Tag: بینکنگ کورٹ

  • عمران خان کا منگل کو عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ، اسلام آباد روانگی کا امکان

    عمران خان کا منگل کو عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ، اسلام آباد روانگی کا امکان

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے منگل کوبینکنگ کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا ، جس کے باعث عمران خان کی اسلام آباد روانگی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینکنگ کورٹ میں پیشی کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے منگل کو عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران خان کے ساتھ پارٹی کےسینئر رہنما بھی عدالت جائیں گے، راولپنڈی کےعہداروں کوعمران خان کےاستقبال کی تیاریوں کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اسلام آبادروانگی کا امکان ہے ، عمران خان کی متوقع روانگی کے پیش نظر
    راولپنڈی تنظیم کے رہنماؤں کو لاہور بلالیا گیا ہے۔

    سابق وفاقی وزیرغلام سرور،سابق ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم عباسی اور گلگت بلتستان کے مشیر داخلہ شمس لون زمان پارک پہنچ گئے ہیں۔

    یاد رہے بینکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو 28 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

  • ‘شریف فیملی کے بیرون ملک خفیہ  اکاؤنٹس کی معلومات ، مزید انکشافات متوقع’

    ‘شریف فیملی کے بیرون ملک خفیہ اکاؤنٹس کی معلومات ، مزید انکشافات متوقع’

    لاہور : بینکنگ کورٹ میں 25ارب روپےمنی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے ڈائریکٹر نے کہا شریف فیملی کےبیرون ملک خفیہ اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں، انٹرپول کے ذریعے معلومات کے تبادلے کے بعد مزید انکشافات متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی بینکنگ کورٹ میں 25ارب روپےمنی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اورحمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔

    ایف آئی اے نے ریکارڈعدالت میں پیش کیا ، ایف آئی اے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے عدالت کوآگاہی دیتے ہوئے کہا کہ 2020میں شوگر انکوائری کمیشن بنا، کمیشن رپورٹ میں بتایاگیا شوگر ملز فنانشل فراڈمیں ملوث ہیں۔

    ڈاکٹررضوان نے بتایا کہ ایف آئی اےکو انکوائری کرنےکاکہاگیا، جہاں کارپوریٹ فراڈہواوہاں قانون کےمطابق کام کاکہاگیا، دوران انکوائری 20غریب افراد کے نام پر اکاؤنٹس سامنے آئے، 20 ملازمین کے نام پر57 اکاؤنٹس اب تک سامنے آچکے ہیں۔

    ایف آئی اے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ اکاؤنٹ 2008 میں کھلےاور 2018 میں بند ہوئے، کراچی میں اکاؤنٹس میں13فرضی ناموں سے 27ارب کی ٹرانزیکشن ہوئیں۔

    عدالت نے استفسار کیا آپ بتائیں کہ آپ کوانکوائری مکمل کرنےکےلیےکتناوقت لگےگا، جس پر ڈاکٹررضوان نے بتایا ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کررہے۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا جو باتیں آفیسر نے عدالت کو باتیں بتائیں یہ غلط بیانی ہے، جیل میں تھاتوان کو بتایا شوگر مل تنخواہ نہیں لیتا، میں شوگرمل کاشیئرہولڈرہوں نہ ڈائریکٹر،نہ ہی عہدیدار۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ اثاثےمیرےوالدنےبنائےجسےمیں نےاپنےبچوں کومنتقل کیا، انہوں نے مجھے ایک سوال نامہ تھما دیا، وہ سوالنامہ بالکل نیب کے کیس کی فوٹو کاپی تھا، میں نےتواپنےخاندان کواربوں روپے کا نقصان پہنچایا ، اس کاتمام ریکارڈعدالت کو پیش کروں گا۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا یہ کیس نہیں، ایک کیس سٹڈی ہے ، ملازمین کے اکاؤنٹ 25ارب کی کرپشن چھپانے کےلیے استعمال ہوئے، رمضان شوگرملز اور منسلک کاروبارمنی لانڈرنگ کےلیےاستعمال ہوتےرہے، کیس کو بطور اسٹڈی بزنس اکاونٹنگ اور لااسکولوں میں پڑھایا جائے۔

    ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ میگا منی لانڈرنگ کیس اومنی گروپ کے27 ارب والےکیس جیساہے، دونوں کیسوں میں ملزمان کا طریقہ واردات ایک ہے ، منی لانڈرنگ سےچھٹکارے کے لیے بینکوں کومعاونت کاحکم جاری کیاجائے۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ شریف فیملی کےبیرون ملک خفیہ اکاؤنٹس اثاثوں کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں، انٹرپول کے ذریعے معلومات کے تبادلے کےبعد مزید انکشافات متوقع ہیں۔

    انھوں نےمزید کہا کہ بڑی منی لانڈرنگ وزیراعلی اورسرکار ی عہدوں کےبغیر ناممکن تھی، ملزمان تفتیش میں بالکل تعاون نہیں کر رہے، سابق سی ایم پنجاب کویہ تک یاد نہیں کہ خاندانی کاروبار حمزہ یا سلمان شہباز چلاتے تھے، حمزہ شہبازکویہ یاد نہیں کہ اکائنٹ میں کروڑوں کیش کون جمع کراتارہا۔

    ڈائریکٹرایف آئی اے نےعدالت میں ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی مخالفت کی، جس پربینکنگ عدالت نے کہا شہباز ،حمزہ شہباز ایف آئی اے کےسوالات کے جوابات دیں، آئندہ سماعت پر کوئی بہانہ قابل قبول نہیں ہو گا، آئندہ پیشی پر عدم تعاون کا معاملہ اٹھایا گیا توحسب ضابطہ فیصلہ کریں گے۔

  • جہانگیر ترین کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع

    جہانگیر ترین کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع

    لاہور: عدالت نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں جہانگیر ترین، علی ترین، رانا نسیم اور عامر وارث کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج بینکنگ جرائم کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے خلاف جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے تین مئی تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

    قبل ازیں، جہانگیر ترین جب عدالت پہنچے تو ان کے ہمراہ ایم این اے راجہ ریاض، عون چوہدری، چوہدری منظور، خرم لغاری، صوبائی وزیر ملک نعمان لنگڑیال،ایم این اے خواجہ شیراز، مبین عالم انور، سمیع گیلانی، فیض الحسن شاہ بھی تھے، مجموعی طور پر 21 ایم پی اے، 6 ایم این ایز اور 2 وزرا جہانگیر ترین کے ہمراہ تھے۔

    کیس کی سماعت بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے کی، جہانگیر ترین ، علی ترین ، رانا نسیم اور عامر وارث عدالت میں پیش ہوئے، جہانگیر ترین کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے 14 اپریل کو کال اپ نوٹس بھیجا اور مختلف دستاویزات مانگیں مگر وقت کم ہونے کی بنا پر مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکے، 19 اپریل کو ایف آئی اے کو دستایزات فراہم کریں گے۔

    انھوں نے استدعا کی کہ چاروں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں الگ الگ سنی جائیں کیوں کہ رمضان میں چاروں ملزمان کی ضمانت پر بحث نہیں ہو سکتی، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ابھی تک جہانگیر ترین نے مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کیں جب فراہم کر دیں گے تو تفتیش آگے بڑھے گی۔ عدالت نے دلائل کے بعد جہانگیر ترین، علی ترین ، رانا نسیم اور عامر وارث کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔

    سماعت کے بعد کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا میں اپنے تمام دوستوں کا مشکور ہوں، وہ رمضان میں بھی میرے ساتھ پیشی پر آتے ہیں۔

    انھوں نے کہا بار بار شوگر مافیا اور کارٹل کی بات کی جاتی ہے،اور مجھ پر شوگر مافیا میں شامل ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے، لیکن 3 ایف آئی آرز میں شوگر مافیا اور شوگر کارٹل کا ذکر نہیں، ان میں چینی کی قیمت بڑھنے کا بھی ذکر نہیں، میرے خلاف جھوٹی کہانی بنائی گئی، میں سوا سال سے پرائم منسٹر ہاؤس میں نہیں جا رہا، نہیں جانتا میرے خلاف کون سازش کر رہا ہے۔

    جہانگیر ترین نے کہا کارپوریٹ سیکٹر میں ایف آئی آر درج کرنا ایف آئی اے کا کام ہی نہیں، میں ایف آئی اے کے اقدام کو چیلنج کروں گا، میں پہلے کاشت کار تھا، پھر بزنس میں آیا اور پھر سیاست میں، میں نہیں کہہ رہا کہ کیس ختم کر دیں، لیکن اگر انصاف صحیح معنی میں ہوتا تو مجھ پر ایف آئی آر نہیں بنتی۔

