مظاہروں کے آغاز کے بعد اچانک اپنا مؤقف بدل لیا، اور کہا کہ وہ مغرب کے ایجنٹوں سے متاثر ہو گئے تھے۔

    فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے شروع ہونے کے بعد، ماسکو اور مِنسک کے درمیان قریبی تعلقات کے حامی ماکی نے کہا کہ مغرب نے جنگ کو ہوا دی ہے اور یوکرین کے حکام کو روس کی امن کی شرائط سے اتفاق کرنا چاہیے۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’’ہم جمہوریہ بیلاروس کی وزارت خارجہ کے سربراہ ولادیمیر ماکی کی موت کی خبروں سے صدمے میں ہیں۔‘‘

    دوسری طرف جلاوطن اپوزیشن لیڈر سویٹلانا تسخانوسکایا نے وزیر کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے ماکی کو بیلاروسی عوام کا غدار قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’2020 میں ماکی نے بیلاروسی عوام کے ساتھ غداری کی اور ظلم کا ساتھ دیا۔‘‘

  • بیلا روس اور روس کی یونین اسٹیٹ میں مزید ریاستیں بھی شامل ہو سکتی ہیں

    بیلا روس اور روس کی یونین اسٹیٹ میں مزید ریاستیں بھی شامل ہو سکتی ہیں

    منسک: بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا کہنا ہے کہ بیلا روس اور روس کی یونین اسٹیٹ میں مزید سابق سوویت ریاستیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا خیال ہے کہ بیلا روس اور روس کی یونین ریاست دوسرے ممالک کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے۔

    صدر کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ سابق سوویت یونین کی دیگر جمہوریہ بھی ایسی یونین میں شامل ہو جائیں گی۔

    انہوں نے وورونز ریجن کے گورنر الیگزینڈر گوسیو کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ سوویت یونین کی سابقہ ریاستیں بھی ہماری یونین اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کر سکتی ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یونین اسٹیٹ کے قیام کے لیے تیزی سے کام جاری ہے، صدر لوکاشینکو نے بتایا کہ وہ بیلا روس کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے میں روسی خطوں کی بڑی دلچسپی دیکھتے ہیں۔

    انہوں نے گورنر الیگزینڈر گوسیو کو کہا کہ آپ کا شکریہ ہمیں آپ کا تعاون میسر ہے اور ہم نئے اصولوں پر مبنی ایک واحد مرکزی ریاست بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کسی کو ناراض نہ کیا جائے، اور خود مختار اور آزاد ریاستیں، بیلا روس اور روس مستقبل میں مل کر ترقی کریں۔

  • 2021 کا کرپٹ ترین شخص کون؟

    2021 کا کرپٹ ترین شخص کون؟

    ہر سال کے اختتام پر جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو اپنے اعمال اور کارکردگی کا حساب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کوئی نیک نامی پاتا ہے تو کوئی بدنامی۔

    سال 2021 میں اگر اگر کچھ عظیم لوگوں نے ہمارا ساتھ چھوڑا، اور کچھ نے نمایاں کارنامے انجام دیے، تو کچھ لوگوں نے غلط کاموں میں بھی بڑا نام کمایا۔

    ایسے ہی، آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے سال 2021 کے کرپٹ ترین شخص کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔

    بیلاروس کے صدر الیگزینڈر جی لوکاشینکو

    یورپی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر جی لوکاشینکو کو منظم مجرمانہ سرگرمیوں اور بدعنوانی کو آگے بڑھانے پر 2021 کا ‘کرپٹ پرسن آف دی ایئر’ قرار دیا گیا ہے۔

    وہ شخصیات جو 2021 میں ہم سے بچھڑ گئیں

    رپورٹ کے مطابق بدعنوانی کے بارے میں مطالعہ کرنے اور رپورٹ کرنے والے 6 صحافیوں کے ایک پینل نے دنیا بھر سے 1167 نامزد افراد میں سے بیلاروسی صدر کا انتخاب کیا۔

