Tag: بینائی

  • بینائی کو بہتر بنانے کے آسان طریقے

    بینائی کو بہتر بنانے کے آسان طریقے

    بینائی کا دھندلا جانا آج کل ایک عام مسئلہ بن گیا ہے جس کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ آگے چل کر آنکھوں کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے لیے بینائی کا شروع سے ہی خیال رکھنا بہترین طریقہ ہے۔

    اپنی بینائی کو کمزوری سے بچانے کے لیے ان طریقوں پر عمل کریں۔

    ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • یہ غذائیں آنکھوں کو صحت مند رکھ سکتی ہیں

    یہ غذائیں آنکھوں کو صحت مند رکھ سکتی ہیں

    آنکھیں ہماری زندگی کو رنگ عطا کرتی ہیں، اگر ہماری آنکھیں تکلیف میں ہوں تو ہماری پوری زندگی ڈسٹرب ہوجاتی ہے، لہٰذا آنکھوں کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    آج آپ کو ایسی غذائیں بتائی جارہی ہیں جو آپ کی آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔

    گاجریں

    گاجروں میں بیٹا کیروٹین نامی ایک کمپاؤنڈ بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، جو استعمال کے بعد وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ وٹامن آنکھوں اور نظر کے لیے بہت مفید ہے۔

    شکر قندی

    شکر قندی میں بھی گاجروں کی طرح بھرپور بیٹا کیروٹین ہوتا ہے۔ یعنی یہ بھی وٹامن اے حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ شکر قندی کا مستقل استعمال بھی نظر کو بہتر بنانے اور آنکھوں کی صحت کے لیے مفید ہے۔

    ترش پھل

    کینو، موسمیاں، چکوترے اور ایسے ہی دیگر ترش پھل وٹامن سی سے مالا مال ہوتے ہیں، جو قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے اہم ترین چیز ہے۔ ان میں فلیونائیڈز بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں کو موتیے جیسے خطرناک مرض سے بچاتے ہیں۔

    ہری سبزیاں

    سبز گوبھی، پالک اور سلاد کے پتوں سمیت تمام ہرے رنگ کی سبزیوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو آنکھ کے مختلف امراض سے بچانے کے لیے بہت اہم ہیں۔

    دودھ کی مصنوعات

    دودھ کی مصنوعات وٹامن اے اور دوسرے کمپاؤنڈز سے بھرپور ہوتی ہیں، جو مجموعی صحت کے لیے اور بینائی کے لیے بھی بہترین ہوتی ہیں۔ دودھ اور دہی میں زنک بھی پایا جاتا ہے جو ایک اہم منرل ہے اور جسم کے ساتھ ساتھ آنکھ کے لیے بہت مفید ہے۔

    زنک کی کمی سے رات کے وقت اندھے پن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے دودھ اور اس کی مصنوعات کا استعمال اپنا روزمرہ معمول بنائیں۔

    انڈے

    انڈے، خاص طور پر زردی بھی اور زنک سے بھرپور ہوتی ہے، جو آنکھ کو صحت مند رکھتے ہیں اور انہیں خراب ہونے سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ اس لیے انڈوں کو اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔

    مچھلی

    مچھلی کا استعمال آنکھوں کے لیے کافی مفید سمجھا جاتا ہے۔ مچھلیوں میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں، جو آنکھ کو خشک ہونے سے بچاتے ہیں اور آنکھ کے پردے کو خراب ہونے سے بچا کر نظر کو بہتر بناتے ہیں۔

  • کافی پینے سے بینائی کو خطرہ؟

    کافی پینے سے بینائی کو خطرہ؟

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص کافی پیتا ہے لیکن اب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وہ افراد جن کے خاندان میں موتیا موجود ہو، وہ کافی کا استعمال کم کردیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ خوراک اور جینیاتی ردعمل کے نتیجے میں گلوکوما (کالا موتیا) کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے اور آنکھوں پر پڑنے والے اس دباؤ کے نتیجے میں بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔

    ایچن اسکول آف میڈیسن ماؤنٹ سینائی نیویارک میں کی گئی اس تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وہ مریض جن کے خاندان میں موتیا کی ہسٹری ہو، یعنی جینیاتی طور پر گلوکوما کی بیماری خاندان سے منتقل ہونے کا خدشہ ہو انہیں کیفین والے مشروبات کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

    محققین کے مطابق کیفین کے استعمال سے ان میں نابینا پن کے خطرات تین گنا تک بڑھ سکتے ہیں۔

