Tag: بیماری

  • سرفراز نواز کی بیماری! سابق فاسٹ بولر کا اہم ویڈیو بیان

    سرفراز نواز کی بیماری! سابق فاسٹ بولر کا اہم ویڈیو بیان

    پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز کی گزشتہ روز اسپتال سے وائرل ہونے والی تصویر نے ان کے پرستاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔

    پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کرکٹ میں ریورس سوئنگ کے موجود سرفراز نواز کی گزشتہ روز اسپتال سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس تصویر میں وہ اسپتال کے بستر پر ہیں اور ان کے جسم پر آلات لگے ہوئے ہیں۔

    یہ تصویر وائرل ہوتے ہی ان کے پرستاروں سمیت شائقین کرکٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور وہ سابق فاسٹ بولر کی بیماری سے متعلق جاننے کے لیے بے چین ہو گئے۔

    تاہم اب سرفراز نواز نے اپنی وائرل تصویر کے حوالے سے ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے اپنی صحت سے متعلق بھی اپنے پرستاروں کو بتایا ہے۔

    سابق قومی کرکٹر نے اپنے وضاحتی ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر جو میری تصویر وائرل ہوئی ہے، وہ میرے دل کے سالانہ چیک اپ کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سالانہ چیک تو ہمیشہ ہوتا ہے۔ تاہم پریشانی کی کوئی بات نہیں، میری صحت ٹھیک ہے۔

     

    واضح رہے کہ سرفراز نواز کو کرکٹ میں ریورس سوئنگ کا بانی کہا جاتا ہے، جس سے آنے والے وقت میں بولرز نے بڑا نام کمایا۔ 70 اور 80 کی دہائی میں پاکستان کے یہ عظیم فاسٹ بولر مخالف بلے بازوں کے لیے دہشت کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

  • امریکی صدر کسی بیماری میں مبتلا ہیں؟ وائٹ ہاؤس نے میڈیکل رپورٹ شیئر کردی

    امریکی صدر کسی بیماری میں مبتلا ہیں؟ وائٹ ہاؤس نے میڈیکل رپورٹ شیئر کردی

    واشنگٹن(18 جولائی 2025): وائٹ ہاوس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میڈیکل رپورٹ شیئر کردی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی ٹانگوں کے نیچے سوجن، ہاتھوں پر نیل کے وائرل تصویر کے بعد ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ٹانگوں کے نچلے حصوں میں سوجن اور ہاتھوں پر نیل کا معائنہ کیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نسوں میں کمزوری کی علامات کا شکار ہیں، ایسی علامات عموماً 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں ظاہر ہوتی ہیں۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی حالیہ تصاویر میں ان کے ہاتھ کی پشت پر معمولی نیل دیکھے گئے ہیں، ایسے نیل کے نشان بار بار ہاتھ ملانے اور سپرین کے استعمال سے جلد کے ٹشوز میں جلن کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی دوا سپرین صدر ٹرمپ کی معمول کی دواؤں میں شامل ہے۔

  • ایسی کونسی بیماری ہے جس میں غریب سے زیادہ امیر مبتلا ہوتے ہیں؟

    ایسی کونسی بیماری ہے جس میں غریب سے زیادہ امیر مبتلا ہوتے ہیں؟

    ایک ایسی بیماری کا انکشاف ہوا ہے جس میں امیر سے زیادہ غریب مبتلا ہوتے ہیں جبکہ امرا میں جینیاتی طور پر اسکا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔

    فن لینڈ میں یونیورسٹی آف ہیلسنکی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امیر لوگوں میں سرطان کا خطرہ غریبوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، مذکورہ تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ جینیاتی عوامل سماجی و اقتصادی حیثیت کے کینسر کے خطرے کو کیسے بڑھاتے ہیں۔

    امیر افراد میں جینیاتی خطرات زیادہ ہوتے ہیں لیکن یہ خطرہ طرز ِزندگی اور حفظانِ صحت تک رسائی جیسے عوامل سے منسلک ہے۔