    کرپٹ پرسن آف دی ایئر عالمی ایوارڈ کے دس برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب یہ فیصلہ متفقہ تھا۔ رواں سال کے دیگر کرپٹ ترین شخصیات میں افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی، شام کے صدر بشارالاسد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

  • یورپ جانے والے تارکین وطن بڑی مصیبت میں پڑ گئے

    یورپ جانے والے تارکین وطن بڑی مصیبت میں پڑ گئے

    منسک: بیلاروس میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن بڑی مصیبت میں پڑ گئے ہیں، بیلاروس حکام نے انھیں پولینڈ کے ساتھ ملنے والی سرحد سے پیچھے دھکیل کر شدید سردی میں بے آسرا چھوڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے انسانی حقوق حکام نے پولینڈ – بیلاروس سرحد پر تارکین وطن کی ‘خطرناک’ صورت حال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحد پر بے آسرا لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    بیلاروس میں جمعرات کے روز حکام نے تارکین وطن کو پولینڈ کے ساتھ ملنے والی سرحد سے پیچھے دھکیل دیا تھا، جہاں ہزاروں افراد مغربی ملکوں میں قسمت آزمائی کے لیے عارضی خمیوں میں جمع ہیں، ان تارکین وطن نے بیلاروس کی پولینڈ کے ساتھ ملنے والی سرحد پار کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن پولینڈ کی سیکیورٹی فورسز نے انھیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔

    تارکین وطن کی جانب سے فورسز پر پتھراؤ بھی کیا گیا، لیکن سپاہیوں نے انھیں پانی کی بوچھاڑ کرنے والی واٹر کینن کی مدد سے پیچھے دھکیلا۔

    رپورٹس کے مطابق اگست کے بعد سے ہزاروں تارکین وطن (زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ممالک سے ہیں) بیلاروس اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں، جو یورپی یونین کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انسانی حقوق کی یورپی کمشنر ڈنجا میجاٹووِچ نے کہا کہ سرحد سے ملحقہ علاقوں تک رسائی پر پابندی کے نتائج نقصان دہ ہوں گے، اس پابندی نے بین الاقوامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو نہایت ضروری انسانی امداد فراہم کرنے سے روک دیا۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے بیلاروس میں انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے صدر الیگزینڈر لُکاشینکو کو سرحدی بحران پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا، ان کا کہنا ہے کہ لُکاشینکو نے یورپی یونین میں تارکین وطن کی بھرمار کرنے کے لیے انھیں یہاں جمع ہونے پر اکسایا ہے۔

  • ٹوکیو اولمپکس: بیلاروس کی خوف زدہ ایتھلیٹ کا ملک واپس جانے سے انکار

    ٹوکیو اولمپکس: بیلاروس کی خوف زدہ ایتھلیٹ کا ملک واپس جانے سے انکار

    ٹوکیو: بیلاروس کی ایتھلیٹ کرسٹینا سیمنوسکایا نے جاپان سے واپس اپنے ملک جانے سے انکار کر دیا ہے، انھوں نے پولینڈ کے سفارت خانے میں پناہ حاصل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کرنے والی بیلاروس کی ایتھلیٹ کرسٹینا سیمنوسکایا نے جاپان سے زبردستی واپس اپنے ملک جانے سے انکار کر دیا، کرسٹینا کا کہنا تھا کہ انھیں بیلاروس جانے سے ڈر لگ رہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ریس میں حصہ لینے والی ایتھلیٹ کرسٹینا نے سوشل میڈیا پر اپنے کوچز پر تنقید کی تھی، جس پر بیلاروس کی حکومت نے ان کو واپس بلا لیا تھا، تاہم انھوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا ہے اور خود کو ایئرپورٹ پر جاپانی پولیس کے حوالے کر دیا۔

    سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کرسٹینا سیمنوسکایا نے ملک واپسی کے حکم سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں واپس بیلاروس جانے سے ڈر لگ رہا ہے۔