    اس موقع پر ایم این اے راجہ ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 40 ارکان عمران خان سے اانصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، جہانگیر ترین سے نا انصافی ہو رہی ہے، اب اس بات کو آگے نہ بڑھائیں، ہم اب تک پی ٹی آئی کے پرچم تلے کھڑے ہیں، لیکن آخری بار انصاف مانگ رہے ہیں، نہ ملا تو فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔

    اسحاق خاکوانی نے کہا آج نہ انصاف ہے نہ ایمان داری ہے، ہم 2011 سے عمران خان کے ساتھ ہیں، لیکن اب ہمیں بس 5 دن کا موقع دیں، ہمارا لائحہ عمل سامنے آ جائے گا، ہم یہاں بلیک میل کرنے نہیں آئے، ہم خود پر سے کیس ہٹانے کا نہیں کہہ رہے، نہ ریلیف مانگ رہے ہیں۔

  • نواز شریف کے 5 کزنز کے وارنٹ گرفتاری جاری

    نواز شریف کے 5 کزنز کے وارنٹ گرفتاری جاری

    لاہور: بینکنگ کورٹ نے نواز شریف کے 5 کزنز کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق بینکوں سے قرضہ لے کر واپس نہ کرنے کے کیس میں بینکاری عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پانچ چچا زاد بھائیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    جن کزنز کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں ان میں جاوید شفیع، طارق شفیع، زاہد شفیع سمیت دیگر شامل ہیں، پانچوں افراد کے وارنٹ گرفتاری عدالت میں عدم پیشی پر جاری کیے گئے۔

    واضح رہے کہ بینکنگ عدالت میں مختلف بینکوں کی جانب سے قرضے کی عدم ادائیگی پر درخواستیں دائر کی گئی ہیں، کیس کے ملزمان میں میاں نواز شریف کے کزن طارق شفیع، جاوید شفیع سمیت دیگر شامل ہیں۔

    سابق ن لیگی میئر کے خلاف مقدمہ درج

    عدالت نے عدم پیشی پر پانچوں افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    بینکوں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کشمیر شوگر ملز اور اتفاق شوگر ملز کے لیے 7 سو ملین روپے قرضہ لیا گیا تھا، اب سالہا سال سے بینکوں کو قرض واپس نہیں کیا جا رہا۔

    بینکوں نے استدعا کی کہ عدالت قانون کے مطابق ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پر 27 نومبر کو پانچوں کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم

    بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم

    کراچی : بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم ان کی ہمشیرہ فریال تالپور آج عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

    حسین لوائی، عبدالغنی مجید اور دیگر ملزمان بھی بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے بینکنگ کورٹ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کیس ٹرانسفر ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ماہروکلا ہی اس بارے میں اپنی رائے دے سکتے ہیں۔

    بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت مقدمے کے دیگر ملزمان کی ضمانتیں بھی ختم کردیں۔

    بینکنگ کورٹ نے تحریری فیصلے میں حکم دیا ہے کہ جیل میں قید ملزمان کو راولپنڈی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق آصف زرداری اورفریال تالپورسمیت 19ملزمان کی عبوری ضمانتیں ختم کردی گئیں۔

    بینکنگ کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ مقدمہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق منتقل کیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران آصف علی زرداری کی جانب سے مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے پراعتراضات عدالت میں جمع کرائے گئے، آصف زرداری کے اعتراضات کی نقول نیب پراسیکیوٹرکو فراہم کی گئی تھی۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین نیب مقدمہ اسلام آباد منتقلی کی منظوری دے چکے ہیں، مقدمہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزمان کے وکلا کے اعتراضات بلا جواز ہیں، اس مقدمے کا نیب ریفرنسز سے کلیدی تعلق ہے جبکہ سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق ملزمان کوشوکازکی ضرورت بھی نہیں۔

    وکیل نیب نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کومقدمہ منتقل کرنے کا مکمل اختیار ہے، ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس کی سیکشن16 اے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ مقدمہ منتقل کرنے کا اختیارکیس کی نوعیت سے منسلک ہے، جو کیس نیب کے دائرہ اختیارمیں آتا ہو وہی منتقل کیا جاسکتا ہے۔

    ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمہ دوسرے صوبے منتقل کرنے کے اختیارات کو بھی دیکھنا ہوگا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے مطابق مقدمہ دوسرے صوبے منتقل نہیں کیا جاسکتا، نیب کومقدمہ منتقل کرنے کے لیے ٹھوس شواہد دینا ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ مقدمے میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی نامزد ہیں جن پرمنی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

    منی لانڈرنگ مقدمے میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، انور مجید کے بیٹے نمر مجید، ذوالقرنین اور علی مجید عبوری ضمانت پرہیں جبکہ انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں۔

  • منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 15 مارچ تک توسیع

    منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 15 مارچ تک توسیع

    کراچی : بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 15 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری آج عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کی ہمشیرہ فریال تالپورضمانت میں توسیع کے لیے بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہوئیں۔

    سابق صدر آصف علی زرداری قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے وکیل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔

    فاروق ایچ نائیک نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ آصف علی زرداری قومی اسمبلی کے اجلاس میں مصروف ہیں۔

    اومنی گروپ کے سربراہ انورمجید کوآج پیش نہیں کیا جائے گا، ملیرجیل حکام انورمجید کا میڈیکل سرٹیفکیٹ لے کرعدالت پہنچ گئے۔

    پولیس کے مطابق کارڈیواسپتال کے ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ انورمجید علیل ہیں، بیماری کے باعث ڈاکٹرز نے انورمجید کوسفرسے منع کررکھا ہے۔

    آصف علی زرداری کی جانب سے مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے پراعتراضات عدالت میں جمع کرا دیے گئے، آصف زرداری کے اعتراضات کی نقول نیب پراسیکیوٹرکو فراہم کردی گئی۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب مقدمہ اسلام آباد منتقلی کی منظوری دے چکے ہیں، مقدمہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان کے وکلا کے اعتراضات بلا جواز ہیں، اس مقدمے کا نیب ریفرنسز سے کلیدی تعلق ہے جبکہ سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق ملزمان کوشوکازکی ضرورت بھی نہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ چیئرمین نیب کومقدمہ منتقل کرنے کا مکمل اختیار ہے، ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس کی سیکشن16 اے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مقدمہ منتقل کرنے کا اختیارکیس کی نوعیت سے منسلک ہے، جو کیس نیب کے دائرہ اختیارمیں آتا ہو وہی منتقل کیا جاسکتا ہے۔

    ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ دوسرے صوبے منتقل کرنے کے اختیارات کو بھی دیکھنا ہوگا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے مطابق مقدمہ دوسرے صوبے منتقل نہیں کیا جاسکتا، نیب کومقدمہ منتقل کرنے کے لیے ٹھوس شواہد دینا ہوتے ہیں۔

    بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے دائرہ اختیار طے کریں گے پھرکیس آگے بڑھائیں گے۔

    عدالت نے آصف زرداری اورفریال تالپورکی ضمانت میں 15 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر کیس اسلام آباد منتقلی سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے تھے جبکہ ان کی ہمشیرہ فریال تالپورضمانت میں توسیع کے لیے بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔

    بعدازاں بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 11 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ مقدمے میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی نامزد ہیں جن پرمنی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

    منی لانڈرنگ مقدمے میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، انور مجید کے بیٹے نمر مجید، ذوالقرنین اور علی مجید عبوری ضمانت پرہیں جبکہ انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں۔

  • منی لانڈرنگ کیس:عدالت نےانورمجید ودیگرکے خلاف سماعت21 فروری تک ملتوی کردی

    منی لانڈرنگ کیس:عدالت نےانورمجید ودیگرکے خلاف سماعت21 فروری تک ملتوی کردی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں انورمجید، حسین لوائی، طہٰ رضا کی درخواستوں پرسماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایک دو روز میں لیٹر عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں انورمجید، حسین لوائی، طہٰ رضا کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ایف آئی اے ایڈیشنل ڈائریکٹرملک ممتازالحسن نے جواب جمع کرا دیا، کیس نیب کومنتقل ہوچکا، ضابطے کی کارروائی جاری ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب کیس منتقلی سے متعلق درخواست پردستخط کرچکے، ایک دو روز میں لیٹرعدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے لیٹرکا انتظار کرلیا جائے، ملزمان کی درخواست ضمانت نہ سنی جائے۔

    ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے، نیب کے پاس عدالت کو بتانے کو کچھ نہیں ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کتنے معصوم لوگ جیل میں پڑے ہیں، کچھ تو رحم کریں۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے مؤکل ابھی تک معصوم ہی ہیں۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو کیس منتقلی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع کی تھی۔

  • منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع

    منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع

    کراچی: بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت حاصل کرنے والے آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکراچی کی بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نیب نے کہا کہ چیئرمین نیب کے لیٹر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، ملزمان کی درخواست ضمانتیں نہ سنی جائیں۔

    بینکنگ کورٹ نے استفسار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ضمانتوں پر کیا فیصلہ کیا ہے؟ جس پر نیب وکیل نے جواب دیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کی ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کیس نہیں سن رہی توہم کیسے سن سکتے ہیں؟ وکیل نیب نے بتایا کہ چیئرمین نیب نے کیس اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست پردستخط کردیے۔

    ڈاکٹرنے بیان دیا کہ انورمجید کو سرجری کی ضروری ہے، بینکنگ کورٹ نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں اب تک سرجری کیوں نہیں ہوئی؟، ڈاکٹر نے جواب دیا کہ ہم طبی سہولتیں دے رہے ہیں۔

    بینکنگ کورٹ نے نے حکم دیا کہ انور مجید کو تمام طبی سہولتیں دی جائیں، ملزم کے وکیل منیر بھٹی نے کہا کہ عبدالغنی کوڈاکٹروں نے مکمل آرام کا مشورہ دیا، عبدالغنی مجید کی ضمانت منظور کی جائے۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ عبدالغنی مجید کا آپریشن نہ ہوا تو بیماری بڑھ جائے گی، ، ڈاکٹرملیرجیل نے بتایا کہ ملزم کو سرجری کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹرملیرجیل نے کہا کہ متعدد بارٹیسٹ اور علاج کے لیے جیل سے باہر بھی اسپتال لے گئے جو سہولتیں جیل میں موجود ہیں، وہ دی جا رہی ہیں۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیا جائے، سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق ملزمان کی درخواست ضمانت سننے کی گنجائش نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون ملزمان کی ضمانتیں سننے پرکوئی قدغن نہیں لگاتا، عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر عدالت کوبتائے کیس میں کیا پیشرفت ہے؟۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں پیش رفت رپورٹ جمع کرا رہے ہیں، کیس اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کو جو کہنا ہے تحریری طور پرجمع کرائے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسزاسلام آباد منتقلی کا حکم دیا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں بینکنگ کورٹ کیس کا ذکر نہیں، ایف آئی اے اور نیب فیصلے کی غلط تشریح کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے بتائے، حتمی چالان کیوں جمع نہیں کرا رہے؟ عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتانا ہوگا کیس میں کیا پیش رفت ہو رہی ہے؟۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ جو بھی پیشرفت ہو رہی ہے سپریم کورٹ میں دے رہا ہوں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ سب زبانی کہہ رہے ہیں تحریری طورپر بتائیں۔

    بعدازاں بینکنگ کورٹ نے آصف زرداری، فریال تالپوراور دیگر کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے انور مجید، اے جی مجید کی درخواست ضمانت کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔

  • میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل: ایف آئی اے ملزمان کو ضمانت دینے کی مخالف

    میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل: ایف آئی اے ملزمان کو ضمانت دینے کی مخالف

    کراچی: میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو ضمانت دینے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی بیکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران کیس کے ملزم انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت زیر غور آئی۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر نے ملزمان کو ضمانت دینے کی مخالفت کردی۔ ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ کیس اسلام آباد منتقل ہونے پر غور ہو رہا ہے، ضمانت نہ دی جائے۔

    وکیل کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیس نیب میں چلایا جانا ہے، کیس ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں منتقل ہو رہا ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی کی بنیاد پر ہی یہ کیس ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں۔

    جج نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کیا جائے ضمانت کیوں نہیں سنی جا سکتی جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، نیب ضابطے کی کارروائی مکمل کر رہا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بینکنگ کورٹ سے متعلق حکم جاری نہیں کیا، سپریم کورٹ کے فیصلے میں ذکر نہ کرنے پر عدالت کیا کر سکتی ہے؟

    وکلائے صفائی نے کہا کہ کیس کا سپریم کورٹ کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت سننے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نے عبدالغنی مجید کی حراست سے متعلق درخواست دے دی۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مجید سے تفتیش مطلوب ہے، حراست کی اجازت دی جائے۔ منی لانڈرنگ اسکینڈل کے سلسلے میں تفتیش چاہتے ہیں۔