    تحقیق میں اس بات کا تعین کیا گیا ہے کہ سرمایہ داروں میں کم آمدنی والے لوگوں کے مقابلے میں کینسر کا خطرہ جینیاتی طور پر زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں امراء میں جینیاتی خطرہ زیادہ ہوتا ہے، لیکن یہ خطرہ طرزِ زندگی اور حفظانِ صحت تک رسائی جیسے عوامل سے متوازن ہے۔

    یونیورسٹی آف ہیلسنکی کی تحقیقی نتائج واضح کرتے ہیں کہ کینسر اسکریننگ پروگرام اور صحت کی پالیسیوں میں سماجی اقتصادی عوامل کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ یہ مطالعہ مختلف آمدنی والے گروپوں کے لوگوں کے جینیاتی ڈیٹا کا موازنہ کرکے کیا گیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ امرا میں بعض قسم کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

  • دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کس بیماری کا سبب ہیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ

    دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کس بیماری کا سبب ہیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یورپ میں یومیہ 10ہزار افراد دل  کے امراض کے سبب موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    گزشتہ روز جاری ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دل کے امراض یورپ میں 40 فیصد اموات کی بڑی وجہ ہیں، ادارے نے یورپی باشندوں پر زور دیا کہ وہ کھانوں میں نمک کی مقدار کم کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 10ہزار یا سال میں 40 لاکھ اموات کے برابر ہے، یورپ میں 30سے 79 سال کی عمر کے تین میں سے ایک بالغ فرد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے جس کی وجہ اکثر نمک کا زیادہ استعمال ہے۔

     fast food

    عالمی ادارۂ صحت کی یورپ برانچ کے ڈائریکٹر ہانس کلیوگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نمک کی مقدار 25 فیصد تک کم کرنے سے سال2030 تک دل کی بیماریوں سے 9لاکھ افراد کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے عہدیدار نے کہا کہ کھانوں میں زیادہ نمک کا استعمال بلڈ پریشر بڑھاتا ہے جس سے امراضِ قلب مثلاً دل کے دورے اور اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔”

    ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے، خطے میں خواتین کی نسبت مردوں میں امراضِ قلب سے موت کے امکانات تقریباً 2.5 گنا زیادہ ہیں۔

  • براڈ کاسٹر نے اپنی ہی بیماری کا آن ایئراعلان کرکے ناظرین کو حیران کردیا

    براڈ کاسٹر نے اپنی ہی بیماری کا آن ایئراعلان کرکے ناظرین کو حیران کردیا

    عام طور پر نیوز کاسٹر یا براڈ کاسٹر دنیا بھر کی خبریں پیش کرتی ہیں مگر سی این این کی ایک براڈ کاسٹر نے اپنی ہی بیماری کا آن ایئراعلان کرکے ناظرین کو حیران کردیا۔

    ایک دُکھی آن ایئر پیغام کے ساتھ ’سی این این‘ کی اینکر سارہ سڈنر نے اعلان کیا کہ انہیں تیسرے درجے کا چھاتی کا کینسر ہے۔ انہوں نے آن ائیر اپنی بیماری کا بتاتے ہوئے خواتین سے سالانہ میموگرام کروانے پر زور دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sara Sidner (@sarasidnertv)

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر براڈکاسٹر سارہ سڈنر نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے کہاکہ اپنے وقت کا ایک سیکنڈ نکال کر صرف ان 8 خواتین کو یاد کریں جن سے آپ محبت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ  آپ کو بس انہیں اپنی انگلیوں پر گننا ہے، اگر ان میں سے کسی کو چھاتی کا کینسر ہو جائے تو آپ کیا سوچیں گے، درحقیقت میں اپنے دوستوں کے آٹھ رکنی گروپ میں ہوں۔ میرے دوستوں اور چاہنے والوں کے لیے یہ بُری خبر ہے۔

    پر براڈکاسٹر سارہ نے کہا کہمیں کبھی بیمار نہیں رہی، میں سگریٹ نہیں پیتی اور میں شاذ و نادر ہی شراب پیتی ہوں، میرے خاندان میں بریسٹ کینسر کا کوئی واقعہ نہیں تاہم میں اس بیماری کے تیسرے اسٹیج میں ہوں۔