    بیلاروس کی 24 سالہ ایتھلیٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے خواتین کی 200 میٹر ریس میں شرکت کرنا تھی لیکن کچھ کھلاڑیوں کی نااہلی کے بعد کوچز نے انھیں مختصر نوٹس کے ذریعے 400 میٹر ریس میں شرکت کرنے کا حکم دیا۔

    آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں انھوں نے کہا کہ کوچز کے اس فیصلے کے خلاف انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد بیلاروسی حکام جاپان میں ان کے کمرے میں آئے اور اپنا سامان باندھنے کا حکم دیا۔

    انھوں نے کہا کہ انھیں ٹیم اور ریس سے اس لیے نکال دیا گیا ہے کہ انھوں اپنے انسٹاگرام پر کوچز کی غفلت کے بارے میں بات کی تھی۔ ایتھلیٹ کے مطابق انھیں زبردستی ٹوکیو کے ہنیڈا ایئرپورٹ پر لے جایا گیا لیکن ٹرمینل پر انھوں نے پولیس سے مدد مانگی تاکہ انھیں زبردستی فلائٹ میں سوار نہ کیا جا سکے۔

    کرسٹینا سیمنوسکایا اب پولینڈ کے سفارت خانے جا چکی ہیں جہاں وہ پناہ حاصل کریں گی۔

  • ایئر لائنز نے بیلاروس کی فضائی حدود سے گریز شروع کر دیا

    ایئر لائنز نے بیلاروس کی فضائی حدود سے گریز شروع کر دیا

    اسٹاک ہوم: ایئر لائنز نے ایک صحافی کی گرفتاری کے لیے طیارے کو زبردستی اتارے جانے کے بعد بیلاروس کی فضائی حدود سے غیر اعلانیہ گریز شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیلاروس کی جانب سے بم کی جھوٹی اطلاع دے کر آریان ایئر لائن کے طیارے کو زبردستی اتار کر جلا وطن صحافی کو گرفتار کرنے کے معاملے پر دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔

    بیش تر فضائی کمپنیوں نے سفری طوالت قبول کرتے ہوئے بیلاروس کی فضائی حدود سے گریز بھی شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں فلائٹ ریڈار 24 پلیٹ فارم کے ڈیٹا کے مطابق طیاروں کو بیلاروسی علاقے سے کنارہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    پلیٹ فارم کی جانب سے طیاروں کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے جو بیلاروس کی فضائی حدود کا شارٹ کٹ راستہ چھوڑ کر طویل مسافت کرتے ہوئے منزل کی طرف گئے۔

    ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اب تک دنیا کی کسی فضائی کمپنی کی جانب سے ایسا کوئی اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن بیش تر پائلٹ بیلاروس کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

    بیلاروس: صحافی کی گرفتاری کے لیے مسافر طیارہ زبردستی اتار لیا گیا

    گرافکس کے مطابق آسٹریلین ایئر لائن کی پرواز او ایس 601 ویانا انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے ٹیک آف کر کے ماسکو جاتے ہوئے یوکرین کی فضائی حدود سے گئی، وِز ایئر کی پرواز ڈبلیو 66285 کے پائلٹ نے یوکرین سے بیلاروس کا کم ترین فاصلہ لینے کی بجائے پولینڈ سے چکر کاٹ کر لیتھوانیا کے راستے ایسٹونیا پہنچی، اس طیارے نے ٹیلن ایئر پورٹ پر لینڈ کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز یونان سے لیتھوانیا جانے والی ریان ایئر کی پرواز ایف آر 4974 کو بیلاروس ایئر فورس کے طیارے نے زبردستی منسک اتار لیا تھا، سیکورٹی فورسز نے بم کی جھوٹی اطلاع پر جہاز کی تلاشی لی اور پھر بیلاروس کے جلا وطن صحافی رومن پروٹا سویچ کو گرفتار کر کے طیارہ روانہ کر دیا تھا۔

