Tag: بیماریوں کا خطرہ

  • نمک کا استعمال کتنا اور کیسے کرنا چاہیے؟

    نمک کا استعمال کتنا اور کیسے کرنا چاہیے؟

    ہماری غذاؤں میں نمک ایسی چیز ہے جس کے بغیر کھانا نامکمل اور بے ذائقہ ہوتا ہے، تاہم اس کے استعمال میں نہایت احتیاط اور کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک دن میں 2300 ملی گرام ( یعنی ایک کھانے کا چمچ) ہی نمک استعمال کرنا چاہئے بصورت دیگر مختلف پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق کھانے میں زیادہ نمک کے استعمال سے درمیانی عمر کے افراد میں فالج اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    محققین کے مطابق دور نوجوانی میں کھانے میں بہت زیادہ نمک کا استعمال خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ اس عمر میں جسم میں خون کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ غذا میں بہت زیادہ نمک کے استعمال سے شریانوں میں نمایاں تبدیلی ہوتی ہے اور وہ سکڑ کر سخت ہوجاتی ہیں، بعد ازاں انسانی جسم میں خون کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

    نمک کا متبادل کیا ہے ؟

    کیا آپ کو علم ہے کہ پانچ جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جن کا استعمال نمک کے متبادل کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔ یہ کھانوں میں نمک کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی کا سبب بھی بنتی ہیں اور صحت مند رکھتی ہیں۔ وہ متبادل اشیاء کون سے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔

    دھنیہ:

    دھنیہ کے پتوں کا استعمال کئی طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ دھینے کو پیس کر کھانوں میں استعمال کیا جائے تو مصالحے دار اور کھٹا ذائقہ دیتا ہے۔

    اوریگانو:

    یہ جڑی بوٹی غیر ملکی کھانوں میں بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے جن میں پیزا، پاستا، چائنیز کھانے شامل ہیں۔ اوریگانو پاؤڈر کا استعمال گوشت اور سمندری غذائوں میں بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سلاد اور اسپیگیٹی میں بھی شامل کی جاتی ہے۔

    روز میری:

    روز میری کے پتوں کا استعمال بہت کم مقدار میں اور کبھی کھبار کیا جاتا ہے کیونکہ ان پتوں کی تاثیر کافی سخت ہوتی ہے۔ اس کا استعمال زیادہ تر پیزا، گوشت، آلو اور انڈوں والی ڈشز میں ہوتا ہے۔

    پودینہ:

    پودینے کے پتے صرف انسانی جسم میں تازگی پہنچانے کا کام نہیں کرتے بلکہ یہ نظام ہاضمہ کو بھی درست رکھتا ہے۔ اس کا استعمال سلاد، پاستا اور دیگر دیسی کھانوں میں بھی باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔

    تلسی:

    یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور جڑی بوٹی ہے جس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات بھی موجود ہیں۔ تلسی کے پتے کھانوں میں مرچی کا ذائقہ شامل کرتے ہیں۔

  • ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے ان ہدایات پر لازمی عمل کریں

    ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے ان ہدایات پر لازمی عمل کریں

    جب انسان کی عمر 30 سال ہوجاتی ہے تو ہڈیوں کا حجم عروج تک پہنچ جاتا ہے اور 40 سال کے بعد ہڈیوں کو مضبوط و صحت مند رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

    اگر صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیوں کا حجم گھٹنے لگتا ہے، جس سے ہڈیوں کی کمزوری یا دیگر مسائل کا خطرہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔

    ہڈیاں

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر عبدالرؤف نے ناظرین کو ہڈیوں کی مضبوطی سے متعلق اہم ہدایات اور معلومات فراہم کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ویسے تو پھلوں اور سبزیوں میں وٹامنز اور معدنیات وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو انسانی جسم کو بیش بہا فوائد پہنچاتے ہیں لیکن ہڈیوں کو مضبوط بنانے کیلئے ڈیری مصنوعات اور وٹامن ڈی سب سے اہم ہے۔

    خوراک

    اس کے علاوہ وٹامن ڈی جیسا ضروری وٹامن سورج کی روشنی کے ذریعے ایک بہترین مقدار میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ یہ وٹامن ہڈیوں کی صحت اور مدافعتی نظام سمیت صحت کے بہت سے پہلوؤں میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

    ڈاکٹر عبدالرؤف نے بتایا کہ اچھی غذا کے ساتھ ورش نہایت ضروری ہے کم از کم آدھا گھنٹے کی واک ضروری ہے تاکہ مستقبل میں بماریون سے محفوظ رہ سکیں۔

  • کھانے میں نمک کی کتنی مقدار ضروری ہے؟

    کھانے میں نمک کی کتنی مقدار ضروری ہے؟

    نمک ہماری خوراک میں سوڈیم کلورائیڈ کا سب سے بنیادی ذریعہ ہے، اس سے خلیے ٹھیک سے کام کرتے ہیں اور جسم میں موجود الیکٹرو لائٹس متوازن رہتے ہیں اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

    ہمیں یومیہ بنیادوں پر کتنا نمک کھانا چاہیے؟ یہ وہ سوال ہے جو اکثر ہمارے ذہن میں آتا ہے، اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صرف چینی کی زیادہ مقدار ہی انسانی جسم کے لئے نقصان دہ ہے لیکن یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ ایک حد سے زیادہ نمک کی مقدار بھی ہمارے جسم کو کئی مہلک بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    نمک

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایک بالغ شخص کو روزانہ صرف ایک چمچ نمک کا استعمال کرنا چاہیے، لیکن اس کے برعکس ہم لوگ اپنی غذا میں اس سے دگنا نمک استعمال کرتے ہیں۔

    کسی بھی عمر میں زیادہ نمک کھانے سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے، اس کے علاوہ آپ کی خوراک میں بہت زیادہ نمک ہونے کے دیگر سنگین خطرات بھی ہیں۔

    نمک کی ذیادتی سے امراضِ قلب، گیسٹرک کینسر کے علاوہ دماغ میں خون کی روانی پر منفی اثر پڑسکتا ہے یعنی دماغ کی کوئی رگ پھٹ سکتی ہے یا خون کے لوتھڑے یا بلڈ کلاٹس بن سکتے ہیں۔

    Salt

    لیکن دوسری جانب خوراک میں نمک کی مقدار کم کرنے سے بلڈ پریشر کی سطح بہتر ہوتی ہے اور فالج سمیت ان دیگر بیماریوں کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

    ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانے میں نمک کا شامل نہ کیا جانا یا اس کا کم سے کم استعمال قلبی مسائل اور فالج کے خطرات کو 20 فی صد تک کم کر سکتا ہے جبکہ اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق میں اس بات کا تعین کیا جاچکا ہے کہ کھانے میں نمک کا اضافہ قلبی امراض اور اچانک موت کے امکانات میں اضافہ کرتا ہے۔