    آنسوؤں کے ساتھ انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میری تمام بہنوں کے لیے پیغام ہے کہ آپ کی جلد کا رنگ کچھ بھی ہو براہ کرم ہر سال ایک میموگرام کروائیں، ہم نے خود بھی معائنہ کیا، آپ بھی بیماری کا جلد پتہ لگانے کی کوشش کریں‘۔

  • ڈپریشن ۔ کمزور کردینے اور خاموشی سے جان لینے والا مرض

    ڈپریشن ۔ کمزور کردینے اور خاموشی سے جان لینے والا مرض

    دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے، اور اقوام متحدہ نے اسے عالمی وبا قرار دیا ہے، ڈپریشن کی علامات کو جاننا بے حد ضروری ہے تاکہ آپ اپنے قریبی افراد کو اس صورتحال سے بچا سکیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یاسیت یا ڈپریشن عالمی وبا کا روپ اختیار کر چکی ہے جبکہ دوسری جانب ہماری ادویات اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیزی سے ناکام ہو رہی ہیں، یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس میں عمر کی کوئی قید نہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس کے لیے کوئی ٹیسٹ یا آلہ نہیں ہے جو اس کی درست پیمائش کر کے یہ جان سکے کہ مریض کس حال میں ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ یہ مریض کو اندر سے کمزور کر دیتا ہے اور انسان مستقل افسردگی کی حالت میں رہتا ہے، ایسے افراد کبھی کبھی لوگوں کے سامنے زیادہ ہنس رہے ہوتے ہیں تاکہ اپنی اداسی اور اندر کی کیفیت کو چھپا سکیں۔

    ڈپریشن ایک طرح کا ماسک ہے، آپ اسے آسانی سے پہچان نہیں سکتے اور یہ ایک طرح کا خاموش قاتل ہے۔

    ڈپریشن نے دنیا بھر میں 350 ملین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہوا ہے اور یہ افراد دنیا بھر میں دیگر لوگوں کی طرح اپنا کردار ادا نہیں کر پاتے، یہی وجہ ہے کہ خودکشی جیسے رجحان میں تیزی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    چونکہ یہ مرض اتنی آسانی سے سامنے نہیں آتا اسی لیے اس کی تشخیص بھی نہیں کی جاتی اس طرح یہ سنگین ہوتا جاتا ہے۔

    اس کی علامات کی اگر بات کی جائے تو ڈپریشن میں مبتلا شخص ہمیشہ اداس رہتا ہے، گھر، اسکول اور دفتر میں اس کی کارکردگی بری طرح متاثر ہونے لگتی ہے جبکہ اس کی سنگین حالت انسان کو خودکشی کی جانب لے جاتی ہے۔

    دنیا بھر میں صرف ڈپریشن کی وجہ سے سالانہ 10 لاکھ اموات ہوتی ہیں، اس لیے ڈپریشن کی علامات کو جاننا نہایت ضروری ہے، تاکہ آپ اپنے خاندان اور دوستوں کو اس مرض سے نجات دلا سکیں۔

    علامات

    اچانک موڈ میں تبدیلی، عام طور پر بہت اداس ہونا یا خوش اور پرسکون دکھائی دینا

    چڑچڑا پن یا پریشانی میں اضافہ

    توجہ مرکوز کرنے میں دشواری اور بھول جانا

    موت کے بارے میں مسلسل بات کرنا یا سوچنا

    اپنے آپ کو مارنے کے بارے میں بات کرنا

    گہری اداسی، نیند میں خلل یا سونے میں دشواری کا سامنا کرنا

    کسی بھی چیز میں دلچسپی نہ لینا

    کھانے میں مسائل کا سامنا کرنا

    ایسے خطرات مول لینا جو موت کا باعث بن سکتے ہیں، جیسے بہت تیز گاڑی چلانا

    بے کاری کا احساس

    اگر یہ علامات کسی میں بھی موجو ہوں تو اسے چاہیئے کہ اپنے اہلخانہ، قریبی دوست اور احباب سے رابطہ کرے اور اپنی کیفیات سے آگاہ کرے۔ خود کو تنہائی یا الگ تھلگ کرنے کے بجائے لوگوں کے ساتھ تعلقات استوار کرے۔