  • بیلاروس: صحافی کی گرفتاری کے لیے مسافر طیارہ زبردستی اتار لیا گیا

    بیلاروس: صحافی کی گرفتاری کے لیے مسافر طیارہ زبردستی اتار لیا گیا

    منسک: یورپی ملک بیلاروس میں ایک صحافی کی گرفتاری کے لیے مسافر طیارے کو زبردستی اتار لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یونان سے لیتھوانیا جانے والی ایک پرواز کو زبردستی بیلاروس میں اتارا گیا، بیلا روس کے سیکیورٹی حکام نے جہاز پر سوار حکومت مخالف سرکردہ اپوزیشن صحافی رومن پروٹا سویچ کو حراست میں لینے کے بعد پرواز کو جانے دیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ بیلاروس نے جہاز میں بم کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنا ایک لڑاکا طیارہ بھیج کر لیتھوانیا جانے والے طیارے کو لینڈنگ پر مجبور کیا، دیگر غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 26 سالہ صحافی رومن پروٹا سویچ بیلاروس کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک نمایاں صحافی اور توانا آواز ہیں۔

    رومن پروٹا سویچ رائن ایئر کی ایک پرواز کے ذریعے یونان سے لیتھوانیا جا رہے تھے، ان کی فلائٹ بیلاروس کی حدود سے گزر رہی تھی، جب مقامی فلائٹ کنٹرولر نے فضائی عملے کو جہاز میں بم کے خطرے سے خبردار کیا، اور پائلٹ کو ہدایت کی کہ جہاز کو مِنسک کے ہوائی اڈے پر اتار لیں، اس دوران بیلاروس کا ایک جنگی جہاز اس پرواز کے گرد چکر لگاتا رہا۔

    مسافر بردار طیارے کے مِنسک ایئر پورٹ پر اترنے کے بعد سیکیورٹی حکام صحافی کو ان کی روسی گرل فرینڈ کے ساتھ حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔

    بیلاروس میں صدر لوکاشینکو کی شخصی حکمرانی کے خلاف سرگرم صحافی رومن پروٹا سویچ کو اس انداز میں حراست میں لیے جانے پر یورپی ممالک نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے، بیلاروس پر مسافر جہاز اغوا کرنے کا الزام لگا کر اس کی سخت مذمت کی گئی، یورپی یونین کی خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے جہاز کا راستہ زبردستی تبدیل کرنے کو ایک قابل مذمت اقدام قرار دیا۔

    اس واقعے کے بعد یورپی یونین اور بیلاروس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، لیتھوانیا کے صدر گیٹانس ناؤزیڈا نے بیلاروس کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بِلنکن نے صحافی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

  • ٹریکٹر پالیسی زیادہ خطرناک ہے یا کورونا؟

    ٹریکٹر پالیسی زیادہ خطرناک ہے یا کورونا؟

    تحریر: شیر بانو معیز

    اٹلی میں چوبیس گھنٹے میں ڈیڑھ سو سے زائد ہلاکتیں، امریکا میں کورونا کے کیسز چین سے زیادہ، ایران میں لوگ سڑکوں پر جان دے رہے ہیں اور دنیا دو مراحل میں اس وائرس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    پہلی سماجی دوری اور سیلف آئسولیشن اور دوسری لاک ڈاؤن۔

    اس وائرس سے شدید متاثر یورپ میں ایک ملک نے منفرد حکمتِ عملی اپنائی ہے، لیکن افراتفری کے اس عالم میں اس کا ذکر نہیں ہورہا۔ بات ہو رہی ہے بیلاروس کی جس کے صدر نے اس وبا سے لڑنے کے لیے ٹریکٹر تھراپی کا نعرہ لگایا، جسے بالکل اسی طرح تشویش کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے جس طرح وزیرِاعظم پاکستان عمران خان کے الفاظ "گھبرانا نہیں” کا لوگوں پر تاثر ہے۔

    بیلا روس یورپ کا وہ واحد ملک ہے جہاں کورونا کا کوئی خوف نہیں، زندگی رواں دواں ہے، تعلیمی ادارے کھلے ہیں، فٹبال میچ ہورہے ہیں اور دوسری تمام سرگرمیاں جاری ہیں۔