    عدالت نے عبدالغنی مجید سے تفتیش سے متعلق درخواست پر ملزم کے وکلا کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا کو کل دلائل دینے کا حکم دیا تاہم ملزمان کے وکلا نے عبدالغنی مجید سے تفتیش کی سخت مخالفت کی۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ عبدالغنی مجید سے نہر خیام اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر تفتیش مطلوب ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان کے وارنٹ موجود ہیں جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ جی بالکل، نیب نے عبدالغنی مجید کے وارنٹ جاری کردیے ہیں۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ ماضی میں کوئی مثال موجود ہے ملزم کی اس طرح کسٹڈی دی گئی ہو؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ مشرف ایمرجنسی میں سپریم کورٹ نے ملزم کو پہلے نوٹس جاری کیا۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کسٹڈی نیب کو دینے پر دلائل دینا چاہے تاہم عدالت نے روک دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ آپ کا اختیار نہیں، نیب پراسیکیوٹر خود دلائل دے سکتے ہیں۔

    انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت پر مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی بینکنگ کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزمان پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی بینکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کیس کی سماعت شروع ہوئی جس کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔

    جیل حکام کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کو آج پیش نہیں کیا جائے گا، جیل حکام کی جانب سے ملزم انور مجید کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروادی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق انور مجید نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) میں زیر علاج ہیں لہٰذا انہیں پیش نہیں کیا جا سکتا۔ کیس میں نامزد ملزمان ذوالقرنین اور نمر مجید سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران انور مجید کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ فیلڈ میں ہے، عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے معاملہ عمل درآمد بینچ کے سامنے رکھنے کا کہا۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم امتناع واپس نہیں لیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کسی کے پاس سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے؟

    ایف آئی اے کے وکیل بختیار چنہ نے کہا کہ سرکاری طور پر فیصلے کی نقل نہیں ملی، جب فیصلہ نہیں ملا تو سرکاری وکیل دلائل کیسے دے سکتے ہیں۔

    انور مجید کے وکیل نے کہا کہ انور مجید اور عبد الغنی مجید کو ضمانت دی جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا، حکم امتناع فعال نہیں۔ ایف آئی اے سے حتمی چالان طلب کیا جائے۔ حتمی چالان نہیں آتا تو پھر عبوری کو حتمی چالان تصور کیا جائے۔

    جج نے کہا کہ بغیر تفتیش دیکھے ضمانت کیسے چلا سکتے ہیں، تفتیشی افسر موجود ہے نہ ایف آئی اے ریکارڈ، کیس کیسے چلائیں۔

    ایف آئی کے وکیل نے کہا کہ معاملہ نیب جا رہا ہے، ضمانت پر کارروائی فی الحال نہ کی جائے۔ حتمی تفتیش تک ضمانتوں پر کارروائی روک دی جائے۔

    جج نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب تک نہیں روکا درخواستوں پر فیصلہ کر رہے تھے، کچھ دن کے لیے شہر سے باہر جارہا ہوں واپسی پر مزید کارروائی ہوگی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ عبد الغنی مجید کوسرجری کی ضرورت ہے مگر علاج نہیں کیا جارہا جس پر عدالت نے عبد الغنی مجید کو مکمل طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیا۔ انور مجید اور عبد الغنی مجید کی ضمانت کی درخواست کی سماعت 6 فروری کو ہوگی۔

    عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    بینکنگ کورٹ اس سے قبل آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں متعدد بار توسیع کرچکی ہے، گزشتہ سماعت پر بھی دونوں کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    28 دسمبر کو وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر آصف زرداری، فریال تالپور، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔

    تاہم بعد ازاں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ای سی ایل میں نام ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کیا تھا۔

    انہوں نے حکم دیا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی کریں اور معاملہ کابینہ میں لے جائیں۔

    2 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ناموں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد انہیں ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب 5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری گروپ، اومنی گروپ کے اثاثوں اور قرضوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں، کمیشن لیا اور غیر قانونی پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زرداری اور اومنی گروپس کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے احتساب عدالت کے فیصلے تک منجمد کیے جائیں، غالب گمان ہے کہ کہیں یہ اثاثے اس سے قبل ہی بیرون ملک منتقل نہ ہوجائیں۔

    18 جنوری کو وزارت داخلہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکال دیا تھا۔