    ساتھ ہی طبی مدد بھی طلب کریں، ڈپریشن کا علاج موجود ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے کسی مستند معالج سے رابطہ کریں تاکہ مریض کی علامات کو دیکھ کر ادویات دی جاسکیں۔

  • تھکن اور بیماری محسوس ہونے کی صورت میں سب سے پہلا کام کیا کرنا چاہیئے؟

    تھکن اور بیماری محسوس ہونے کی صورت میں سب سے پہلا کام کیا کرنا چاہیئے؟

    روز مرہ زندگی کا تھکا دینے والا معمول بعض اوقات ہمیں بیمار کردیتا ہے، اور ہمارے کاموں میں خلل نہ پڑے یہ سوچ کر ہم کوئی دوا کھا کر جلد سے جلد اس بیماری سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں۔

    تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ بیمار محسوس ہونے کی صورت میں اگر ایک کام کرلیا جائے تو بیماری بغیر کسی دوا کے بھی ٹھیک ہوسکتی ہے۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری محسوس ہونے کی صورت میں آپ کو دوا لینے کے بجائے بستر پر لیٹ کر آرام کرنا چاہیئے۔

    دا جرنل آف ایکس پیری مینٹل میڈیسن میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق اس کا تجربہ 10، 10 افراد کے 2 گروہوں پر کیا گیا۔ ایک گروہ کے افراد کو نصف رات تک جاگنے کو کہا گیا جبکہ دوسرے گروہ کے افراد نے معمول کے مطابق اپنی نیند پوری کی۔

    بعد ازاں ماہرین نے ان کے قوت مدافعت کے خلیات (ٹی سیلز) کا تجزیہ کیا، ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جنہوں نے اپنے نیند پوری کی ان کے ٹی سیلز نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں ان میں بیماری سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔

    اس کے برعکس وہ افراد جن کی نیند پوری نہیں ہوئی ان کے ٹی سیلز اتنے فعال نہیں تھے کہ بیماری کے جراثیم کا مقابلہ کرسکیں نتیجتاً ان کی بیماری میں شدت پیدا ہونے کا امکان بڑھ گیا۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ مصروفیات سے ہونے والی بیماری جیسے تھکن، معمولی جسمانی درد یا ہلکا بخار محسوس ہونے کی صورت میں دوا لینے سے قبل کچھ وقت آرام کرنا چاہیئے، اس کے بعد بھی اگر بیماری برقرار ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

  • بیماریوں سے کس طرح محفوظ رہا جائے؟

    بیماریوں سے کس طرح محفوظ رہا جائے؟

    کراچی: کرونا وائرس نے رواں برس کے موسم سرما کو پہلے کی نسبت سخت بنا دیا ہے اور یہ موسم بے حد احتیاط کا متقاضی ہے، ایسے میں ایک آسان سا نسخہ تمام بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر غذائیات نے تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان نسخہ بتایا، انہوں نے کہا بچے کو ایک سال کی عمر سے یہ کھلانا شروع کردیں اور ہر عمر کے افراد اسے کھائیں۔

    ان کے مطابق مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے اور قوت مدافعت میں اضافے کے لیے یہ نسخہ بہترین ہے۔

    سب سے پہلے ایک کھانے کا چمچ مکھن لیں، اس میں ہلدی، انار کے چھلکے کا پاؤڈر، اور کینو کے چھلکے کا پاوڈر 1، 1 چائے کا چمچ ملائیں اور معجون کی طرح سے بنا کر رکھ لیں۔

    چھوٹے بچوں کو ذرا سا چٹکی بھر یہ معجون روزانہ گرم دودھ میں ملا کر دیں جبکہ بالغ افراد آدھا چائے کا چمچ ایک کپ گرم دودھ میں ملا کر سونے سے پہلے پئیں۔

    ماہر غذائیات کے مطابق کسی بھی بیماری سے حال ہی میں صحت یاب افراد یا کمزور قوت مدافعت کے افراد اسے باقاعدگی سے استعمال کریں البتہ کسی بھی بیماری کا شکار افراد اسے استعمال کرنے سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