    بیلاروس کے صدر الیگزینڈر نے اعلان کیا تھاکہ جب تک کھیتوں میں ٹریکٹر چلتے رہیں گے، کورونا کا مقابلہ کیا جاسکے گا، لہذا وائرس سے متعلق کم سنیں اور کھیتوں میں بیج بونے پر دھیان دیں۔

    صدر کا اصرار ہے کہ افواہیں، خوف اور دہشت وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔ اسی لیے انہوں نے ملک کی خفیہ ایجنسی کو ہدایت کر رکھی ہے کہ کورونا سے متعلق افواہیں پھیلانے والوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔

    بیلاروس کا شمار دنیا کی 72 ویں بہترین معیشت میں ہوتا ہے۔ صدر الیگزینڈر کے مطابق واقعات ہوتے رہتے ہیں، خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

    انتہا تو یہ ہے کہ نہ صرف اپوزیشن نے صدر کے فیصلے پر اتفاق کیا بلکہ ایک کارکن نے تو یہ بھی کہا کہ پاگل پن کی صورت حال میں خاموش نہیں رہ سکتے۔ کارکن کے نزدیک دنیا بھر میں اس حوالے سے اقدامات مثلآ کرفیو اور لاک ڈاؤن پاگل پن ہیں۔

    بیلاروس میں لاک ڈاؤن تو دور کی بات سفری پابندی بھی نہیں لگائی گئی۔ اب اسے خود کشی کہا جائے یا بہادری یہ تو وقت بتائے گا۔ اس وقت وہاں سو کے قریب کورونا کے مریض ہیں، دو کی جان جا چکی ہے، لیکن زندگی معمول پر ہے اور ہر قسم کی اشیا سے بازار بھرے ہوئے ہیں۔ اگر بات کی جائے ماسک اور سینیٹائرز کی تو وہاں اس کی بھی قلت نہیں ہے اور کسی نے کچھ بھی ذخیر نہیں کیا ہے۔

    وبا کے عالم میں بیلاروس کا یہ بے خوف انداز اور رویہ اس خوف کو مات دینے کی کوشش کررہا ہے جو وبا سے بھی زیادہ خطرناک اور مہلک ہے۔

    بیلاروس کے صدر کی ٹریکٹر پالیسی کا دوسرا نام ہے، "گھبرانا نہیں۔۔۔”

  • وزیراعظم نواز شریف کا بیلاروس میں شاندار استقبال

    وزیراعظم نواز شریف کا بیلاروس میں شاندار استقبال

    منسک :  وزیراعظم محمد نواز شریف بیلاروس کے تین روزہ سرکاری دورے پر پہنچ گئے بیلاروس کے صدر، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے ایئرپورٹ پر پرتپاک خیر مقدم کیا۔

    مسلح افواج کے دستے نے سلامی پیش کی۔ اور ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، پاکستان کے کسی وزیراعظم کا بیلا روس کا یہ پہلا دورہ ہے جو وہ بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کی دعوت پر کر رہے ہیں۔

    دورے کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا اور بالخصوص توانائی، سرمایہ کاری اور دفاعی پیداوار کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔

    وزیراعظم منسک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اپنے خصوصی طیارے سے نیچے اترے تو ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ اس موقع پر ہوائی اڈے کی عمارت پر پاکستان اور بیلا روس کے پرچم سربلند تھے۔

    بیلاروس کے صدر، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے وفد کا ایئر پورٹ پر استقبال کیا۔ ہوائی اڈے سے صدارتی محل کے تمام راستے کو پاکستان اور بیلاروس کے پرچموں سے آراستہ کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف نے بیلاروس کے صدر ایلگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔

    وزیراعظم نواز شریف نے صدر لوکا شینکو کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ علاوہ ازیں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بیلاروس اور پاکستان نے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور منشیات کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ بیلاروس  یادگار رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا خواہشمند ہے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان موجودہ دوطرفہ تعلقات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