  • وہ ڈیوائس جو کھوئی ہوئی بینائی بحال کردے گی

    وہ ڈیوائس جو کھوئی ہوئی بینائی بحال کردے گی

    جدید ٹیکنالوجی نے مختلف معذریوں کا شکار افراد کی زندگی کو بے حد آسان بنا دیا ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو نابینا افراد کی بینائی بحال کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک کام کر کے اس ڈیوائس کو تیار کیا ہے جس میں اسمارٹ فون اسٹائل کے الیکٹرونکس اور دماغ میں نصب کرنے والی مائیکرو الیکٹروڈز کا امتزاج استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ نظام ابتدائی کلینیکل تحقیق میں بھیڑوں پر مؤثر ثابت ہوا تھا اور اب محققین انسانوں پر پہلے ٹرائل کی تیاری کر رہے ہیں۔

    یہ نئی ٹیکنالوجی بصری اعصاب کو پہنچنے والے اس نقصان کو بائی پاس کرجاتی ہے جس کو اندھے پن کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

    یہ ڈیوائس ایک کیمرے کی جانب سے اکٹھی کی جانے والی تفصیلات کا ترجمہ کرتی ہے اور اسے ایک وژن پراسیسر یونٹی اور کاسٹیوم سافٹ ویئر کے ذریعے وائر لیس طریقے سے دماغ میں نصب ٹائلز تک پہنچا دیتی ہے۔

    یہ ٹائلز تصویر ڈیٹا کو الیکٹریکل لہروں میں بدلتی ہیں جو دماغی نیورونز تک ایسے مائیکرو الیکٹروڈز کے ذریعے پہنچتی ہیں جو انسانی بال سے بھی پتلی ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار مفلوج مریضوں کے ساتھ ساتھ دیگر دماغی امراض کے شکار مریضوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکے گا۔

    فی الحال اس ڈیوائس کو تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے، سرمائے کی فراہمی ہوتے ہی اسے کمرشل بنیادوں پر بنانا شروع کردیا جائے گا۔

  • سفید موتیا: پاکستان میں‌ اندھے پن کی بڑی وجہ

    سفید موتیا: پاکستان میں‌ اندھے پن کی بڑی وجہ

    امراضِ چشم میں موتیا بند پاکستان میں اندھے پن کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اسے عام طور پر سفید موتیا کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں ہماری آنکھ کے اندر موجود عدسے پر ایک پردہ نمودار ہو جاتا ہے جس سے دیکھنے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ایسا فرد دھندلے پن کی شکایت کرتا ہے۔

    ماہرینِ طب کے مطابق اس بیماری کے پھیلنے کی رفتار تو سست ہوتی ہے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ نظر کا یہ دھندلا پن تکلیف دہ ثابت ہونے لگتا ہے۔ تب ماہر معالج مریض‌ کو سرجری کروانے کا مشورہ دیتا ہے۔ ماہرینِ امراضِ چشم کہتے ہیں کہ یہ سرجری مکمل طور پر محفوظ اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس علاج سے ایسے مریضوں کی اکثریت بینائی سے محروم ہونے سے بچ جاتی ہے۔

    آنکھ کے اس مرض کی عام علامات یہ ہو سکتی ہیں


    • دھندلا پن اور کم دکھائی دینا
    • رات کو دیکھنے میں دشواری کا سامنا
    • آنکھوں کی حساسیت میں اضافہ
    • روشنی کا پھیلنا یا برقی قمقموں کے گرد ہالہ اور دائرے دکھائی دینا
    • اکثر ایک ہی آنکھ سے دہرا نظر آنا
    • روشنی اور کسی چمکتی ہوئی چیز کو درست طریقے سے دیکھنے میں مشکل پیش آنا
    • مطالعہ کرتے ہوئے زیادہ روشنی کی ضرورت محسوس کرنا
  • آنکھوں کے امراض کی چند بنیادی وجوہات

    آنکھوں کے امراض کی چند بنیادی وجوہات

    آنکھیں ہمارے وجود کا انمول حصّہ اور بینائی عظیم نعمت ہے۔

    انسانی جسم کا یہ نازک اور نہایت حساس عضو کسی حادثے کے نتیجے میں‌، ہماری غفلت یا بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ کم زور اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے. ضعفِ بصر کے علاوہ بعض صورتوں‌ میں‌ ہم بینائی سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے آنکھوں سے متعلق کسی بھی قسم کی پیچیدگی کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ آنکھوں کے بعض امراض فوری طبی معائنہ اور علاج چاہتے ہیں جب کہ معمولی اور عام شکایت کی صورت میں بھی آنکھوں کا باقاعدہ طبی معائنہ کروانا ہی بہتر ہوتا ہے، کیوں کہ ذرا سی غفلت سے تاریکی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔

    آنکھ کے امراض کا سبب متعدد قسم کی جسمانی کم زوریاں اور وہ کمی ہو سکتی ہیں جس سے آنکھوں کی طاقت اور بینائی متاثر ہوتی ہے جس میں ناقص غذا اور جسم کا ضروری غذائی اجزا سے محروم ہونا شامل ہے۔ اس کے علاوہ حادثات کی وجہ سے نقصان جیسے سر یا آنکھ پر ضرب یا شدید چوٹ لگنے سے بھی بلواسطہ یا براہِ راست اس عضو کو نقصان پہنچے اور یہ بینائی کو متاثر کرے۔ ہماری کھوپڑی یا سَر کی پشت اور دماغ پر ضرب بھی آنکھوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ فضائی آلودگی سے بھی آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔

    آنکھوں کے مختلف مسائل کی ایک دوسری وجہ عمر کا بڑھنا ہے جس کے سبب پیدا ہونے والی شکایات سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ان میں بہت زیادہ روشنی اور آنکھوں کے آگے اکثر کالے دھبے ابھر آنے کی شکایت عام ہے۔ یہ مسئلہ عموماً پچاس سال کی عمر کے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ تاہم ایسے دس میں سے نو افراد مزید کسی پیچیدگی کا شکار نہیں ہوتے۔ تاہم کئی ایسے امراض اور پیچیدگیاں بھی ہیں جو پاکستان میں امراضِ چشم میں اضافے کا سبب ہیں۔

    ان میں آلودگی کی وجہ سے آنکھ کی سوزش اور اس پر توجہ نہ دینے کی صورت میں رفتہ رفتہ بینائی سے محرومی، آنکھوں میں درد رہنا، مسلسل خارش، ذیابیطس کی وجہ سے آنکھ کے پردے کو ہونے والا نقصان اور بینائی کا متاثر ہونا، سفید اور کالا موتیا جیسے امراض جو اندھے پن کی بڑی وجہ ہیں۔

    ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق روانہ آنکھوں کو صاف پانی سے دھونا چاہیے۔ موجودہ دور میں جہاں برقی آلات اور اسکرینوں کا استعمال بڑھ گیا ہے، وہیں بعض لوگوں کا تیز روشنی، شعلوں یا ایسے گرد و غبار میں خاصا وقت گزرتا ہے جس میں دھاتی اور ریتیلے ذرات شامل ہوں۔ ایسے افراد آنکھوں کے مختلف مسائل، طبی پیچیدگیوں اور امراض کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔

    ویلڈر، مختلف بھٹیوں پر کام کرنے والے، دھاتی صنعت سے وابستہ افراد یا کھلے میدانوں میں دھوپ اور گرد و غبار میں رہنے والے جن کی آنکھیں عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ انھیں باقاعدگی سے اپنی آنکھوں کا معائنہ کروانا چاہیے جب کہ کسی بھی قسم کی چبھن، جلن، آنکھوں سے پانی بہنے کی شکایت اور کم نظر آنے، دھندلا دکھائی دینے یا بصارت کے عمل کے دوران ارد گرد مختلف دھبے یا دائرے نظر آنے پر طبی معائنہ کروانا چاہیے۔

    اسی طرح اپنی غذا اور خوراک میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے آنکھ کے خلیات کو تقویت اور اس کی ضرورت کے مطابق طاقت بخشتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین، کتاب سے مخصوص فاصلہ رکھنا، مناسب و ضروری روشنی میں لکھنا، پڑھنا اور آنکھوں کی صفائی کے ساتھ ان کو آرام دینے سے عام شکایات سے بچا جاسکتا ہے۔

  • بینائی کی حفاظت کر کے زندگی میں اندھیرا ہونے سے بچائیں

    بینائی کی حفاظت کر کے زندگی میں اندھیرا ہونے سے بچائیں

    آنکھیں قدرت کا قیمتی تحفہ ہیں اور ان کے بغیر دنیا بالکل اندھیری ہوسکتی ہے۔ آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسی تحفے یعنی بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    ان میں سے صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہماری بینائی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہورہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے ان کا خیال رکھنا، ان کی ورزش کرنا، اور ان کے لیے فائدہ مند غذائیں کھانا ضروری ہیں۔ یہاں آپ کو ایسی ہی کچھ ورزشیں بتائی جارہی ہیں۔

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • خبردار! تمباکو نوشی بینائی کو متاثر کرسکتی ہے

    خبردار! تمباکو نوشی بینائی کو متاثر کرسکتی ہے

    لندن : ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ تمباکونوشی کی عادت میں مبتلا لاکھوں افراد اپنی بینائی کو داؤ پر لگا رہے ہیں، ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس نے بتایا ہے کہ سگریٹ میں کافی مہلک کیمیکلز ہائے جاتے ہیں جو آنکھوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اگرچہ تمباکو نوشی کا بینائی پر اثرانداز ہونا ایک معلوم حقیقت ہے تاہم ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ہر پانچ تمباکو نوش افراد میں سے صرف ایک فرد اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ تمباکو نوشی اندھے پن کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