  • برطانیہ: کرونا طرز کی پراسرار بیماری سے بچوں کی اموات، حکومت کی تصدیق

    برطانیہ: کرونا طرز کی پراسرار بیماری سے بچوں کی اموات، حکومت کی تصدیق

    لندن: برطانیہ میں کروناطرز کی پراسرار بیماری نے کچھ بچوں کی جانیں لے لیں، ملکی وزیرصحت میٹ ہینکوک نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے معاملے کو تشویش ناک قرار دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیرصحت میٹ ہینکو کا کہنا ہے کہ برطانوی اسپتالوں میں زیرعلاج مہلک مرض میں مبتلا کچھ بچے دم توڑ گئے، مذکورہ بیماری کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔

    انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ نئی بیماری کا جنم کرونا کے باعث ممکن ہے تاہم ہمارے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں جس کی بنیاد پر حتمی رائے قائم کی جائے، ماہرین تحقیق میں جٹے ہوئے ہیں۔

    بچوں میں کرونا طرز کی بیماری کا خوف، ڈاکٹروں کا ہنگامی انتباہ

    برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم اس بیماری کو کرونا نہیں کہہ سکتے کیوں کہ مریضوں کے کرونا ٹیسٹ منفی آئے، یہ کوئی نیا مرض ہے جس کی شناخت اور علاج کے لیے سائنس دان اور ماہرین سرجوڑ کر ریسرچ کررہے ہیں۔

     گزشتہ روز ماہرین نے خبردار کیاکہ برطانیہ میں متعدد ایسے بچے زیرعلاج ہیں جن میں کرونامریضوں جیسی حالت پائی گئی، مذکورہ بیماری وبائی مرض کے طرز کی ہے، زیرعلاج بچے کروناوائرس کا شکار نہیں البتہ انہیں ایسی بیماری لاحق ہے جس کے باعث ان کے پیٹ میں درد، پیچس اور الٹیاں ہورہی ہیں جبکہ دل میں سونج کی بھی شکایت سامنے آئی ہے۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹروں نے اس پراسرار حالت کا موازنہ کرونا اور زہریلی بیماریوں سے کیا ہے۔ جو مریضوں کو شدید نقصان پہنچانے سمیت سوجن، بخار اور سانس لینے میں دشواری کا باعث بنتی ہے۔

  • ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تاحال اس مرض کے حتمی نتائج اور اس کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ رہنا اور اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ افراد کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اکیلے اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی نہایت کم عمری میں ہی اس میں آٹزم کا سراغ لگایا جاسکتا ہے، ایسے بچے بظاہر نارمل اور صحت مند دکھائی دیتے ہیں تاہم ان کی کچھ عادات ان کے آٹزم میں مبتلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    بار بار مٹھی کھولنا اور بند کرنا: یہ آٹزم کی نہایت واضح نشانی ہے۔

    اکثر پنجوں کے بل چلنا

    اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکرانا: کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ بچے اپنے سر کو کسی سطح سے مستقل ٹکراتے ہیں۔

    لوگوں کے درمیان یا اجنبی جگہ پر مستقل روتے رہنا اور غیر آرام دہ محسوس کرنا

    اپنے سامنے رکھے پانی یا دودھ کو ایک سے دوسرے برتن میں منتقل کرنا

    بہت زیادہ شدت پسند اور ضدی ہوجانا

    آوازوں پر یا خود سے کی جانے والی باتوں پر دھیان نہ دے پانا: ایسے موقع پر یوں لگتا ہے جیسے بچے کو کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا۔

    نظریں نہ ملا پانا: ایسے بچے کسی سے آئی کانٹیکٹ نہیں بنا پاتے۔

    بولنے اور بات کرنے میں مشکل ہونا

    کسی کھانے یا کسی مخصوص رنگ کے کپڑے سے مشکل کا شکار ہونا: ایسے بچے اکثر اوقات کپڑے پہنتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ کپڑے کے اندرونی دھاگے انہیں بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بچے نظر بچا کر کپڑوں کو الٹا کر کے بھی پہن لیتے ہیں۔

    مزید رہنمائی کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں۔