    برطانیہ کے رائل نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلائنڈ پیپل کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں بینائی کھو دینے کی شرح ایسا نہ کرنے والے افراد کی نسبت دگنی ہوتی ہے۔

    بلائنڈ پیپل کا کہنا تھا کہ سگریٹ میں کافی مہلک کیمیکلز پائے جاتے ہیں جو آپ کی آنکھوں کو متاثر کر سکتے ہیں یا ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر دھاتیں جیسا کہ سیسہ اور تانبا آنکھ کے پردے میں اکھٹی ہو سکتی ہیں۔ آنکھ کے پردے کا کام آنکھ میں داخل ہونے والی روشنی کو فوکس کرنا ہے۔ آنکھ کے پردے کا متاثر ہونا بصارت میں دھندلے پن کی بنیادی وجہ ہے۔

    بلائنڈ پیپل نے بتایا کہ تمباکو نوشی ذیابیطس کی وجہ سے بینائی میں پیدا ہو جانے والے مسائل میں بھی اضافے کا سبب بنتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے آنکھ کے پیچھے موجود خون فراہم کرنے والی رگیں متاثر ہوتی ہیں۔تمباکو نوش افراد میں عمر کے ساتھ بینائی میں آنے والا انحطاط تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کی نسبت تین گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینائی میں انحطاط کے باعث انسان ہر چیز کو واضح اور صاف انداز میں دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے، علاوہ ازیں تمباکو نوش افراد میں نظر کے اچانک کمزور ہو جانے کا اندیشہ تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد سے 16 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نظر کا اچانک کمزور ہونا بصری اعصابی نظام میں بگاڑ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو ہزار سے زائد افراد سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں 18 فیصد کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی اندھے پن یا نظر کے کمزور ہونے کا باعث بنتی ہے جبکہ 76 فیصد کو پتا تھا کہ تمباکو نوشی کا تعلق کینسر سے ہے۔

    ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس کا کہنا تھا کہ بینائی کی حفاظت کے لیے سب سے بہترین آپشن تمباکو نوشی کو مکمل ترک کرنا یا اس عادت کو کم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنی نظر کو باقاعدگی سے چیک کروائیں۔

    ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس سے وابسطہ ماہر بصارت آئیشاہ فضلین کا کہنا تھا کہ لوگوں کا عمومی خیال یہ ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کا تعلق کینسر سے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد بینائی پر اس کے اثرات سے آگاہ ہی نہیں ہیں،تمباکو نوشی بینائی کے لیے خطرے کا باعث بننے والی کیفیات میں اضافے کرتی ہے جیسا کہ ڈھلتی عمر کے ساتھ نظر متاثر ہونا۔ اور یہ وہ خاص وجہ ہے جس کے باعث تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس عادت کو ترک کرنے کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے۔

  • بڑھاپے میں نظر کی کمزوری سے بچنے کا آسان علاج

    بڑھاپے میں نظر کی کمزوری سے بچنے کا آسان علاج

    عمر بڑھنے کے ساتھ جہاں جسم کے اعضا کمزور ہونے لگتے ہیں وہیں بینائی پر بھی اثر پڑتا ہے اور اکثر بزرگ افراد کو نظر کا چشمہ استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہمارے کچن میں موجود ایک معمولی سی شے بڑھاپے میں بینائی کو کمزور ہونے سے بچا سکتی ہے۔ یہ شے روزمرہ کھانوں میں استعمال ہونے والا لہسن ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جوں جوں عمر بڑھتی ہے جسم میں بلڈ پریشر اور کولیسٹرل کی سطح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ کولیسٹرول میں اضافے سے آنکھ کی پتلی میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس سے بینائی کمزور ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    لہسن ایسی قدرتی دوا ہے جو جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے نتیجتاً بینائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق لہسن کا باقاعدگی سے استعمال بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ بڑھتی عمر میں یہ پٹھوں کو بھی مضبوطی فراہم کرتا ہے۔

  • بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    نظر کی کمزوری آج کل ایک عام بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انسان بہت مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کمزور نظر کے علاج کے لیے کچھ قدرتی طریقے تجویز کرتے ہیں۔

    اگر آپ کی نظر بھی کمزور ہے تو ان طریقوں سے فائدہ اٹھائیں۔


    آنکھوں کی ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کرسکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔


    آنکھو ں کا مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈا تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